مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

وہ سچائی پر چلتے ہیں

وہ سچائی پر چلتے ہیں

وہ سچائی پر چلتے ہیں

‏”‏میرے لئے اس سے بڑھ کر اَور کوئی خوشی نہیں کہ مَیں اپنے فرزندوں کو حق پر چلتے ہوئے سُنوں۔‏“‏ —‏۳-‏یوحنا ۴‏۔‏

۱.‏ ”‏خوشخبری کی سچائی“‏ کس چیز پر توجہ مرتکز کراتی ہے؟‏

یہوواہ صرف ”‏رُوح اور سچائی“‏ سے پرستش کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۲۴‏)‏ وہ خدا کے کلام پر مبنی تمام مسیحی تعلیمات کو قبول کرتے ہوئے سچائی پر چلتے ہیں۔‏ ”‏خوشخبری کی سچائی“‏ بادشاہت کے ذریعے یسوع مسیح اور یہوواہ کی حاکمیت کی سربلندی پر توجہ مرتکز کراتی ہے۔‏ (‏گلتیوں ۲:‏۱۴‏)‏ پس خدا بطالت کے حامیوں کے پاس ”‏گمراہ کرنے والی تاثیر“‏ کو جانے دیتا ہے مگر نجات کا انحصار خوشخبری پر ایمان رکھنے اور سچائی پر قائم رہنے پر ہے۔‏—‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۹-‏۱۲؛‏ افسیوں ۱:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

۲.‏ یوحنا رسول خاص طور پر کس لئے شکرگزار تھا اور گِیُس کیساتھ اُسکا کیا رشتہ تھا؟‏

۲ بادشاہتی مُناد ”‏حق کی تائید میں .‏ .‏ .‏ ہمخدمت“‏ ہیں۔‏ یوحنا رسول اور اُس کے دوست گِیُس کی طرح وہ سچائی میں ثابت‌قدم اور قائم رہتے ہیں۔‏ گِیُس کو ذہن میں رکھتے ہوئے،‏ یوحنا نے لکھا:‏ ”‏میرے لئے اس سے بڑھ کر اَور کوئی خوشی نہیں کہ مَیں اپنے فرزندوں کو حق پر چلتے ہوئے سنوں۔‏“‏ (‏۳-‏یوحنا ۳-‏۸‏)‏ اگرچہ عمررسیدہ یوحنا نے ذاتی طور پر تو گِیُس کو سچائی نہیں سکھائی تھی توبھی،‏ رسول کی عمر،‏ مسیحی پختگی اور پدرانہ شفقت نے بدیہی طور پر اس نوجوان شخص کو یوحنا کے روحانی فرزندوں میں سے ایک بنا دیا تھا۔‏

سچائی اور مسیحی پرستش

۳.‏ ابتدائی مسیحی جو اجلاس منعقد کرتے تھے انکا مقصد اور فائدہ کیا تھا؟‏

۳ سچائی سیکھنے کیلئے،‏ ابتدائی مسیحی اکثر نجی گھروں میں کلیسیا کے طور پر جمع ہوتے تھے۔‏ (‏رومیوں ۱۶:‏۳-‏۵‏)‏ یوں وہ حوصلہ‌افزائی حاصل کرتے اور ایک دوسرے کو محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دیتے تھے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ اِسکے بعد کے زمانہ کے اقبالی مسیحیوں کی بابت طرطلیان (‏تقریباً ۱۵۵-‏۲۲۰ س.‏ع.‏)‏ نے لکھا:‏ ”‏ہم خدا کی کتابیں پڑھنے کیلئے جمع ہوتے ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ اِن پاک الفاظ کیساتھ ہم اپنے ایمان کو تقویت،‏ اپنی اُمید کو تازہ اور اپنے اعتماد کو مضبوط بناتے ہیں۔‏“‏—‏اپولوجی،‏ باب ۳۹۔‏

۴.‏ گیت مسیحی اجتماعات میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟‏

۴ گیت بھی ابتدائی مسیحی اجلاسوں کا حصہ تھے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱۹؛‏ کلسیوں ۳:‏۱۶‏)‏ پروفیسر ہنری چاڈوک لکھتا ہے کہ دوسری صدی کے نقاد سیل‌سس نے دیکھا کہ اقبالی مسیحیوں کے مذہبی گیت بظاہر ”‏اتنے خوبصورت ہوتے تھے کہ وہ واقعی اُنکے جذباتی اثرات سے متاثر ہوتا تھا۔‏“‏ چاڈوک اضافہ کرتا تھا:‏ ”‏سکندریہ کا کلیمنٹ ایک ابتدائی مسیحی مصنف تھا جس نے اس بات پر بحث کی تھی کہ مسیحیوں کیلئے کس قسم کی موسیقی استعمال کرنا مناسب ہے۔‏ وہ وضاحت کرتا ہے کہ اس موسیقی کو ناچ‌رنگ کی موسیقی نہیں ہونا چاہئے۔‏“‏ (‏دی ارلی چرچ،‏ صفحہ ۲۷۴،‏ ۲۷۵)‏ جیسے ابتدائی مسیحی جمع ہونے پر گیت گاتے تھے ویسے ہی یہوواہ کے گواہ بھی اکثر بائبل پر مبنی گیت گاتے ہیں جن میں خدا اور اُسکی بادشاہت کی بابت پُرجوش مدح‌سرائی شامل ہے۔‏

۵.‏ (‏ا)‏ ابتدائی مسیحی کلیسیاؤں میں روحانی راہنمائی کیسے فراہم کی جاتی تھی؟‏ (‏ب)‏ سچے مسیحیوں نے متی ۲۳:‏۸‏،‏ ۹میں درج یسوع کے الفاظ کا اطلاق کیسے کِیا تھا؟‏

۵ ابتدائی مسیحی کلیسیاؤں میں،‏ نگہبان سچائی کی تعلیم دیتے تھے اور خدمتگزار خادم مختلف طریقوں سے ساتھی ایمانداروں کی معاونت کرتے تھے۔‏ (‏فلپیوں ۱:‏۱‏)‏ خدا کے کلام اور رُوح‌اُلقدس پر بھروسا رکھنے والی گورننگ باڈی روحانی راہنمائی فراہم کرتی تھی۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۶،‏ ۲۳-‏۳۱‏)‏ مذہبی القاب سے گریز کِیا جاتا تھا کیونکہ یسوع نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا تھا:‏ ”‏تم ربّی نہ کہلاؤ کیونکہ تمہارا اُستاد ایک ہی ہے اور تم سب بھائی ہو۔‏ اور زمین پر کسی کو اپنا باپ نہ کہو کیونکہ تمہارا باپ ایک ہی ہے جو آسمانی ہے۔‏“‏ (‏متی ۲۳:‏۸،‏ ۹‏)‏ اِس طرح کے دیگر کئی طریقوں سے ابتدائی مسیحیوں اور یہوواہ کے گواہوں میں مماثلت پائی جاتی ہے۔‏

سچائی کی منادی کی خاطر ستایا جانا

۶،‏ ۷.‏ پُرامن پیغام کی منادی کرنے کے باوجود مسیحیوں کے ساتھ کیسا سلوک کِیا جاتا تھا؟‏

۶ ابتدائی مسیحیوں کو پُرامن بادشاہتی پیغام کی منادی کرنے کے باوجود ستایا گیا تھا جیسےکہ یسوع کو بھی ستایا گیا تھا۔‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۲۰؛‏ ۱۷:‏۱۴‏)‏ مؤرخ جان ایل.‏ وان موس‌ہم نے پہلی صدی کے مسیحیوں کو ”‏انتہائی بےضرر انسان“‏ قرار دیا جنہوں نے کبھی بھی اپنے ذہن میں حکومت کے خلاف کوئی بُرا منصوبہ نہیں بنایا تھا۔‏“‏ ڈاکٹر موس‌ہم نے بیان کِیا کہ جو چیز ”‏رومیوں کو مسیحیوں کے خلاف اُکساتی تھی وہ دوسرے لوگوں کی مذہبی رسومات سے یکسر مختلف،‏ اُنکی سادہ پرستش تھی۔‏“‏ وہ مزید کہتا ہے:‏ ”‏وہ قربانیاں بھی نہیں گزرانتے تھے اور نہ ہی اُنکے مندر،‏ بُت یا الہامی اور کہانتی رسومات ہوتی تھیں؛‏ اور یہ جاہل لوگوں کو مخالفت پر اُکسانے کیلئے کافی تھا جو یہ سمجھتے تھے کہ مذہبی رسومات کے بغیر کوئی عبادت ممکن نہیں۔‏ لہٰذا رومی شریعت کے مطابق مسیحیوں کو لاادریہ خیال کِیا جاتا تھا اور اُنہیں انسانی معاشرے کے ناسور کہا جاتا تھا۔‏“‏

۷ پاردی،‏ بُت‌تراش اور دیگر لوگ جنکا گزربسر بُت‌پرستی سے ہوتا تھا وہ لوگوں کو بُت‌پرستی میں حصہ نہ لینے والے مسیحیوں کے خلاف بھڑکاتے تھے۔‏ (‏اعمال ۱۹:‏۲۳-‏۴۰؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۴‏)‏ طرطلیان نے لکھا:‏ ”‏وہ مسیحیوں کو لوگوں اور ملک پر آنے والی ہر مشکل کا ذمہ‌دار ٹھہراتے ہیں۔‏ اگر دریائےٹائبر میں پانی بڑھ جاتا تھا،‏ اگر نیل کا پانی کھیتوں کے لئے ناکافی ہوتا تھا،‏ اگر بارش کی کمی‌بیشی ہو جاتی تھی،‏ اگر قحط،‏ وبا یا کچھ بھی برپا ہو جاتا ہے تو فوراً کہا جاتا ہے:‏ ’‏مسیحیوں کو شیروں کے آگے ڈال دیں!‏‘‏ “‏ نتائج سے قطع‌نظر،‏ سچے مسیحی خود کو ’‏بُتوں سے بچائے رکھتے ہیں۔‏‘‏—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۲۱‏۔‏

سچائی اور مذہبی تہوار

۸.‏ سچائی پر چلنے والے لوگ کرسمس کیوں نہیں مناتے؟‏

۸ سچائی پر چلنے والے لوگ غیرصحیفائی تہوار نہیں مناتے کیونکہ ’‏روشنی اور تاریکی میں کوئی شراکت نہیں ہے۔‏‘‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۴-‏۱۸‏)‏ مثال کے طور پر وہ ۲۵ دسمبر پر کرسمس نہیں مناتے۔‏ دی ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا تسلیم کرتا ہے،‏ ”‏کوئی بھی شخص مسیح کی پیدائش کی صحیح تاریخ نہیں جانتا۔‏“‏ دی انسائیکلوپیڈیا امریکانا ‏(‏۱۹۵۶ کا ایڈیشن)‏ بیان کرتا ہے:‏ ”‏دسمبر کے وسط میں منائے جانے والے رومی تہوار،‏ جشنِ‌زحل نے بیشتر لوگوں کیلئے کرسمس کی پُرلطف تقریبات اور روایات کی بنیاد فراہم کی تھی۔‏“‏ میکلن‌ٹاک اور سٹرانگ کا سائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے:‏ ”‏کرسمس الہٰی حکم سے نہیں منایا جاتا اور نہ اسکی ابتدا نئے عہدنامے سے ہوئی ہے۔‏“‏ نیز کتاب ڈیلی لائف اِن دی ٹائم آف جیزز بیان کرتی ہے:‏ ”‏ریوڑ سردیاں بھیڑخانوں میں گزارتے تھے اور صرف اسی بیان کو لیکر یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ موسم‌سرما میں کرسمس کی روایتی تاریخ صحیح نہیں ہو سکتی کیونکہ اناجیل بیان کرتی ہیں کہ چرواہے بھیڑبکریوں کے ساتھ باہر میدانوں میں تھے۔‏“‏—‏لوقا ۲:‏۸-‏۱۱‏۔‏

۹.‏ ماضی اور حال کے یہوواہ کے خادم ایسٹر کی تقریبات منانے سے کیوں گریز کرتے رہے ہیں؟‏

۹ ایسٹر کی بابت کہا جاتا ہے کہ یہ مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی یاد میں منایا جاتا ہے،‏ مگر مشہور ذرائع اسے مُلحد پرستش سے وابستہ کرتے ہیں۔‏ دی ویسٹ‌منسٹر ڈکشنری آف دی بائبل بیان کرتی ہے کہ ایسٹر ”‏دراصل موسمِ‌بہار کا ایک تہوار تھا اور روشنی اور بہار کی دیوی ٹیوٹانی کی تعظیم میں منایا جاتا تھا جو اینگلوسیکسن میں اوسٹرا کے طور پر مشہور تھی۔‏“‏ بہرصورت،‏ انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا ‏(‏۱۱ ویں ایڈیشن)‏ بیان کرتا ہے:‏ ”‏نئے عہدنامے میں ایسٹر کا تہوار منانے کا کوئی اشارہ نہیں ملتا۔‏“‏ ایسٹر ابتدائی مسیحی تہوار نہیں تھا لہٰذا آجکل یہوواہ کے لوگ اسے نہیں مناتے۔‏

۱۰.‏ یسوع نے کس تقریب کو رائج کِیا اور کون اسے موزوں طور پر مناتے ہیں؟‏

۱۰ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو اپنی پیدائش یا اپنے جی اُٹھنے کا دن منانے کا حکم نہیں دیا تھا البتہ اُس نے اپنی موت کی یادگار کو رائج کِیا تھا۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۸‏)‏ واقعی،‏ اُس نے اپنے شاگردوں کو صرف یہی تقریب منانے کا حکم دیا تھا۔‏ (‏لوقا ۲۲:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ یہوواہ کے گواہ آج بھی اس سالانہ تقریب کو مناتے ہیں جسے خداوند کا عشائیہ بھی کہا جاتا ہے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۲۰-‏۲۶‏۔‏

سچائی کا پوری زمین پر اعلان کِیا گیا ہے

۱۱،‏ ۱۲.‏ سچائی پر چلنے والے لوگوں نے ہمیشہ اپنی منادی کی کارگزاری کی حمایت کیسے کی ہے؟‏

۱۱ سچائی سے واقف لوگ خوشخبری کی منادی کیلئے اپنا وقت،‏ توانائی اور دیگر وسائل وقف کرنے کو ایک شرف خیال کرتے ہیں۔‏ (‏مرقس ۱۳:‏۱۰‏)‏ ابتدائی مسیحی منادی کی کارگزاری کی معاونت رضاکارانہ عطیات کے ذریعے کی جاتی تھی۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۸:‏۱۲؛‏ ۹:‏۷‏)‏ طرطلیان نے لکھا:‏ ”‏اگر کسی قسم کے عطیات کا ڈبہ رکھا بھی جاتا ہے تو اسے مدخل کے قریب نصب نہیں کِیا جاتا گویا مذہب کوئی کاروبار ہے۔‏ ہر شخص ہر مہینے حسبِ‌توفیق عطیات ڈالتا ہے،‏ کسی کو مجبور نہیں کِیا جاتا کیونکہ یہ رضاکارانہ نذارنے ہیں۔‏“‏—‏اپولوجی،‏ باب ۳۹۔‏

۱۲ عالمی پیمانے پر یہوواہ کے گواہوں کے منادی کے کام کی معاونت بھی رضاکارانہ عطیات سے کی جاتی ہے۔‏ گواہوں کے علاوہ،‏ دیگر اشخاص بھی اپنے عطیات کے ذریعے اس کارگزاری کی حمایت کرنے کو ایک شرف خیال کرتے ہیں۔‏ اس میں بھی،‏ ابتدائی مسیحیوں اور یہوواہ کے گواہوں میں مماثلت پائی جاتی ہے۔‏

سچائی اور ذاتی چال‌چلن

۱۳.‏ جہاں تک اُنکے چال‌چلن کا تعلق ہے تو یہوواہ کے گواہ پطرس رسول کی کس مشورت پر دھیان دیتے ہیں؟‏

۱۳ سچائی پر چلنے والوں کے طور پر،‏ ابتدائی مسیحیوں نے ہمیشہ پطرس رسول کی اس مشورت پر عمل کِیا ہے:‏ ”‏غیرقوموں میں اپنا چال‌چلن نیک رکھو تاکہ جن باتوں میں وہ تمہیں بدکار جان کر تمہاری بدگوئی کرتے ہیں تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر اُنہی کے سبب سے ملاحظہ کے دن خدا کی تمجید کریں۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۲‏)‏ یہوواہ کے گواہ اِن الفاظ پر عمل کرتے ہیں۔‏

۱۴.‏ بداخلاق تفریح کی بابت مسیحی نظریہ کیا ہے؟‏

۱۴ برگشتگی کے سرایت کر جانے کے بعد بھی،‏ نام‌نہاد مسیحی بداخلاقی سے گریز کرتے تھے۔‏ کلیسیائی تاریخ کے پروفیسر ڈبلیو.‏ ڈی.‏ کیلن نے لکھا:‏ ”‏دوسری اور تیسری صدی میں ہر بڑے قصبے میں موجود ناٹک‌گھر توجہ کا مرکز ہوا کرتا تھا اور اگرچہ فنکار عموماً انتہائی بداخلاق اشخاص ہوا کرتے تھے توبھی اُنکی ڈرامائی کارکردگی دراصل اُس دَور کی کجرو خواہشات کو پورا کرنے کیلئے ہوتی تھی۔‏ .‏ .‏ .‏ تمام سچے مسیحی تھیئٹر کو مکروہ خیال کرتے تھے۔‏ .‏ .‏ .‏ وہ اس کی شہوت‌انگیزی سے دُور رہتے تھے اور اُنکے مذہبی عقائد میں دُور دُور تک دیوی دیوتاؤں کیلئے اسکی مسلسل اشتہا کا ذکر تک نہ تھا۔‏“‏ (‏دی اینشنٹ چرچ،‏ صفحہ ۳۱۸،‏ ۳۱۹)‏ یسوع کے سچے پیروکار آج بھی شہوت‌انگیز اور بداخلاق تفریح سے گریز کرتے ہیں۔‏—‏افسیوں ۵:‏۳-‏۵‏۔‏

سچائی اور ’‏اعلیٰ حکومتیں‘‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ ’‏اعلیٰ حکومتیں‘‏ کون ہیں اور سچائی پر چلنے والے اُنہیں کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

۱۵ ابتدائی مسیحیوں کے عمدہ چال‌چلن کے باوجود،‏ بیشتر رومی حاکم اُنہیں غلط سمجھتے تھے۔‏ مؤرخ ای.‏ جی.‏ ہارڈی کہتا ہے کہ حاکم اُنہیں ”‏قابلِ‌نفرت جنونی لوگ“‏ خیال کرتے تھے۔‏ بیت‌عنیاہ کے گورنر پلینی دی ینگر اور حاکم ٹریجن کے مابین خط‌وکتابت سے پتہ چلتا ہے کہ حکمران یا پیشوا عموماً سچی مسیحیت سے بےبہرہ تھے۔‏ مسیحی ریاست کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

۱۶ یسوع کی طرح،‏ ابتدائی شاگرد اور یہوواہ کے گواہ ”‏اعلیٰ حکومتوں“‏ کی نسبتی تابعداری کرتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۳:‏۱-‏۷‏)‏ اگر الہٰی مرضی اور انسانی احکام میں تضاد پیدا ہو جاتا ہے تو اُنکا مؤقف یہی ہوتا ہے:‏ ”‏ہمیں آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے۔‏“‏ (‏اعمال ۵:‏۲۹‏)‏ کتاب آفٹر جیزز—‏دی ٹرائمف آف کرسچینٹی بیان کرتی ہے:‏ ”‏مسیحی بادشاہ کی پرستش تو نہیں کرتے تھے مگر وہ اُن کے خلاف بغاوت بھی نہیں کرتے تھے اور اُن کا مذہب جوکہ بُت‌پرستوں کے نقطۂ‌نظر سے اکثر عجیب‌وغریب اور ناپسندیدہ تھا مگر وہ اُنکی سلطنت کیلئے کبھی خطرے کا باعث ثابت نہیں ہوا تھا۔‏“‏

۱۷.‏ (‏ا)‏ ابتدائی مسیحی کس حکومت کے حامی تھے؟‏ (‏ب)‏ مسیح کے سچے پیروکاروں نے اپنی زندگیوں پر یسعیاہ ۲:‏۴ کے الفاظ کا اطلاق کیسے کِیا ہے؟‏

۱۷ ابتدائی مسیحی خدا کی بادشاہی کے حامی تھے جیسے آبائی بزرگ ابرہام،‏ اضحاق اور یعقوب بھی ’‏خدا کے موعودہ شہر‘‏ پر ایمان رکھتے تھے۔‏ ‏(‏عبرانیوں ۱۱:‏۸-‏۱۰‏)‏ اپنے مالک کی طرح،‏ یسوع کے شاگرد بھی ’‏دُنیا کا حصہ نہیں‘‏ تھے۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ علاوہ‌ازیں جہاں تک انسانی جنگوں یا آویزشوں کا تعلق ہے تو وہ ’‏اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں‘‏ بنانے سے امن‌پسند رہے ہیں۔‏ (‏یسعیاہ ۲:‏۴‏)‏ ایک دلچسپ مماثلت کو محسوس کرتے ہوئے،‏ چرچ ہسٹری کے لکچرار جیفری ایف.‏ نٹ‌فل نے تبصرہ کِیا:‏ ”‏جنگ کی بابت ابتدائی مسیحی نظریہ بالکل ویسا ہی تھا جیسے آجکل یہوواہ کے گواہوں کا ہے اور ہمارے لئے اسے تسلیم کرنا بہت مشکل ہے۔‏“‏

۱۸.‏ کسی حکومت کو یہوواہ کے گواہوں سے کیوں نہیں ڈرنا چاہئے؟‏

۱۸ غیرجانبدار لوگوں کے طور پر ”‏اعلیٰ حکومتوں“‏ کے تابع رہتے ہوئے،‏ ابتدائی مسیحی سیاسی حکومتوں کیلئے کسی قسم کا خطرہ نہیں تھے اور یہوواہ کے گواہ بھی نہیں ہیں۔‏ ”‏یہ خیال کرنا کہ یہوواہ کے گواہ سیاسی حکومت کیلئے کسی قسم کا خطرہ ہیں محض تعصّب اور ذہنی خلل ہے،‏“‏ شمالی امریکہ کے ایک ایڈیٹر نے لکھا۔‏ ”‏ایک مذہبی گروہ کی طرح وہ غیرتخریبی اور امن‌پسند لوگ ہیں۔‏“‏ توضیحی ادارے جانتے ہیں کہ اُنہیں یہوواہ کے گواہوں سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔‏

۱۹.‏ ٹیکسوں کے سلسلے میں،‏ ابتدائی مسیحیوں اور یہوواہ کے گواہوں کی بابت کیا کہا جا سکتا ہے؟‏

۱۹ ایک طریقہ جس سے ابتدائی مسیحیوں نے ”‏اعلیٰ حکومتوں“‏ کیلئے احترام ظاہر کِیا وہ ٹیکس کی ادائیگی تھی۔‏ رومی حکمران انطونی‌یس پائس (‏۱۳۸-‏۱۶۱ س.‏ع.‏)‏ کو لکھتے وقت جسٹن مارٹر نے بیان کِیا کہ مسیحی ”‏دوسرے تمام لوگوں“‏ کی نسبت پہلے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔‏“‏ (‏فاسٹ اپولوجی،‏ باب ۱۷)‏ علاوہ‌ازیں طرطلیان نے رومی حکمرانوں کو بتایا کہ اُن کے ٹیکس وصول کرنے والے اس بات میں ”‏مسیحیوں کے ممنون ہیں“‏ کہ وہ وقت پر ٹیکس ادا کرتے ہیں۔‏ (‏اپولوجی،‏ باب ۴۲)‏ مسیحی پیکس رومانہ یا رومی امن،‏ نظم‌وضبط،‏ اچھی سڑکوں اور نسبتاً بےخطر سفر سے بھی استفادہ کرتے تھے۔‏ معاشرے کی بابت اپنی ذمہ‌داری کو پہچانتے ہوئے اُنہوں نے یسوع کے الفاظ پر دھیان دیا:‏ ”‏جو قیصر کا ہے قیصر کو اور جو خدا کا ہے خدا کو ادا کرو۔‏“‏ (‏مرقس ۱۲:‏۱۷‏)‏ آجکل یہوواہ کے لوگ اس مشورت پر دھیان دیتے ہیں اور ٹیکسوں کی ادائیگی کے سلسلے میں اُنکی دیانتداری کی تعریف کی جاتی ہے۔‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۸‏۔‏

سچائی ایک مضبوط بندھن

۲۰،‏ ۲۱.‏ جہاں تک پُرامن برادری کا تعلق ہے،‏ ابتدائی مسیحیوں اور زمانۂ‌جدید کے یہوواہ کے خادموں کی بابت کیا سچ ہے؟‏

۲۰ سچائی پر چلنے کی وجہ سے،‏ ابتدائی مسیحی،‏ جدید زمانے کے یہوواہ کے گواہوں کی طرح پُرامن برادری کے بندھن میں بندھے ہوئے تھے۔‏ (‏اعمال ۱۰:‏۴۳،‏ ۳۵‏)‏ دی ماسکو ٹائمز میں شائع ہونے والا ایک خط بیان کرتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ کے گواہ]‏ ملنسار،‏ مہربان اور حلیم لوگوں کے طور پر مشہور ہیں جن کے ساتھ گزربسر کرنا بہت آسان ہے،‏ یہ دوسروں پر دباؤ نہیں ڈالتے اور دوسروں کے ساتھ اپنے تعلقات میں امن‌پسند ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ اِن میں نہ تو کوئی راشی ہوتا ہے اور نہ ہی شرابی یا منشیات کا عادی ہوتا ہے اور اس کی بڑی سادہ سی وجہ ہے:‏ وہ ہر وقت بائبل پر مبنی ایمان پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اگر دُنیا کے سارے لوگ یہوواہ کے گواہوں کی طرح بائبل کے مطابق چلنے کی کوشش کریں تو ہماری ظالم دُنیا بالکل مختلف ہو جائے گی۔‏“‏

۲۱ انسائیکلوپیڈیا آف ارلی کرسچینٹی بیان کرتا ہے:‏ ”‏ابتدائی چرچ خود کو ایک ایسا نیا معاشرہ خیال کرتا تھا جس میں ایک دوسرے کے جانی‌دُشمن گروہ،‏ یہودی اور غیرقوم لوگ سب مل‌جُل کر ایک خاندان کے طور پر امن سے رہ سکتے تھے۔‏“‏ یہوواہ کے گواہ بھی امن‌پسند عالمی برداری ہے جو کہ واقعی نیا عالمی معاشرہ ہے۔‏ (‏افسیوں ۲:‏۱۱-‏۱۸؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۹؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ جنوبی افریقہ میں پریٹورو شو گراؤنڈز کے چیف سیکورٹی آفیسر نے جب یہ دیکھا کہ کیسے تمام قوموں سے تعلق رکھنے والے یہوواہ کے گواہ کنونشن مندوبین کے طور پر پُرامن طریقے سے یہاں جمع ہیں تو اُس نے کہا:‏ ”‏یہاں پر موجود ہر شخص خوش‌اخلاق ہے،‏ لوگ ایک دوسرے سے اچھی طرح بات کر رہے ہیں،‏ اُنہوں نے گزشتہ چند دنوں میں جس طرح کے ردِعمل کا مظاہرہ کِیا وہ نہ صرف آپ کی سوسائٹی کے لوگوں کے بلند اخلاقی معیاروں بلکہ اس بات کی بھی تصدیق کرتا ہے کہ یہ سب ایک خوشحال خاندان کے طور پر اکٹھے رہتے ہیں۔‏“‏

سچائی کی تعلیم دینے کے لئے متشرف

۲۲.‏ مسیحیوں کے سچائی کا اعلان کرنے کی وجہ سے کیا واقع ہو رہا ہے؟‏

۲۲ اپنے چال‌چلن اور منادی کی کارگزاری کی بدولت،‏ پولس اور دیگر مسیحی ”‏حق ظاہر کر“‏ رہے تھے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۲‏)‏ کیا آپ اس بات سے متفق نہیں کہ یہوواہ کے گواہ بھی یہی کر رہے ہیں اور سب قوموں کو سچائی کی تعلیم دے رہے ہیں؟‏ تمام دُنیا سے لوگ سچی پرستش کی جانب راغب ہیں اور بڑی تعداد میں ’‏یہوواہ کے گھر کے پہاڑ‘‏ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‏ (‏یسعیاہ ۲:‏۲،‏ ۳‏)‏ ہر سال،‏ ہزاروں لوگ خدا کے لئے اپنی مخصوصیت کی علامت میں بپتسمہ لے رہے ہیں جس سے بہت سی نئی کلیسیائیں قائم ہو رہی ہیں۔‏

۲۳.‏ آپ سب قوموں میں سچائی کی تعلیم دینے والے لوگوں کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

۲۳ مختلف پس‌منظر سے تعلق رکھنے کے باوجود،‏ یہوواہ کے لوگ پرستش کے اعتبار سے متحد ہیں۔‏ جس محبت کا وہ مظاہرہ کرتے ہیں وہ اُنکی شناحت یسوع کے شاگردوں کے طور پر کراتی ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۵‏)‏ کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ’‏واقعی خدا اُنکے درمیان ہے‘‏؟‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۲۵‏)‏ کیا آپ بھی اُنکی حمایت کرتے ہیں جو سب قوموں میں سچائی کی تعلیم دے رہے ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو آپ سچائی کیلئے اپنی دائمی شکرگزاری ظاہر کرتے ہوئے ہمیشہ تک اس پر چلنے کا شرف حاصل کر سکتے ہیں۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• پرستش کے سلسلے میں،‏ ابتدائی مسیحیوں اور یہوواہ کے گواہوں میں کیا مماثلت پائی جاتی ہے؟‏

‏• سچائی پر چلنے والے کونسی واحد تقریب مناتے ہیں؟‏

‏• ’‏اعلیٰ حکومتیں‘‏ کون ہیں اور مسیحی اُنہیں کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

‏• سچائی متحد کرنے والا بندھن کیسے ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

سچائی پر چلنے والوں کیلئے مسیحی اجلاس ہمیشہ ایک برکت ثابت ہوئے ہیں

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویریں]‏

یسوع نے اپنے پیروکاروں کو حکم دیا تھا کہ اُسکی موت کی یادگار منائیں

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

ابتدائی مسیحیوں کی طرح یہوواہ کے گواہ بھی ”‏اعلیٰ حکومتوں“‏ کیلئے احترام ظاہر کرتے ہیں