مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کی راہوں پر چلنا بڑی برکات لاتا ہے

یہوواہ کی راہوں پر چلنا بڑی برکات لاتا ہے

یہوواہ کی راہوں پر چلنا بڑی برکات لاتا ہے

کیا آپ کبھی تفریح کیلئے پہاڑوں پر چڑھے ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو آپ نے غالباً یہ محسوس کِیا ہوگا کہ آپ دُنیا کی بلندی پر کھڑے ہیں۔‏ تازہ ہوا میں سانس لینا،‏ دُور دُور کا نظارہ کرنا،‏ قدرت کے خوبصورت مناظر سے لطف‌اندوز ہونا کسقدر خوشگور تجربہ تھا!‏ شاید اُونچائی سے دُنیا کی روزمرّہ کی پریشانیاں بھی گویا اپنی اہمیت کھو دیتی ہیں۔‏

اگرچہ بہتیروں کو شاذونادر ہی ایسی تفریح کا موقع ملتا ہے توبھی اگر آپ ایک مخصوص مسیحی ہیں تو آپ روحانی مفہوم میں کچھ عرصہ سے ایک ایسے ہی پہاڑی علاقے میں چل رہے ہیں۔‏ قدیم زبورنویس کی طرح آپ نے بھی یقیناً ایسی دُعا کی ہے:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ اپنی راہیں مجھے دکھا۔‏ اپنے راستے مجھے بتا دے۔‏“‏ (‏زبور ۲۵:‏۴‏)‏ کیا آپ کو یاد ہے کہ جب آپ یہوواہ کے گھر کے پہاڑ پر چڑھے اور اُونچے مقاموں میں چلنا شروع کِیا تو آپ نے کیسا محسوس کِیا تھا؟‏ (‏میکاہ ۴:‏۲؛‏ حبقوق ۳:‏۱۹‏)‏ بیشک،‏ آپ کو جلد یہ احساس ہوا ہوگا کہ سچی پرستش کے ان بلند مقاموں پر چلنا آپ کیلئے تحفظ اور خوشی کا باعث تھا۔‏ آپ نے بھی زبورنویس کے احساسات کا تجربہ کِیا ہوگا:‏ ”‏مبارک ہے وہ قوم جو خوشی کی للکار کو پہچانتی ہے۔‏ وہ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ جو تیرے چہرہ کے نُور میں چلتے ہیں۔‏“‏—‏زبور ۸۹:‏۱۵‏۔‏

تاہم،‏ بعض‌اوقات پہاڑی علاقوں میں چلنے والے لوگوں کو لمبی اور سیدھی ڈھلوانوں کا سامنا ہوتا ہے۔‏ اُن کی ٹانگیں درد کرتی ہیں اور وہ تھک جاتے ہیں۔‏ ہم بھی خدا کی خدمت میں مشکلات کا تجربہ کر سکتے ہیں۔‏ شاید آجکل ہمیں اپنے قدم آگے بڑھانے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔‏ ہم اپنی توانائی اور خوشی کو کیسے بحال کر سکتے ہیں؟‏ اس سلسلے میں پہلا قدم یہوواہ کی راہوں کی فضیلت کو تسلیم کرنا ہے۔‏

یہوواہ کے بلند قوانین

یہوواہ کی راہیں ’‏انسانوں کی راہوں سے بلند ہیں‘‏ اور اُسکی پرستش ’‏پہاڑوں کی چوٹی پر قائم اور سب ٹیلوں سے بلند ہے۔‏‘‏ (‏یسعیاہ ۵۵:‏۹؛‏ میکاہ ۴:‏۱‏)‏ یہوواہ کی حکمت ”‏اُوپر سے آتی ہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۳:‏۱۷‏)‏ اُسکے قوانین سب سے بلند ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب کنعانی لوگ بچوں کی قربانی کی ظالمانہ رسم کی پیروی کرتے تھے تو یہوواہ نے اسرائیلیوں کو اخلاقی طور پر بلند اور رحمدلی کی خوبی ظاہر کرنے والے قوانین دئے تھے۔‏ اُس نے ان سے کہا:‏ ”‏نہ تو تُو غریب کی رعایت کرنا اور نہ بڑے آدمی کا لحاظ .‏ .‏ .‏ پردیسی [‏کو]‏ .‏ .‏ .‏ دیسی کی مانند سمجھنا بلکہ تُو اُس سے اپنی مانند محبت کرنا۔‏“‏—‏احبار ۱۹:‏۱۵،‏ ۳۴‏۔‏

پندرہ صدیوں بعد،‏ یسوع نے یہوواہ کی ’‏قابلِ‌تعظیم شریعت‘‏ کی مزید مثالیں دیں۔‏ (‏یسعیاہ ۴۲:‏۲۱‏)‏ پہاڑی وعظ میں اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دُعا کرو۔‏ تاکہ تم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو“‏۔‏ (‏متی ۵:‏۴۴،‏ ۴۵‏)‏ اُس نے مزید بیان کِیا،‏ ”‏پس جو کچھ تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تم بھی انکے ساتھ کرو کیونکہ توریت اور نبیوں کی تعلیم یہی ہے۔‏“‏—‏متی ۷:‏۱۲‏۔‏

یہ بلند قوانین خلوصدل لوگوں کے دلوں پر گہرا اثر کرکے انہیں تحریک دیتے ہیں کہ وہ خدا کی نقل کریں جس کی وہ پرستش کرتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱۳‏)‏ پولس کے اندر رونما ہونے والی تبدیلی پر غور کریں۔‏ جب ہم پہلی بار اُس کے متعلق پڑھتے ہیں تو وہ ستفنس کے ”‏قتل پر راضی تھا“‏ اور ’‏کلیسیا کو تباہ کر رہا‘‏ تھا۔‏ تاہم،‏ کچھ سال بعد ”‏جس طرح ماں اپنے بچوں کو پالتی ہے“‏ اُسی طرح وہ تھسلنیکیوں کے مسیحیوں کے ساتھ مہربانی سے پیش آیا۔‏ الہٰی تعلیم نے پولس کو ایک ایذارساں سے ایک شفیق مسیحی بنا دیا تھا۔‏ (‏اعمال ۸:‏۱،‏ ۳؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۷‏)‏ وہ واقعی شکرگزار تھا کہ مسیح کی تعلیم نے اُس کی شخصیت کو بدل ڈالا تھا۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ ایسی ہی قدردانی پیدا کرنے سے خدا کی بلند راہوں پر گامزن رہنے کے لئے ہماری مدد کیسے ہو سکتی ہے؟‏

قدردانی کیساتھ چلنا

اُونچے علاقے میں چلنے والے اشخاص شاندار مناظر سے لطف‌اندوز ہوتے ہیں۔‏ وہ راستوں میں دکھائی دینے والی چھوٹی چھوٹی چیزوں جیسے کہ کوئی غیرمعمولی پتھر،‏ ایک دلکش پھول یا کسی جنگلی جانور کی جھلک سے محظوظ ہونا بھی سیکھتے ہیں۔‏ ہمیں خدا کیساتھ رواں‌دواں رہنے سے روحانی طور پر ملنے والی بڑی اور چھوٹی بخششوں کے منتظر رہنا چاہئے۔‏ یہ علم ہمیں تازگی بخش سکتا ہے اور ہمارے تھکا دینے والے سفر کو تقویت‌بخش بنا سکتا ہے۔‏ ہم داؤد کے الفاظ کی بازگشت سنیں گے:‏ ”‏صبح کو مجھے اپنی شفقت کی خبر دے کیونکہ میرا توکل تجھ پر ہے۔‏ مجھے وہ راہ بتا جس پر مَیں چلوں۔‏“‏—‏زبور ۱۴۳:‏۸‏۔‏

کئی سال تک یہوواہ کی راہوں پر چلنے والی میرؔی بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب مَیں یہوواہ کی تخلیق پر غور کرتی ہوں تو مَیں اس کے پیچیدہ نمونے کے علاوہ خدا کی پُرتپاک شخصیت کو بھی دیکھ سکتی ہوں۔‏ ہر جانور،‏ پرندہ یا حشرہ میں حیرت‌انگیز اور منفرد خوبیاں پائی جاتی ہیں۔‏ ایسی ہی خوشی روحانی سچائیوں سے بھی حاصل ہوتی ہے جو سالوں کے دوران واضح ہوتی جاتی ہیں۔‏“‏

ہم اپنی قدردانی کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟‏ اسکا ایک طریقہ ہمارے لئے یہوواہ کی نعمتوں کو فراموش کرنے سے باز رہنا ہے۔‏ پولس نے لکھا،‏ ”‏بِلاناغہ دُعا کرو۔‏ ہر ایک بات میں شکرگذاری کرو۔‏“‏—‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۷،‏ ۱۸؛‏ زبور ۱۱۹:‏۶۲‏۔‏

ذاتی مطالعہ ایک شکرگزار روح کو فروغ دیتا ہے۔‏ پولس نے کلسیوں کے مسیحیوں کو نصیحت دی:‏ ”‏[‏مسیح یسوؔع]‏ میں چلتے رہو۔‏ اور .‏ .‏ .‏ ایمان میں مضبوط رہو اور خوب شکرگذاری کِیا کرو۔‏“‏ (‏کلسیوں ۲:‏۶،‏ ۷‏)‏ بائبل پڑھنے اور اس پر غوروخوض کرنے سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے اور ہمیں بائبل کے مصنف کی قربت حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔‏ اس میں موجود بیشمار خزانے ہمیں ”‏خوب شکرگذاری“‏ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔‏

اپنے بھائیوں کے شانہ‌بشانہ یہوواہ کی خدمت کرنا بھی راستے کو آسان بنا دیتا ہے۔‏ زبورنویس نے اپنی بابت بیان کِیا:‏ ”‏مَیں اُن سب کا ساتھی ہوں جو تجھ سے ڈرتے ہیں“‏۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۶۳‏)‏ ہم سب سے خوشگوار لمحات مسیحی اسمبلیوں یا اپنے بھائیوں کی رفاقت میں گزارتے ہیں۔‏ ہم جانتے ہیں کہ ہمارا بیش‌قیمت عالمگیر مسیحی خاندان یہوواہ اور اُسکی بلند راہوں کی وجہ سے قائم‌ودائم ہے۔‏—‏زبور ۱۴۴‏:‏۱۵ب۔‏

قدردانی کے علاوہ احساسِ‌ذمہ‌داری بھی یہوواہ کی بلند راہوں پر چلتے رہنے میں ہمیں مضبوطی عطا کرے گی۔‏

احساسِ‌ذمہ‌داری کیساتھ چلنا

احساسِ‌ذمہ‌داری کیساتھ چلنے والے راستہ بھول جانے یا خطرناک چٹانوں سے بچنے کیلئے احتیاط کیساتھ چلنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔‏ یہوواہ ہمیں آزاد مرضی عطا کرکے ایک جائز حد تک آزادی اور پیش‌قدمی کو عمل میں لانے کی اجازت دیتا ہے۔‏ تاہم اپنی مسیحی ذمہ‌داریاں پوری کرتے وقت ایسی آزادی احساسِ‌ذمہ‌داری کا بھی تقاضا کرتی ہے۔‏

مثال کے طور پر،‏ یہوواہ اپنے خادموں سے ذمہ‌داری کیساتھ اپنے فرائض انجام دینے کی توقع رکھتا ہے۔‏ وہ یہ نہیں بتاتا کہ ہمیں اپنی مسیحی کارگزاریوں میں کتنا وقت اور توانائی یا مالی عطیات دینے چاہئیں یا دیگر طریقوں سے کس حد تک انکی حمایت کرنی چاہئے۔‏ اسکی بجائے،‏ کرنتھیوں کے نام لکھے گئے پولس کے الفاظ کا اطلاق ہم سب پر ہوتا ہے:‏ ”‏جس قدر ہر ایک نے اپنے دل میں ٹھہرایا ہے اُسی قدر دے۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۹:‏۷؛‏ عبرانیوں ۱۳:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

دوسروں کو دینے کی مسیحی ذمہ‌داری میں دوسروں کو خوشخبری سنانا شامل ہے۔‏ ہم عالمگیر بادشاہتی کام کی کفالت کرنے سے بھی اپنی ذمہ‌داری ظاہر کرتے ہیں۔‏ گرہارٹ نامی ایک بزرگ وضاحت کرتا ہے کہ اُسکی بیوی اور اُس نے مشرقی یورپ میں ایک اسمبلی پر حاضر ہونے کے بعد اپنے عطیات میں اضافہ کِیا۔‏ ”‏ہم نے اپنے بھائیوں کو محدود مالی وسائل کے باوجود بائبل مطبوعات کی گہری قدر کرتے دیکھا،‏“‏ وہ بیان کرتا ہے،‏ ”‏لہٰذا ہم نے دیگر ممالک میں اپنے ضرورتمند بھائیوں کی حتی‌المقدور مدد کرنے کا فیصلہ کر لیا۔‏“‏

اپنی برداشت کو بڑھانا

پہاڑی علاقے میں چلنے کے لئے قوتِ‌برداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ پیدل چلنے والے جب بھی موقع ملے ورزش کرتے ہیں اور بہتیرے طویل علاقے کا پیدل سفر کرنے کی تیاری میں مختصر اوقات میں چہل‌قدمی کرتے ہیں۔‏ اسی طرح،‏ پولس نے اپنی روحانی صحت برقرار رکھنے کیلئے تھیوکریٹک کارگزاریوں میں مصروف رہنے کا مشورہ دیا تھا۔‏ پولس نے بیان کِیا کہ اپنا ”‏چال‌چلن [‏یہوواہ]‏ کے لائق“‏ بنانے اور اُسکی ”‏قوت سے قوی“‏ ہونے کے خواہشمند اشخاص کو ”‏ہر طرح کے نیک کام کا پھل“‏ پیدا کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔‏—‏کلسیوں ۱:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

ایک محرک چلنے والے کو اپنی توانائی برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔‏ وہ کیسے؟‏ فاصلے پر واقع پہاڑ کی طرح کسی واضح نشانے پر توجہ مُرتکز رکھنا تقویت‌بخش اثر پیدا کرتا ہے۔‏ نیز جب چلنے والا اپنے راستے میں آنے والے امتیازی نشانات کو پار کرتا ہے تو وہ اپنی منزل تک کے فاصلے کا تعیّن کر سکتا ہے۔‏ پیچھے مڑ کر طےشُدہ فاصلے کو دیکھنے سے اُسے تسکین محسوس ہوتی ہے۔‏

اسی طرح ہماری ہمیشہ کی زندگی کی اُمید ہمیں مستعد رکھتے ہوئے تحریک دیتی ہے۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۲‏)‏ اسی اثنا میں یہوواہ کی راہوں کی پیروی میں ہم مسیحی نشانے قائم کرنے اور ان تک پہنچنے سے احساسِ‌تکمیل حاصل کرتے ہیں۔‏ نیز کئی سالوں کی وفادارانہ خدمت کو یاد رکھنے یا اپنی شخصیت میں کی جانے والی تبدیلیوں پر غور کرنے سے ہم کتنی خوشی کا تجربہ کرتے ہیں!‏—‏زبور ۱۶:‏۱۱‏۔‏

طویل فاصلوں کو طے کرنے اور توانائی بچانے کیلئے پیدل چلنے والوں کو ایک مخصوص رفتار برقرار رکھنی پڑتی ہے۔‏ اسی طرح،‏ اجلاسوں اور میدانی خدمتگزاری میں باقاعدگی کے علاوہ ایک اچھا معمول ہمیں اپنا نشانہ حاصل کرنے میں مدد دیگا۔‏ پس پولس نے حوصلہ‌افزائی کی:‏ ”‏جہاں تک ہم پہنچے ہیں اُسی کے مطابق چلیں۔‏“‏—‏فلپیوں ۳:‏۱۶‏۔‏

واقعی،‏ ہم تنہا یہوواہ کی راہوں پر نہیں چلتے۔‏ پولس لکھتا ہے،‏ ”‏محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴‏)‏ اچھی روحانی رفاقت ساتھی ایمانداروں کے شانہ‌بشانہ چلنے کو آسان بنا دیتی ہے۔‏—‏امثال ۱۳:‏۲۰‏۔‏

آخر میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں یہوواہ کی طرف سے ملنے والی طاقت کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے۔‏ یہوواہ کی طاقت پر توکل کرنے والے لوگ ”‏طاقت پر طاقت“‏ پائینگے۔‏ (‏زبور ۸۴:‏۵،‏ ۷‏)‏ اگرچہ بعض‌اوقات ہمارے راستے میں مشکلات آتی ہیں توبھی ہم یہوواہ کی مدد سے انہیں عبور کر سکتے ہیں۔‏