مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دوزخ کی آگ کو کیا ہو گیا ہے؟‏

دوزخ کی آگ کو کیا ہو گیا ہے؟‏

دوزخ کی آگ کو کیا ہو گیا ہے؟‏

لفظ ”‏دوزخ“‏ سے آپ کے ذہن میں کونسی تصویر آتی ہے؟‏ کیا آپ دوزخ کا تصور آگ اور گندھک کی حقیقی جگہ کے طور پر کرتے ہیں جہاں کبھی نہ ختم ہونے والا عذاب اور تکلیف ہے؟‏ یا کیا دوزخ ایک حالت یا کیفیت کا علامتی بیان ہے؟‏

صدیوں سے دُنیائےمسیحیت کے مذہبی لیڈروں نے گنہگاروں کے خاص مقام کے طور پر ایک اذیتناک عذاب والے آتشی دوزخ کا تصور کِیا ہے۔‏ یہ خیال دیگر بہتیرے مذہبی گروہوں میں بھی مقبول ہے۔‏ یو۔‏ایس۔‏ نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ کے مطابق،‏ ”‏مسیحیت نے لفظ دوزخ کو بہت مشہور کر دیا ہے لیکن عقیدے پر اس کی قطعی اجارہ‌داری نہیں ہے۔‏“‏ ہندومت،‏ بدھ‌مت،‏ مسلمان،‏ جین‌مت اور تاؤمت کسی نہ کسی طرح کے دوزخ پر ایمان رکھتے ہیں۔‏

تاہم،‏ جدید سوچ کے مطابق دوزخ کا تصور مختلف ہے۔‏ مذکورہ‌بالا رسالے کے مطابق،‏ ”‏روایتی آتشی تصور کے ابھی تک عام ہونے کے باوجود ابدی لعنت کی جگہ کے بالخصوص ناخوشگوار قیدِتنہائی جیسے جدید تصورات پھر سے اُبھر رہے ہیں جو یہ خیال پیش کرتے ہیں کہ دوزخ بہرحال اتنا گرم نہیں ہے۔‏“‏

اطالوی جیزواِٹ جریدے لا شیولٹا کیٹولیکا نے بیان کِیا:‏ ”‏یہ سوچنا گمراہ‌کُن ہے .‏ .‏ .‏ کہ خدا شیاطین کے ذریعے گنہگاروں کو آگ سے ہولناک اذیت دیتا ہے۔‏“‏ یہ اضافہ کرتا ہے:‏ ”‏دوزخ کا وجود ایک مقام کی بجائے ایک کیفیت ہے،‏ یہ ایک شخص کی کیفیت ہے جو خدا سے جُدائی کی درد کی تکلیف اُٹھاتا ہے۔‏“‏ پوپ جان پال دوم نے ۱۹۹۹ میں کہا:‏ ”‏ایک مقام کی بجائے دوزخ ان اشخاص کی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے جو خوشی اور شادمانی کے ماخذ،‏ خدا سے اپنی مرضی سے قطعی طور پر جُدا ہیں۔‏“‏ دوزخ کے آتشی تصورات کے سلسلے میں اُس نے کہا:‏ ”‏وہ خدا کے بغیر مکمل مایوسی اور کھوکھلاپن ظاہر کرتے ہیں۔‏“‏ اگر پوپ دوزخ کو ”‏شعلوں اور سُرخ‌پوش شیطان کے سہ‌شاخہ کانٹا لئے بیان کر بھی دیتا توبھی لوگ اس کا یقین نہیں کرتے،‏“‏ چرچ مورخ مارٹن مارٹی نے بیان کِیا۔‏

ایسی ہی تبدیلیاں دیگر مذہبی تنظیموں میں بھی آ رہی ہیں۔‏ چرچ آف انگلینڈ کے عقائدی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق،‏ ”‏دوزخ ابدی اذیت کا نام نہیں ہے بلکہ یہ اُس زندگی کی روش کا حتمی اور لاتبدیل انتخاب ہے جو خدا کی اس قدر مخالف اور قطعی ہے کہ اس کا خاتمہ سراسر بےوجودی ہے۔‏“‏

ریاستہائےمتحدہ اُسقفی چرچ کی مذہبی درس‌وتدریس دوزخ کی تشریح ”‏خدا کو رد کرنے کے نتیجے میں ابدی موت“‏ کرتی ہے۔‏ یو۔‏ایس۔‏ نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ کے مطابق لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اس خیال کو ترقی دے رہی ہے کہ ”‏شریر کا انجام ہلاکت ہے نہ کہ ابدی تکلیف۔‏ .‏ .‏ .‏ [‏وہ]‏ دلیل دیتے ہیں کہ خدا کو انجام‌کار رد کرنے والوں کو دوزخ کی ’‏بھسم کرنے والی آگ‘‏ میں ڈال کر انکے وجود کر ختم کر دیا جائیگا۔‏“‏

اگرچہ زمانۂ‌جدید کا رُجحان آگ اور گندھک کی ذہنیت کو ترک کرنا ہے توبھی بہتیرے اس عقیدے کو مانتے ہیں کہ دوزخ اذیت کی ایک حقیقی جگہ ہے۔‏ لوئیول،‏ کن‌ٹکی،‏ یو.‏ایس.‏اے.‏ میں سدرن بپٹسٹ تھیولاجیکل سیمنری کے البرٹ موہلر نے کہا کہ ”‏صحائف آتشی عذاب کی طبیعی جگہ کا واضح طور پر ذکر کرتے ہیں۔‏“‏ نیز ایونجلیکل الائنس کمیشن کی تیارکردہ رپورٹ دی نیچر آف ہیل کے مطابق،‏ ”‏دوزخ استرداد اور اذیت کا ایک باشعور تجربہ ہے۔‏“‏ یہ اضافہ کرتا ہے:‏ ”‏زمین پر کئے جانے والے گناہوں کی سختی سے متعلق دوزخ میں سزا اور تکلیف کی درجہ‌بندیاں ہیں۔‏“‏

اِس کے برعکس،‏ کیا دوزخ ابدی عذاب یا ہلاکت کا ایک آتشی مقام ہے؟‏ یا کیا یہ خدا سے جُدائی کی محض ایک حالت ہے؟‏ دوزخ حقیقت میں کیا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۴ پر بکس/‏تصویریں]‏

‏[‏صفحہ ۴ پر بکس/‏تصویریں]‏

دوزخ کی مـخـتـصـر سی تـاریـخ

اقبالی مسیحیوں نے کب دوزخ کے عقیدے کو اپنایا تھا؟‏ یہ یسوع مسیح اور اس کے رسولوں کے کافی عرصہ بعد ہوا تھا۔‏ ‏”‏اپوکلپس آف پیٹر ‏(‏دوسری صدی س.‏ع.‏)‏ پہلی [‏مشتبہ یا غیرالہامی]‏ مسیحی تحریر تھی جس نے گنہگاروں کو دوزخ میں سزا اور اذیت دینے کا ذکر کِیا،‏“‏ فرنچ انسائیکلوپیڈیا یونیورسلز بیان کرتی ہے۔‏

تاہم،‏ ابتدائی چرچ فادروں میں دوزخ کے سلسلے میں نااتفاقی پائی جاتی تھی۔‏ جسٹن مارٹر،‏ اسکندریہ کا کلیمنٹ،‏ طرطلیان اور سپرین ان سب کا یقین تھا کہ دوزخ ایک آتشی جگہ ہے۔‏ اوریگن اور نائس کے عالم‌دین گریگوری کا خیال تھا کہ دوزخ خدا سے بیگانگی کا مقام—‏روحانی تکلیف—‏ہے۔‏ اس کی دوسری جانب ہپو کے آگسٹین کا موقف تھا کہ دوزخ میں روحانی ہوش‌وحواس دونوں میں تکلیف ہے—‏یہ ایک ایسا نظریہ تھا جس نے مقبولیت حاصل کی۔‏ ”‏پانچویں صدی تک اس سخت عقیدے کا بڑا چرچا تھا کہ گنہگاروں کو اس زندگی کے بعد کوئی دوسرا موقع نہیں ملیگا اور یہ کہ انہیں بھسم کرنے والی آگ کبھی نہ بھجے گی،‏“‏ پروفیسر جے.‏این.‏ڈی.‏ کیلی نے تحریر کِیا۔‏

سولہویں صدی میں مارٹن لوتھر اور جان کیلون جیسے مصلحین نے دوزخ کی آتشی اذیت کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خدا سے جُدائی کی علامت سمجھا۔‏ تاہم،‏ اذیت کے مقام کے طور پر دوزخ کا نظریہ دو صدیوں بعد پھر لوٹ آیا ہے۔‏ پروٹسٹنٹ مُناد جوناتھن ایڈورڈز دوزخ کی واضح تصاویر بنا کر ۱۸ ویں صدی کے امریکی نوآبادیوں کے دلوں میں خوف ڈالا کرتا تھا۔‏

تاہم،‏ اس کے کچھ دیر بعد،‏ دوزخ کے شعلے ٹمٹما کر بجھ گئے۔‏ یو.‏ایس.‏ نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ کے مطابق،‏ ”‏۲۰ ویں صدی دوزخ کا تقریباً خاتمہ تھی۔‏“‏

‏[‏تصویریں]‏

جسٹن مارٹر کے خیال میں دوزخ ایک آتشی مقام تھا

ہپو کے آگسٹین نے تعلیم دی کہ دوزخ میں روحانی اور جسمانی اذیت تھی