ایک نامعلوم دیوتا کیلئےقربانگاہ
ایک نامعلوم دیوتا کیلئےقربانگاہ
پولس رسول نے تقریباً ۵۰ س.ع. میں اتھینے، یونان کا دورہ کِیا تھا۔ وہاں اُس نے ایک نامعلوم دیوتا کے لئے مخصوص قربانگاہ دیکھی اور بعدازاں یہوواہ کی بابت عمدہ گواہی دیتے ہوئے اُسکا ذکر کِیا۔
مریخ کی پہاڑی یا اریوپگس میں اپنی باتچیت کی ابتدا کرتے ہوئے پولس نے بیان کِیا: ”اے اتھینےؔ والو! مَیں دیکھتا ہوں کہ تم ہر بات میں دیوتاؤں کے بڑے ماننے والے ہو۔ چنانچہ مَیں نے سیر کرتے اور تمہارے معبودوں پر غور کرتے وقت ایک ایسی قربانگاہ بھی پائی جس پر لکھا تھا کہ نامعلوم خدا کے۔ پس جسکو تم بغیر معلوم کئے پوجتے ہو مَیں تمکو اُسی کی خبر دیتا ہوں۔“—اعمال ۱۷:۲۲-۳۱۔
اگرچہ اتھینے کی یہ قربانگاہ کبھی دریافت نہ ہو سکی توبھی یونان کے دوسرے حصوں میں ایسی ہی قربانگاہیں پائی جاتی تھیں۔ مثال کے طور پر، دوسری صدی کے یونانی جغرافیہدان، پاؤسانیاس نے بھی اتھینے کے قریب، فالیران میں ”نامعلوم یوتاؤں“ کی قربانگاہوں کا ذکر کِیا تھا۔ (بیانِیونان، ایٹیکا ۱، ۴) اس کتاب کے مطابق، اولمپیا میں ”نامعلوم دیوتاؤں کی ایک قربانگاہ“ تھی۔—الیا I، XIV، ۸۔
اپنی تصنیف دی لائف آف اپولونیئس آف ٹیانا (VI، III) میں یونانی مصنف فلوسٹریٹس (تقریباً ۱۷۰- ۲۴۵ س.ع.) نے بیان کِیا کہ اتھینے میں ”نامعلوم دیوتاؤں کی تعظیم میں قربانگاہیں مخصوص کی جاتی ہیں۔“ نیز، ان دی لائوز آف فلاسفرز (۱۱۰.۱) میں ڈائوجنس لیرٹیس (تقریباً ۲۰۰-۲۵۰ ق.س.) نے لکھا کہ اتھینے کے مختلف علاقوں میں ”بےنام قربانگاہیں“ نظر آتی ہیں۔
رومیوں نے بھی نامعلوم دیوتاؤں کے لئے قربانگاہیں تعمیر کیں۔ اس تصویر میں پہلی یا دوسری صدی ق.س.ع. کی ایک قربانگاہ دکھائی گئی ہے جو روم، اٹلی میں پالاٹائن اینٹیقویریم میں محفوظ ہے۔ اسکا لاطینی کتبہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ قربانگاہ کسی ”دیوتا یا دیوی“ کیلئے مخصوص تھی—ایسا اظہار ”اکثر تحریروں اور ادب میں دُعاؤں یا تعظیم کے اظہارات کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔“
”جس خدا نے دُنیا اور اُس کی سب چیزوں کو پیدا کِیا“ بہتیرے اب بھی اُس سے ناواقف ہیں۔ لیکن اتھینے کے لوگوں سے پولس کے بیان کے مطابق، خدا—یہوواہ—”ہم میں سے کسی سے دُور نہیں۔“—اعمال ۱۷:۲۴، ۲۷۔
[صفحہ ۳۲ پر تصویر کا حوالہ]
Altar: Soprintendenza Archeologica di Roma