مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپکی تعلیم مؤثر ہے؟‏

کیا آپکی تعلیم مؤثر ہے؟‏

کیا آپکی تعلیم مؤثر ہے؟‏

والدین،‏ بزرگوں،‏ خوشخبری کے مُنادوں—‏سب سے اُستاد بننے کا تقاضا کِیا جاتا ہے۔‏ والدین اپنے بچوں کو،‏ بزرگ مسیحی کلیسیا کے ارکان کو اور خوشخبری کے مُناد دلچسپی رکھنے والے نئے اشخاص کو تعلیم دیتے ہیں۔‏ (‏استثنا ۶:‏۶،‏ ۷؛‏ متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۳،‏ ۱۶‏)‏ آپ اپنی تعلیم کو مؤثر بنانے کیلئے کیا کر سکتے ہیں؟‏ خدا کے کلام میں متذکرہ لائق اُستادوں کے نمونے اور طریقے کی نقل کی جا سکتی ہے۔‏ عزرا ایسا ہی ایک اُستاد تھا۔‏

عزرا کے نمونے سے سیکھنا

عزرا تقریباً ۵۰۰،‏۲ سال پہلے بابل میں رہتا تھا وہ ہارون کی نسل سے ایک کاہن تھا۔‏ وہ ۴۶۸ ق.‏س.‏ع.‏ میں یہودیوں میں سچی پرستش کو فروغ دینے کیلئے یروشلیم گیا۔‏ (‏عزرا ۷:‏۱،‏ ۶،‏ ۱۲،‏ ۱۳‏)‏ اِس کام میں لوگوں کو خدا کی شریعت کی تعلیم دینا شامل تھا۔‏ عزرا نے اپنی تعلیم کو مؤثر بنانے کا یقین کر لینے کیلئے کیا کِیا تھا؟‏ اُس نے کئی قدم اُٹھائے تھے۔‏ عزرا ۷:‏۱۰ میں درج ان اقدامات پر غور کریں:‏

‏’‏عزرا [‏۱]‏ آمادہ ہو گیا تھا کہ یہوواہ کی شریعت کا [‏۲]‏  طالب ہو اور اُس پر [‏۳]‏ عمل کرے اور اسرائیل میں آئین اور احکام کی [‏۴]‏ تعلیم دے۔‏‘‏ آئیے ان اقدامات کا مختصراً جائزہ لیکر دیکھیں کہ ہم ان سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔‏

‏”‏عزرا آمادہ ہو گیا تھا“‏

جس طرح ایک کسان بیج بونے سے پہلے زمین کو تیار کرنے کے لئے ہل چلاتا ہے اسی طرح عزرا نے دُعا کے ذریعے اپنے دل کو خدا کے کلام کو قبول کرنے کیلئے آمادہ کِیا۔‏ (‏عزرا ۱۰:‏۱‏)‏ باالفاظِ‌دیگر،‏ اُس نے یہوواہ کی تعلیم سے ’‏دل لگایا۔‏‘‏—‏امثال ۲:‏۲‏۔‏

اسی طرح،‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ بادشاہ یہوسفط نے سچے ”‏خدا کی تلاش میں اپنا دل لگایا“‏ تھا۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۱۹:‏۳‏)‏ اسکے برعکس،‏ ’‏اپنا دل درست نہ کرنے‘‏ والے اسرائیلیوں کا بیان ”‏سرکش اور باغی“‏ نسل کے طور پر کِیا گیا ہے۔‏ (‏زبور ۷۸:‏۸‏)‏ یہوواہ ”‏باطنی اور پوشیدہ انسانیت“‏ کو دیکھتا ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۴‏)‏ واقعی،‏ ”‏وہ حلیموں کو اپنی راہ بتائیگا۔‏“‏ (‏زبور ۲۵:‏۹‏)‏ لہٰذا،‏ آجکل کے اُستادوں کیلئے عزرا کے نمونے پر چلتے ہوئے سب سے پہلے دُعا کے ذریعے اپنے دل کی حالت کو درست کرنا کتنا اہم ہے!‏

‏”‏یہوواہ کی شریعت کا طالب“‏ ہونا

لائق اُستاد بننے کے لئے عزرا خدا کے کلام کا طالب ہوا۔‏ ایک ڈاکٹر سے مشورہ طلب کرتے وقت،‏ کیا آپ اس کی ہدایت کو توجہ سے سننے اور سمجھنے کا یقین نہیں کرینگے؟‏ یقیناً آپ اپنی صحت کی خاطر ایسا ضرور کرینگے۔‏ پس اپنے کلام بائبل اور ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کے ذریعے یہوواہ کی باتوں یا ہدایت پر پورا دھیان دینا ہمارے لئے کسقدر اہم ہے۔‏ بہرکیف،‏ اُسکی مشورت ہماری زندگی سے تعلق رکھتی ہے!‏ (‏متی ۴:‏۴؛‏ ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ بیشک،‏ ایک ڈاکٹر غلطی کر سکتا ہے لیکن ”‏[‏یہوواہ]‏ کی شریعت کامل ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۹:‏۷‏)‏ ہمیں کسی دوسرے ماخذ سے مشورت طلب کرنے کی ضرورت نہیں پڑیگی۔‏

بائبل میں تواریخ کی کتابیں (‏جنہیں ابتدا میں عزرا نے ایک جِلد کے طور پر لکھا تھا)‏ ظاہر کرتی ہیں کہ عزرا واقعی ایک محتاط طالبعلم تھا۔‏ ان کتابوں کو لکھتے وقت اُس نے بیشمار کتابوں کا حوالہ دیا۔‏ * تھوڑے ہی عرصہ پہلے بابل سے لوٹنے والے یہودیوں کو اپنی قومی تاریخ کے خلاصے کی بڑی ضرورت تھی۔‏ اپنے مذہبی عقائد،‏ ہیکل کی خدمت اور لاویوں کے فرائض کی بابت انکا علم بہت کم تھا۔‏ نسب‌ناموں کی فہرستیں اُن کیلئے نہایت اہم تھیں۔‏ عزرا نے ان معاملات پر خاص توجہ دی تھی۔‏ مسیحا کے آنے تک یہودیوں کو ایک قوم کے طور پر اپنے وطن میں،‏ ہیکل،‏ کہانت اور حاکم کیساتھ رہنا تھا۔‏ عزرا کی معرفت جمع‌کردہ معلومات کی بدولت اتحاد اور سچی پرستش کو محفوظ رکھا جا سکتا تھا۔‏

کیا آپ کی مطالعہ کرنے کی عادات کا موازنہ عزرا سے کِیا جا سکتا ہے؟‏ مستعدی کیساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے سے بائبل کی مؤثر تعلیم دینے میں آپکی مدد ہوگی۔‏

بطور خاندان ’‏یہوواہ کی شریعت کے طالب ہوں‘‏

یہوواہ کی شریعت کے طالب ہونا محض ذاتی مطالعے تک محدود نہیں۔‏ خاندانی مطالعہ بھی ایسا کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔‏

نیدرلینڈز کے ایک جوڑے،‏ یان اور یولیا نے اپنے دو بیٹوں کی پیدائش سے ہی ان کے لئے آواز کے ساتھ پڑھائی کرنا شروع کر دی۔‏ آج ایوہ ۱۵ سال اور ایڈو ۱۴ سال کا ہے۔‏ وہ اب بھی ہفتے میں ایک بار خاندانی مطالعہ کرتے ہیں۔‏ یان بیان کرتا ہے:‏ ”‏ہمارا بنیادی مقصد مطالعہ کے دوران زیادہ سے زیادہ مواد کا احاطہ کرنے کی بجائے یہ یقین کر لینا ہے کہ لڑکے زیرِبحث مواد کو اچھی طرح سمجھ گئے ہیں۔‏“‏ وہ مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏لڑکے کافی تحقیق کرتے ہیں۔‏ وہ نئے الفاظ اور بائبل شخصیات کی بابت معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جیساکہ وہ کس دَور میں رہتے تھے،‏ وہ کون تھے اور انکے پیشے کیا تھے۔‏ اُنہوں نے جب سے پڑھنا شروع کِیا ہے وہ انسائٹ آن دی سکرپچرز،‏ ڈکشنری اور انسائیکلوپیڈیا جیسی کتابوں سے مدد لیتے ہیں۔‏ اس سے خاندانی مطالعہ کافی خوشگوار بن جاتا ہے۔‏ لڑکے بڑے شوق کیساتھ ہمیشہ اس کے منتظر رہتے ہیں۔‏“‏ اس کا مزید فائدہ یہ بھی ہے کہ دونوں لڑکوں کو زبان‌دانی میں اپنی جماعت کے تمام بچوں سے سبقت حاصل ہے۔‏

نیدرلینڈز کا ایک اَور جوڑا،‏ جان اور ٹی‌نی اپنے بیٹے ایس‌لی (‏جو اب ۲۴ سال کا ہے اور ایک مختلف کلیسیا میں پائنیر خدمت انجام دے رہا ہے)‏ اور بیٹی لنڈا (‏جو اب ۲۰ سال کی ہے اور جسکی ایک بہت ہی اچھے نوجوان بھائی سے شادی ہو چکی ہے)‏ کیساتھ مطالعہ کرتا تھا۔‏ تاہم،‏ کسی خاص اشاعت سے سوالاًجواباً مطالعہ کرنے کے عام طریقے کی بجائے اُنہوں نے خاندانی مطالعے میں بچوں کی عمر اور ضروریات کے مطابق ردوبدل کِیا۔‏ اُنہوں نے کونسا طریقہ استعمال کِیا؟‏

جان وضاحت کرتا ہے کہ اُن کے دونوں بچے ”‏سوالات از قارئین“‏ (‏مینارِنگہبانی‏)‏ اور ”‏بائبل کا نقطۂ‌نظر“‏ (‏جاگو!‏‏)‏ میں سے کسی دلچسپ مضمون کا انتخاب کِیا کرتے تھے۔‏ بعدازاں وہ تیارشُدہ مواد کو پیش کرتے تھے جو ہمیشہ دلچسپ خاندانی بات‌چیت کا باعث بنتا تھا۔‏ اس طرح نوجوانوں نے تحقیق کرنے اور اپنے مطالعے کے نتائج پر بات‌چیت کرنے میں تجربہ حاصل کِیا۔‏ کیا آپ اپنے بچوں کے ساتھ ’‏یہوواہ کی شریعت کے طالب‘‏ ہوتے ہیں؟‏ اس سے آپکی تعلیم دینے کی ذاتی صلاحیت فروغ پانے کے علاوہ مؤثر اُستاد بننے میں آپکے بچوں کی بھی مدد ہوگی۔‏

‏”‏اُس پر عمل“‏ کرنا

عزرا نے سیکھی ہوئی باتوں کا اطلاق کِیا۔‏ مثال کے طور پر،‏ بابل میں اُس کی طرزِزندگی آرام‌دہ رہی ہوگی۔‏ اُس نے یہ جاننے کے بعد کہ وہ بیرونِ‌ملک میں اپنے لوگوں کی مدد کر سکتا ہے،‏ بابل کی آسائشوں کو یروشلیم کے دُوراُفتادہ شہر کے مسائل اور خطروں کیلئے قربان کر دیا۔‏ واضح طور پر،‏ عزرا نہ صرف بائبل کا علم حاصل کرتا رہا تھا بلکہ وہ سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کیلئے بھی تیار تھا۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۱۳‏۔‏

بعدازاں،‏ یروشلیم میں رہتے ہوئے عزرا نے ایک بار پھر ظاہر کِیا کہ جن باتوں کو اُس نے سیکھا تھا اور جنکی وہ تعلیم دے رہا تھا وہ ان پر عمل بھی کرتا تھا۔‏ یہ بات اُس وقت نمایاں تھی جب اُس نے بُت‌پرست عورتوں کیساتھ اسرائیلی مردوں کی شادیوں کی بابت سنا۔‏ بائبل ریکارڈ ہمیں بتاتا ہے کہ اُس نے ’‏اپنا پیراہن اور اپنی چادر کو چاک کِیا اور سر اور داڑھی کے بال نوچے اور شام تک حیران بیٹھا رہا۔‏‘‏ اُسے یہوواہ کی طرف ’‏اپنا مُنہ اُٹھانے میں لاج‘‏ آئی۔‏—‏عزرا ۹:‏۱-‏۶‏۔‏

خدا کی شریعت کے مطالعہ نے اُس پر کسقدر گہرا اثر کِیا تھا!‏ عزرا لوگوں کی نافرمانی کے سنگین نتائج سے بخوبی واقف تھا۔‏ وطن لوٹنے والے یہودیوں کی تعداد کم تھی۔‏ غیرقوم لوگوں سے شادیاں کرنے سے وہ آخرکار اپنے اردگرد کی بُت‌پرست قوموں میں ضم ہو جاتے اور یوں کُرۂارض سے سچی پرستش کا نام‌ونشان مٹ سکتا تھا!‏

خوشی کی بات ہے کہ عزرا کے خدائی خوف اور گرمجوشی کے نمونے نے اسرائیلیوں کو اپنی راہیں درست کرنے کی تحریک دی۔‏ اُنہوں نے اپنی غیرقوم بیویوں کو چھوڑ دیا۔‏ تین مہینوں کے اندر اندر معاملات کو درست کر لیا گیا۔‏ عزرا کی خدا کی شریعت سے ذاتی وفاداری نے اُسکی تعلیم کو مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کِیا تھا۔‏

اس بات کا اطلاق آج بھی ہوتا ہے۔‏ ایک مسیحی باپ نے بیان کِیا:‏ ”‏بچے آپکی باتوں کی بجائے آپکے نمونے کی نقل کرتے ہیں!‏“‏ اس اصول کا اطلاق مسیحی کلیسیا میں بھی ہوتا ہے۔‏ اچھا نمونہ قائم کرنے والے بزرگ کلیسیا سے اپنی تعلیمات کیلئے جوابی‌عمل دکھانے کی توقع رکھ سکتے ہیں۔‏

‏”‏اسرائیل میں آئین اور احکام کی تعلیم“‏ دینا

عزرا کی تعلیم کے مؤثر ہونے کی ایک اَور وجہ بھی تھی۔‏ اُس نے اپنے خیالات کی بجائے ”‏آئین اور احکام“‏ کی تعلیم دی۔‏ باالفاظِ‌دیگر،‏ اُس نے یہوواہ کے آئین اور احکام کی تعلیم دی تھی۔‏ یہ اُس کی کہانتی ذمہ‌داری تھی۔‏ (‏ملاکی ۲:‏۷‏)‏ اُس نے انصاف کی بھی تعلیم دی اور غیرجانبداری سے ایک معیار کے مطابق صحیح اور جائز باتوں کی حمایت کرنے سے نمونہ فراہم کِیا۔‏ جب بااختیار لوگ انصاف کرتے ہیں تو ملک میں استحکام فروغ پاتا ہے اور دائمی نتائج پیدا ہوتے ہیں۔‏ (‏امثال ۲۹:‏۴‏)‏ اسی طرح،‏ کلام سے اچھی طرح واقف مسیحی بزرگ،‏ والدین اور بادشاہتی مُناد اپنے خاندانوں،‏ کلیسیا اور دلچسپی رکھنے والے نئے اشخاص کو یہوواہ کے آئین اور احکام کی تعلیم دینے سے انہیں روحانی استحکام بخشیں گے۔‏

کیا آپ اتفاق کرتے ہیں کہ وفادار شخص عزرا کے نمونے کی پیروی آپ کی تعلیم کو زیادہ مؤثر بنائے گی؟‏ پس ’‏خود کو آمادہ کریں،‏ یہوواہ کی شریعت کے طالب ہوں اور اُس پر عمل کریں اور یہوواہ کے آئین اور احکام کی تعلیم دیں۔‏‘‏—‏عزرا ۷:‏۱۰‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 11 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ انسائٹ آن دی سکرپچرز،‏ جِلد ۱،‏ صفحہ ۴۴۴،‏ ۴۴۵ پر ۲۰ کتابوں کی فہرست مل سکتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر بکس/‏تصویر]‏

کس چیز نے عزرا کی تعلیم کو مؤثر بنایا؟‏

۱.‏ اُس نے اپنے دل کی حالت درست کی

۲.‏ وہ یہوواہ کی شریعت کا طالب ہوا

۳.‏ اُس نے سیکھی ہوئی باتوں کا اطلاق کرنے میں عمدہ نمونہ قائم کِیا

۴.‏ اُس نے صحیفائی نقطۂ‌نظر کے مطابق تعلیم دی