مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏روح‘‏ سے خدا کی پرستش کریں

‏’‏روح‘‏ سے خدا کی پرستش کریں

‏’‏روح‘‏ سے خدا کی پرستش کریں

‏”‏تم خدا کو کس سے تشبِیہ دو گے؟‏ اور کونسی چیز اُس سے مشابہ ٹھہراؤ گے؟‏“‏ یـسـعـیـاہ ۴۰:‏۱۸‏۔‏

شاید آپ خلوصدلی سے یہ مانتے ہیں کہ خدا کی پرستش میں مذہبی تصاویر کا استعمال قابلِ‌قبول ہے۔‏ شاید آپ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ آپ کو دُعا کے سننے والے کے قریب لاتی ہیں جو نادیدہ ہونے کی وجہ سے غیرشخصی معلوم ہو سکتا ہے۔‏

تاہم،‏ کیا ہم خدا تک رسائی حاصل کرنے کے طریقے کا انتخاب کرنے کی مکمل آزادی رکھتے ہیں؟‏ کیا خدا کو اس بات کا حتمی فیصلہ کرنے کا حق حاصل نہیں کہ کیا چیز قابلِ‌قبول ہے اور کیا نہیں؟‏ اس سلسلے میں یسوع نے خدا کے نقطۂ‌نظر کی وضاحت کی:‏ ”‏راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں۔‏ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۶‏)‏ یہ الفاظ مذہبی تصاویر یا دیگر مُقدس علامات کے استعمال کو ممنوع قرار دیتے ہیں۔‏

جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا ایک مخصوص قسم کی پرستش کو قبول کرتا ہے۔‏ وہ کیا ہے؟‏ ایک اَور موقع پر،‏ یسوع نے وضاحت کی:‏ ”‏وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش رُوح اور سچائی سے کرینگے کیونکہ باپ اپنے لئے ایسے ہی پرستار ڈھونڈتا ہے۔‏ خدا رُوح ہے اور ضرور ہے کہ اُسکے پرستار رُوح اور سچائی سے پرستش کریں۔‏“‏—‏یوحنا ۴:‏۲۳،‏ ۲۴‏۔‏

جب خدا ”‏رُوح ہے“‏ تو کیا کوئی مادی تصویر خدا کی نمائندگی کر سکتی ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ خواہ مذہبی تصویر کتنی ہی شاندار کیوں نہ ہو،‏ خدا کے جلال کیساتھ اسکا کوئی مقابلہ نہیں۔‏ لہٰذا خدا کی تصویرکشی اسکی حقیقی نمائندگی نہیں کر سکتی۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ کیا انسان کی بنائی ہوئی تصویر کے ذریعے خدا کے قریب جانے کی کوشش کرنے والا ایک شخص ’‏سچائی سے اسکی پرستش کر سکتا ہے‘‏؟‏

بائبل کی ایک واضح تعلیم

خدا کی شریعت میں پرستش کی علامات کے طور پر تصاویر بنانے سے منع کِیا گیا ہے۔‏ دس احکام میں سے دوسرا حکم بیان کرتا ہے:‏ ”‏تُو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی مورت نہ بنانا۔‏ نہ کسی چیز کی صورت بنانا جو اُوپر آسمان میں یا نیچے زمین پر یا زمین کے نیچے پانی میں ہے۔‏ تُو اُنکے آگے سجدہ نہ کرنا۔‏“‏ (‏خروج ۲۰:‏۴،‏ ۵‏)‏ الہامی مسیحی صحائف یہی حکم دیتے ہیں:‏ ”‏بُت‌پرستی سے بھاگو۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۴‏۔‏

سچ ہے کہ بہتیرے استدلال کرتے ہیں کہ پرستش میں تصاویر کا استعمال بُت‌پرستی نہیں ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ آرتھوڈکس مسیحی جن تصاویر کے آگے اکثر سجدہ کرتے،‏ گھٹنوں کے بل جھکتے اور دُعا کرتے ہیں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ان تصاویر کی پرستش نہیں کرتے۔‏ ایک آرتھوڈکس پادری نے لکھا:‏ ”‏ہم مُقدس علامات اور ان میں منعکس کی گئی شخصیات کی تعظیم کے طور پر ان کیلئے احترام ظاہر کرتے ہیں۔‏“‏

تاہم،‏ سوال یہ ہے کہ کیا خدا بالواسطہ تعظیم کے مقصد کے پیشِ‌نظر بھی تصاویر کا استعمال پسند کرتا ہے؟‏ بائبل کہیں پر بھی ایسے کام کی اجازت نہیں دیتی۔‏ جب اسرائیلیوں نے یہوواہ کی پرستش کے مقصد کیلئے مبیّنہ طور پر بچھڑا بنایا تو یہوواہ نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ برگشتہ ہو گئے تھے۔‏—‏خروج ۳۲:‏۴-‏۷‏۔‏

پوشیدہ خطرہ

پرستش میں علامات کا استعمال ایک خطرناک عمل ہے۔‏ یہ بڑی آسانی سے لوگوں کو خدا کی بجائے اسکی نمائندگی کرنے والی علامت کی پرستش کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔‏ باالفاظِ‌دیگر،‏ مذہبی تصویر بُت‌پرستی کا مرکز بن جاتی ہے۔‏

اسرائیلی دَور میں کئی علامات کیساتھ یہی واقع ہوا تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ بیابان میں سفر کے دوران موسیٰ نے پیتل کا سانپ بنایا تھا۔‏ شروع میں بلی پر لٹکے ہوئے سانپ کی علامت کو شفا کا ذریعہ خیال کِیا جاتا تھا۔‏ سزا کے طور پر سانپ کے ڈسے ہوئے لوگ اس پیتل کے سانپ کو دیکھنے سے خدا کی مدد حاصل کر سکتے تھے۔‏ تاہم،‏ ملکِ‌موعود میں آباد ہونے کے بعد،‏ یوں لگتا ہے کہ لوگوں نے اس علامت کو ایک بُت بنا لیا تھا گویا کہ پیتل کا سانپ ازخود شفا کی طاقت رکھتا تھا۔‏ وہ اس کے آگے بخور جلانے لگے اور اُنہوں نے اسے نحشتان کا نام بھی دیا۔‏—‏گنتی ۲۱:‏۸،‏ ۹؛‏ ۲-‏سلاطین ۱۸:‏۴‏۔‏

اسرائیلیوں نے اپنے دشمنوں کے خلاف عہد کے صندوق کو بھی ایک پُراسرار قوت کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی تھی جسکے نتائج تباہ‌کُن ثابت ہوئے۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۴:‏۳،‏ ۴؛‏ ۵:‏۱۱‏)‏ یرمیاہ کے زمانہ میں یروشلیم کے لوگوں نے خدا کی پرستش کی بجائے ہیکل کے لئے زیادہ فکرمندی ظاہر کی۔‏—‏یرمیاہ ۷:‏۱۲-‏۱۵‏۔‏

آجکل بھی خدا کی بجائے چیزوں کی پرستش کرنے کا رُجحان عام ہے۔‏ محقق ویٹالج آئوانوویچ پیٹرنکو نے بیان کِیا:‏ ”‏مذہبی تصاویر .‏ .‏ .‏ پرستش کی علامت کا روپ اختیار کرکے بُت‌پرستی کا خطرہ پیش کرتی ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ یہ بات تسلیم کی جانی چاہئے کہ عام عقائد میں مذہبی تصاویر کی پرستش بنیادی طور پر ایک بُت‌پرستانہ نظریہ ہے۔‏“‏ اسی طرح یونانی آرتھوڈکس پادری دمتروس کان‌سٹنٹ‌یلوس اپنی کتاب انڈرسٹینڈنگ دی گریک آرتھوڈکس چرچ میں بیان کرتا ہے:‏ ”‏ایک مسیحی کسی مذہبی تصویر کو پرستش کی علامت بنا سکتا ہے۔‏“‏

مذہبی تصاویر کو محض نسبتی پرستش کے لئے امدادی چیزیں خیال کرنے کا دعویٰ بھی مشکوک ہے۔‏ کیوں؟‏ کیا یہ بات سچ نہیں کہ مریم یا ”‏مقدسین“‏ کی تصاویر میں سے بعض کو دوسروں کی نسبت زیادہ عقیدت اور اہمیت کے لائق سمجھا جاتا ہے؟‏ مثال کے طور پر،‏ یونان،‏ ٹی‌نوس میں مریم کی نمائندگی کرنے والی ایک خاص تصویر کے عقیدتمند آتھوڈکس پرستار،‏ شمالی یونان سومیلا میں اُس کی نمائندگی کرنے والی ایک دوسری تصویر کے وفادار پرستاروں کے برابر ہیں۔‏ دونوں تصاویر میں ایک ہی شخصیت کی نمائندگی کی جانے کے باوجود،‏ مخالف گروہوں کا یقین ہے کہ اُن کی تصویر افضل ہے اور زیادہ ذی‌اثر معجزے کرنے کے قابل ہے۔‏ اصل میں لوگ بعض مذہبی تصاویر کو حقیقی قوتوں کی حامل خیال کرتے ہوئے ان کی پرستش کرتے ہیں۔‏

‏”‏مقدسین“‏ یا مریم سے دُعا کرنا؟‏

تاہم،‏ مریم یا دیگر ”‏مقدسین“‏ جیسے انسانوں کی تعظیم کرنے کی بابت کیا ہے؟‏ یسوع نے شیطان کی طرف سے آزمائش کے جوابی‌عمل میں استثنا ۶:‏۱۳ کا حوالہ دیتے ہوئے بیان کِیا:‏ ”‏تُو خداوند اپنے خدا کو سجدہ کر اور صرف اُسی کی عبادت کر۔‏“‏ (‏متی ۴:‏۱۰‏)‏ بعدازاں اُس نے کہا کہ سچے پرستار صرف ”‏باپ“‏ کی پرستش کرینگے۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۲۳‏)‏ لہٰذا جب یوحنا رسول نے ایک فرشتے کی پرستش کرنے کی کوشش کی تو اُس نے یہ جانتے ہوئے اُسکی سرزنش کی:‏ ”‏ایسا نہ کر .‏ .‏ .‏ خدا ہی کو سجدہ کر۔‏“‏—‏مکاشفہ ۲۲:‏۹‏۔‏

کیا خدا کے حضور اپنی شفاعت کے لئے یسوع کی ماں مریم یا خاص ”‏مقدسین“‏ سے شفاعت کرنے کی خاطر دُعا کرنا موزوں بات ہے؟‏ بائبل کا واضح جواب یہ ہے:‏ ”‏خدا اور انسان کے بیچ میں درمیانی بھی ایک یعنی مسیح یسوؔع جو انسان ہے۔‏“‏—‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۵‏۔‏

خدا کیساتھ اپنے رشتے کی حفاظت کریں

پرستش میں مذہبی تصاویر کا استعمال بائبل کی واضح تعلیم کے خلاف ہے لہٰذا یہ خدا کی خوشنودی اور نجات حاصل کرنے میں لوگوں کی مدد نہیں کر سکتا۔‏ اسکے برعکس،‏ یسوع نے بیان کِیا کہ ہمیشہ کی زندگی کا انحصار واحد سچے خدا کی بابت علم حاصل کرنے اور اُسکی منفرد شخصیت کے علاوہ اُسکے مقاصد اور انسانوں کیساتھ اُسکے برتاؤ سے واقف ہونے پر ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ دیکھنے،‏ محسوس کرنے یا بولنے سے قاصر مذہبی تصاویر خدا کو جاننے اور اُسکی قابلِ‌قبول پرستش میں کسی کی مدد کرنے کے قابل نہیں ہیں۔‏ (‏زبور ۱۱۵:‏۴-‏۸‏)‏ علاوہ‌ازیں اہم‌ترین تعلیم صرف خدا کے کلام بائبل کے مطالعے کے ذریعے دستیاب ہے۔‏

مذہبی تصاویر کی پرستش بےفائدہ ہونے کے ساتھ ساتھ روحانی طور پر خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔‏ وہ کیسے؟‏ سب سے پہلے،‏ یہ یہوواہ کے ساتھ ہمارے رشتے کو متاثر کرتی ہے۔‏ اسرائیلیوں کی بابت جنہوں نے ’‏اجنبی معبودوں کے باعث اُسے غصہ دلایا‘‏ تھا خدا نے پہلے ہی بیان کِیا:‏ ”‏مَیں اپنا مُنہ اُن سے چھپا لُونگا۔‏“‏ (‏استثنا ۳۲:‏۱۶،‏ ۲۰‏)‏ خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو اُستوار کرنے کا مطلب ’‏خطاکاری کیلئے بنائی گئی مورتوں کو نکال پھینکنا تھا۔‏‘‏—‏یسعیاہ ۳۱:‏۶،‏ ۷‏۔‏

پس صحیفائی مشورت نہایت موزوں ہے:‏ ”‏اَے بچو!‏ اپنےآپ کو بُتوں سے بچائے رکھو“‏!‏—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۲۱‏۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر بکس]‏

‏’‏روح سے‘‏ پرستش کرنے میں مدد

اولیویرا البانیہ کے ایک آرتھوڈکس چرچ کی گرمجوش ممبر تھی۔‏ سن ۱۹۶۷ میں،‏ اس ملک سے مذہب کو قانونی حمایت سے محروم کر دئے جانے کے باوجود اولیویرا نے خفیہ طور پر اپنی مذہبی رسومات کی پابندی کرنا جاری رکھا۔‏ اُس نے اپنی معمولی پینشن کا بیشتر حصہ سونے اور چاندی کی بنی ہوئی مذہبی تصاویر،‏ بخور اور موم‌بتیاں خریدنے پر لگا دیا۔‏ وہ انہیں اپنے بستر کے نیچے چھپا کر رکھتی اور اس خوف سے اکثر ایک قریب پڑی کرسی پر رات گزار دیتی کہ کہیں کوئی انہیں دیکھ نہ لے یا چوری نہ کر لے۔‏ جب ۱۹۹۰ کے اوائل میں،‏ یہوواہ کے گواہوں نے اس سے ملاقات کی تو اولیویرا نے انکے پیغام میں بائبل سچائی کو محسوس کِیا۔‏ وہ ”‏روح“‏ سے سچی پرستش کرنے کی بابت بائبل کے بیان کو جان گئی اور اس نے یہ بھی سیکھ لیا کہ خدا مذہبی تصاویر کی بابت کیسا محسوس کرتا ہے۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۲۴‏)‏ اُس کیساتھ بائبل مطالعہ کرنے والی گواہ نے غور کِیا کہ ہر مرتبہ جب وہ اولیویرا سے ملاقات کے لئے اُس کے گھر جاتی تو وہاں مذہبی تصاویر کی تعداد کم ہوتی تھی۔‏ آخرکار کوئی بھی مذہبی تصویر باقی نہ رہی۔‏ اپنے بپتسمہ کے بعد،‏ اولیویرا نے بیان کِیا:‏ ”‏آج ناکارہ مذہبی تصاویر کی بجائے میرے پاس یہوواہ کی پاک روح ہے۔‏ مَیں واقعی شکرگزار ہوں کہ اُس کی روح حاصل کرنے کے لئے مجھے کسی مذہبی تصویر کی ضرورت نہیں۔‏“‏

یونان کے جزیرے لیس‌بوس سے تعلق رکھنے والی اتھی‌نا آرتھوڈکس چرچ کی ایک نہایت سرگرم رکن تھی۔‏ وہ چرچ میں گیت گانے والے گروہ کی ممبر تھی اور مذہبی تصاویر سمیت دیگر رسومات کی بڑی پابندی کرتی تھی۔‏ یہوواہ کے گواہوں نے اتھی‌نا کی یہ سمجھنے میں مدد کی کہ اُس کے بیشتر عقائد بائبل سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔‏ ان میں پرستش میں مذہبی تصاویر اور صلیبوں کا استعمال بھی شامل تھا۔‏ اتھی‌نا نے ان مذہبی علامات کی ابتدا کی بابت ذاتی تحقیق کرنے پر زور دیا۔‏ مختلف حوالہ‌جاتی کتابوں کے گہرے مطالعے کے بعد اُسے یقین ہو گیا کہ ان علامات کی جڑیں مسیحی نہیں تھیں۔‏ ”‏روح“‏ سے خدا کی پرستش کرنے کی خواہش نے اُسے ان کی قیمتوں سے قطع‌نظر مذہبی تصاویر کو رد کرنے کی تحریک دی۔‏ تاہم اتھی‌نا روحانی پاکیزگی اور قابلِ‌قبول طریقے سے خدا کی پرستش کی خاطر بڑے سے بڑا مالی نقصان برداشت کرنے کے لئے تیار تھی۔‏—‏اعمال ۱۹:‏۱۹‏۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر بکس/‏تصویر]‏

کیا مذہبی تصاویر محض فنی شاہکار ہیں؟‏

حالیہ سالوں میں آرتھوڈکس مذہبی تصاویر کو دُنیابھر میں جمع کِیا جا رہا ہے۔‏ مذہبی تصاویر جمع کرنے والے اکثر انہیں مذہب کی مقدس علامات کی بجائے بزنطینی ثقافت کے فنی شاہکار خیال کرتے ہیں۔‏ پس دہریہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے شخص کے گھر یا دفتر میں بھی ایسی بہتیری مذہبی تصاویر کی موجودگی کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے۔‏

تاہم،‏ خلوصدل مسیحی مذہبی تصویر کے پسِ‌پُشت بنیادی مقصد کو فراموش نہیں کرتے۔‏ یہ پرستش کی ایک علامت ہے۔‏ اگرچہ مسیحی دوسروں کے مذہبی تصاویر رکھنے کے حق کو چیلنج تو نہیں کرتے توبھی وہ ذاتی طور پر شوق کی خاطر جمع کی جانے والی چیزوں کے طور پر بھی انہیں اپنے پاس نہیں رکھتے۔‏ یہ بات استثنا ۷:‏۲۶ میں پائے جانے والے اصول کی مطابقت میں ہے:‏ ”‏تُو ایسی مکروہ چیز [‏پرستش میں استعمال ہونے والی تصاویر]‏ اپنے گھر میں لاکر اُسکی طرح نیست کر دیا جانے کے لائق نہ بن جانا بلکہ تُو اُس سے ازحد گھن کھانا اور اُس سے بالکل نفرت رکھنا کیونکہ وہ ملعون چیز ہے۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

خدا نے پرستش میں علامات کے استعمال کی اجازت نہیں دی تھی

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویر]‏

بائبل علم روح سے خدا کی پرستش کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے