یہوواہ کی راستبازی سے خوشی حاصل کریں
یہوواہ کی راستبازی سے خوشی حاصل کریں
”جو صداقت اور شفقت کی پیروی کرتا ہے زندگی اور صداقتوعزت پاتا ہے۔“ —امثال ۲۱:۲۱۔
۱. لوگوں کی کونسی راہیں تباہکُن نتائج پر منتج ہوئی ہیں؟
”ایسی راہ بھی ہے جو انسان کو سیدھی معلوم ہوتی ہے پر اُس کی انتہا میں موت کی راہیں ہیں۔“ (امثال ۱۶:۲۵) یہ بائبل مثل ہمارے زمانہ کے لوگوں کی راہوں کو کس قدر درست طریقے سے بیان کرتی ہے! عام طور پر، لوگ دوسروں کی بنیادی ضروریات کو نظرانداز کرتے ہوئے وہی کام کرتے ہیں جو اُن کی نظر میں صحیح ہوتا ہے۔ (امثال ۲۱:۲) وہ مُلک کے قانون اور معیاروں کی پابندی کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ان سے بچنے کے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ نتیجتاً معاشرہ منقسم اور ابتری کا شکار ہو جاتا ہے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱-۵۔
۲. نسلِانسانی کے فائدہ کیلئے کس چیز کی اشد ضرورت ہے؟
۲ ہمارے اپنے فائدے—اور پورے انسانی خاندان کے امنوسلامتی—کیلئے ہمیں ایک ایسے جائز اور درست قانون یا معیار کی اشد ضرورت ہے جسے سب لوگ قبول کرنے اور اسکی اطاعت کرنے کے لئے تیار ہوں۔ واضح طور پر، کسی شخص کی دانشمندی یا خلوصدلی سے قطعنظر اس کے ہاتھوں تشکیل دیا گیا کوئی بھی قانون یا معیار اس ضرورت کو پورا نہیں کر سکتا۔ (یرمیاہ ۱۰:۲۳؛ رومیوں ۳:۱۰، ۲۳) اگر ایسا معیار موجود بھی ہے تو یہ کہاں پایا جا سکتا ہے اور یہ کیسا ہوگا؟ شاید اس سے بھی زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ اگر ایسا معیار موجود ہو تو کیا آپ خوشی سے اس کی اطاعت کرینگے؟
راست معیار تلاش کرنا
۳. کون سب لوگوں کیلئے قابلِقبول اور مفید معیار فراہم کرنے کی بہترین لیاقت رکھتا ہے اور کیوں؟
۳ سب کے لئے قابلِقبول اور مفید معیار تلاش کرنے کے لئے کسی یسعیاہ ۵۵:۹) اس کے علاوہ، بائبل یہوواہ کی بابت بیان کرتی ہے کہ ”وہ وفادار خدا اور بدی سے مبرا ہے۔ وہ منصف اور برحق ہے۔“ (استثنا ۳۲:۴) ”[یہوواہ] صادق ہے“ کا اظہار پوری بائبل میں ملتا ہے۔ (خروج ۹:۲۷؛ ۲-تواریخ ۱۲:۶؛ زبور ۱۱:۷؛ ۱۲۹:۴؛ نوحہ ۱:۱۸؛ مکاشفہ ۱۹:۲) جیہاں، ہم بہترین معیار کے لئے یہوواہ پر توکل کر سکتے ہیں کیونکہ وہ وفادار، منصف اور راست ہے۔
ایسی ہستی سے رجوع کرنا ہوگا جو تمام نسلیاتی، ثقافتی اور سیاسی حدود سے آزاد اور انسانی تنگنظری اور کمزوریوں سے پاک ہے۔ بِلاشُبہ، وہ واحد ہستی قادرِمطلق خالق یہوواہ خدا ہے جو بیان کرتا ہے: ”جس قدر آسمان زمین سے بلند ہے اُسی قدر میری راہیں تمہاری راہوں سے اور میرے خیال تمہارے خیالوں سے بلند ہیں۔“ (۴. لفظ ”راستباز“ کا کیا مطلب ہے؟
۴ فیزمانہ لفظ ”راستباز“ اتنا مقبول نہیں ہے۔ درحقیقت، لوگ ایسے اشخاص کی بابت منفی اور اہانتآمیز رُجحان رکھتے ہیں جو دوسروں کی نسبت خود کو زیادہ راستباز اور پارسا خیال کرتے ہیں۔ تاہم، ایک لغت کے مطابق ”راستباز“ کا مطلب ”عادل، دیانتدار، نیک؛ بےقصور، بےگناہ؛ اخلاقیت کی بابت الہٰی اُصولوں یا قابِلقبول معیاروں پر پورا اُترنا؛ درست یا منصفانہ کاموں کو عمل میں لانا“ ہے۔ کیا آپ ایسی عمدہ خصوصیات پر مشتمل قانون یا معیار سے خوشی حاصل نہیں کریں گے؟
۵. بائبل کے مطابق راستبازی کی خوبی کی وضاحت کریں۔
۵ راستبازی کی خوبی کی بابت انسائیکلوپیڈیا جوڈیکا بیان کرتا ہے: ”راستبازی کوئی تجریدی تصور نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس یہ تمام حالات کے تحت منصفانہ اور درست کام کرنے پر مبنی ہے۔“ مثال کے طور پر، خدا کی راستبازی اُس کی پاکیزگی یا تقدس جیسی کوئی باطنی یا ذاتی خوبی نہیں ہے جس کا وہ مالک ہے۔ اس کی بجائے، یہ راست اور منصفانہ طریقوں سے اُس کی فطرت کا اظہار ہے۔ یہ بیان کِیا جا سکتا ہے کہ چونکہ یہوواہ قدوس اور پاک ہے اس لئے اُس کے تمام کام اور اظہارات راست ہیں۔ جیساکہ بائبل بیان کرتی ہے، ”[یہوواہ] اپنی سب راہوں میں صادق اور اپنے سب کاموں میں رحیم ہے۔“—زبور ۱۴۵:۱۷۔
۶. پولس نے اپنے زمانہ کے بعض بےایمان یہودیوں کی بابت کیا کہا اور کیوں؟
۶ پولس رسول نے روم کے مسیحیوں کے نام اپنے خط میں اس نکتے کی وضاحت کی۔ بعض بےایمان یہودیوں کی بابت اُس نے لکھا: ”اس لئےکہ وہ خدا کی راستبازی سے ناواقف ہو کر اور اپنی راستبازی قائم کرنے کی کوشش کرکے خدا کی راستبازی کے تابع نہ ہوئے۔“ (رومیوں ۱۰:۳) پولس نے ان کا بیان ”خدا کی راستبازی سے ناواقف“ لوگوں کے طور پر کیوں کِیا؟ کیا انہیں شریعت، خدا کے راست معیاروں کی تعلیم نہیں دی گئی تھی؟ بیشک انہیں دی گئی تھی۔ تاہم، ان کی اکثریت راستبازی کو ساتھی انسانوں کے ساتھ تعلقات میں راہنمائی کا معیار خیال کرنے کی بجائے ایک ذاتی خوبی خیال کرتی تھی جسے مذہبی اُصولوں کی احتیاط کے ساتھ پابندی کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ یسوع کے زمانہ کے مذہبی راہنماؤں کی طرح وہ بھی انصاف اور راستبازی کے اصل مقصد کو سمجھنے سے قاصر رہے۔—متی ۲۳:۲۳-۲۸۔
۷. یہوواہ کی راستبازی کا اظہار کیسے کِیا جاتا ہے؟
۷ اس کے بالکل برعکس، یہوواہ کی راستبازی کا اظہار واضح طور پر اُس کے برتاؤ سے ہوتا ہے۔ اگرچہ قصداً گناہ کرنے والوں کو نظرانداز نہ کرنا اُسکی راستبازی کا تقاضا ہے توبھی یہ حقیقت اُسے ایک بےحس اور متقاضی خدا نہیں بناتی جس سے ڈر کے مارے لوگ دُور رہتے ہیں۔ اسکی بجائے، اُس کے راست کاموں نے اُس تک رسائی کرنے اور گناہ کے تباہکُن نتائج سے بچنے کیلئے نسلِانسانی کے لئے ایک بنیاد فراہم کی ہے۔ پس یہوواہ کو ’صادقالقول اور نجات دینے والے خدا‘ کے طور پر بیان کرنا نہایت موزوں ہے۔—یسعیاہ ۴۵:۲۱۔
راستبازی اور نجات
۸، ۹. شریعت نے خدا کی راستبازی کا اظہار کن طریقوں سے کِیا؟
۸ خدا کی راستی اور نجات کے سلسلے میں اس کے مشفقانہ کاموں کے درمیان تعلق کو سمجھنے کیلئے موسیٰ کے ذریعے اسرائیل کو دی جانے والی اُسکی استثنا ۴:۸) صدیوں بعد، اسرائیل کے بادشاہ داؤد نے بیان کِیا: ”[یہوواہ] کے احکام برحق اور بالکل راست ہیں۔“—زبور ۱۹:۹۔
شریعت پر غور کریں۔ بِلاشُبہ، شریعت راست تھی۔ اسرائیلیوں سے موسیٰ کے الوداعی الفاظ ایک یاددہانی تھے: ”کون ایسی بزرگ قوم ہے جسکے آئین اور احکام ایسے راست ہیں جیسی یہ ساری شریعت ہے جسے مَیں آج تمہارے سامنے رکھتا ہوں۔“ (۹ یہوواہ نے شریعت کے ذریعے صحیح اور غلط کے اپنے کامل معیار واضح کئے۔ شریعت نے مذہبی معاملات کے علاوہ کاروباری لیندین، ازدواجی تعلقات، خوراک اور حفظانِصحت سے متعلق اصول اور عدلوانصاف کے فیصلوں میں اسرائیلیوں کی راہنمائی کے سلسلے میں مکمل تفصیل فراہم کی۔ شریعت میں خلافورزی کرنے والوں کے لئے سخت پابندیاں اور بعض معاملات میں سزائےموت بھی شامل تھی۔ * تاہم، جیساکہ آجکل کے بہتیرے لوگوں کا دعویٰ ہے، کیا شریعت میں بیانکردہ خدا کے راست تقاضے لوگوں کے لئے ایک بھاری اور ناقابلِبرداشت بوجھ تھے جنہوں نے انہیں آزادی اور خوشی سے محروم کر دیا تھا؟
۱۰. یہوواہ سے محبت رکھنے والوں نے اُسکے قوانین کی بابت کیسا محسوس کِیا؟
۱۰ یہوواہ سے محبت رکھنے والے لوگ اُس کے راست قوانین اور اُصولوں سے بڑی خوشی حاصل کرتے تھے۔ مثال کے طور پر، بادشاہ داؤد نے نہ صرف یہوواہ کے عدالتی فیصلوں کو برحق اور راست تسلیم کِیا جیساکہ ہم نے دیکھ لیا ہے بلکہ وہ انہیں دل سے پسند کرتا اور انکی قدر کرتا تھا۔ یہوواہ کے قوانین اور عدالتی فیصلوں کی بابت اُس نے لکھا: ”وہ سونے سے بلکہ بہت کُندن سے زیادہ پسندیدہ ہیں۔ وہ شہد سے بلکہ چھتے کے ٹپکوں سے بھی شیرین ہیں۔ نیز اُن سے تیرے بندے کو آگاہی ملتی ہے۔ اُنکو ماننے کا اَجر بڑا ہے۔“—زبور ۱۹:۷، ۱۰، ۱۱۔
۱۱. شریعت ”مسیح تک پہنچانے کو . . . اُستاد“ کیسے ثابت ہوئی؟
۱۱ صدیوں بعد، پولس نے شریعت کی اہمیت کو مزید بیان کِیا۔ گلتیوں کے نام اپنے خط میں اُس نے لکھا: ”شریعت مسیح تک پہنچانے کو ہمارا اُستاد بنی تاکہ ہم ایمان کے سبب سے راستباز ٹھہریں۔“ (گلتیوں ۳:۲۴) پولس کے زمانہ میں اُستاد (سکول ٹیچر، کنگڈم انٹرلینیئر) ایک بڑے گھرانے میں خادم یا غلام ہوا کرتا تھا۔ وہ بچوں کی حفاظت کرنے اور انہیں اپنے ہمراہ سکول لیجانے کی ذمہداری رکھتا تھا۔ اسی طرح، شریعت نے اسرائیلیوں کو ان کی اردگرد کی قوموں کی گھٹیا اخلاقی اور مذہبی رسومات سے محفوظ رکھا تھا۔ (استثنا ۱۸:۹-۱۳؛ گلتیوں ۳:۲۳) اس کے علاوہ، شریعت نے اسرائیلیوں کو ان کی گنہگارانہ حالت اور معافی اور نجات کی ضرورت سے آگاہ کِیا۔ (گلتیوں ۳:۱۹) قربانی کے انتظامات نے فدیے کی قربانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایک نبوّتی نمونہ فراہم کِیا جسکے ذریعے سچے مسیحا کی شناخت کی جا سکتی تھی۔ (عبرانیوں ۱۰:۱، ۱۱، ۱۲) پس، یہوواہ نے لوگوں کی خوشحالی اور ابدی نجات کو مدِنظر رکھتے ہوئے شریعت کے ذریعے اپنی راستبازی کا اظہار کِیا۔
خدا کی نظر میں راستباز
۱۲. اسرائیلی احتیاط کیساتھ شریعت کی پابندی کرنے سے کیا حاصل کر سکتے تھے؟
۱۲ یہوواہ کی شریعت کے ہر لحاظ سے راست ہونے کی وجہ سے اس استثنا ۶:۲۵) اس کے علاوہ، یہوواہ نے وعدہ کِیا تھا: ”تم میرے آئین اور احکام ماننا جن پر اگر کوئی عمل کرے تو وہ اُن ہی کی بدولت جیتا رہے گا۔ مَیں [یہوواہ] ہوں۔“—احبار ۱۸:۵؛ رومیوں ۱۰:۵۔
کی فرمانبرداری کرنے سے اسرائیلی خدا کے حضور راست حیثیت حاصل کر سکتے تھے۔ ملکِموعود میں داخل ہونے سے کچھ دیر پہلے موسیٰ نے اسرائیلیوں کو یاددہانی کرائی: ”اگر ہم احتیاط رکھیں کہ [یہوواہ] اپنے خدا کے حضور ان سب حکموں کو مانیں جیسا اُس نے ہم سے کہا ہے تو اسی میں ہماری صداقت ہوگی۔“ (۱۳. کیا یہوواہ کا اپنے لوگوں سے راست شریعت کی پابندی کرنے کا تقاضا غیرمنصفانہ تھا؟ وضاحت کریں۔
۱۳ افسوس کی بات ہے کہ ایک اُمت کے طور پر اسرائیلیوں نے ’یہوواہ کے حضور ان سب حکموں کو ماننے‘ میں ناکام رہتے ہوئے موعودہ برکات کھو دیں۔ وہ خدا کے تمام احکام ماننے میں اسلئے ناکام رہے کیونکہ خدا کی شریعت کامل تھی لیکن وہ ناکامل تھے۔ کیا اس کا مطلب ہے کہ خدا غیرمنصف یا ناراست ہے؟ ہرگز نہیں۔ پولس نے لکھا: ”پس ہم کیا کہیں؟ کیا خدا کے ہاں بےانصافی ہے؟ ہرگز نہیں!“ (رومیوں ۹:۱۴) درحقیقت، شریعت دئے جانے سے پہلے اور اس کے بعد بھی خدا نے لوگوں کو ان کی گنہگارانہ اور ناکامل حالت کے باوجود راستباز ٹھہرایا تھا۔ ایسے خداترس لوگوں میں نوح، ابرہام، ایوب، راحب اور دانیایل شامل ہیں۔ (پیدایش ۷:۱؛ ۱۵:۶؛ ایوب ۱:۱؛ حزقیایل ۱۴:۱۴؛ یعقوب ۲:۲۵) پس سوال یہ ہے: خدا نے ان اشخاص کو کس بنیاد پر راستباز ٹھہرایا تھا؟
۱۴. جب بائبل ایک شخص کا ”راستباز“ کے طور پر ذکر کرتی ہے تو یہ کیا مطلب رکھتا ہے؟
۱۴ جب بائبل کسی شخص کا بیان ”راستباز“ کے طور پر کرتی ہے تو یہ بیگناہی یا کاملیت کی دلالت نہیں کرتا۔ اس کی بجائے اس کا مطلب خدا اور انسان کے لئے اپنے فرائض پورے کرنا ہے۔ مثال کے طور پر، نوح کو ”مردِراستباز“ اور ”اپنے زمانہ کے لوگوں میں بےعیب“ کہا گیا تھا اس لئے کہ اُس نے ”یوں ہی کِیا۔ جیسا خدا نے اُسے حکم دیا تھا ویسا ہی عمل کِیا۔“ (پیدایش ۶:۹، ۲۲؛ ملاکی ۳:۱۸) یوحنا بپتسمہ دینے والے کے والدین زکریاہ اور الیشبع ”خدا کے حضور راستباز اور [یہوواہ] کے سب احکاموقوانین پر بےعیب چلنے والے تھے۔“ (لوقا ۱:۶) علاوہازیں، اطالیہ کے کرنیلیس نامی ایک غیراسرائیلی صوبہدار کو ”راستباز اور خداترس“ بیان کِیا گیا تھا۔—اعمال ۱۰:۲۲۔
۱۵. راستبازی کس چیز کیساتھ قریبی تعلق رکھتی ہے؟
۱۵ علاوہازیں، انسانوں کی راستبازی کا تعلق محض خدا کے تقاضوں پیدایش ۱۵:۶) ابرہام خدا کے وجود پر ہی نہیں بلکہ ”نسل“ کی بابت اُسکے وعدہ پر بھی ایمان رکھتا تھا۔ (پیدایش ۳:۱۵؛ ۱۲:۲؛ ۱۵:۵؛ ۲۲:۱۸) ایسے ایمان اور اسکے مطابق اعمال کی بنیاد پر یہوواہ ابرہام اور دوسرے وفادار اشخاص کی ناکاملیت کے باوجود، ان کیساتھ رشتہ رکھتے ہوئے انہیں برکت دے سکتا تھا۔—زبور ۳۶:۱۰؛ رومیوں ۴:۲۰-۲۲۔
کو پورا کرنے کی بجائے کسی شخص کے دل—یہوواہ اور اُسکے وعدوں پر ایمان اور ان کیلئے گہری قدردانی اور محبت—سے ہوتا ہے۔ صحائف بیان کرتے ہیں کہ ابرہام ”[یہوواہ] پر ایمان لایا اور اِسے اُس نے اُسکے حق میں راستبازی شمار کِیا۔“ (۱۶. فدیے پر ایمان لانے کا نتیجہ کیا رہا ہے؟
۱۶ انجامکار، انسانوں کی راستی کا انحصار یسوع مسیح کے فدیے کی قربانی پر ہوتا ہے۔ پہلی صدی کے مسیحیوں کی بابت پولس نے لکھا: ”[خدا] کے فضل کے سبب سے اُس مخلصی کے وسیلہ سے جو مسیح یسوؔع میں ہے مُفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔“ (رومیوں ۳:۲۴) یہاں پولس مسیح کے ساتھ آسمانی بادشاہت کے ہممیراث ہونے کے لئے منتخبکردہ اشخاص کا ذکر کر رہا تھا۔ تاہم، یسوع کے فدیے کی قربانی نے دیگر لاکھوں لوگوں کو بھی خدا کے حضور راست حیثیت حاصل کرنے کا موقع بخشا تھا۔ یوحنا رسول نے رویا میں ”ایک ایسی بڑی بِھیڑ جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا سفید جامے پہنے . . . تخت اور برّہ کے آگے کھڑی“ دیکھی۔ سفید جامے خدا کے حضور انکی پاک اور راست حالت کی نمائندگی کرتے تھے اسلئےکہ ”اِنہوں نے اپنے جامے بّرہ کے خون سے دھو کر سفید کئے ہیں۔“—مکاشفہ ۷:۹، ۱۴۔
یہوواہ کی راستبازی میں شادمان ہوں
۱۷. راستبازی کے طالب ہونے کیلئے کونسے اقدام اُٹھائے جانے چاہئیں؟
۱۷ یہوواہ نے اپنے بیٹے یسوع مسیح کی پُرمحبت فراہمی کے ذریعے لوگوں کو اپنے حضور راست حیثیت حاصل کرنے کا موقع بخشا ہے لیکن اسکے نتائج خودبخود حاصل نہیں ہو جاتے ہیں۔ ایک شخص کے لئے فدیہ پر ایمان ظاہر کرنا، اپنی زندگی خدا کی مرضی کی مطابقت میں لانا، یہوواہ کیلئے مخصوص ہونا اور اس کے اظہار میں پانی کا بپتسمہ لینا ضروری ہوتا ہے۔ بعدازاں، ایک شخص کو راستبازی کے علاوہ دیگر روحانی خوبیوں کو فروغ دینا جاری رکھنا چاہئے۔ پولس نے آسمانی اُمید رکھنے والے بپتسمہیافتہ مسیحی تیمتھیس کو نصیحت کی: ”راستبازی۔ دینداری۔ ایمان۔ محبت۔ صبر اور حلم کا طالب ہو۔“ (۱-تیمتھیس ۶:۱۱؛ ۲-تیمتھیس ۲:۲۲) یسوع نے بھی مسلسل کوشش کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بیان کِیا: ”پہلے اُسکی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو۔“ ہم خدا کی بادشاہت کی برکات حاصل کرنے کیلئے سخت محنت کر سکتے ہیں لیکن کیا ہم یہوواہ کی راست راہوں پر چلنے کیلئے بھی اتنی ہی جدوجہد کرتے ہیں؟—متی ۶:۳۳۔
۱۸. (ا) راستبازی کا طالب ہونا آسان کیوں نہیں ہے؟ (ب) ہم لوط کے نمونے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۸ واقعی، راستبازی کے طالب ہونا آسان نہیں ہے۔ اسلئےکہ ہم سب ناکامل ہوتے ہوئے ناراستی کا فطری میلان رکھتے ہیں۔ (یسعیاہ ۶۴:۶) علاوہازیں، ہم ایسے لوگوں میں گِھرے ہیں جو یہوواہ کی راست راہوں کا احترام نہیں کرتے۔ ہمارے حالات لوط جیسے ہیں جو سدوم کے نہایت بدکار شہر میں رہتا تھا۔ پطرس رسول نے وضاحت کی کہ یہوواہ نے لوط کو آنے والی تباہی سے بچانا کیوں مناسب جانا۔ پطرس نے بیان کِیا: ”چنانچہ وہ راستباز اُن میں رہ کر اور اُن کے بےشرع کاموں کو دیکھ دیکھ کر اور سُن سُن کر گویا ہر روز اپنے سچے دل کو شکنجہ میں کھینچتا تھا۔“ (۲-پطرس ۲:۷، ۸) پس ہم سب موزوں طور پر خود سے پوچھ سکتے ہیں، ’کیا میں اپنے اردگرد ہونے والے بداخلاق کاموں کو دل ہی دل میں پسند کرتا ہوں؟ کیا مَیں مقبول مگر پُرتشدد تفریحطبع یا کھیلوں کو محض ناگوار خیال کرتا ہوں؟ یا کیا ایسے ناراست کام لوط کی طرح میرے لئے بھی اذیتناک ہیں؟‘
۱۹. ہم خدا کی راستبازی سے خوشی حاصل کرنے سے کن برکات سے استفادہ کر سکتے ہیں؟
۱۹ ان تشویشناک اور غیریقینی ایّام میں یہوواہ کی راستبازی سے خوشی حاصل کرنا تحفظ اور پناہ کا ذریعہ ہے۔ یہ سوال کہ ”اَے [یہوواہ] تیرے خیمہ میں کون رہے گا؟ تیرے کوہِمقدس پر کون سکونت کرے گا؟“ داؤد بادشاہ نے جواب دیا: ”وہ جو راستی سے چلتا اور صداقت کا کام کرتا . . . ہے۔“ (زبور ۱۵:۱، ۲) خدا کی راستبازی کا طالب ہونے اور اس سے خوشی حاصل کرتے رہنے سے، ہم اُس کیساتھ ایک اچھا رشتہ برقرار رکھتے ہوئے اُسکی خوشنودی اور برکت سے مستفید ہونا جاری رکھ سکتے ہیں۔ پس ہماری زندگی میں اطمینان، عزتِنفس اور ذہنی سکون ہوتا ہے۔ یہوواہ بیان کرتا ہے: ”جو صداقت اور شفقت کی پیروی کرتا ہے زندگی اور صداقتوعزت پاتا ہے۔“ (امثال ۲۱:۲۱) علاوہازیں، جائز اور راست کام کرنے کی حتیالمقدور کوشش ہمارے لئے خوشگوار ذاتی تعلقات اور اخلاقی اور روحانی طور پر بہتر معیارِزندگی سے مستفید ہونے کا مطلب رکھتی ہے۔ زبورنویس نے بیان کِیا: ”مبارک ہیں وہ جو عدل کرتے ہیں اور وہ جو ہر وقت صداقت کے کام کرتا ہے۔“—زبور ۱۰۶:۳۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 9 موسوی شریعت کی وسعت کی بابت تفصیلات کیلئے یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتاب انسائٹ آن دی سکرپچرز جِلد ۲ کے صفحہ ۲۱۴-۲۲۰ پر مضمون ”شریعتی عہد کے بعض پہلو“ کا مطالعہ کریں۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
• راستبازی کیا ہے؟
• خدا کی راستبازی نجات سے کیسے تعلق رکھتی ہے؟
• خدا کس بنیاد پر انسانوں کو راستباز ٹھہراتا ہے؟
• ہم یہوواہ کی راستبازی سے خوشی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۵ پر تصویریں]
داؤد بادشاہ نے خدا کے قوانین کیلئے دلی شوق ظاہر کِیا
[صفحہ ۱۶ پر تصویریں]
خدا نے نوح، ابرہام، کرنیلیس، زکریاہ اور الیشبع کو راستباز ٹھہرایا تھا۔ کیا آپ جانتے ہیں کیوں؟