مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نیک کام کرنے کیلئے پاک لوگ

نیک کام کرنے کیلئے پاک لوگ

نیک کام کرنے کیلئے پاک لوگ

‏”‏آؤ ہم اپنے آپ کو ہر طرح کی جسمانی اور روحانی آلودگی سے پاک کریں اور خدا کے خوف کے ساتھ پاکیزگی کو کمال تک پہنچائیں۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱‏۔‏

۱.‏ یہوواہ اپنے پرستاروں سے کیا تقاضا کرتا ہے؟‏

قدیم اسرائیل کے بادشاہ داؤد نے یہوواہ کی نظر میں قابلِ‌قبول پرستش کی بابت غورطلب سوال پوچھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کے پہاڑ پر کون چڑھیگا اور اُس کے مُقدس مقام پر کون کھڑا ہوگا؟‏“‏ پھر اُس نے جواب دیا:‏ ”‏وہی جس کے ہاتھ صاف ہیں اور جسکا دل پاک ہے۔‏ جس نے بطالت پر دل نہیں لگایا اور مکر سے قسم نہیں کھائی۔‏“‏ (‏زبور ۲۴:‏۳،‏ ۴‏)‏ تجسمِ‌قدوسیت،‏ یہوواہ کی مقبولیت حاصل کرنے کے لئے ایک شخص کو صاف‌ستھرا اور پاک ہونا چاہئے۔‏ یہوواہ نے شروع میں اسرائیلی جماعت کو یاددہانی کرائی تھی:‏ ”‏اپنے آپ کو مُقدس کرنا اور پاک ہونا کیونکہ مَیں قدوس ہوں۔‏“‏—‏احبار ۱۱:‏۴۴،‏ ۴۵؛‏ ۱۹:‏۲‏۔‏

۲.‏ پولس اور یعقوب نے سچی پرستش کے سلسلے میں پاکیزگی کی اہمیت پر کیسے زور دیا؟‏

۲ صدیوں بعد،‏ پولس رسول نے اخلاقی تنزلی کے شکار کرنتھس شہر کے ساتھی مسیحیوں کو لکھا:‏ ”‏اَے عزیزو!‏ چونکہ ہم سے ایسے وعدے کئے گئے آؤ ہم اپنے آپ کو ہر طرح کی جسمانی اور روحانی آلودگی سے پاک کریں اور خدا کے خوف کے ساتھ پاکیزگی کو کمال تک پہنچائیں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱‏)‏ اس میں ایک بار پھر یہ واضح کِیا گیا ہے کہ خدا کے ساتھ رشتہ رکھنے اور اُس کی موعودہ برکات حاصل کرنے کے لئے ایک شخص کو پاک‌صاف رہنے اور جسمانی اور روحانی آلودگی اور خرابی سے بچنے کی ضرورت ہے۔‏ اسی طرح،‏ خدا کے حضور قابلِ‌قبول پرستش کی بابت لکھتے ہوئے شاگرد یعقوب نے بیان کِیا:‏ ”‏ہمارے خدا اور باپ کے نزدیک خالص اور بےعیب دینداری یہ ہے کہ یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت اُن کی خبر لیں اور اپنےآپ کو دُنیا سے بیداغ رکھیں۔‏“‏—‏یعقوب ۱:‏۲۷‏۔‏

۳.‏ خدا کے حضور ہماری پرستش کے قابلِ‌قبول ہونے کیلئے ہمیں سنجیدگی سے کس بات کے سلسلے میں فکرمند ہونا چاہئے؟‏

۳ سچی پرستش میں صاف،‏ پاکیزہ اور بیداغ رہنے کی اہمیت کے پیشِ‌نظر،‏ خدا کی مقبولیت حاصل کرنے کے خواہشمند لوگوں کو ان تقاضوں کو پورا کرنے کی سنجیدہ کوشش کرنی چاہئے۔‏ تاہم،‏ صفائی‌ستھرائی کی بابت آجکل کے لوگوں کے معیار اور نظریات بہت مختلف ہوتے ہیں اس لئے ہمیں یہوواہ کے نقطۂ‌نظر کو سمجھنے اور اس سے مطابقت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔‏ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ خدا اس سلسلے میں اپنے پرستاروں سے کیا تقاضا کرتا ہے اور اُس نے پاک‌صاف رہنے اور اس کی مقبولیت حاصل کرنے کے لئے ان کی مدد کیسے کی ہے۔‏—‏زبور ۱۱۹:‏۹؛‏ دانی‌ایل ۱۲:‏۱۰‏۔‏

سچی پرستش کیلئے پاک‌صاف

۴.‏ پاکیزگی کی بابت بائبل کے نظریہ کی وضاحت کریں۔‏

۴ بہتیرے لوگوں کیلئے پاک‌صاف رہنے کا مطلب محض گندگی یا آلودگی سے پاک رہنا ہے۔‏ تاہم،‏ بائبل میں صاف رہنے کا خیال پیش کرنے والے کئی عبرانی اور یونانی الفاظ صفائی‌ستھرائی کو نہ صرف جسمانی لحاظ سے بلکہ اکثروبیشتر اخلاقی اور روحانی اعتبار سے بھی واضح کرتے ہیں۔‏ پس ایک بائبل انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے:‏ ”‏ ’‏پاکیزگی‘‏ اور ’‏ناپاکی‘‏ کی اصطلاحات شاذونادر ہی حفظانِ‌صحت کا معاملہ ہیں،‏ اس کی بجائے بنیادی طور پر یہ مذہبی نظریات سے تعلق رکھتی ہیں۔‏ لہٰذا ’‏پاکیزگی‘‏ کا اصول زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتا ہے۔‏“‏

۵.‏ موسوی شریعت کے تحت اسرائیلی زندگی میں صفائی‌ستھرائی کو کیا اہمیت حاصل تھی؟‏

۵ واقعی،‏ موسوی شریعت میں اسرائیلی زندگی کے ہر پہلو پر اصول اور ضوابط شامل تھے جو پاک اور قابلِ‌قبول اور ان کے برعکس چیزوں کا احاطہ کرتے تھے۔‏ مثال کے طور پر،‏ احبار ۱۱ سے ۱۵ ابواب میں ہمیں پاکیزگی اور ناپاکی سے متعلق مفصل ہدایات ملتی ہیں۔‏ بعض ناپاک جانوروں کا گوشت اسرائیلیوں کے لئے ممنوع تھا۔‏ زچگی ایک عورت کو مخصوص وقت تک ناپاک ٹھہراتی تھی۔‏ اسی طرح کوڑھ جیسی بعض جِلدی بیماریاں اور جریان جیسا مرض ایک شخص کو ناپاک بنا دیتا تھا۔‏ شریعت نے یہ بھی واضح کیا کہ ناپاک حالتوں میں کیا کِیا جانا چاہئے۔‏ مثال کے طور پر،‏ گنتی ۵:‏۲ میں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏بنی‌اسرائیل کو حکم دے کہ وہ ہر کوڑھی کو اور جریان کے مریض کو اور جو مُردہ کے سبب سے ناپاک ہو اُس کو لشکرگاہ سے باہر کر دیں۔‏“‏

۶.‏ صفائی‌ستھرائی کی بابت قوانین دئے جانے کا کیا مقصد تھا؟‏

۶ بِلاشُبہ،‏ سائنسدانوں کے علم میں آنے سے پیشتر یہوواہ کے قوانین میں طبّی اور عضویاتی اصول شامل تھے اور لوگ ان پر عمل کرنے سے فائدہ حاصل کرتے تھے۔‏ تاہم،‏ یہ قوانین صحت کے ضابطے یا محض طبّی راہنما اصولوں کے طور پر فراہم نہیں کئے گئے تھے۔‏ یہ سچی پرستش کا حصہ تھے۔‏ یہ لوگوں کی روزمرّہ زندگی—‏کھانےپینے،‏ زچگی،‏ ازدواجی تعلقات،‏ وغیرہ—‏پر اثر ڈالنے کی وجہ سے محض اس بات پر زور دیتے تھے کہ اُن کا خدا یہوواہ اُن کی زندگی کے تمام پہلوؤں کے لئے مناسب اور نامناسب کا تعیّن کرنے کا حق رکھتا تھا جو کُلی طور پر یہوواہ کے لئے مخصوص تھی۔‏—‏استثنا ۷:‏۶؛‏ زبور ۱۳۵:‏۴‏۔‏

۷.‏ اسرائیلی قوم شریعت کی پابندی کرنے سے کونسی برکت حاصل کر سکتی تھی؟‏

۷ شریعتی عہد نے اسرائیلیوں کو انکے اردگرد کی قوموں کے آلودہ کاموں سے بھی محفوظ رکھا تھا۔‏ یہوواہ کی نظر میں پاک‌صاف رہنے کے تمام تقاضوں کو پورا کرنے اور وفاداری سے شریعت کی پابندی کرنے سے اسرائیلی اپنے خدا کی قابلِ‌قبول خدمت اور اسکی برکت حاصل کر سکتے تھے۔‏ اس سلسلے میں یہوواہ نے قوم کے لوگوں کو کہا:‏ ”‏اگر تم میری بات مانو اور میرے عہد پر چلو تو سب قوموں میں سے تم ہی میری خاص ملکیت ٹھہرو گے کیونکہ ساری زمین میری ہے۔‏ اور تم میرے لئے کاہنوں کی ایک مملکت اور ایک مُقدس قوم ہوگے۔‏“‏—‏خروج ۱۹:‏۵،‏ ۶؛‏ استثنا ۲۶:‏۱۹‏۔‏

۸.‏ آجکل کے مسیحیوں کو صفائی‌ستھرائی کی بابت شریعت کے بیان پر کیوں توجہ دینی چاہئے؟‏

۸ چونکہ یہوواہ نے صاف‌ستھرے،‏ پاک اور اس کے حضور قابلِ‌قبول بننے کے سلسلے میں شریعت میں ایسی تفصیلات شامل کیں تو کیا آجکل کے مسیحیوں کے لئے اس سلسلے میں احتیاط کے ساتھ غور کرنا مناسب نہیں ہے کہ وہ کیسے ان تقاضوں کو پورا کر رہے ہیں؟‏ اگرچہ مسیحی شریعت کے پابند نہیں ہیں توبھی انہیں یاد رکھنا چاہئے جیساکہ پولس نے واضح کِیا کہ شریعت کی تمام باتیں ”‏آنے والی چیزوں کا سایہ ہیں مگر اصل چیزیں مسیح کی ہیں۔‏“‏ (‏کلسیوں ۲:‏۱۷؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۱‏)‏ اگر یہوواہ خدا جو بیان کرتا ہے کہ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ لاتبدیل ہوں“‏ اُس وقت پاک‌صاف رہنے اور آلودگی سے بچنے کو سچی پرستش کا ایک اہم عنصر خیال کرتا ہے تو آج ہمیں بھی اُس کی خوشنودی اور برکت حاصل کرنے کے لئے جسمانی،‏ اخلاقی اور روحانی پاکیزگی کو ایک سنجیدہ معاملہ خیال کرنا چاہئے۔‏—‏ملاکی ۳:‏۶؛‏ رومیوں ۱۵:‏۴؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۱،‏ ۳۱‏۔‏

جسمانی پاکیزگی ہماری خوبی ظاہر کرتی ہے

۹،‏ ۱۰.‏ (‏ا)‏ ایک مسیحی کیلئے جسمانی صفائی کیوں اہمیت رکھتی ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ کے گواہوں کے کنونشنوں کی بابت اکثر کونسے تبصرے سننے میں آتے ہیں؟‏

۹ کیا جسمانی پاکیزگی ابھی بھی سچی پرستش کا ایک اہم حصہ ہے؟‏ ایک شخص صرف جسمانی طور پر صاف رہنے سے خدا کا پرستار نہیں بن جاتا لیکن جہاں تک ممکن ہو ایک سچے پرستار کا اپنے حالات کے مطابق پاک‌صاف رہنا مناسب ہوتا ہے۔‏ بالخصوص آج کے اس دَور میں جب بہتیرے لوگ اپنی ذات،‏ اپنے لباس اور اپنے ماحول کی صفائی پر توجہ نہیں دیتے،‏ ایسا کرنے والے اشخاص اکثر اپنے اردگرد کے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔‏ یہ مثبت نتائج پر منتج ہو سکتا ہے جیساکہ پولس نے کرنتھس کے مسیحیوں کو بتایا:‏ ”‏ہم کسی بات میں ٹھوکر کھانے کا کوئی موقع نہیں دیتے تاکہ ہماری خدمت پر حرف نہ آئے۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۳،‏ ۴‏۔‏

۱۰ سرکاری افسران نے بالخصوص بڑے کنونشنوں پر یہوواہ کے گواہوں کی صفائی،‏ نظم‌ونسق اور باعزت چال‌چلن اور عادات کی بارہا تعریف کی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اٹلی کے صوبے سوونا میں ایک کنونشن کی بابت اخبار لا سٹامپا نے بیان کِیا:‏ ”‏کنونشن کی جگہ سے گزرتے ہوئے سب سے نمایاں بات اس جگہ کو استعمال کرنے والے لوگوں کی صفائی اور نظم‌ونسق ہے۔‏“‏ برازیل میں ساؤ پاؤلو کے ایک سٹیڈیم میں گواہوں کے کنونشن کے بعد،‏ سٹیڈیم کے ایک افسر نے اپنے صفائی کے عملے کے نگران سے کہا:‏ ”‏اب سے ہم اس سٹیڈیم کی صفائی یہوواہ کے گواہوں کی طرح کریں گے۔‏“‏ اُسی سٹیڈیم کے ایک دوسرے افسر نے کہا:‏ ”‏جب یہوواہ کے گواہ سٹیڈیم کرائے پر لینے آتے ہیں تو ہماری فکر صرف یہ ہوتی ہے کہ وہ کونسے دنوں پر اسے لینا چاہیں گے۔‏ اس کے علاوہ ہمیں دوسری کوئی بات پریشان نہیں کرتی۔‏“‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ ذاتی صفائی‌ستھرائی کے سلسلے میں ہمیں کونسے بائبل اصول یاد رکھنے چاہئیں؟‏ (‏ب)‏ ہماری ذاتی عادات اور طرزِزندگی کی بابت کونسے سوالات پوچھے جا سکتے ہیں؟‏

۱۱ اگر ہماری پرستش کی جگہ کی صفائی‌ستھرائی اور نظم‌ونسق یہوواہ کے لئے جلال کا باعث بنتا ہے تو یقیناً اپنی ذاتی زندگی میں ان خوبیوں کو ظاہر کرنا بھی اتنی ہی اہمیت کا حامل ہے۔‏ تاہم،‏ اپنے گھر کی چاردیواری میں ہم محسوس کر سکتے ہیں کہ ہمیں آزادی سے رہنے اور اپنے پسند کے کام کرنے کا پورا حق ہے۔‏ جہاں تک آرائش‌وزیبائش کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں یقیناً ہم آرام‌دہ اور دلکش انتخاب کرنے کی آزادی رکھتے ہیں!‏ تاہم،‏ بڑی حد تک یہ آزادی نسبتی ہے۔‏ یاد کریں کہ پولس نے بعض کھانوں کے انتخاب کی بابت بات‌چیت کرتے وقت ساتھی مسیحیوں کو نصیحت کی:‏ ”‏ہوشیار رہو!‏ ایسا نہ ہو کہ تمہاری یہ آزادی کمزوروں کے لئے ٹھوکر کا باعث ہو جائے۔‏“‏ اس کے بعد اُس نے ایک اہم اصول بیان کِیا:‏ ”‏سب چیزیں روا تو ہیں مگر سب چیزیں مفید نہیں۔‏ سب چیزیں روا تو ہیں مگر سب چیزیں ترقی کا باعث نہیں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۸:‏۹؛‏ ۱۰:‏۲۳‏)‏ پاکیزگی کے معاملے میں پولس کی نصیحت کا اطلاق ہم پر کیسے ہوتا ہے؟‏

۱۲ لوگوں کا خدا کے خادم سے اپنی طرزِزندگی میں پاکیزگی اور نظم‌ونسق کا مظاہرہ کرنے کی توقع رکھنا ایک معقول بات ہے۔‏ پس ہمیں اپنے گھر اور ماحول کی حالت کی بابت یہ یقین کر لینا چاہئے کہ یہ خدا کے خادموں کے طور پر ہمارے دعوے کو غلط ثابت نہیں کرتے۔‏ ہمارا گھر ہماری ذات اور اعتقادات کی بابت کیا گواہی یا شہادت دیتا ہے؟‏ کیا یہ ایک صاف‌ستھری اور منظم راست نئی دُنیا میں رہنے کی ہماری دلی خواہش کو ظاہر کرتا ہے جسکی ہم دوسروں کے سامنے پُرزور حمایت کرتے ہیں؟‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ اسی طرح،‏ ہماری ذاتی وضع‌قطع—‏فرصت کے اوقات یا خدمتگزاری میں—‏ہمارے منادی کے پیغام کی دلکشی کو بڑھاتی یا گھٹاتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ میکسیکو میں اخبار کے ایک رپورٹر کے اس تبصرے پر غور کریں:‏ ”‏واقعی،‏ یہوواہ کے گواہوں میں زیادہ‌تر لوگ نوجوان ہیں اور انکی نمایاں خصوصیت ان کے بالوں کی تراش‌خراش،‏ صفائی اور مناسب لباس ہے۔‏“‏ ہمارے درمیان ایسے نوجوانوں کی موجودگی کتنی خوش‌کُن ہے!‏

۱۳.‏ ہم اپنی روزمرّہ زندگی کے تمام پہلوؤں میں صفائی‌ستھرائی اور نظم‌ونسق کو برقرار رکھنے کا یقین کرنے کیلئے کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۳ واقعی،‏ ہمیشہ اپنی وضع‌قطع،‏ سازوسامان اور گھر کو صاف اور منظم رکھنا آسان نہیں ہوتا۔‏ اس کیلئے پیچیدہ اور مہنگی چیزوں یا آلات کی بجائے اچھی منصوبہ‌سازی اور مستقل کوشش کی ضرورت ہے۔‏ ہمارے جسم،‏ لباس،‏ گھر،‏ گاڑی،‏ وغیرہ کی صفائی کیلئے وقت مختص کِیا جانا چاہئے۔‏ خدمتگزاری،‏ اجلاسوں پر حاضری اور ذاتی مطالعے کی مصروفیات—‏بشمول روزمرّہ زندگی کے دیگر فرائض پورے کرنے کی ذمہ‌داری—‏ہمیں خدا اور انسانوں کی نظر میں صفائی‌ستھرائی اور مقبولیت برقرار رکھنے کی ضرورت سے آزاد نہیں کرتیں۔‏ مشہورومعروف اصول کا اطلاق کہ ”‏ہر کام کا .‏ .‏ .‏ ایک وقت ہے“‏ زندگی کے اس حصہ پر بھی ہوتا ہے۔‏—‏واعظ ۳:‏۱‏۔‏

ایک پاک دل

۱۴.‏ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ اخلاقی اور روحانی پاکیزگی جسمانی صفائی‌ستھرائی سے زیادہ اہم ہیں؟‏

۱۴ بیشک جسمانی صفائی‌ستھرائی کو توجہ دینا اہم ہے لیکن اخلاقی اور روحانی پاکیزگی اس سے بھی زیادہ اہم ہے۔‏ ہم یہ نتیجہ اس یاددہانی کی بنیاد پر اخذ کرتے ہیں کہ یہوواہ نے اسرائیلی قوم کو ان کی جسمانی ناپاکی کی بجائے اخلاقی اور روحانی آلودگی کے باعث رد کر دیا تھا۔‏ یسعیاہ نبی کی معرفت یہوواہ نے انہیں بتایا تھا کہ ”‏خطاکار گروہ۔‏ بدکرداری سے لدی ہوئی قوم“‏ ہونے کے باعث وہ اُن کی قربانیوں،‏ نئے چاند اور سبت کی رسومات اور ان کی دُعاؤں سے بھی عاجز آ گیا تھا۔‏ خدا کی خوشنودی دوبارہ حاصل کرنے کے لئے انہیں کیا کرنے کی ضرورت تھی؟‏ یہوواہ نے بیان کِیا:‏ ”‏اپنےآپ کو دھو۔‏ اپنےآپ کو پاک کرو۔‏ اپنے بُرے کاموں کو میری آنکھوں کے سامنے سے دُور کرو۔‏ بدفعلی سے باز آؤ۔‏“‏—‏یسعیاہ ۱:‏۴،‏ ۱۱-‏۱۶‏۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ یسوع کے مطابق کونسی چیز آدمی کو ناپاک کرتی ہے اور ہم اسکے الفاظ سے کیسے استفادہ کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ اخلاقی اور روحانی پاکیزگی کی اہمیت کی بابت مزید سمجھ حاصل کرنے کے لئے فریسیوں اور فقیہوں سے کہے گئے یسوع کے ان الفاظ پر غور کریں جب انہوں نے اُس کے شاگردوں کے کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ نہ دھونے کی وجہ سے ناپاک ہونے کا دعویٰ کِیا تھا۔‏ یسوع نے ان کے نقطۂ‌نظر کو درست کرتے ہوئے بیان کِیا:‏ ”‏جو چیز مُنہ میں جاتی ہے وہ آدمی کو ناپاک نہیں کرتی مگر جو مُنہ سے نکلتی ہے وہی آدمی کو ناپاک کرتی ہے۔‏“‏ یسوع نے وضاحت کی:‏ ”‏جو باتیں مُنہ سے نکلتی ہیں وہ دل سے نکلتی ہیں اور وہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔‏ کیونکہ بُرے خیال۔‏ خونریزیاں۔‏ زناکاریاں۔‏ حرامکاریاں۔‏ چوریاں۔‏ جھوٹی گواہیاں۔‏ بدگوئیاں دل ہی سے نکلتی ہیں۔‏ یہی باتیں ہیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں مگر بغیر ہاتھ دھوئے کھانا کھانا آدمی کو ناپاک نہیں کرتا۔‏“‏—‏متی ۱۵:‏۱۱،‏ ۱۸-‏۲۰‏۔‏

۱۶ ہم یسوع کے الفاظ سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏ یسوع نے ظاہر کِیا کہ بدکار،‏ بداخلاق اور ناپاک کاموں کی جڑ دل کی بدکاری،‏ بداخلاقی اور ناپاکی ہے۔‏ جیساکہ شاگرد یعقوب نے بیان کِیا:‏ ”‏ہر شخص اپنی ہی خواہشوں میں کھینچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ پس اگر ہم یسوع کے بیان‌کردہ سنگین گناہوں میں پڑنا نہیں چاہتے تو ہمیں ایسی بُری رغبتوں کو جڑ سے نکالتے ہوئے انہیں اپنے دل میں کوئی جگہ نہیں دینی چاہئے۔‏ اس کا مطلب ہے کہ جوکچھ ہم پڑھتے،‏ دیکھتے اور سنتے ہیں اس کی بابت ہمیں احتیاط برتنی چاہئے۔‏ آجکل،‏ آزاد گفتگو،‏ ذوق اور شعورِفن کے مظاہروں کے نام پر تفریح اور اشتہارات کی صنعتیں جسمانی خواہشات کی تسکین کے لئے بیشمار آوازیں اور تصاویر پیش کر رہی ہیں۔‏ ہمیں پورے عزم کے ساتھ ایسے کسی بھی خیال کو اپنے دل میں جڑ پکڑنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔‏ اس سلسلے میں بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ہمیں خدا کی خوشنودی اور مقبولیت حاصل کرنے کے لئے ایک پاک اور بےعیب دل برقرار رکھنے کی مستقل کوشش کرنی چاہئے۔‏—‏امثال ۴:‏۲۳‏۔‏

عمدہ کاموں کیلئے پاک

۱۷.‏ یہوواہ نے اپنے لوگوں کو کیوں پاک کِیا ہے؟‏

۱۷ یہوواہ کی مدد سے اُس کے حضور ایک راست حیثیت سے مستفید ہونا ہمارے لئے واقعی برکت اور تحفظ کا ذریعہ ہے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۴-‏۱۸‏)‏ تاہم،‏ ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ یہوواہ نے اپنے لوگوں کو ایک خاص مقصد کے لئے پاک کِیا ہے۔‏ پولس نے ططس سے بیان کِیا تھا کہ مسیح یسوع نے ”‏اپنےآپ کو ہمارے واسطے دے دیا تاکہ فدیہ ہوکر ہمیں ہر طرح کی بیدینی سے چھڑا لے اور پاک کرکے اپنی خاص ملکیت کیلئے ایک ایسی اُمت بنائے جو نیک کاموں میں سرگرم ہو۔‏“‏ (‏ططس ۲:‏۱۴‏)‏ ہمیں پاک لوگوں کے طور پر کونسے کام کرنے کے لئے سرگرم ہونا چاہئے؟‏

۱۸.‏ ہم عمدہ کاموں کیلئے اپنی گرمجوشی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ سب سے پہلے ہمیں لوگوں میں خدا کی بادشاہتی خوشخبری کی منادی کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ ایسا کرنے سے ہم ہر جگہ کے لوگوں کو ہر طرح کی آلودگی سے پاک زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید پیش کرتے ہیں۔‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ ہمارے عمدہ کاموں میں اپنی روزمرّہ زندگی میں خدا کی روح کے پھل ظاہر کرکے اپنے آسمانی باپ کی تمجید کرنا شامل ہے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏؛‏ ۱پطرس ۲:‏۱۲)‏ نیز ہم سچائی سے ناواقف لوگوں کو بھی فراموش نہیں کرتے جو قدرتی آفات یا انسانی حادثات سے واقع ہونے والی تباہی کا شکار ہوتے ہیں۔‏ ہم پولس کی نصیحت کو یاد رکھتے ہیں:‏ ”‏پس جہاں تک موقع ملے سب کے ساتھ نیکی کریں خاصکر اہل ایمان کے ساتھ۔‏“‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۰‏)‏ ایک پاک دل اور نیک محرک کے ساتھ کی جانے والی ایسی تمام خدمات یہوواہ کو پسند آتی ہیں۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۵‏۔‏

۱۹.‏ جسمانی،‏ اخلاقی اور روحانی پاکیزگی کے اعلیٰ معیار برقرار رکھنے سے کونسی برکات ہماری منتظر ہیں؟‏

۱۹ حق‌تعالیٰ کے خادموں کے طور پر ہم پولس کے ان الفاظ پر دھیان دیتے ہیں:‏ ”‏اَے بھائیو!‏ مَیں خدا کی رحمتیں یاد دِلا کر تُم سے التماس کرتا ہوں کہ اپنے بدن ایسی قربانی ہونے کے لئے نذر کرو جو زندہ اور پاک اور خدا کو پسندیدہ ہو۔‏ یہی تمہاری معقول عبادت ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱‏)‏ دُعا ہے کہ ہم یہوواہ کے ذریعے پاک کئے جانے کے شرف کی قدر کرنا جاری رکھیں اور جسمانی،‏ اخلاقی اور روحانی پاکیزگی کے اعلیٰ معیار برقرار رکھنے کی حتی‌المقدور کوشش کریں۔‏ ایسا کرنا ہمارے لئے نہ صرف اب عزتِ‌نفس اور تسکین کا باعث بنیگا بلکہ ہم ’‏پہلی چیزوں‘‏—‏موجودہ بدکار اور آلودہ نظام—‏کا اختتام دیکھنے کا امکان بھی حاصل کریں گے جب خدا ”‏سب چیزوں کو نیا بنا“‏ دے گا۔‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۴،‏ ۵‏۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• اسرائیلیوں کو شریعت کے بہتیرے قوانین‌وضوابط کیوں عطا کئے گئے تھے؟‏

‏• جسمانی صفائی‌ستھرائی ہمارے منادی کے پیغام کی دلکشی کو کیسے بڑھاتی ہے؟‏

‏• اخلاقی اور روحانی پاکیزگی جسمانی صفائی‌ستھرائی سے زیادہ اہم کیوں ہیں؟‏

‏• ہم ”‏نیک کاموں میں سرگرم“‏ ہونے کو کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویریں]‏

جسمانی صفائی‌ستھرائی ہمارے منادی کے پیغام کی دلکشی کو بڑھاتی ہے

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

یسوع نے خبردار کِیا کہ بُرے خیالات بدکار کاموں پر منتج ہوتے ہیں

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویریں]‏

پاک لوگوں کے طور پر یہوواہ کے گواہ عمدہ کاموں کیلئے سرگرم ہیں