مصر کے خزانوں سے بھی بڑی دولت
مصر کے خزانوں سے بھی بڑی دولت
موسیٰ کا شمار تاریخ کی عظیم شخصیات میں ہوتا ہے۔ بائبل کی چار کتابیں—خروج سے استثنا—موسیٰ کی پیشوائی کے تحت بالخصوص اسرائیلیوں اور خدا کے مابین تمام روابط کی بابت بیان کرتی ہیں۔ اس نے مصر سے انکے خروج میں راہنمائی کی، شریعت کا درمیانی بنا اور ملکِموعود کی سرحد تک اسرائیلیوں کی راہنمائی کی۔ موسیٰ نے فرعون کے گھرانے میں پرورش پائی لیکن وہ خدا کے لوگوں کا جائز حکمران اور ایک نبی، قاضی اور ایک الہامی مصنف بن گیا۔ تاہم، وہ ”سب آدمیوں سے زیادہ حلیم تھا۔“—گنتی ۱۲:۳۔
موسیٰ کی بابت بائبل کی بیشتر تفصیلات اسکی زندگی کے آخری ۴۰ سالوں پر مشتمل ہیں جو اسرائیل کی غلامی سے لیکر رہائی تک، موسیٰ کی ۱۲۰ سال کی عمر میں موت تک محیط ہیں۔ وہ ۴۰ تا ۸۰ برس کی عمر میں مدیان میں ایک چرواہا تھا۔ لیکن ایک کتاب کے مطابق، ”شاید اس کی زندگی کا انتہائی متجسس اور نہایت مبہم حصہ،“ اس کی پیدائش سے لیکر مصر سے فرار ہونے تک کے پہلے چالیس سال ہیں۔ ہم اس عرصے کی بابت کیا سمجھ سکتے ہیں؟ موسیٰ کی پرورش جن حالات کے تحت ہوئی یہ اُسکی شخصیت پر کیسے اثرانداز ہو سکتے تھے؟ وہ کس قسم کے ماحول کے تحت رہا ہوگا؟ اُسے کن چیلنجوں کا سامنا رہا ہوگا؟ نیز اِس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
مصر میں غلامی؟
خروج کی کتاب بیان کرتی ہے کہ فرعون مصر میں اسرائیلیوں کی بڑھتی ہوئی آبادی سے خوفزدہ تھا۔ لہٰذا اپنی سمجھ کے مطابق ”حکمت“ سے کام لیتے ہوئے اس نے ان سے کوڑے مارنے والے آقاؤں کی زیرِنگرانی زبردستی مشقت کرانے سے ان کی تعداد کو کم کرنے کی کوشش کی—جو ان سے بوجھ اُٹھواتے، گارا بنواتے اور روز کے حساب سے اینٹیں بنواتے تھے۔—خروج ۱:۸-۱۴؛ ۵:۶-۱۸۔
مصر کی یہ تصویر جس میں موسیٰ پیدا ہوا تھا تاریخی شہادت کے عین مطابق ہے۔ قدیم پیپری اور کمازکم ایک مقبرے کی نقاشی گارے سے بنائی
جانے والی انیٹوں کی بابت بتاتی ہے جسے دو ہزار قبلازسنِعام یا اس سے پہلے غلاموں کے ذریعے بنوایا جاتا تھا۔ باضابطہ طور پر اینٹیں فراہم کرنے کیلئے سینکڑوں غلاموں کو ۶ سے ۱۸ کی ٹولیوں میں منظم کرکے اُن پر نگران یا گروہ کا لیڈر مقرر کِیا جاتا تھا۔ مٹی کو کھودا جاتا اور بھوسے کو اینٹیں بنانے کی جگہ پر لایا جاتا تھا۔ مختلف قوموں سے تعلق رکھنے والے مزدور پانی بھرتے اور پھاوڑا استعمال کرکے مٹی اور بھوسے کو ملاتے تھے۔ اینٹوں کی قطاریں سانچوں میں سے نکالی جاتی تھیں۔ مزدور اس کے بعد ہاتھ گاڑیوں کے ذریعے دھوپ میں سکھائی گئی اینٹوں کو تعمیری مقام پر لاتے، بعضاوقات ڈھلوانی سطح والے آلات سے کام لیا جاتا تھا۔ مصری نگران بینت پکڑ کر بیٹھ جاتے یا ان کیساتھ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے ان کی نگرانی کرتے تھے۔ایک قدیمی ریکارڈ ۱۱۸،۳۹ اینٹوں کا حوالہ دیتا ہے جسے ۶۰۲ مزدوروں نے بنایا یعنی ایک شفٹ میں ایک مزدور اوسطاً ۶۵ اینٹیں بناتا تھا۔ اس کے علاوہ، ۱۳ ویں صدی ق.س.ع. کی ایک دستاویز بیان کرتی ہے: ”وہ آدمی ہر روز کی اینٹوں کے اپنے حساب کے مطابق . . . اینٹیں بنایا کرتے تھے۔ یہ سب کچھ خروج کی کتاب میں بیانکردہ اسرائیلیوں سے تقاضا کی جانے والی مشقت کے مماثل ہے۔
ظلم ڈھانے سے عبرانی آبادی میں مطلق فرق نہ آیا۔ اس کے برعکس، ”[مصریوں] نے جتنا اُنکو ستایا وہ اُتنا ہی زیادہ بڑھتے . . . گئے۔ اِسلئے وہ لوگ بنیاسرائیل کی طرف سے فکرمند ہوگئے۔“ (خروج ۱:۱۰، ۱۲) چنانچہ فرعون نے سب سے پہلے دایوں کو پھر اپنے تمام لوگوں کو حکم دیا کہ ہر اسرائیلی نوزائیدہ لڑکے کو قتل کر ڈالیں۔ ان ہولناک حالات کے تحت، یوکبد اور عمرام کے ہاں ایک خوبصورت بچہ، موسیٰ پیدا ہوتا ہے۔—خروج ۱:۱۵-۲۲؛ ۶:۲۰؛ اعمال ۷:۲۰۔
چھپا لیا گیا، پا لیا گیا، اِپنا لیا گیا
موسیٰ کے والدین نے فرعون کے قاتلانہ فرمان کا سامنا کرنے کی جرأت کی اور اپنے ننھےمنے کو چھپائے رکھا۔ کیا انہوں نے شِیرخواروں کو ڈھونڈنے والے جاسوسوں اور گھر گھر تلاشی لینے والوں کے باوجود ایسا کِیا تھا؟ ہم یقین کیساتھ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ بہرحال، تین ماہ بعد موسیٰ کے والدین اُسے چھپا نہ سکے۔ پس موسیٰ کی مایوس ماں نے ایک ٹوکرا لیکر اُس پر رال لگائی اور اُسے آبروک بنا کر بچے کو اُس میں ڈال دیا۔ کسی حد تک یوکبد نے دریائےنیل میں ہر نوزائیدہ عبرانی نر کو بہا دینے کے فرعون کے حکم کی رُوح کی بجائے اس کے حکم کی تعمیل کی تھی۔ مریم، موسیٰ کی بڑی بہن کچھ فاصلے سے اُسے دیکھتی رہی۔—خروج ۱:۲۲–۲:۴۔
ہم یہ نہیں جانتے کہ آیا یوکبد یہ چاہتی تھی کہ جب فرعون کی بیٹی دریا پر غسل کرنے آئے تو وہ موسیٰ کو اپنے ساتھ لے جائے، لیکن ایسے ہی ہوا۔ اس شہزادی نے سمجھ لیا کہ یہ عبرانیوں کا بچہ ہے۔ وہ کیا کرے گی؟ کیا وہ اپنے والد کے حکم کی تعمیل میں اس کے قتل کا حکم صادر کرے گی؟ اِس کے
برعکس، اس نے بیشتر عورتوں کی فطرت کے مطابق ردِعمل دکھایا۔ اس نے دردمندی دکھائی۔مریم جلد ہی اُس کے پاس پہنچ گئی۔ ’کیا مَیں آپ کیلئے اس بچے کو دودھ پلانے والی کسی عبرانی عورت کو بلا لاؤں؟‘ اس نے پوچھا۔ بعض اشخاص اس اقتباس کو مضحکہخیز پاتے ہیں۔ موسیٰ کی بہن کو فرعون کے بالمقابل ظاہر کِیا گیا ہے جس نے اپنے مشیروں کیساتھ مل کر عبرانیوں کیساتھ ”حکمت“ سے پیش آنے کی چال چلی تھی۔ بیشک، جب شہزادی موسیٰ کی بہن کی باتوں سے اتفاق کرتی ہے تو موسیٰ کی جان کی امان کی تصدیق ہو جاتی ہے۔ فرعون کی بیٹی نے کہا ”جا“ تب مریم فوراً اس کی ماں کو بلا لاتی ہے۔ اس شاندار معاہدے میں، یوکبد کو بعدازاں اُجرت پر بلایا جاتا ہے کہ اپنے بچے کی شاہانہ تحفظ کیساتھ پرورش کرے۔—خروج ۲:۵-۹۔
شہزادی کی دردمندی یقیناً اس کے باپ کے ظلم کے سامنے امتیازی ہے۔ وہ بچے کے سلسلے میں نہ تو بےخبر تھی اور نہ ہی اُسے دھوکے میں رکھا گیا تھا۔ اُس کے پُرتپاک ترس نے اُسے اَپنا لینے کی تحریک دی اور عبرانی دایہ کا خیال ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے باپ کی طرح متعصّب نہیں تھی۔
پرورش اور تعلیم
یوکبد ”اُس بچے کو لے جاکر دودھ پلانے لگی۔ جب بچہ کچھ بڑا ہوا تو وہ اُسے فرؔعون کی بیٹی کے پاس لے گئی اور وہ اُسکا بیٹا ٹھہرا۔“ (خروج ۲:۹، ۱۰) بائبل یہ نہیں بتاتی کہ موسیٰ اپنے اصلی والدین کیساتھ کتنی دیر رہا۔ بعض کا خیال ہے کہ کمازکم دودھ چھڑانے تک—دو یا تین سال—لیکن زیادہ وقت ہو سکتا ہے۔ خروج کی کتاب محض یہ بیان کرتی ہے کہ وہ اپنے والدین کیساتھ ”کچھ بڑا ہوا“ جو کسی بھی عمر کی دلالت کر سکتی ہے۔ بہرکیف، عمرام اور یوکبد نے بیشک، اپنے بیٹے کو اس کی عبرانی اصل سے آگاہ کرنے اور اُسے یہوواہ کی بابت تعلیم دینے میں وقت صرف کِیا ہوگا۔ انہیں موسیٰ کے دل میں ایمان اور راستبازی کیلئے محبت پیدا کرنے کے سلسلے میں کتنی کامیابی ہوئی تھی یہ تو وقت ہی بتائیگا۔
فرعون کی بیٹی کے پاس واپس آ جانے کے بعد، ”موسیٰ نے مصرؔیوں کے تمام علوم کی تعلیم پائی“ تھی۔ (اعمال ۷:۲۲) یہ تربیت موسیٰ کو حکومتی مرتبے کے اہل ثابت کرے گی۔ مصر کے وسیع علوم میں ریاضی، جغرافیہ، فنِتعمیر اور دیگر فنونِلطیفہ اور سائنسی علوم شامل تھے۔ غالباً، شاہی خاندان نے مصری مذہب کی تعلیم بھی دلوانا چاہی ہوگی۔
موسیٰ نے دیگر شاہی نسل کے ساتھ غیرمعمولی تعلیم حاصل کی ہوگی۔ ایسی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں میں ”غیرملکی حاکموں کے بچے“ بھی شامل تھے ”جنہیں مہذب بنانے کے لئے مصر میں یرغمالیوں کے طور پر بھیجا گیا تھا تاکہ وہ واپس جاکر کٹھپتلی حکمرانوں کے طور پر“ فرعون کے وفادار رہیں۔ (بٹسی ایم. برائن کی دی رین آف تھوٹموس IV) شاہی محلوں سے ملحق ابتدائی درسگاہیں بظاہر درباریوں کے طور پر خدمت کرنے کیلئے نوجوانوں کو تیار کرتی تھیں۔ * مصری شاہی سلسلہ ظاہر کرتا ہے کہ فرعون کے کئی ذاتی خادموں اور اُونچے عہدوں پر فائز حکومتی اہلکاروں کا بالغ ہونے پر بھی ”نرسری کا بچہ“ اعزازی خطاب ہوتا تھا۔
درباری زندگی موسیٰ کیلئے آزمائش کا باعث ہوگی۔ اس نے دولت، عیشونشاط اور اقتدار پیش کِیا۔ اس میں اخلاقی خطرات بھی شامل تھے۔ موسیٰ کیسا ردِعمل دکھائیگا؟ اس کی وفاداری کس کیلئے ہوگی؟ کیا وہ دل سے یہوواہ کا پرستار، کچلے ہوئے عبرانیوں کا بھائی تھا یا اُس نے بُتپرست مصر کی تمام پیشکشوں کو قبول کر لیا تھا؟
انتہائی اہم فیصلہ
موسیٰ ۴۰ سال کی عمر میں مکمل طور پر مصری بن سکتا تھا لیکن وہ ”باہر اپنے بھائیوں کے پاس گیا اور اُنکی مشقتوں پر اُسکی نظر پڑی۔“ اس کے بعد کے کاموں نے ظاہر کِیا کہ یہ محض تجسّس نہیں تھا بلکہ اُس نے ان کی مدد کرنا چاہی۔ جب اُس نے ایک مصری کو ایک عبرانی کو مارتے دیکھا تو اُس نے مداخلت کرکے ظالم کو قتل کر دیا۔ یہ کام ظاہر کرتا ہے کہ موسیٰ کا دل اپنے بھائیوں کے ساتھ تھا۔ وہ مرنے والا شخص غالباً ایک اہلکار تھا جسے اس کے فرض کی انجامدہی کے دوران قتل کِیا گیا تھا۔ مصریوں کی نظر میں موسیٰ کے پاس فرعون کا وفادار رہنے کی ہر وجہ موجود تھی۔ تاہم، جس بات نے موسیٰ کو تحریک دی وہ انصاف کیلئے اُسکی محبت کی خوبی تھی جسکا مظاہرہ اگلے ہی روز اس نے ایک عبرانی کی مخالفت کرنے سے کِیا جو اپنے ساتھی کو ناحق مار رہا تھا۔ موسیٰ نے عبرانیوں کو سخت غلامی سے آزاد کرانے کی کوشش کی لیکن جب فرعون کو اس روگردانی کا پتہ چلا تو اس نے اسے قتل کرنے کی کوشش کی چنانچہ موسیٰ کو مجبوراً مدیان بھاگنا پڑا۔—خروج ۲:۱۱-۱۵؛ اعمال ۷:۲۳-۲۹۔ *
خدا کے لوگوں کو آزاد کرانے کا موسیٰ کا وقت یہوواہ کے وقت سے میل نہیں کھاتا تھا۔ تاہم، اس کے کاموں نے ایمان ظاہر کِیا۔ عبرانیوں ۱۱:۲۴-۲۶ بیان کرتی ہے: ”ایمان ہی سے موسیٰؔ نے بڑے ہو کر فرؔعون کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے انکار کِیا۔ اس لئےکہ اُس نے گُناہ کا چند روزہ لطف اُٹھانے کی نسبت خدا کی اُمت کے ساتھ بدسلوکی برداشت کرنا زیادہ پسند کِیا۔“ کیوں؟ اسلئے کہ اُس نے ”مسیح کے لئے لعنطعن اُٹھانے کو مصرؔ کے خزانوں سے بڑی دولت جانا کیونکہ اُس کی نگاہ اَجر پانے پر تھی۔“ ”مسیح“ یعنی ”ممسوح“ کے اظہار کا غیرمعمولی استعمال اس مفہوم میں موسیٰ پر موزوں طور پر عائد ہوتا ہے کہ اس نے بعدازاں یہوواہ کی طرف سے براہِراست خاص تفویض حاصل کی تھی۔
ذرا سوچیں! موسیٰ کی پرورش ایسے ہوئی تھی جو صرف ایک مصری اشرافیہ کی ہو سکتی ہے۔ اُسکے مرتبے نے اسے ایک شاندار پیشے اور ہر قابلِتصور خوشی کی پیشکش کی لیکن اس نے ان سب کو ٹھکرا دیا۔ اُس نے یہوواہ اور انصاف کی محبت کے مقابل جابر فرعون کے دربار کی زندگی پسند نہ کی۔ اس کے باپدادا ابرہام، اضحاق اور یعقوب کیساتھ خدا کے وعدوں کا علم اور ان پر غوروخوض کی بِنا پر موسیٰ نے الہٰی کرمفرمائی کو ترجیح دی۔ نتیجتاً، یہوواہ موسیٰ کو اس کے مقاصد کی انجامدہی کے متشرف کرداروں میں استعمال کرنے کے قابل تھا۔
ہم سب اہم باتوں کے سلسلے میں انتخابات کا سامنا کرتے ہیں۔ موسیٰ کی طرح، شاید آپ کو بھی مشکل فیصلے کرنے کا سامنا کرنا پڑے۔ کیا آپ کو کسی بھی قیمت پر خاص عادات یا ظاہری مفادات ترک کر دینے چاہئیں؟ اگر آپ کے سامنے یہی انتخاب رکھا ہے تو یاد رکھیں کہ موسیٰ نے یہوواہ کی دوستی کو مصر کے تمام خزانوں سے زیادہ عزیز جانا اور اس پر کبھی نہیں پچھتایا۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 17 یہ تعلیم دانیایل اور اس کے تین ساتھیوں کو بابل میں ریاستی عہدوں پر فائز ہونے والی تعلیم کی طرح ہو سکتی تھی۔ (دانیایل ۱:۳-۷) یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ پے ایٹینشن ٹو ڈینیئلز پرافیسی! باب ۳ سے مقابلہ کریں۔
^ پیراگراف 20 انصاف کے لئے موسیٰ کی غیرت مدیان میں گلّہبانی کرنے والی بےبس لڑکیوں کو بدسلوکی سے بچانے سے ظاہر ہوتی ہے جب وہ خانہبدوش تھا۔—خروج ۲:۱۶، ۱۷۔
[صفحہ ۱۱ پر بکس]
دایہ گیری کے معاہدے
مائیں عموماً اپنے شِیرخواروں کو دودھ پلاتی ہیں۔ تاہم ”جرنل آف ببلیکل لٹریچر“ میں سکالر بریوارڈ چائلڈز کے مطابق ”اشرافیہ کے بعض معاملات میں ایک دایہ کو اُجرت پر رکھا جاتا تھا۔ یہ دستور وہاں عام تھا جہاں ماں اپنے بچے کو دودھ پلانے سے قاصر ہوتی تھی یا جہاں ماں کا پتہ نہیں ہوتا تھا۔ دایہ خاص وقت کیلئے بچے کی پرورش اور دودھ پلانے کی ذمہداری اُٹھاتی تھی۔“ دایہگیری کے معاہدوں پر مشتمل کئی پائپرس قدیم مشرق کے قریب ملے ہیں۔ یہ دستاویزات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ مصر میں سمیری دَور سے آخری یونانی دَور تک یہ عام دستور تھا۔ ان دستاویزات کے عام پہلوؤں میں ان اشخاص کے بیان، معاہدے کی مدت، دودھ پلانے کے متعلق حالتیں، معاہدہ توڑنے کے جرمانے، اُجرتیں اور اُجرتوں کی ادائیگی کے طریقے شامل ہیں۔ عام طور پر، چائلڈز کے مطابق، ”دایہگیری دو یا تین سال تک ہوا کرتی تھی۔ دایہ اپنے گھر میں بچے کی پرورش کرتی تھی لیکن بعضاوقات اس سے تقاضا کِیا جاتا تھا کہ اس کے مالک کو اس کے بچے کو دکھایا جائے۔“
[صفحہ ۹ پر تصویریں]
مصر میں اینٹیں بنانے کا کام موسیٰ کے وقت سے تھوڑا بدل گیا ہے جیسے کہ قدیم مصوری سے ظاہر ہے
[تصویروں کے حوالہجات]
:Above: Pictorial Archive )Near Eastern History( Est.; below
Erich Lessing/Art Resource, NY