مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا انسانی مسائل کبھی ختم ہونگے؟‏

کیا انسانی مسائل کبھی ختم ہونگے؟‏

کیا انسانی مسائل کبھی ختم ہونگے؟‏

‏”‏دُنیا کی ایک تہائی آبادی غربت کا شکار ہے،‏ ۳.‏۱ بلین لوگ روزانہ ایک ڈالر سے بھی کم پر گزارا کرتے ہیں،‏ ۱ بلین ناخواندہ ہیں،‏ ۳.‏۱ بلین کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں اور ۱ بلین روزانہ بھوکے رہتے ہیں۔‏“‏ یہ آئرلینڈ سے ایک رپورٹ ہے جو عالمی صورتحال کو بیان کرتی ہے۔‏

دُنیا کے مسائل کا ابدی حل تلاش کرنے میں انسان کی نااہلیت کی افسوسناک حالت کا مُنہ بولتا ثبوت ہے!‏ جب آپ کو پتہ چلتا ہے کہ اس  رپورٹ میں متذکرہ لوگوں کی اکثریت بےسہارا عورتوں اور بچوں کی ہے تو یہ مسائل بظاہر اَور زیادہ المناک لگتے ہیں۔‏ کیا یہ اس وقت بھی ہراسان کر دینے والی بات نہیں ہے کہ ان کے حقوق کو ”‏لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہر روز پامال“‏ کرتی ہے؟‏—‏دی سٹیٹ آف دی ورلڈز چلڈرن ۲۰۰۰۔‏

‏”‏ایک ہی پُشت کے دوران نئی دُنیا“‏

یونائیٹڈ نیشنز چلڈرنز فنڈ نے اس یقین کا اظہار کِیا ہے کہ ”‏پوری دُنیا میں احساسِ‌محرومیت کا سبب بننے والی ان بدسلوکیوں کو .‏ .‏ .‏ ختم کِیا جا سکتا ہے۔‏“‏ اس تنظیم کے مطابق اربوں لوگوں کو جن مصائب کا اب سامنا ہے وہ ”‏ناگزیر یا لاتبدیل نہیں ہیں۔‏“‏ درحقیقت اس نے لوگوں کے لئے ”‏ایک ہی پُشت کے دوران نئی دُنیا کو سمجھنے“‏ کا اعلان کِیا ہے۔‏ اُمید کی جاتی ہے کہ یہ دُنیا ”‏غربت اور امتیاز،‏ تشدد اور بیماری سے پاک ہوگی۔‏“‏

ایسے جذبات کا اظہار کرنے والے اس حقیقت سے حوصلہ حاصل کرتے ہیں کہ اس وقت بھی لوگوں کی فکر کرنے والے لوگ ”‏اختلافات اور بحرانوں کے بظاہر غیرمختتم سلسلے“‏ کے غمناک نتائج کو کم کرنے کے لئے کافی کام کر سکتے ہیں۔‏“‏ مثال کے طور پر،‏ گزشتہ ۱۵ سال کے دوران،‏ چرنوبل چلڈرنز پروجیکٹ نے ”‏نیوکلیئر اثرات کے باعث کینسر سے متاثرہ ہزاروں بچوں کی تکلیف کو کم کرنے میں مدد دی ہے۔‏“‏ (‏دی آئرش ایگزیمینر،‏ اپریل ۴،‏ ۲۰۰۰)‏ چھوٹے بڑے امدادی ادارے جنگ اور آفت سے متاثرہ ان‌گنت اشخاص کیلئے بہت کچھ کرتے ہیں۔‏

تاہم،‏ ایسی انسان‌دوست کوششیں کرنے والے حقیقت‌پسند ہیں۔‏ وہ جانتے ہیں کہ موجودہ مسائل ”‏دس سال پہلے کی نسبت اب بہت زیادہ سرایت کر چکے ہیں۔‏“‏ آئرش چیرٹی کے چیف ایگزٹیو ڈیوڈ بیگ کے مطابق جب موزمبیق پر طوفان آیا تھا تو ”‏عملے،‏ امدادی ٹیموں اور عطیات دینے والوں نے شاندار جوابی‌عمل دکھایا تھا۔‏“‏ اُس نے مزید کہا،‏ ”‏لیکن ہم ایسی آفات کا تنہا مقابلہ نہیں کر سکتے۔‏“‏ افریقہ میں امدادی کوششوں کے متعلق وہ صاف‌گوئی سے تسلیم کرتا ہے:‏ ”‏اُمیدوں کے چند چراغ ٹمٹما رہے ہیں۔‏“‏ بہتیرے محسوس کرتے ہیں کہ اس کی بات عالمی صورتحال کا حقیقی خلاصہ بیان کرتی ہے۔‏

کیا ہم اُمید کی جانے والی ”‏ایک ہی پُشت کے دوران نئی دُنیا“‏ کی حقیقت‌پسندی سے توقع کر سکتے ہیں؟‏ حالیہ انسانی کوششوں کے واقعی قابلِ‌تعریف ہونے کے باوجود راست اور پُرامن نئی دُنیا کے ایک اَور امکان پر غور کرنا یقیناً اچھا ہے۔‏ بائبل اس امکان کی طرف اشارہ کرتی ہے جیساکہ ہم اگلے مضمون میں غور کرینگے۔‏

‏[‏صفحہ ۲ پر تصویر کا حوالہ]‏

Page 3, children: UN/DPI Photo by James Bu