مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کا جلال اُس کے لوگوں کو معمور کرتا ہے

یہوواہ کا جلال اُس کے لوگوں کو معمور کرتا ہے

یہوواہ کا جلال اُس کے لوگوں کو معمور کرتا ہے

‏”‏[‏یہوواہ]‏ تیرا ابدی نور ہوگا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۶۰:‏۲۰‏۔‏

۱.‏ یہوواہ اپنے وفادار لوگوں کو کیسے برکت بخشتا ہے؟‏

تاریخ قدیم زمانہ کے زبورنویس کے اس بیان کی صداقت کو ثابت کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے لوگوں سے خوشنود رہتا ہے۔‏ وہ حلیموں کو نجات سے زینت بخشے گا۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۹:‏۴‏)‏ جب یہوواہ کے لوگ وفادار رہتے ہیں تو وہ انکی دیکھ‌بھال کرتا،‏ انہیں برکت بخشتا اور انکی حفاظت کرتا ہے۔‏ قدیم زمانہ میں اُس نے انہیں اپنے دشمنوں پر فتح بخشی۔‏ آجکل وہ انہیں روحانی طور پر مضبوط کرتے ہوئے یسوع کی قربانی کی بنیاد پر نجات کی اُمید فراہم کرتا ہے۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۹‏)‏ وہ انہیں مرغوب خیال کرنے کی وجہ سے ایسا کرتا ہے۔‏

۲.‏ مخالفت کا سامنا کرنے کے باوجود خدا کے لوگوں کو کیا اعتماد حاصل ہے؟‏

۲ واقعی،‏ اس تاریک دُنیا میں ’‏دینداری کے ساتھ زندگی گذارنے‘‏ کے خواہاں لوگ مخالفت کا سامنا کریں گے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۲‏)‏ اس کے باوجود،‏ یہوواہ مخالفین کے کاموں پر غور کرتے ہوئے انہیں خبردار کرتا ہے:‏ ”‏وہ قوم اور وہ مملکت جو تیری خدمتگزاری نہ کرے گی برباد ہو جائے گی۔‏ ہاں وہ قومیں بالکل ہلاک کی جائیں گی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۱۲‏)‏ فی‌زمانہ،‏ مختلف طریقوں سے مخالفت کا اظہار کِیا جاتا ہے۔‏ بعض ممالک میں مخالفین خلوصدل مسیحیوں کو یہوواہ کی پرستش سے روکنے کے لئے ان پر پابندی عائد کرتے ہیں۔‏ دیگر ممالک میں انتہاپرست لوگ یہوواہ کے پرستاروں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور اُن کی جائدادوں کو آگ لگا دیتے ہیں۔‏ تاہم یاد رکھیں کہ یہوواہ نے پہلے ہی اپنی مرضی کی تکمیل کی راہ میں آنے والی مخالفت کے انجام کا تعیّن کر دیا ہے۔‏ مخالفین ناکام ہوں گے۔‏ صیون کے خلاف لڑنے والے کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے جس کی نمائندگی زمین پر اُس کے بچے کرتے ہیں۔‏ کیا ہمارے عظیم خدا یہوواہ کی طرف سے یہ یقین‌دہانی حوصلہ‌افزا نہیں؟‏

توقع سے زیادہ برکت

۳.‏ یہوواہ کے پرستاروں کی دلکشی اور پھلدار زندگی کو کیسے واضح کِیا گیا ہے؟‏

۳ سچ تو یہ ہے کہ اس نظام‌اُلعمل کے ان آخری ایّام میں یہوواہ نے اپنے لوگوں کو ان کی توقع سے زیاہ برکت بخشی ہے۔‏ اُس نے خاص طور پر اپنی پرستش کی جگہ اور اس میں موجود اپنے نام کے حامل لوگوں کو رونق بخشی ہے۔‏ یسعیاہ کی پیشینگوئی کے مطابق،‏ وہ صیون سے کہتا ہے:‏ ”‏لبناؔن کا جلال تیرے پاس آئے گا۔‏ سرو اور صنوبر اور دیودار سب آئیں گے تاکہ میرے مقدِس کو آراستہ کریں اور مَیں اپنے پاؤں کی کرسی کو رونق بخشونگا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۱۳‏)‏ ہرےبھرے جنگلوں سے آراستہ پہاڑ ایک شاندار نظارہ فراہم کرتے ہیں۔‏ پس گھنے درخت یہوواہ کے پرستاروں کی دلکشی اور پھلدار زندگی کو ظاہر کرنے کے لئے موزوں علامات ہیں۔‏—‏یسعیاہ ۴۱:‏۱۹؛‏ ۵۵:‏۱۳‏۔‏

۴.‏ ”‏مقدِس“‏ اور یہوواہ کے ”‏پاؤں کی کرسی“‏ کیا ہے اور انہیں کیسے رونق بخشی گئی ہے؟‏

۴ یسعیاہ ۶۰:‏۱۳ میں متذکرہ ”‏مقدِس“‏ اور یہوواہ کے ”‏پاؤں کی کرسی“‏ کیا ہے؟‏ یہ اصطلاحات یہوواہ کی عظیم روحانی ہیکل کے صحنوں کا حوالہ دیتی ہیں جو یسوع مسیح کے ذریعے خدا کی پرستش کرنے کا نظام ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۸:‏۱-‏۵؛‏ ۹:‏۲-‏۱۰،‏ ۲۳‏)‏ یہوواہ نے روحانی ہیکل کو جلال بخشنے اور یہاں پرستش کیلئے تمام قوموں کے لوگوں کو جمع کرنے کی بابت اپنا مقصد بیان کِیا ہے۔‏ (‏حجی ۲:‏۷‏)‏ اس سے پہلے،‏ یسعیاہ نے بھی تمام قوموں سے آنے والی بِھیڑ کو یہوواہ کی پرستش کے بلند پہاڑ پر جمع ہوتے دیکھا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۲:‏۱-‏۴‏)‏ ہزاروں سال بعد،‏ یوحنا رسول نے رویا میں ’‏ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان کی ایک بڑی بِھیڑ دیکھی جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا۔‏‘‏ یہ ”‏خدا کے تخت کے سامنے ہیں اور اُس کے مقدِس میں رات دن اُس کی عبادت کرتے ہیں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۵‏)‏ ہمارے زمانہ میں اِن پیشینگوئیوں کی تکمیل کیساتھ یہوواہ کے گھر کو ہماری آنکھوں کے سامنے رونق بخشی گئی ہے۔‏

۵.‏ صیون کے بچوں نے کونسی مثبت تبدیلی کا تجربہ کِیا؟‏

۵ صیون کے لئے یہ تبدیلی کس قدر فائدہ‌مند رہی ہے!‏ یہوواہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏اس لئےکہ تُو ترک کی گئی اور تجھ سے نفرت ہوئی ایسا کہ کسی آدمی نے تیری طرف گذر بھی نہ کِیا۔‏ مَیں تجھے ابدی فضیلت اور پُشت‌درپُشت کی شادمانی کا باعث بناؤں گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۱۵‏)‏ پہلی جنگِ‌عظیم کے اختتام پر ”‏خدا کے اسرائیل“‏ کو واقعی مایوسی کا تجربہ ہوا تھا۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۶‏)‏ اُس نے واقعی محسوس کِیا کہ اُسے ”‏ترک“‏ کِیا گیا تھا اسلئےکہ زمین پر اُس کے بچے واضح طور پر خدا کی مرضی کو سمجھ نہیں پائے تھے۔‏ اس کے بعد،‏ ۱۹۱۹ میں یہوواہ نے اپنے ممسوح خادموں کو بحال کِیا اور اُس وقت سے انہیں شاندار روحانی خوشحالی کی برکت بخشی ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ کیا اس آیت میں درج وعدہ تقویت‌بخش نہیں ہے؟‏ یہوواہ صیون کو ”‏فضیلت“‏ بخشے گا۔‏ جی‌ہاں،‏ صیون کے بچے اور یہوواہ خود بھی صیون پر فخر کریں گے۔‏ وہ ”‏شادمانی،‏“‏ لامحدود خوشی کا باعث ہوگی۔‏ نیز ایسا مختصر عرصے کے لئے نہیں ہوگا۔‏ صیون کی خوشحالی جس کی نمائندگی زمین پر اُس کے بچے کرتے ہیں،‏ ”‏پُشت‌درپُشت“‏ رہے گی۔‏ یہ کبھی موقوف نہیں ہوگی۔‏

۶.‏ سچے مسیحی قوموں کے وسائل کا استعمال کیسے کر رہے ہیں؟‏

۶ اب ایک اَور الہٰی وعدے پر غور کریں۔‏ یہوواہ صیون سے مخاطب ہوتا ہے:‏ ”‏تُو قوموں کا دودھ بھی پی لیگی۔‏ ہاں بادشاہوں کی چھاتی چُوسے گی اور تُو جانے گی کہ مَیں [‏یہوواہ]‏ تیرا نجات دینے والا اور یعقوؔب کا قادر تیرا فدیہ دینے والا ہوں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۱۶‏)‏ صیون کس مفہوم میں ”‏قوموں کا دودھ“‏ پیتی اور ”‏بادشاہوں کی چھاتی“‏ چُوستی ہے؟‏ ممسوح مسیحی اور اُنکے ساتھی،‏ ’‏دوسری بھیڑیں‘‏ سچی پرستش کو فروغ دینے کی خاطر قوموں کے بیش‌قیمت وسائل استعمال کرنے سے ایسا کرتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ رضاکارانہ مالی عطیات منادی اور تعلیم دینے کے عظیم عالمگیر کام کو ممکن بناتے ہیں۔‏ جدید ٹیکنالوجی کا دانشمندانہ استعمال ہزاروں زبانوں میں بائبل اور بائبل مطبوعات کی اشاعت کو سہل بنا دیتا ہے۔‏ تاریخ میں پہلے سے کہیں زیادہ لوگ آج بائبل کی سچائی تک رسائی کر سکتے ہیں۔‏ متعدد ممالک کے شہری سیکھ رہے ہیں کہ اپنے ممسوح خادموں کو روحانی تاریکی سے آزاد کرنے والا یہوواہ واقعی نجات دینے والا ہے۔‏

تنظیمی ترقی

۷.‏ صیون کے بچوں نے کونسی نمایاں ترقی کا تجربہ کِیا ہے؟‏

۷ یہوواہ نے ایک اَور طریقے سے بھی اپنے لوگوں کو رونق بخشی ہے۔‏ اُس نے انہیں تنظیمی ترقی عطا کی ہے۔‏ ہم یسعیاہ ۶۰:‏۱۷ میں پڑھتے ہیں:‏ ”‏مَیں پیتل کے بدلے سونا لاؤنگا اور لوہے کے بدلے چاندی اور لکڑی کے بدلے پیتل اور پتھروں کے بدلے لوہا اور مَیں تیرے حاکموں کو سلامتی اور تیرے عاملوں کو صداقت بناؤنگا۔‏“‏ دیگر چیزوں کی طرح پیتل کے بدلے سونا حاصل کرنا بہتری کی علامت ہے۔‏ اسکی مطابقت میں خدا کے اسرائیل نے اخیر زمانہ کے دوران مسلسل تنظیمی ترقی کا تجربہ کِیا ہے۔‏ چند مثالوں پر غور کریں۔‏

۸-‏۱۰.‏ سن ۱۹۱۹ سے واقع ہونے والی بعض تنظیمی ترقیوں کی وضاحت کریں۔‏

۸ سن ۱۹۱۹ سے پہلے،‏ خدا کے لوگوں کی کلیسیاؤں کی دیکھ‌بھال ایلڈرز اور ڈیکنز کِیا کرتے تھے اور کلیسیا کے ارکان ان سب کا انتخاب جمہوری طریقے سے کرتے تھے۔‏ اُس سال سے ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ نے میدانی خدمتگزاری کی کارگزاریوں کی نگرانی کے لئے ہر کلیسیا میں ایک خدمتی ڈائریکٹر مقرر کِیا۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ تاہم بیشتر کلیسیاؤں میں یہ بندوبست غیرمؤثر ثابت ہوا اس لئےکہ بعض منتخب بزرگوں نے منادی کے کام کی بھرپور حمایت نہیں کی۔‏ لہٰذا ۱۹۳۲ میں کلیسیاؤں کو ایلڈرز اور ڈیکنز کی تقرری ختم کرنے کی ہدایت دی گئی۔‏ اس کی بجائے انہیں خدمتی کمیٹی میں خدمتی ڈائریکٹر کے ساتھ کام کرنے کے لئے چند اشخاص کو منتخب کرنا تھا۔‏ یہ ”‏لکڑی“‏ کی جگہ ”‏پیتل“‏ استعمال کرنے کے مترادف تھا—‏ایک نمایاں بہتری!‏

۹ سن ۱۹۳۸ میں،‏ دُنیابھر کی کلیسیاؤں نے صحیفائی نمونے سے زیادہ مطابقت رکھنے والے بہتر بندوبست کو قبول کرنے کا عزم کِیا۔‏ کلیسیا کے نظم‌ونسق کی ذمہ‌داری ایک کمپنی سرونٹ اور دیگر خادموں کو سونپی گئی جنکی تقرری دیانتدار اور عقلمند نوکر کی نگرانی میں کی جاتی تھی۔‏ الیکشن کا سلسلہ ختم ہوا!‏ پس کلیسیائی تقرریاں تھیوکریٹک طریقے سے کی جانے لگیں۔‏ یہ ”‏پتھروں“‏ کے بدلے ”‏لوہا“‏ یا ”‏پیتل“‏ کے بدلے ”‏سونا“‏ استعمال کرنے کی مانند تھا۔‏

۱۰ اس وقت سے ترقی جاری ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ۱۹۷۲ میں یہ بات سامنے آئی کہ کلیسیاؤں کی دیکھ‌بھال کرنے کیلئے تھیوکریٹک طریقے سے مقرر بزرگوں کی جماعت جو باہمی تعاون سے کام کرتی تھی اور جس میں کوئی ایک بزرگ دوسروں پر اختیار نہیں رکھتا،‏ پہلی صدی کی مسیحی کلیسیاؤں کے انتظامی طریقۂ‌کار کے لحاظ سے اَور زیادہ قریب تھی۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ تقریباً دو سال پہلے ترقی کی جانب ایک اَور قدم بڑھایا گیا تھا۔‏ بعض لیگل کارپوریشنوں کے عہدےداروں میں ترمیم کے ذریعے گورننگ باڈی کیلئے عام نوعیت کے قانونی مسائل کی بجائے خدا کے لوگوں کے روحانی مفادات پر زیادہ توجہ دینے کو ممکن بنایا گیا۔‏

۱۱.‏ یہوواہ کے لوگوں میں تنظیمی تبدیلیوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اور ان تبدیلیوں کے کیا نتائج رہے ہیں؟‏

۱۱ ان مثبت تبدیلیوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟‏ یقیناً یہ یہوواہ خدا ہی ہے۔‏ اُسی نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں پیتل کے بدلے سونا لاؤنگا۔‏“‏ اسکے علاوہ وہ یہ بھی کہتا ہے:‏ ”‏مَیں تیرے حاکموں کو سلامتی اور تیرے عاملوں کو صداقت بناؤنگا۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ اپنے لوگوں کی راہنمائی کرنے کا ذمہ‌دار ہے۔‏ پیشینگوئی کے مطابق،‏ اپنے لوگوں کو رونق بخشنے کا ایک اَور طریقہ تنظیمی ترقی ہے۔‏ اسکے نتیجے میں یہوواہ کے گواہوں کو کئی طریقوں سے برکت بخشی گئی ہے۔‏ ہم یسعیاہ ۶۰:‏۱۸ میں پڑھتے ہیں:‏ ”‏پھر کبھی تیرے ملک میں ظلم کا ذکر نہ ہوگا اور نہ تیری حدود کے اندر خرابی یا بربادی کا بلکہ تُو اپنی دیواروں کا نام نجات اور اپنے پھاٹکوں کا حمد رکھے گی۔‏“‏ کسقدر شاندار الفاظ!‏ تاہم،‏ انکی تکمیل کیسے ہوئی ہے؟‏

۱۲.‏ سچے مسیحیوں میں اطمینان کیوں نمایاں ہے؟‏

۱۲ سچے مسیحی ہدایت اور راہنمائی کیلئے یہوواہ پر پورا توکل کرتے ہیں اور یسعیاہ نے اسکے نتیجے کی پیشینگوئی کی تھی:‏ ”‏تیرے سب فرزند [‏یہوواہ]‏ سے تعلیم پائینگے اور تیرے فرزندوں کی سلامتی کامل ہوگی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۵۴:‏۱۳‏)‏ اسکے علاوہ،‏ یہوواہ کی روح اُسکے لوگوں میں کارفرما ہے اور اس روح کا ایک پھل اطمینان ہے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ یہوواہ کے لوگوں کے اندرونی اطمینان کی وجہ سے وہ ایک پُرتشدد دُنیا میں تازگی‌بخش نخلستان ثابت ہوتے ہیں۔‏ سچے مسیحیوں کے مابین باہمی محبت پر مبنی انکی پُرامن حالت نئی دُنیا میں زندگی کی جھلک ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۷؛‏ کلسیوں ۳:‏۱۴‏)‏ واقعی،‏ ہم سب اس اطمینان سے مستفید ہونے اور اسے فروغ دینے کی کوشش کرتے ہیں جو ہمارے خدا کیلئے عزت‌وتعظیم کا باعث بنتا ہے اور ہمارے روحانی فردوس کا ایک اہم حصہ ہے!‏—‏یسعیاہ ۱۱:‏۹‏۔‏

یہوواہ کا نور چمکتا رہیگا

۱۳.‏ ہم کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ کے لوگوں پر چمکنے والا اس کا نور کبھی ختم نہیں ہوگا؟‏

۱۳ کیا یہوواہ کا نور اُسکے لوگوں پر چمکتا رہیگا؟‏ جی‌ہاں!‏ یسعیاہ ۶۰:‏۱۹،‏ ۲۰ میں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏پھر تیری روشنی نہ دن کو سورج سے ہوگی نہ چاند کے چمکنے سے بلکہ [‏یہوواہ]‏ تیرا ابدی نور اور تیرا خدا تیرا جلال ہوگا۔‏ تیرا سورج پھر کبھی نہ ڈھلیگا اور تیرے چاند کو زوال نہ ہوگا کیونکہ [‏یہوواہ]‏ تیرا ابدی نور ہوگا اور تیرے ماتم کے دن ختم ہو جائینگے۔‏“‏ سن ۱۹۱۹ میں،‏ روحانی اسیری میں جانے والوں کے ”‏ماتم“‏ کے دن ختم ہونے کے بعد یہوواہ کا نور اُن پر چمکنے لگا۔‏ وہ ۸۰ سال سے زائد عرصہ بعد بھی یہوواہ کے نور میں اُسکی کرمفرمائی سے مستفید ہو رہے ہیں۔‏ نیز یہ کبھی موقوف نہیں ہوگی۔‏ اپنے پرستاروں کے سلسلے میں خدا سورج کی طرح نہ ”‏ڈھلیگا“‏ اور ”‏چاند“‏ کی طرح اسے ”‏زوال“‏ نہ آئیگا۔‏ اسکی بجائے وہ ان پر ابد تک نور چمکائیگا۔‏ اس تاریک دُنیا کے آخری ایّام میں رہتے ہوئے ہمارے لئے یہ کیا ہی شاندار یقین‌دہانی ہے!‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏ا)‏ خدا کے تمام لوگ کس مفہوم میں ”‏راستباز“‏ ہیں؟‏ (‏ب)‏ یسعیاہ ۶۰:‏۲۱ کے حوالے سے دوسری بھیڑیں کس اہم تکمیل کی منتظر ہیں؟‏

۱۴ صیون کے زمینی نمائندے،‏ خدا کے اسرائیل کی بابت یہوواہ کے ایک اَور وعدے پر غور کریں۔‏ یسعیاہ ۶۰:‏۲۱ بیان کرتی ہے:‏ ”‏تیرے لوگ سب کے سب راستباز ہوں گے۔‏ وہ ابد تک ملک کے وارث ہوں گے یعنی میری لگائی ہوئی شاخ اور میری دستکاری ٹھہریں گے تاکہ میرا جلال ظاہر ہو۔‏“‏ سن ۱۹۱۹ میں جب ممسوح مسیحیوں کی کارگزاری بحال ہوئی تو وہ لوگوں کا ایک غیرمعمولی گروہ تھا۔‏ بالخصوص ایک گنہگار دُنیا میں وہ مسیح یسوع کے فدیے کی قربانی پر اپنے غیرمتزلزل ایمان کی بنیاد پر ”‏راستباز ٹھہرائے“‏ گئے تھے۔‏ (‏رومیوں ۳:‏۲۴؛‏ ۵:‏۱‏)‏ بعدازاں،‏ بابل کی اسیری سے لوٹنے والے اسرائیلیوں کی طرح اُنہوں نے ایک ”‏ملک“‏ حاصل کِیا،‏ ایک روحانی ملک یا کارگزاری کے ایک نئے حلقے میں قدم رکھا جس کے ذریعے انہیں روحانی فردوس سے مستفید ہونا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۶۶:‏۸‏)‏ فردوس کی طرح اس ملک کی خوبصورتی کبھی ختم نہیں ہوگی اسلئےکہ قدیم اسرائیل کے برعکس ایک قوم کے طور پر خدا کا اسرائیل کبھی بےوفا ثابت نہیں ہوگا۔‏ خدا کے نام کو عزت بخشنے میں اُن کا ایمان،‏ برداشت اور جذبہ کبھی ماند نہیں پڑے گا۔‏

۱۵ اس روحانی قوم کے تمام ارکان نئے عہد میں شامل ہیں۔‏ سب کے دلوں پر یہوواہ کی شریعت لکھی ہے اور یہوواہ نے یسوع کی فدیے کی قربانی کی بنیاد پر اُنکے گناہ معاف کئے ہیں۔‏ (‏یرمیاہ ۳۱:‏۳۱-‏۳۴‏)‏ وہ ’‏فرزندوں‘‏ کے طور پر انہیں راستباز ٹھہراتے ہوئے ان کیساتھ کامل اشخاص جیسا برتاؤ کرتا ہے۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۱۵،‏ ۱۶،‏ ۲۹،‏ ۳۰‏)‏ انکی ساتھی بھیڑیں بھی یسوع کی قربانی کی بنیاد پر اپنے گناہوں کی معافی حاصل کر چکی ہیں اور ابرہام کی طرح ایمان کے ذریعے خدا کے دوستوں کے طور پر راستباز ٹھہرائی گئی ہیں۔‏ ”‏اِنہوں نے اپنے جامے بّرہ کے خون سے دھو کر سفید کئے ہیں۔‏“‏ نیز یہ ساتھی بھیڑیں ایک اَور شاندار برکت کی منتظر ہیں۔‏ ”‏بڑی مصیبت“‏ سے بچنے یا قیامت حاصل کرنے کے بعد وہ یسعیاہ ۶۰:‏۲۱ کی حقیقی تکمیل دیکھینگی جب پوری زمین فردوس بن جائیگی۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۱۴؛‏ رومیوں ۴:‏۱-‏۳‏)‏ اُس وقت ”‏حلیم ملک کے وارث ہونگے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہینگے۔‏“‏—‏زبور ۳۷:‏۱۱،‏ ۲۹‏۔‏

ترقی جاری رہتی ہے

۱۶.‏ یہوواہ نے کونسا شاندار وعدہ کِیا اور اسکی تکمیل کیسے ہوئی ہے؟‏

۱۶ یسعیاہ ۶۰ کی اختتامی آیت میں ہم اس باب میں یہوواہ کے آخری وعدے کو پڑھتے ہیں۔‏ وہ صیون سے کہتا ہے:‏ ”‏سب سے چھوٹا ایک ہزار ہو جائے گا اور سب سے حقیر ایک زبردست قوم۔‏ مَیں [‏یہوواہ]‏ عین وقت پر یہ سب کچھ جلد کروں گا۔‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۲۲‏)‏ ہمارے زمانہ میں یہوواہ نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا ہے۔‏ جب ۱۹۱۹ میں ممسوح مسیحیوں کی کارگزاری بحال ہوئی تو ان کی تعداد بہت کم تھی—‏وہ واقعی سب سے ’‏چھوٹے‘‏ تھے۔‏ روحانی اسرائیلیوں کے جمع ہونے سے اُن کی تعداد میں اضافہ ہوا۔‏ اس کے بعد دوسری بھیڑوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ان کے ساتھ شامل ہونے لگی۔‏ خدا کے لوگوں کی اطمینان‌بخش حالت،‏ ان کے ”‏ملک“‏ میں آباد روحانی فردوس نے اتنے زیادہ خلوصدل اشخاص کو اپنی طرف راغب کِیا ہے کہ ”‏سب سے حقیر“‏ واقعی ایک ”‏زبردست قوم“‏ بن گیا ہے۔‏ موجودہ وقت میں اس ”‏قوم“‏—‏خدا کے اسرائیل اور چھ ملین سے زیادہ مخصوص‌شُدہ ’‏بیگانوں‘‏—‏کی آبادی دُنیا کے کئی ممالک سے زیادہ ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۱۰‏)‏ اس کے تمام شہری یہوواہ کی روشنی چمکانے میں حصہ لیتے ہیں جو انہیں اُس کی نظر میں مقبول بنا دیتا ہے۔‏

۱۷.‏ یسعیاہ ۶۰ باب کی بحث نے آپکو کیسے متاثر کِیا ہے؟‏

۱۷ جی‌ہاں،‏ یسعیاہ ۶۰ باب کے بنیادی نکات پر غور کرنا ایمان‌افزا ہے۔‏ یہ بات تسلی‌بخش ہے کہ یہوواہ نے اپنے لوگوں کی روحانی اسیری اور بحالی کی بابت کافی پہلے سے پیشینگوئی کی تھی۔‏ ہمیں تعجب ہوتا ہے کہ یہوواہ ہمارے زمانے میں سچے پرستاروں کی تعداد میں اتنے بڑے اضافے کی بابت بہت پہلے سے جانتا تھا۔‏ اسکے علاوہ،‏ یہ یاد رکھنا تسلی‌بخش ہے کہ یہوواہ ہمیں کبھی نہیں چھوڑیگا!‏ یہ یقین‌دہانی کتنی مشفقانہ ہے کہ شہر کے پھاٹک ”‏ہمیشہ کی زندگی کیلئے مقرر کئے گئے“‏ لوگوں کے استقبال کیلئے ہمہ‌وقت کُھلے رہینگے!‏ (‏اعمال ۱۳:‏۴۸‏)‏ یہوواہ اپنے لوگوں پر نور چمکاتا رہیگا۔‏ صیون کی فضیلت ہمیشہ قائم رہیگی اور اُسکے بچوں کے ذریعے چمکنے والی روشنی تیز سے تیزتر ہوتی چلی جائیگی۔‏ (‏متی ۵:‏۱۶‏)‏ واقعی،‏ ہم خدا کے اسرائیل کے قریب رہنے اور یہوواہ کے نور کو چمکانے کے شرف کی قدر کرنے کے سلسلے میں پہلے سے زیادہ پُرعزم ہیں!‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• مخالفت کے پیشِ‌نظر ہم کس بات پر اعتماد رکھ سکتے ہیں؟‏

‏• صیون کے بچوں نے کیسے ’‏قوموں کا دودھ پیا ہے‘‏؟‏

‏• یہوواہ کن طریقوں سے ’‏لکڑی کے بدلے پیتل لایا ہے‘‏؟‏

‏• یسعیاہ ۶۰:‏۱۷،‏ ۲۱ میں کونسی دو خوبیوں کو نمایاں کِیا گیا ہے؟‏

‏• ”‏سب سے حقیر“‏ ایک ”‏زبردست قوم“‏ کیسے بن گیا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر بکس/‏تصویریں]‏

آئزائعز پرافیسی لائٹ فار آل مینکائنڈ

ان مضامین میں موجود مواد ۲۰۰۱‏/‏۲۰۰۲ کے دوران ”‏خدا کا کلام سکھانے والے“‏ ڈسٹرکٹ کنونشنوں پر ایک تقریر میں پیش کِیا گیا تھا۔‏ بہتیری جگہوں پر،‏ تقریر کے اختتام پر مقرر نے نئی اشاعت،‏ ”‏آئزائعز پرافیسی—‏لائٹ فار آل مینکائنڈ،‏“‏ دوسری جِلد کی رونمائی کی تھی۔‏ اس سے پہلے سال ”‏آئزائعز پرافیسی—‏لائٹ فار آل مینکائنڈ،‏“‏ پہلی جِلد کی رونمائی کی گئی تھی۔‏ اس نئی اشاعت کی رونمائی کے بعد اب یسعیاہ کی کتاب کی ہر آیت پر جامع بات‌چیت دستیاب ہے۔‏ یہ جِلدیں ایمان کو تحریک دینے والی یسعیاہ کی نبوّتی کتاب کی سمجھ اور قدر کو بڑھانے میں ہمارے لئے عمدہ مدد ثابت ہو رہی ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویریں]‏

پُرتشدد مخالفت کے باوجود ’‏یہوواہ اپنے لوگوں کو نجات کی رونق بخشتا ہے‘‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویریں]‏

خدا کے لوگ سچی پرستش کو فروغ دینے کیلئے قوموں کے بیش‌قیمت وسائل استعمال کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

یہوواہ نے تنظیمی ترقی اور اطمینان کے ذریعے اپنے لوگوں کو برکت بخشی ہے