’وہ تہ میں چلے گئے‘
’وہ تہ میں چلے گئے‘
”گہرے پانی نے اُنکو چھپا لیا۔ وہ پتھر کی مانند تہ میں چلے گئے۔“
موسیٰ اور اسرائیلیوں نے بحرِقلزم پار کرنے اور اپنے تعاقب کرنے والے مصری دُشمن—فرعون اور اُس کی فوجوں کے غرقاب ہونے پر ان الفاظ کے ساتھ خوشی کا گیت گایا۔—خروج ۱۵:۴، ۵۔
وہ حیرتانگیز واقعہ عینیشاہدوں کے لئے ایک واضح سبق تھا۔ کوئی بھی شخص یہوواہ کو چیلنج کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا اور نہ اُس کے اختیار کی مخالفت کرکے زندہ رہ سکتا ہے۔ تاہم کچھ ہی مہینوں بعد اسرائیلی سرداروں—قورح، داتن، ابیرام اور اُن کے ۲۵۰ ساتھیوں—نے موسیٰ اور ہارون کے خداداد اختیار کی علانیہ مخالفت شروع کر دی۔—گنتی ۱۶:۱-۳۔
یہوواہ کی ہدایت پر، موسیٰ نے اسرائیلیوں کو ان باغیوں کے خیموں سے دُور ہٹ جانے کیلئے کہا۔ داتن، ابیرام اور انکے خاندان ہٹدھرمی سے اپنی روش پر قائم رہے۔ ایسی صورتحال میں موسیٰ نے کہا کہ یہوواہ اپنے طریقے سے ان لوگوں پر یہ واضح کرے گا کہ ان اشخاص نے ”[یہوواہ] کی تحقیر کی ہے۔“ اُس وقت یہوواہ نے اُن کے پاؤں تلے کی زمین کا مُنہ کھول دیا۔ ”سو وہ اور اُنکا سارا گھربار جیتےجی پاتال میں سما گئے اور زمین اُن کے اُوپر برابر ہو گئی۔“ قورح اور دیگر باغیوں کے ساتھ کیا واقع ہوا؟ ”[یہوواہ] کے حضور سے آگ نکلی اور اُن ڈھائی سو آدمیوں کو جنہوں نے بخور گذرانا تھا بھسم کر ڈالا۔“—گنتی ۱۶:۲۳-۳۵؛ ۲۶:۱۰۔
فرعون اور اُسکے لشکروں کے علاوہ، بیابان میں اُن باغیوں کو بھی نیستونابود کر دیا گیا جو یہوواہ کے اختیار اور اپنے لوگوں کے معاملات میں اُس کی دلچسپی کی قدر کرنے میں ناکام رہے تھے۔ پس ان بُرے ایّام میں یہوواہ کے تحفظ کے خواہاں اشخاص کیلئے ”حقتعالیٰ“ اور ”قادرِمطلق“ کے طور پر یہوواہ کی بابت سیکھنا اور اُس کی فرمانبرداری کرنا نہایت ضروری ہے۔ ایسا کرنے سے وہ یہوواہ کے تسلیبخش الفاظ سے تقویت حاصل کر سکتے ہیں: ”تیرے آسپاس ایک ہزار گر جائیں گے اور تیرے دہنے ہاتھ کی طرف دس ہزار لیکن وہ تیرے نزدیک نہ آئے گی۔ لیکن تُو اپنی آنکھوں سے نگاہ کرے گا اور شریروں کے انجام کو دیکھے گا۔ پر تُو اَے [یہوواہ]! میری پناہ ہے! تُو نے حقتعالیٰ کو اپنا مسکن بنا لیا ہے۔“—زبور ۹۱:۱، ۷-۹۔