مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ اپنے لوگوں کو رونق بخشتا ہے

یہوواہ اپنے لوگوں کو رونق بخشتا ہے

یہوواہ اپنے لوگوں کو رونق بخشتا ہے

‏”‏اُٹھ منور ہو کیونکہ تیرا نور آ گیا اور [‏یہوواہ]‏ کا جلال تجھ پر ظاہر ہوا۔‏“‏ —‏یسعیاہ ۶۰:‏۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ نسلِ‌انسانی کی حالت کیسی ہے؟‏ (‏ب)‏ نسلِ‌انسانی پر چھائی ہوئی تاریکی کے پسِ‌پردہ کون ہے؟‏

‏”‏کاش آج ہم میں یسعیاہ یا پولس جیسا کوئی شخص موجود ہوتا!‏“‏ یو.‏ایس.‏ پریذیڈنٹ ہیری ٹرومین نے ۱۹۴۰ کے دہے میں اظہارِافسوس کِیا تھا۔‏ اُس نے ایسا کیوں کہا تھا؟‏ اسلئےکہ اُس نے اپنے زمانہ کے راہنماؤں میں اعلیٰ اخلاقی قدروں کی کمی محسوس کی تھی۔‏ نسلِ‌انسانی نے ۲۰ ویں صدی کے تاریک‌ترین دَور،‏ دوسری عالمی جنگ کا تجربہ کِیا تھا۔‏ تاہم،‏ جنگ ختم ہونے کے باوجود دُنیا میں امن کا فقدان تھا۔‏ تاریکی چھائی رہی۔‏ واقعی،‏ جنگ ختم ہونے کے ۵۷ سال بعد بھی دُنیا تاریکی میں تھی۔‏ اگر پریذیڈنٹ ٹرومین آج زندہ ہوتے تو یقیناً وہ یسعیاہ یا پولس رسول جیسے اعلیٰ اخلاقی قدروں کے مالک راہنماؤں کی ضرورت محسوس کرتے۔‏

۲ پریذیڈنٹ ٹرومین کو معلوم ہو یا نہ ہو،‏ تاہم پولس رسول نے نسلِ‌انسانی کو مغلوب کرنے والی تاریکی کا ذکر کرتے ہوئے اپنی تحریروں میں اس کیخلاف آگاہ بھی کِیا تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ پولس نے ساتھی ایمانداروں کو آگاہ کِیا:‏ ”‏ہمیں خون اور گوشت سے کشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حکومت والوں اور اختیار والوں اور اِس دُنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت کی اُن روحانی فوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔‏“‏ (‏افسیوں ۶:‏۱۲‏)‏ اپنے اس بیان سے پولس نے ظاہر کِیا کہ وہ دُنیا پر چھائی ہوئی روحانی تاریکی کے علاوہ اس کے حقیقی ماخذ کو بھی جانتا تھا—‏طاقتور شیاطینی قوتیں جن کا ’‏دُنیا کے حاکموں‘‏ کے طور پر حوالہ دیا گیا تھا۔‏ دُنیا کی تاریکی کے پسِ‌پردہ طاقتور روحوں کے کارفرما ہونے کے پیشِ‌نظر انسان ان کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۳.‏ نسلِ‌انسانی کی تاریک حالت کے باوجود یسعیاہ نے وفادار لوگوں کی بابت کیا پیشینگوئی کی تھی؟‏

۳ اسی طرح یسعیاہ نے بھی نسلِ‌انسانی کو مغلوب کرنے والی تاریکی کا ذکر کِیا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۸:‏۲۲؛‏ ۵۹:‏۹‏)‏ تاہم،‏ اُس نے ہمارے زمانہ کی بابت الہامی طور پر پیشینگوئی کی تھی کہ ان تاریک ایّام میں بھی یہوواہ نور سے محبت رکھنے والوں کو روشن خیالی عطا کریگا۔‏ جی‌ہاں،‏ اگرچہ پولس اور یسعیاہ ہمارے درمیان موجود نہیں توبھی ہمارے پاس راہنمائی کیلئے اُنکی الہامی تحریریں موجود ہیں۔‏ یہ جاننے کیلئے کہ یہوواہ سے محبت رکھنے والوں کیلئے یہ بات کتنی باعثِ‌برکت ہے آئیے یسعیاہ کی کتاب کے ۶۰ باب میں اُس کے نبوّتی الفاظ پر غور کریں۔‏

ایک نبوّتی عورت منور ہوتی ہے

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ یہوواہ ایک عورت کو کیا حکم دیتا ہے اور اُس سے کیا وعدہ کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ یسعیاہ ۶۰ باب میں کونسی ہیجان‌خیز معلومات پائی جاتی ہیں؟‏

۴ یسعیاہ ۶۰ کے ابتدائی الفاظ ایک افسوسناک حالت میں مبتلا عورت کو مخاطب کرتے ہیں جو تاریکی میں زمین پر پڑی ہے۔‏ اچانک،‏ تاریکی سے روشنی کی کرنیں پھوٹ نکلتی ہیں اور یہوواہ کی آواز سنائی دیتی ہے:‏ ”‏اُٹھ منور ہو کیونکہ تیرا نور آ گیا اور [‏یہوواہ]‏ کا جلال تجھ پر ظاہر ہوا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۱‏)‏ اُس عورت کے اُٹھنے اور خدا کے نور اور جلال کو ظاہر کرنے کا وقت آ گیا ہے۔‏ وہ کیوں؟‏ اس کا جواب ہمیں اگلی آیت میں ملتا ہے:‏ ”‏دیکھ تاریکی زمین پر چھا جائے گی اور تیرگی اُمتوں پر لیکن [‏یہوواہ]‏ تجھ پر طالع ہوگا اور اُس کا جلال تجھ پر نمایاں ہوگا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۲‏)‏ اس عورت کو یہوواہ کے حکم کی فرمانبرداری کے شاندار نتیجے کا یقین دلایا گیا ہے۔‏ یہوواہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏قومیں تیری روشنی کی طرف آئیں گی اور سلاطین تیرے طلوع کی تجلی میں چلیں گے۔‏“‏—‏یسعیاہ ۶۰:‏۳‏۔‏

۵ ان تین آیات کے ہیجان‌خیز الفاظ درحقیقت یسعیاہ ۶۰ باب کی تمہید اور باقی حصے کا خلاصہ پیش کرتے ہیں۔‏ ایک نبوّتی عورت کے تجربات کے پیشگی بیان کے علاوہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ ہم نسلِ‌انسانی پر چھائی ہوئی تاریکی کے باوجود یہوواہ کے نور میں کیسے رہ سکتے ہیں۔‏ تاہم ان تین تمہیدی آیات میں بیان‌کردہ علامات کن چیزوں کی نمائندگی کرتے ہیں؟‏

۶.‏ یسعیاہ ۶۰ باب کے مطابق عورت کون ہے اور زمین پر کون اُس کی نمائندگی کرتے ہیں؟‏

۶ یسعیاہ ۶۰:‏۱-‏۳ میں بیان‌کردہ عورت روحانی مخلوقات پر مشتمل یہوواہ کی آسمانی تنظیم،‏ صیون ہے۔‏ آجکل زمین پر ”‏خدا کے اسرائیل“‏ کا بقیہ یا آسمان پر مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے کی اُمید رکھنے والی ممسوح مسیحیوں کی عالمگیر کلیسیا صیون کی نمائندگی کرتی ہے۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۶‏)‏ اس روحانی قوم کی کُل تعداد ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ ہے اور یسعیاہ ۶۰ باب کی جدید تکمیل کا اطلاق ”‏اخیر زمانہ“‏ میں زمین پر موجود ممسوح اشخاص پر ہوتا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱؛‏ مکاشفہ ۱۴:‏۱‏)‏ پیشینگوئی ممسوح مسیحیوں کے ساتھی،‏ ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ کی ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کی بابت بھی بہت کچھ بیان کرتی ہے۔‏—‏مکاشفہ ۷:‏۹؛‏ یوحنا ۱۰:‏۱۶‏۔‏

۷.‏ سن ۱۹۱۸ میں صیون کی حالت کیسی تھی اور اسکی بابت کیا پیشینگوئی کی گئی تھی؟‏

۷ کیا ایسا وقت تھا جب ”‏خدا کا اسرائیل“‏ تاریکی میں تھا جسکی تصویرکشی نبوّتی عورت کے ذریعے کی گئی ہے؟‏ جی‌ہاں،‏ ایسا ۸۰ سال پہلے واقع ہوا تھا۔‏ پہلی عالمی جنگ کے دوران ممسوح مسیحیوں نے گواہی کے کام کو جاری رکھنے کیلئے سخت جدوجہد کی تھی۔‏ تاہم،‏ جنگ کے اختتامی سال کے دوران،‏ ۱۹۱۸ میں منادی کا منظم کام تقریباً ختم ہو گیا تھا۔‏ منادی کے عالمگیر کام کے نگران جوزف ایف.‏ رتھرفورڈ اور دوسرے سرگرم مسیحیوں کو جھوٹے الزامات کی بنیاد پر لمبی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔‏ مکاشفہ کی کتاب میں اُس وقت زمین پر موجود ممسوح مسیحیوں کا نبوّتی بیان ’‏روحانی اعتبار سے سدوم اور مصر کہلانے والے بڑے شہر کے بازار میں پڑی‘‏ لاشوں کے طور پر کِیا گیا تھا۔‏ (‏مکاشفہ ۱۱:‏۸‏)‏ جیساکہ زمین پر اُسکی ممسوح اولاد نے ظاہر کِیا صیون کیلئے یہ واقعی ایک تاریک وقت تھا!‏

۸.‏ سن ۱۹۱۹ میں کونسی حیرت‌انگیز تبدیلی رونما ہوئی اور اسکا نتیجہ کیا رہا؟‏

۸ تاہم،‏ سن ۱۹۱۹ میں حیرت‌انگیز تبدیلی واقع ہوئی۔‏ یہوواہ نے صیون پر نور چمکایا!‏ خدا کے اسرائیل کے بقیے نے خدا کے نور کو منعکس کرنے کیلئے کارروائی کرتے ہوئے ایک بار پھر خوشخبری کی منادی شروع کر دی۔‏ (‏متی ۵:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ ان مسیحیوں کی بحال‌شُدہ گرمجوشی کی وجہ سے دوسرے لوگ بھی یہوواہ کے نور کی طرف راغب ہوئے تھے۔‏ سب سے پہلے،‏ نئے آنے والوں کو خدا کے اسرائیل کے اضافی ارکان کے طور پر مسح کِیا گیا۔‏ خدا کی آسمانی بادشاہت میں مسیح کیساتھ ہم‌میراث ہونے کی وجہ سے یسعیاہ ۶۰:‏۳ میں انہیں سلاطین کہا گیا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۶‏)‏ بعدازاں،‏ دوسری بھیڑوں کی ایک بڑی بِھیڑ یہوواہ کے نور کی طرف راغب ہوئی۔‏ پیشینگوئی میں انکا ذکر ’‏قوموں‘‏ کے طور پر کِیا گیا تھا۔‏

عورت کے بچے گھر لوٹتے ہیں!‏

۹،‏ ۱۰.‏ (‏ا)‏ عورت کونسا شاندار نظارہ دیکھتی ہے اور یہ کس بات کی علامت ہے؟‏ (‏ب)‏ صیون کی شادمانی کی کیا وجہ ہے؟‏

۹ یہوواہ اس حقیقت کے پیشِ‌نظر یسعیاہ ۶۰:‏۱-‏۳ میں احاطہ‌شُدہ معلومات کی تفصیل فراہم کرتا ہے۔‏ وہ عورت کو ایک اَور حکم دیتا ہے۔‏ اُس کے حکم پر غور کریں:‏ ”‏اپنی آنکھیں اُٹھا کر چاروں طرف دیکھ۔‏“‏ عورت اس پر عمل کرتی ہے اور ایک اثرآفرین منظر اُس کا استقبال کرتا ہے!‏ اُس کے بچے گھر لوٹ رہے ہیں۔‏ صحیفہ مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏وہ سب کے سب اکٹھے ہوتے ہیں اور تیرے پاس آتے ہیں۔‏ تیرے بیٹے دُور سے آئیں گے اور تیری بیٹیوں کو گود میں اُٹھا کر لائیں گے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۴‏)‏ سن ۱۹۱۹ میں شروع ہونے والے بادشاہتی منادی کے عالمگیر کام نے لاکھوں نئے اشخاص کو یہوواہ کی خدمت کرنے کی تحریک دی۔‏ یہ بھی خدا کے اسرائیل کے ممسوح اشخاص صیون کے ”‏بیٹے“‏ اور ’‏بیٹیاں‘‏ بن گئے۔‏ پس یہوواہ نے ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کے بقیے کو نور میں لانے سے رونق بخشی ہے۔‏

۱۰ کیا آپ صیون کی اپنے بچوں کو پانے سے حاصل ہونے والی خوشی کا تصور کر سکتے ہیں؟‏ تاہم،‏ یہوواہ صیون کے شادمان ہونے کی مزید وجوہات فراہم کرتا ہے۔‏ ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏تب تُو دیکھے گی اور منور ہوگی ہاں تیرا دل اُچھلے گا اور کشادہ ہوگا کیونکہ سمندر کی فراوانی تیری طرف پھرے گی اور قوموں کی دولت تیرے پاس فراہم ہوگی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۵‏)‏ ان نبوّتی الفاظ کی مطابقت میں،‏ ۱۹۳۰ کے دہے سے زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے والے لاتعداد لوگ صیون کی طرف بڑھے ہیں۔‏ وہ خدا سے منحرف انسانوں کے ”‏سمندر“‏ سے نکلے ہیں اور قوموں کی دولت کی نمائندگی کرتے ہیں۔‏ وہ ’‏قوموں کی مرغوب چیزیں‘‏ ہیں۔‏ (‏حجی ۲:‏۷؛‏ یسعیاہ ۵۷:‏۲۰‏)‏ اس بات پر بھی غور کریں کہ یہ ”‏مرغوب چیزیں“‏ اپنے طور پر یہوواہ کی خدمت کرنے کی کوشش نہیں کرتیں۔‏ اس کی بجائے یہ ”‏ایک چرواہے“‏ کے تحت ”‏ایک گلّہ“‏ کے طور پر اپنے ممسوح بھائیوں کے ساتھ ملکر پرستش کرنے کے لئے جمع ہونے سے صیون کی رونق میں اضافہ کرتی ہیں۔‏—‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏۔‏

سوداگر،‏ چرواہے اور تاجر صیون کی طرف آتے ہیں

۱۱،‏ ۱۲.‏ صیون کی طرف بڑھتی ہوئی دکھائی دینے والی بھیڑ کی وضاحت کریں۔‏

۱۱ پیشینگوئی کے مطابق اس کام کے نتیجے میں یہوواہ کے پرستاروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔‏ اسکی پیشینگوئی مندرجہ‌ذیل الفاظ میں کی گئی ہے۔‏ تصور کریں کہ آپ کوہِ‌صیون پر نبوّتی عورت کیساتھ کھڑے ہیں۔‏ آپ مشرق کی جانب دیکھتے ہیں تو آپکو کیا دکھائی دیتا ہے؟‏ ”‏اُونٹوں کی قطاریں اور مدیاؔن اور عیفہؔ کی سانڈنیاں آکر تیرے گرد بےشمار ہونگی۔‏ وہ سب سباؔ سے آئینگے اور سونا اور لُبان لائینگے اور [‏یہوواہ]‏ کی حمد کا اعلان کرینگے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۶‏)‏ سوداگروں کی بِھیڑ اپنے اُونٹوں کے کارواں کو یروشلیم کے راستوں پر موڑتے ہیں۔‏ واقعی،‏ اُونٹ زمین پر پھیلے ہوئے سیلاب کی مانند ہیں!‏ تاجر ”‏سونا اور لُبان“‏ کے بیش‌قیمت تحائف لاتے ہیں۔‏ نیز،‏ سوداگر ’‏یہوواہ کی حمد کا اعلان‘‏ کرنے کی خاطر خدا کے نور میں آتے ہیں۔‏

۱۲ آنے والوں میں صرف سوداگر شامل نہیں ہیں۔‏ چرواہے بھی صیون کی طرف بڑھتے ہیں۔‏ پیشینگوئی مزید بیان کرتی ہے:‏ ”‏قیدؔار کی سب بھیڑیں تیرے پاس جمع ہونگی۔‏ نباؔیوت کے مینڈھے تیری خدمت میں حاضر ہونگے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۷الف‏)‏ چرواہوں کے قبیلے اپنے گلّے کے بہترین حصے یہوواہ کے حضور پیش کرنے کیلئے مُقدس شہر کی طرف آ رہے ہیں۔‏ وہ بھی اپنے آپ کو صیون میں خدمت کیلئے پیش کرتے ہیں!‏ یہوواہ ان بیگانہ لوگوں کا کیسے استقبال کرتا ہے؟‏ خدا خود جواب دیتا ہے:‏ ”‏وہ میرے مذبح پر مقبول ہونگے اور مَیں اپنی شوکت کے گھر کو جلال بخشونگا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰‏:‏۷ب)‏ یہوواہ مشفقانہ طریقے سے ان بیگانہ لوگوں اور انکے ہدیوں کو قبول کرتا ہے۔‏ انکی موجودگی اُسکی ہیکل کو رونق بخشتی ہے۔‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ مغرب سے کونسی چیزیں آتی دکھائی دیتی ہیں؟‏

۱۳ اب ذرا مغرب کی جانب نظر کریں۔‏ آپ کیا دیکھتے ہیں؟‏ دُور سے سمندر کی سطح پر ایک سفید بادل چھایا ہوا نظر آتا ہے۔‏ یہوواہ وہی سوال پوچھتا ہے جو آپ کے ذہن میں بھی ہے:‏ ”‏یہ کون ہیں جو بادل کی طرح اُڑے چلے آتے ہیں اور جیسے کبوتر اپنی کابُک کی طرف؟‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۸‏)‏ یہوواہ خود ہی اپنے سوال کا جواب فراہم کرتا ہے:‏ ”‏یقیناً جزیرے میری راہ دیکھینگے اور ترسیسؔ کے جہاز پہلے آئیں گے کہ تیرے بیٹوں کو اُن کی چاندی اور اُن کے سونے سمیت دُور سے [‏یہوواہ]‏ تیرے خدا اور اؔسرائیل کے قدوس کے نام کیلئے لائیں کیونکہ اُس نے تجھے بزرگی بخشی ہے۔‏“‏—‏یسعیاہ ۶۰:‏۹‏۔‏

۱۴ کیا آپ اس منظر کا تصور کر سکتے ہیں؟‏ وہ سفید بادل قریب آ گیا ہے اور اب مغرب میں دُور دُور پھیلے ہوئے نقطوں کا جھرمٹ دکھائی دیتا ہے۔‏ یہ لہروں پر منڈلاتے ہوئے پرندوں کے ہجوم کی مانند ہے۔‏ تاہم اَور نزدیک آنے پر آپ دیکھتے ہیں کہ درحقیقت یہ پھیلے ہوئے بادبانی جہاز ہیں۔‏ اتنے سارے جہاز یروشلیم کی جانب بڑھ رہے ہیں کہ یہ کبوتروں کا ایک ہجوم معلوم ہوتے ہیں۔‏ دُورافتادہ بندرگاہوں سے آنے والا جہازوں کا یہ بیڑا بڑی تیزی سے سفر کرتا ہوا پرستاروں کو یہوواہ کی پرستش کیلئے یروشلیم کی طرف لا رہا ہے۔‏

یہوواہ کی تنظیم ترقی کرتی ہے

۱۵.‏ (‏ا)‏ یسعیاہ ۶۰:‏۴-‏۹ میں کونسی ترقی کی پیشینگوئی کی گئی ہے؟‏ (‏ب)‏ خلوصدل مسیحی کونسی روح ظاہر کرتے ہیں؟‏

۱۵ چار سے نو آیات میں،‏ ۱۹۱۹ سے دُنیابھر میں واقع ہونے والی ترقی کی کیا ہی واضح تصویرکشی کی گئی ہے!‏ یہوواہ نے صیون کو ایسی ترقی کیوں بخشی تھی؟‏ اسلئےکہ خدا کے اسرائیل نے ۱۹۱۹ سے تابعداری اور مستعدی سے یہوواہ کے نور کو منعکس کِیا ہے۔‏ تاہم،‏ کیا آپ نے غور کِیا تھا کہ ۷ آیت کی مطابقت میں نئے آنے والے اشخاص ”‏[‏خدا کے]‏ مذبح پر مقبول“‏ ہوتے ہیں؟‏ مذبح وہ جگہ ہے جہاں قربانیاں گذرانی جاتی ہیں اور پیشینگوئی کا یہ پہلو ہمیں یاددہانی کراتا ہے کہ یہوواہ کی خدمت میں قربانی شامل ہے۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ تم سے التماس کرتا ہوں کہ اپنے بدن ایسی قربانی ہونے کے لئے نذر کرو جو زندہ اور پاک اور خدا کو پسندیدہ ہو۔‏ یہی تمہاری معقول عبادت ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱‏)‏ پولس کے الفاظ کی مطابقت میں خلوصدل مسیحی ہفتہ میں ایک بار مذہبی رسومات میں شرکت کرنے سے مطمئن نہیں ہوتے۔‏ وہ اپنے وقت،‏ توانائی اور وسائل کے ذریعے سچی پرستش کو فروغ دیتے ہیں۔‏ کیا ایسے خلوصدل پرستاروں کی موجودگی یہوواہ کے گھر کو رونق نہیں بخشتی؟‏ یسعیاہ کی پیشینگوئی کے مطابق یہ سچ ہے۔‏ اس کے علاوہ،‏ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ایسے گرمجوش پرستاروں کو مرغوب خیال کرتا ہے۔‏

۱۶.‏ قدیم وقتوں اور زمانہ جدید میں کن لوگوں نے تعمیراتی کام میں حصہ لیا ہے؟‏

۱۶ نئے آنے والے اشخاص کام کرنا چاہتے ہیں۔‏ پیشینگوئی مزید بیان کرتی ہے:‏ ”‏بیگانوں کے بیٹے تیری دیواریں بنائینگے اور اُن کے بادشاہ تیری خدمتگزاری کریں گے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۱۰‏)‏ ان الفاظ کی پہلی تکمیل میں واقعی بادشاہوں اور دیگر قوموں کے لوگوں نے بابل کی اسیری سے لوٹنے والوں کو ہیکل اور یروشلیم شہر کی دوبارہ تعمیر میں مدد دی تھی۔‏ (‏عزرا ۳:‏۷؛‏ نحمیاہ ۳:‏۲۶‏)‏ اس کی جدید تکمیل میں بڑی بِھیڑ نے سچی پرستش کی بحالی میں ممسوح بقیے کی مدد کی ہے۔‏ اُنہوں نے مسیحی کلیسیاؤں کو قائم کرنے میں مدد دینے سے یہوواہ کی تنظیم کی ”‏دیواریں“‏ مضبوط کی ہیں۔‏ وہ کنگڈم ہالز،‏ اسمبلی ہالز اور بیت‌ایل کی سہولیات کی تعمیر میں بھی عملاً حصہ لیتے ہیں۔‏ وہ ان تمام طریقوں سے یہوواہ کی ترقی‌پسند تنظیم کی ضروریات کو پورا کرنے میں اپنے ممسوح بھائیوں کی مدد کرتے ہیں!‏

۱۷.‏ یہوواہ کے اپنے لوگوں کو رونق بخشنے کا ایک طریقہ کونسا ہے؟‏

۱۷ یسعیاہ ۶۰:‏۱۰ کے اختتامی الفاظ کس قدر حوصلہ‌افزا ہیں!‏ یہوواہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏اگرچہ مَیں نے اپنے قہر سے تجھے مارا پر اپنی مہربانی سے مَیں تجھ پر رحم کروں گا۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ ۱۹۱۸/‏۱۹۱۹ میں یہوواہ نے اپنے لوگوں کو تنبیہ کی تھی۔‏ تاہم یہ ماضی کی بات ہے۔‏ اب اپنے ممسوح خادموں اور ان کے ساتھی دوسری بھیڑوں کے لئے یہوواہ کے رحم ظاہر کرنے کا وقت ہے۔‏ اس بات کی تصدیق میں اُس نے انہیں ’‏رونق‘‏ اور غیرمعمولی ترقی بخشی ہے۔‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏ا)‏ یہوواہ اپنی تنظیم میں آنے والے نئے اشخاص سے کونسا وعدہ کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ یسعیاہ ۶۰ باب کی باقی آیات ہمیں کیا بتاتی ہیں؟‏

۱۸ ہر سال لاکھوں ’‏بیگانے‘‏ یہوواہ کی تنظیم کیساتھ رفاقت رکھنا شروع کرتے ہیں نیز،‏ بہتیروں کیلئے ان میں شامل ہونے کا موقع دستیاب ہے۔‏ یہوواہ صیون سے کہتا ہے:‏ ”‏تیرے پھاٹک ہمیشہ کُھلے رہینگے۔‏ وہ دن رات کبھی بند نہ ہونگے تاکہ قوموں کی دولت اور اُنکے بادشاہوں کو تیرے پاس لائیں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۱۱‏)‏ بعض مخالفین ان ’‏پھاٹکوں‘‏ کو بند کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔‏ یہوواہ نے خود بیان کِیا ہے کہ یہ پھاٹک ہر ممکن طریقے سے کُھلے رہینگے۔‏ ترقی جاری رہیگی۔‏

۱۹ یہوواہ نے اپنے لوگوں کو اَور طریقوں سے بھی برکت اور رونق بخشی ہے۔‏ یسعیاہ ۶۰ باب کی باقی آیات میں ان طریقوں کو نبوّتی طور پر ظاہر کِیا گیا ہے۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• خدا کی ”‏عورت“‏ کون ہے اور زمین پر کون اُسکی نمائندگی کرتے ہیں؟‏

‏• صیون کی اولاد کب زمین پر بےعمل ہو گئی تھی اور وہ کب اور کیسے ’‏اُٹھے‘‏؟‏

‏• یہوواہ نے مختلف علامات استعمال کرتے ہوئے آجکل بادشاہتی مُنادوں میں اضافے کی پیشینگوئی کیسے کی؟‏

‏• یہوواہ نے کن طریقوں سے اپنے لوگوں پر اپنا نور چمکایا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

یہوواہ ”‏عورت“‏ کو اُٹھنے کا حکم دیتا ہے

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

جہازوں کا بیڑا فلک پر اُڑنے والے پرندوں کی مانند ہے