سپتواجنتا میں ٹیٹراگریمٹن
سپتواجنتا میں ٹیٹراگریمٹن
چار عبرانی حروف יהוה (یود ھے واو ھے) یا ٹیٹراگریمٹن الہٰی نام یہوواہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ عرصۂدراز سے یہ خیال کِیا جاتا تھا کہ ٹیٹراگریمٹن سپتواجنتا کی کاپیوں کا حصہ نہیں تھا۔ پس، یہ استدلال عام تھا کہ مسیحی یونانی صحائف تحریر کرنے والوں نے عبرانی صحائف کا حوالے دیتے وقت اپنی تحریر میں الہٰی نام استعمال نہیں کِیا ہوگا۔
تاہم، گزشتہ سو سالوں سے کی جانے والی کئی دریافتوں نے ظاہر کِیا کہ سپتواجنتا میں واقعی خدا کا نام آیا تھا۔ ایک تحقیق بیان کرتی ہے: ”الہٰی نام کی درست شکل محفوظ رکھنے کی خواہش اتنی شدید تھی کہ یونانی مائل یہودیوں نے عبرانی بائبل کا یونانی ترجمہ کرتے وقت بھی یونانی متن میں ٹیٹراگریمٹن کے اصلی حروف کی صرف نقل کی تھی۔“
دائیں طرف دکھایا گیا پیپرس کا ٹکڑا ایسے کئی محفوظشُدہ نمونوں میں سے ایک ہے۔ مصر، آکسیرائنچس میں ملنے والے اس ٹکڑے کا تفویضکردہ نمبر ۳۵۲۲ ہے اور یہ پہلی صدی س.ع. سے تعلق رکھتا ہے۔ * اس کی لمبائی ۷ اور چوڑائی ۵.۱۰ سینٹیمیٹر ہے اور اس میں ایوب ۴۲:۱۱، ۱۲ کا بیان شامل ہے۔ تصویر میں دائرے کے اندر قدیم عبرانی حروف میں ٹیٹراگریمٹن دکھایا گیا ہے۔ *
کیا الہٰی نام مسیحی یونانی صحائف کی ابتدائی کاپیوں کا حصہ تھا؟ عالم جارج ہاورڈ بیان کرتا ہے: ”یونانی بائبل [سپتواجنتا] کی کاپیوں میں ٹیٹراگریمٹن کے رقم ہونے کی وجہ سے ابتدائی چرچ اُسے استعمال کرتے تھے لہٰذا، یہ یقین کرنا معقول بات ہے کہ نئے عہدنامے کے مصنّفین صحائف کا حوالے دیتے وقت بائبل متن میں ٹیٹراگریمٹن کو محفوظ رکھا کرتے تھے۔“ غالباً کچھ عرصہ بعد نقلنویسوں نے الہٰی نام کی جگہ کیروس (خداوند) اور تھیوس (خدا) جیسے متبادل القاب استعمال کرنا شروع کر دئے تھے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 آکسیرائنچس سے ملنے والے مخطوطے کی بابت مزید معلومات کے لئے دی واچٹاور، فروری ۱۵، ۱۹۹۲، صفحہ ۲۶-۲۸ کا مطالعہ کریں۔
^ پیراگراف 4 قدیم یونانی ترجموں میں الہٰی نام کی دیگر مثالوں کیلئے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز—وِد ریفرینسز، اپینڈکس 1سی کا مطالعہ کریں۔
[صفحہ ۳۰ پر تصویر کا حوالہ]
Courtesy of the Egypt Exploration Society