مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شاہانہ نمونے کی پیروی کریں

شاہانہ نمونے کی پیروی کریں

شاہانہ نمونے کی پیروی کریں

‏”‏وہ .‏ .‏ .‏ اُس شریعت کی جو لاوی کاہنوں کے پاس رہیگی ایک نقل اپنے لئے ایک کتاب میں اُتار لے۔‏ .‏ .‏ .‏ اور اپنی ساری عمر اُسکو پڑھا کرے۔‏“‏—‏استثنا ۱۷:‏۱۸،‏ ۱۹‏۔‏

۱.‏ ایک مسیحی کن کی مانند بننا چاہیگا؟‏

آپ خود کو شاید ہی ایک بادشاہ یا ملکہ تصور کریں۔‏ کونسا وفادار مسیحی اور بائبل طالبعلم خود کو داؤد،‏ یوسیاہ،‏ حزقیاہ یا یہوسفط جیسے نیک بادشاہوں کے طور پر شاہانہ اختیار کو عمل میں لانے والا تصور کر سکتا ہے؟‏ تاہم،‏ آپ کم‌ازکم ایک طریقے سے ان کی مانند بن سکتے ہیں۔‏ وہ کیسے؟‏ نیز آپ اس سلسلے میں ان کی مانند کیوں بننا چاہیں گے؟‏

۲،‏ ۳.‏ یہوواہ نے انسانی بادشاہ کے سلسلے میں پیش‌ازوقت کیا دیکھا اور ایسے بادشاہ نے کیا کرنا تھا؟‏

۲ خدا نے موسیٰ کے زمانے میں،‏ اسرائیلیوں کو ایک انسانی بادشاہ مقرر کرنے کی اجازت دینے سے کافی عرصہ پہلے،‏ اپنے لوگوں میں ایک بادشاہ حاصل کرنے کی خواہش کو پیش‌ازوقت دیکھ لیا تھا۔‏ لہٰذا،‏ اس نے موسیٰ کو شریعتی عہد میں متعلقہ ہدایات لکھنے کا حکم دیا۔‏ یہ شاہانہ ہدایات،‏ بادشاہ کے لئے نصیحتیں تھیں۔‏

۳ خدا نے کہا:‏ ”‏جب تُو اُس مُلک میں جسے [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا تجھ کو دیتا ہے پہنچ جائے .‏ .‏ .‏ اور کہنے لگے کہ اُن قوموں کی طرح جو میرے گرداگرد ہیں مَیں بھی کسی کو اپنا بادشاہ بناؤں۔‏ تو تُو بہرحال فقط اُسی کو اپنا بادشاہ بنانا جس کو [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا چن لے۔‏ .‏ .‏ .‏ اور جب وہ تختِ‌سلطنت پر جلوس کرے تو اُس شریعت کی .‏ .‏ .‏ ایک نقل اپنے لئے ایک کتاب میں اُتار لے۔‏ اور وہ اُسے اپنے پاس رکھے اور اپنی ساری عمر اُسکو پڑھا کرے تاکہ وہ [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کا خوف ماننا اور اُس شریعت اور آئین کی سب باتوں پر عمل کرنا سیکھے۔‏—‏استثنا ۱۷:‏۱۴-‏۱۹‏۔‏

۴.‏ بادشاہوں کے لئے خدا کی ہدایات میں کیا کچھ شامل تھا؟‏

۴ جی‌ہاں،‏ جس بادشاہ کو یہوواہ نے اپنے پرستاروں کیلئے منتخب کِیا اُسے اُن تحریروں کی ایک ذاتی نقل تیار کرنی تھی جنہیں آپ اپنی بائبل میں دیکھ سکتے ہیں۔‏ اس کے بعد بادشاہ کو اس نقل کو ہر روز بار بار پڑھنا تھا۔‏ یہ کوئی زبانی یاد کرنے والی مشق نہیں تھی۔‏ یہ ایک بامقصد اور مفید مطالعہ تھا۔‏ جس بادشاہ کو یہوواہ کی مقبولیت حاصل تھی اُسے ایسے مطالعہ کی جستجو کرنی تھی تاکہ درست دلی رُجحان کو پیدا کرکے برقرار رکھ سکے۔‏ اُسے کامیاب اور بصیرت‌افروز بادشاہ بننے کے لئے الہامی نوشتوں کا مطالعہ کرنا تھا۔‏—‏۲-‏سلاطین ۲۲:‏۸-‏۱۳؛‏ امثال ۱:‏۱-‏۴‏۔‏

بادشاہ کی طرح سیکھیں

۵.‏ بادشاہ داؤد کے پاس نقل کرنے اور پڑھنے کیلئے بائبل کے کونسے حصے تھے اور اُس نے اس کی بابت کیسا محسوس کِیا؟‏

۵ آپ کے خیال میں اس بات کا داؤد کے لئے کیا مطلب تھا جب وہ اسرائیل کا بادشاہ بنا؟‏ پس اُسے توریت (‏پیدایش،‏ خروج،‏ احبار،‏ گنتی،‏ استثنا)‏ کی کتابوں کی ایک نقل تیار کرنا پڑی ہوگی۔‏ ذرا سوچیں کہ شریعت کی ایک نقل تیار کرنے کیلئے اپنی آنکھوں اور ہاتھوں کو استعمال کرنے سے داؤد کے دل‌ودماغ پر کیا اثر ہوا ہوگا۔‏ اسی طرح،‏ موسیٰ نے ایوب کی کتاب اور زبور ۹۰ اور ۹۱ قلمبند کِیا ہوگا۔‏ کیا داؤد کے پاس ان کی نقول تھیں؟‏ شاید۔‏ اس کے پاس غالباً یشوع،‏ قضاۃ اور روت کی کتابیں بھی ہونگی۔‏ چنانچہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ داؤد بادشاہ کے پاس پڑھنے اور سمجھنے کیلئے بائبل کے کافی حصے تھے۔‏ نیز آپ کے پاس یہ یقین کرنے کی ہر وجہ موجود ہے کہ اس نے ایسا کِیا ہوگا کیونکہ اس وقت زبور ۱۹:‏۷-‏۱۱ میں خدا کی شریعت کی بابت اس کی باتوں پر غور کریں۔‏

۶.‏ ہم کیسے یقین رکھ سکتے ہیں کہ یسوع بھی اپنے جد داؤد کی طرح صحائف میں دلچسپی رکھتا تھا؟‏

۶ عظیم داؤد—‏یسوع،‏ ابنِ‌داؤد—‏نے بھی بالکل ایسا ہی کِیا تھا۔‏ ہر ہفتے مقامی عبادتخانہ میں جانا یسوع کا دستور تھا۔‏ وہ وہاں صحائف کی پڑھائی اور تبصرے سنا کرتا تھا۔‏ اس سے بھی بڑھکر کئی مواقع پر یسوع نے بذاتِ‌خود سب کے سامنے خدا کا کلام پڑھا اور اس کے اطلاق کو واضح کِیا۔‏ (‏لوقا ۴:‏۱۶-‏۲۱‏)‏ آپ بآسانی صحائف سے اس کی واقفیت کو سمجھ سکتے ہیں۔‏ ذرا انجیلی بیانات کو پڑھیں اور نوٹ کریں کہ یسوع نے کتنی مرتبہ یہ بات کہی،‏ ”‏لکھا ہے“‏ یا دیگر طریقوں سے صحائف کے خاص اقتباسات کا حوالہ دیا۔‏ متی میں قلمبند پہاڑی وعظ میں یسوع نے حیران‌کُن طریقے سے عبرانی صحائف سے ۲۱ مرتبہ حوالہ دیا۔‏—‏متی ۴:‏۴-‏۱۰؛‏ ۷:‏۲۹؛‏ ۱۱:‏۱۰؛‏ ۲۱:‏۱۳؛‏ ۲۶:‏۲۴،‏ ۳۱؛‏ یوحنا ۶:‏۳۱،‏ ۴۵؛‏ ۸:‏۱۷‏۔‏

۷.‏ یسوع مذہبی لیڈروں سے کیسے فرق تھا؟‏

۷ یسوع نے زبور ۱:‏۱-‏۳‏:‏ میں درج مشورت کی پیروی کی:‏ ”‏مبارک ہے وہ آدمی جو شریروں کی صلاح پر نہیں چلتا .‏ .‏ .‏ بلکہ [‏یہوواہ]‏ کی شریعت میں اُس کی خوشنودی ہے اور اُسی کی شریعت پر دن رات اُس کا دھیان رہتا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ سو جوکچھ وہ کرے بارور ہوگا۔‏“‏ یہ بات اس کے زمانے کے مذہبی لیڈروں سے کس قدر فرق ہے جو ”‏موسیٰؔ کی گدی پر بیٹھے“‏ تھے لیکن ”‏[‏یہوواہ]‏ کی شریعت“‏ کو نظرانداز کرتے تھے!‏—‏متی ۲۳:‏۲-‏۴‏۔‏

۸.‏ یہودی مذہبی لیڈروں کو بائبل کو پڑھنے اور اس کا مطالعہ کرنے کا کیوں کوئی فائدہ نہیں تھا؟‏

۸ تاہم،‏ بعض اشخاص ایک اقتباس سے متذبذب ہو سکتے ہیں جسکی تاویل یوں ہو سکتی ہے کہ گویا یسوع بائبل کا مطالعہ کرنے کی حوصلہ‌شکنی کر رہا تھا۔‏ یسوع نے اپنے زمانہ کے بعض لوگوں سے جوکچھ کہا ہم اُسے یوحنا ۵:‏۳۹،‏ ۴۰ میں پڑھتے ہیں:‏ ”‏تم کتابِ‌مُقدس میں ڈھونڈتے ہو کیونکہ سمجھتے ہو کہ اُس میں ہمیشہ کی زندگی تمہیں ملتی ہے اور یہ وہ ہے جو میری گواہی دیتی ہے۔‏ پھر بھی تم زندگی پانے کے لئے میرے پاس آنا نہیں چاہتے۔‏“‏ اس تبصرے سے یسوع اپنے یہودی سامعین کی صحائف کا مطالعہ کرنے کی حوصلہ‌شکنی نہیں کر رہا تھا۔‏ اس کے برعکس،‏ وہ ان کی ریاکاری یا تضاد کو ظاہر کر رہا تھا۔‏ اُنہوں نے پہچان لیا کہ صحائف ہمیشہ کی زندگی کی راہنمائی کر سکتے ہیں لیکن جن صحائف کی وہ تحقیق کر رہے تھے انہیں مسیحا،‏ یسوع تک بھی راہنمائی کرنی چاہئے۔‏ تاہم،‏ اُنہوں نے اُسے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔‏ یوں مطالعہ سُودمند ثابت نہ ہوا کیونکہ وہ مخلص اور قابلِ‌آموز نہ تھے۔‏—‏استثنا ۱۸:‏۱۵؛‏ لوقا ۱۱:‏۵۲؛‏ یوحنا ۷:‏۴۷،‏ ۴۸‏۔‏

۹.‏ رسولوں اور ابتدائی نبیوں نے کونسا عمدہ نمونہ قائم کِیا؟‏

۹ یسوع کے شاگردوں اور رسولوں کی حالت اس سے بہت فرق تھی!‏ اُنہوں نے ”‏ان پاک نوشتوں“‏ کا مطالعہ کِیا تھا جو ”‏نجات حاصل کرنے کے لئے [‏کسی شخص کو]‏ دانائی بخش سکتے ہیں۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۵‏)‏ اس سلسلے میں وہ ابتدائی نبیوں کی مانند تھے جنہوں نے ”‏بڑی تلاش اور تحقیق کی۔‏“‏ ان نبیوں کا یہ خیال نہیں تھا کہ تحقیق چند ماہ یا ایک سال کا پُرجوش مطالعے کا دَور ہے۔‏ پطرس رسول کے مطابق بالخصوص مسیح کی بابت اور نوعِ‌انسان کے سلسلے میں اس کے نجات‌بخش کردار میں کارفرما جلوہ‌گری کی بابت ’‏وہ تحقیق کرتے رہے۔‏‘‏ اپنے پہلے خط میں،‏ پطرس ۳۴ مرتبہ بائبل کی دس کتابوں کا حوالہ دیتا ہے۔‏—‏۱-‏پطرس ۱:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

۱۰.‏ ہم میں سے ہر ایک کو بائبل مطالعہ کرنے میں دلچسپی کیوں لینی چاہئے؟‏

۱۰ علاوہ‌ازیں،‏ خدا کے کلام کا محتاط مطالعہ قدیم اسرائیل میں بادشاہوں کی ایک شاہانہ تفویض تھی۔‏ یسوع نے اس نمونے کی پیروی کی۔‏ نیز آسمان میں مسیح کیساتھ بادشاہوں کے طور پر حکمرانی کرنے والوں کی بھی ذمہ‌داری ہے کہ اس کا مطالعہ کریں۔‏ (‏لوقا ۲۲:‏۲۸-‏۳۰؛‏ رومیوں ۸:‏۱۷؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۲؛‏ مکاشفہ ۵:‏۱۰؛‏ ۲۰:‏۶‏)‏ زمین پر بادشاہتی حکمرانی کے تحت برکات حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والوں کیلئے بھی اِس شاہانہ نمونے کی پیروی کرنا اتنا ہی ضروری ہے۔‏—‏متی ۲۵:‏۳۴،‏ ۴۶‏۔‏

بادشاہوں اور آپ کی ذمہ‌داری

۱۱.‏ (‏ا)‏ مسیحیوں کیلئے مطالعہ کرنے کے سلسلے میں کیا خطرہ پایا جاتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم خود سے کونسے سوال پوچھ کر اچھا کرتے ہیں؟‏

۱۱ ہم قطعی طور پر اور دیانتداری کیساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہر سچے مسیحی کو بائبل کے سلسلے میں اپنا جائزہ لینا چاہئے۔‏ اس کی محض اُسی وقت ضرورت نہیں تھی جب آپ نے پہلےپہل یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کِیا تھا۔‏ ہم میں سے ہر ایک کو پولس رسول کے زمانہ کے بعض اشخاص کی طرح بننے سے گریز کرنے کیلئے پُرعزم رہنا چاہئے جو کچھ عرصہ بعد ذاتی مطالعہ کرنے سے غفلت برتنے لگ گئے تھے۔‏ وہ ”‏خدا کے کلام کے ابتدائی اُصول“‏ یعنی ”‏مسیح کی تعلیم کی ابتدائی باتیں“‏ سیکھ چکے تھے۔‏ تاہم اُنہوں نے مطالعہ جاری رکھتے ہوئے ”‏کمال کی طرف قدم“‏ نہیں بڑھایا تھا۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۲–‏۶:‏۳‏)‏ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ’‏مَیں خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے کی بابت کیسا محسوس کرتا ہوں،‏ خواہ مَیں مسیحی کلیسیا کیساتھ کچھ عرصہ سے یا سالوں سے رفاقت رکھ رہا ہوں؟‏ پولس نے دُعا کی کہ اس کے ہمعصر مسیحی ”‏خدا کی پہچان میں بڑھتے“‏ جائیں۔‏ کیا مَیں بھی اِسی خواہش کا اظہار کرتا ہوں؟‏‘‏—‏کلسیوں ۱:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

۱۲.‏ خدا کے کلام کیلئے اشتیاق پیدا کرنا کیوں اہم ہے؟‏

۱۲ اچھا مطالعہ کرنے کی عادات پیدا کرنے میں ایک کنجی یہ ہے کہ آپ خدا کے کلام کیلئے اشتیاق پیدا کریں۔‏ زبور ۱۱۹:‏۱۴-‏۱۶ میں خدا کے کلام پر باقاعدہ اور بامقصد غوروخوض کرنے سے حاصل ہونے والی خوشی کا اشارہ ملتا ہے۔‏ تاہم،‏ سچ یہی ہے کہ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کتنی دیر سے مسیحی ہیں۔‏ اس بات پر زور دیتے ہوئے تیمتھیس کی مثال پر غور کریں۔‏ اگرچہ یہ مسیحی بزرگ ”‏مسیح یسوؔع کے اچھے سپاہی“‏ کے طور پر خدمت کر رہا تھا توبھی پولس نے اُسے ”‏حق کے کلام کو درستی سے کام“‏ میں لانے کیلئے حتیٰ‌المقدر کوشش کرنے کی تاکید کی۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۳،‏ ۱۵؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۵‏)‏ واضح طور پر،‏ ”‏کوشش“‏ میں اچھی عادات پیدا کرنا شامل ہے۔‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ بائبل مطالعے کے لئے زیادہ وقت کیسے حاصل کِیا جا سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ مطالعہ کی خاطر وقت نکالنے کے لئے کونسی تبدیلیاں لا سکتے ہیں؟‏

۱۳ مطالعے کی اچھی عادات پیدا کرنے کی خاطر بائبل مطالعے کے لئے باقاعدگی سے وقت مختص کرنا ایک قدم ہے۔‏ آپ اس سلسلے میں کیا کر رہے ہیں؟‏ آپ کا دیانتدارانہ جوابی‌عمل خواہ کچھ بھی ہو آپ کے خیال میں کیا آپ ذاتی مطالعہ میں زیادہ وقت صرف کرنے سے فائدہ اُٹھائینگے؟‏ آپ حیران ہو سکتے ہیں کہ ’‏کیسے مَیں اس کے لئے وقت کو ترتیب دے سکتا ہوں؟‏‘‏ بعض نے اپنے بائبل مطالعے کے وقت کو صبح ذرا جلدی اُٹھنے سے بڑھایا ہے۔‏ وہ بائبل کو ۱۵ منٹ کے لئے پڑھتے یا ذاتی مطالعے کے پروجیکٹ پر کام کرتے ہیں۔‏ ایک اَور امکان کے طور پر،‏ اپنے ہفتہ‌وار شیڈول میں تھوڑی سی تبدیلی لانے کی بابت کیا ہے؟‏ مثال کے طور پر،‏ اگر آپ کو بیشتر دنوں میں اخبار پڑھنے یا ٹیلیویژن پر شام کی خبریں دیکھنے کی عادت ہے تو کیا اسے ہفتے میں ایک دن کے لئے چھوڑ دینا ممکن ہے؟‏ آپ اس دن وقت کو اضافی بائبل مطالعہ کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔‏ اگر آپ ایک دن خبروں کی جگہ ۳۰ منٹ ذاتی مطالعے کے لئے وقف کریں تو آپ کو ایک سال میں ۲۵ گھنٹے ملیں گے۔‏ ذرا اضافی بائبل پڑھائی یا مطالعے کے ۲۵ گھنٹوں کے فوائد کا تصور کریں!‏ ایک تجویز:‏ آنے والے ہفتے میں،‏ ہر روز دن کے آخر پر اپنی کارگزاریوں کا تجزیہ کریں۔‏ آپ زیادہ بائبل پڑھائی یا مطالعہ کیلئے کس چیز کو چھوڑنے یا کم کرنے کے امکان کا جائزہ لے سکتے ہیں۔‏—‏افسیوں ۵:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏ا)‏ جب ذاتی مطالعہ کی بات آتی ہے تو نصب‌اُلعین کیوں اہم ہیں؟‏ (‏ب)‏ بائبل پڑھائی کے متعلق ممکنہ نصب‌اُلعین کونسے ہیں؟‏

۱۴ کونسی چیز آپ کے لئے مطالعہ کو آسان اور دلچسپ بنائے گی؟‏ نصب‌اُلعین۔‏ آپ کونسے حقیقت‌پسندانہ نشانے قائم کر سکتے ہیں؟‏ بہتیروں کیلئے ایک قابلِ‌تعریف نشانہ پوری بائبل کو پڑھنا ہے۔‏ شاید اب تک،‏ آپ نے بائبل کے کچھ حصے پڑھے ہوں اور ان سے استفادہ بھی کِیا ہو۔‏ کیا آپ اب پوری بائبل پڑھنے کا عزم کر سکتے ہیں؟‏ آپ کا ابتدائی نصب‌اُلعین چار اناجیل کی پڑھائی ہو سکتا ہے جس کے فوراً بعد باقی مسیحی یونانی صحائف کی پڑھائی ہو سکتی ہے۔‏ ایک مرتبہ جب آپ کو تسکین اور فوائد حاصل ہوتے ہیں تو آپ کا اگلا نشانہ موسیٰ کی کتابوں سے لے کر آستر کی بتدریج پڑھائی ہو سکتی ہے۔‏ اسے سرانجام دینے کے بعد،‏ آپ باقی بائبل کو مکمل کرنا حقیقت‌پسندانہ پائیں گے۔‏ ایک عورت،‏ جسکی عمر تقریباً ۶۵ سال تھی جب وہ مسیحی بنی تو اُس نے اپنی بائبل کے اندر پڑھائی شروع کرنے اور ختم کرنے کی تاریخ لکھ لی۔‏ اُسکی بائبل میں اب دس مختلف تاریخیں درج ہیں!‏ (‏استثنا ۳۲:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ کمپیوٹر سکرین یا کمپیوٹر کی طبع‌شُدہ نقل کو پڑھنے کی بجائے،‏ اسکے ہاتھ میں بائبل ہوتی تھی۔‏

۱۵ بائبل کی مکمل پڑھائی کرنے کا نصب‌اُلعین رکھنے والے بعض اشخاص اپنے مطالعے کو مزید پھلدار اور بااَجر بنانے کیلئے دیگر اقدام اُٹھاتے ہیں۔‏ اس کا ایک طریقہ سلسلہ‌وار طریقے سے بائبل کی ہر کتاب کو پڑھنے سے پہلے منتخب مطالعہ کا مواد شامل کرنا ہے۔‏ ‏”‏آل سکرپچر از انسپائرڈ آف گاڈ اینڈ بینیفشل“‏ اور انسائٹ آن دی سکرپچرز سے کوئی بھی شخص ہر بائبل کتاب کی بابت تاریخی پس‌منظر،‏ طرزِتحریر اور ممکنہ فوائد کی بابت شاندار معلومات حاصل کر سکتا ہے۔‏ *

۱۶.‏ ہمیں بائبل کا مطالعہ کرتے وقت کن کے نمونے کی پیروی کرنے سے گریز کرنا چاہئے؟‏

۱۶ اپنے مطالعے کے دوران،‏ نام‌نہاد بائبل سکالروں کے عام طریقے سے گریز کریں۔‏ وہ آیات کا تجزیہ کرنے پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں گویا بائبل انسانی ابتدا رکھتی ہے۔‏ ان میں سے بعض ہر کتاب کو امتیازی سامعین سے منسوب کرتے ہیں یا ایک مقصد اور مبیّنہ نقطۂ‌نظر کا تصور کرتے ہیں جو ہر کتاب کے مصنف کے ذہن میں ہو سکتا ہے۔‏ ایسا انسانی استدلال بائبل کتابوں کو محض انسانی تاریخ سمجھنے یا انہیں مذہب کے سلسلے میں انقلابی ترقیاں خیال کر سکتا ہے۔‏ دیگر سکالر بائبل ادب کے علمِ‌لسان کی طرح لفظ کی تحقیقات میں کھو جاتے ہیں۔‏ وہ خدا کے پیغام کی اہمیت سے زیادہ لفظی اشقاق کی تحقیق کرنے میں کھو جاتے ہیں۔‏ آپ کے خیال میں کیا ایسا طریقۂ‌کار ایمان کو متحرک اور مضبوط بنائے گا؟‏—‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱۳‏۔‏

۱۷.‏ ہمیں بائبل کو سب لوگوں کیلئے ایک پیغام کیوں خیال کرنا چاہئے؟‏

۱۷ کیا سکالروں کے نتائج درست ہیں؟‏ کیا ہر کتاب کا ایک مرکزی نکتہ ہے یا یہ خاص سامعین کیلئے تھی؟‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ حقیقت تو یہ ہے کہ خدا کے کلام کی کتابیں ہر عمر اور پس‌منظر کے لوگوں کیلئے دائمی وقعت رکھتی ہیں۔‏ اگرچہ ایک کتاب ابتدائی طور پر کسی ایک شخص جیسےکہ تیمتھیس یا ططس یا کسی مخصوص گروہ،‏ شاید گلتیوں یا فلپیوں سے مخاطب تھی توبھی ہم سب ان کتابوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں اور ہمیں کرنا بھی چاہئے۔‏ یہ ہم سب کیلئے اہم ہیں اور کوئی مخصوص کتاب بہت سارے موضوعات پر گفتگو کرتی ہے اور بہتیرے سامعین کو فائدہ پہنچاتی ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ بائبل کا پیغام عالمگیر ہے جو ہماری یہ سمجھنے میں مدد کرتا ہے کہ کیوں اس کا ترجمہ پوری دُنیا کے لوگوں کی زبانوں میں ہوا ہے۔‏—‏رومیوں ۱۵:‏۴‏۔‏

آپ اور دوسروں کیلئے مفید

۱۸.‏ جب آپ خدا کا کلام پڑھتے ہیں تو آپ کو کس بات پر غور کرنا چاہئے؟‏

۱۸ جب آپ مطالعہ کرتے ہیں تو آپ بائبل کو سمجھنے کی جستجو کرنے اور تفصیلات کو ان کے صحیح پیرائے میں دیکھنے کی کوشش کرنے کو نہایت مفید پائینگے۔‏ (‏امثال ۲:‏۳-‏۵؛‏ ۴:‏۷‏)‏ یہوواہ نے اپنے کلام میں جوکچھ آشکارا کِیا وہ اس کے مقصد سے قریبی تعلق رکھتا ہے۔‏ پس پڑھائی کرتے وقت حقائق اور مشورت کا موازنہ کریں۔‏ آپ شاید غوروخوض کریں کہ کیسے ایک واقعہ،‏ نظریہ یا پیشینگوئی یہوواہ کے مقصد سے تعلق رکھتی ہے۔‏ خود سے پوچھیں:‏ ’‏یہ مجھے یہوواہ کی بابت کیا بتاتی ہے؟‏ اُس کی بادشاہت کے ذریعے تکمیل پانے والے خدا کے مقصد سے یہ کیسے تعلق رکھتی ہے؟‏‘‏ آپ شاید اس بات پر بھی غور کریں:‏ ’‏مَیں ان معلومات کو کیسے استعمال کر سکتا ہوں؟‏ کیا مَیں انہیں صحائف پر مبنی تعلیم یا مشورت دیتے وقت استعمال کر سکتا ہوں؟‏‘‏—‏یشوع ۱:‏۸‏۔‏

۱۹.‏ جب آپ سیکھی ہوئی باتوں کی بابت دوسروں کو بتاتے ہیں تو کس کو فائدہ پہنچتا ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏

۱۹ دوسروں کی بابت فکرمند ہونا دوسروں کو فائدہ پہنچانے کا ایک اَور پہلو ہے۔‏ آپ اپنی بائبل پڑھائی اور مطالعہ کے دوران،‏ نئی باتیں سیکھیں گے اور نئی بصیرتیں حاصل کرینگے۔‏ انہیں اپنے خاندانی افراد یا دوسرے اشخاص کیساتھ تعمیری گفتگو میں شامل کریں۔‏ اگر آپ مناسب وقت پر اور انکساری کیساتھ ایسا کرتے ہیں تو ایسے مباحثے یقیناً بااَجر ثابت ہونگے۔‏ آپ کا سیکھی ہوئی باتوں کو خلوص اور تپاک سے بیان کرنا یا جن پہلوؤں کو آپ نے دلچسپ پایا وہ غالباً دوسروں کو زیادہ متاثرکُن لگیں گے۔‏ سب سے بڑھکر،‏ یہ آپ کو ذاتی طور پر،‏ فائدہ پہنچائینگی۔‏ کس طریقے سے؟‏ ماہرین بتاتے ہیں کہ اگر ایک شخص جوکچھ اُس نے سیکھا یا پڑھا ہے وہ اُس کے ذہن میں تازہ ہے اور وہ دوسروں کو بتانے کی خاطر اُسے بار بار استعمال کرتا یا دہراتا ہے تو اُس شخص کو یہ دیر تک یاد رہیگا۔‏ *

۲۰.‏ بائبل کو بار بار پڑھنا کیوں سُودمند ہے؟‏

۲۰ ہر مرتبہ آپ ایک بائبل کتاب پڑھنے سے نئی معلومات سیکھتے ہیں۔‏ آپ اقتباسات سے متاثر ہونگے جس نے آپ کو اس سے پہلے متاثر نہیں کِیا تھا۔‏ وہ آپ کیلئے زیادہ پُرمطلب بن جائینگے۔‏ اسے اس بات پر زور دینا چاہئے کہ انسانی ادب کے برعکس بائبل کی کتابیں آپ کے دہرائی والے مطالعے اور فائدہ کیلئے موزوں خزانہ ہیں۔‏ یاد رکھیں داؤد جیسے بادشاہ کو بھی ”‏اپنی ساری زندگی اسے پڑھنا“‏ تھا۔‏

۲۱.‏ آپ خدا کے کلام کے مطالعے کے وقت کو بڑھانے سے کس اَجر کی توقع رکھ سکتے ہیں؟‏

۲۱ جی‌ہاں،‏ بائبل کے گہرے مطالعے کیلئے وقت نکالنے والے بہت زیادہ فائدہ حاصل کرتے ہیں۔‏ وہ روحانی جواہر اور بصیرت حاصل کرتے ہیں۔‏ خدا کیساتھ ان کا رشتہ مضبوط اور گہرا ہو جاتا ہے۔‏ وہ خاندانی افراد کیلئے،‏ مسیحی کلیسیا میں بہن بھائیوں کیلئے اور یہوواہ کے مستقبل کے پرستاروں کیلئے بڑی حد تک بیش‌قیمت اثاثہ بن جاتے ہیں۔‏—‏رومیوں ۱۰:‏۹-‏۱۴؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۶‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 15 مطالعہ کی ان کتابوں کو یہوواہ کے گواہوں نے شائع کِیا ہے اور یہ کئی زبانوں میں دستیاب ہیں۔‏

^ پیراگراف 19 دیکھیں مینارِنگہبانی نومبر ۱۹۹۳ صفحہ ۲۱،‏ ۲۲‏۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• اسرائیل میں بادشاہوں سے کیا تقاضا کِیا جاتا تھا؟‏

‏• یسوع اور اس کے رسولوں نے بائبل مطالعے کے سلسلے میں کونسی مثالیں قائم کیں؟‏

‏• آپ ذاتی مطالعہ کیلئے وقت کو بڑھانے کیلئے کونسی تبدیلیاں کر سکتے ہیں؟‏

‏• آپ کو کس ذہنی رُجحان کیساتھ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر بکس]‏

‏”‏ہمارے ہاتھوں میں“‏

”‏اگر ہم .‏ .‏ .‏ بائبل کا ایک کنکارڈینس چاہتے ہیں تو آپ انٹرنیٹ سے بڑھ کر کوئی ذریعہ نہیں پاسکتے ہیں۔‏ لیکن اگر ہم بائبل پڑھنا،‏ اس کا مطالعہ کرنا،‏ اس کی بابت سوچنا،‏ اس پر غور کرنا چاہتے ہیں تو اسے ہمارے ہاتھوں میں ہونا چاہئے کیونکہ دلوں اور دماغوں میں بٹھانے کا صرف یہی ایک طریقہ ہے۔‏“‏—‏گرٹروڈ ہامل‌فارب،‏ سٹی یونیورسٹی،‏ نیویارک کا مشہور پروفیسر ایمریتس۔‏