توہمپرستی کا شکار زندگی
توہمپرستی کا شکار زندگی
گھر سے نکلتے وقت کوئی آپکا راستہ کاٹتا ہے۔ آپکے پاؤں کی انگلی کو کسی پتھر سے ٹھوکر لگتی ہے۔ رات کو ایک مخصوص پرندے کی آواز آتی ہے۔ آپ بار بار ایک خواب دیکھتے ہیں۔ بہتیروں کیلئے یہ عام اور بےضرر واقعات ہیں۔ تاہم، جنوبی افریقہ کے بعض لوگ انہیں نشان، شگون یا روحانی عالم سے پیغام خیال کر سکتے ہیں۔ نشان اور اسکے مطلب کی بنیاد پر خوشقسمتی یا مصیبت کی توقع کی جاتی ہے۔
واقعی، افریقہ کے باہر بھی توہمپرستی کا اثر پایا جاتا ہے۔ کئی سال تک قانونی طور پر دہریت کے تحت رہنے کے باوجود چین اور سابقہ سوویت یونین کی جمہوری ریاستوں میں لوگوں کی ایک حیرتانگیز تعداد توہمپرستی کے زیرِاثر ہے۔ مغربی دُنیا میں بہتیرے اپنا زائچہ دیکھتے ہیں، مہینے کی تیرھویں تاریخ کو اگر جمعہ کا دن پڑے تو خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور کالی بلیوں سے دُور رہتے ہیں۔ نصف کرۂشمالی کے بعض لوگ شمالی قطبی روشنی کو جنگ اور وبا کا شگون خیال کرتے ہیں۔ انڈیا میں موسمِگرما میں جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے جنسی تعلقات کو ضروری خیال کرنے والے ٹرک ڈرائیور ایڈز پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔ جاپان میں سُرنگ بنانے والے سُرنگ مکمل ہونے سے پہلے اس میں کسی عورت کے داخلے کو بدشگونی خیال کرتے ہیں۔ توہمپرستی پیشہورانہ کھیلوں میں بھی عام ہے۔ ایک والیبال کے کھلاڑی نے بیان کِیا کہ سفید کی بجائے کالی جُرابیں پہننے کی وجہ سے اُسے لگاتار کامیابیوں کا تجربہ ہوا تھا۔ فہرست لامحدود ہے۔
آپ کی بابت کیا ہے؟ کیا آپ کو بھی کوئی خفیہ، ناقابلِوضاحت خوف لاحق ہے؟ کیا آپ ”بظاہر کسی غیرمعقول اعتقاد، عمل یا رسم“ سے متاثر ہیں؟ آپکا جواب آپ کی کیفیت کو ظاہر کریگا اسلئےکہ ایک حوالہجاتی کتاب لفظ ”توہمپرستی“ کی یہی تشریح کرتی ہے۔
توہمپرستی کو اپنے فیصلوں اور روزمرّہ کے معمول پر اثرانداز ہونے کی اجازت دینے والا شخص خود کو ایسی چیز کے زیرِاثر لاتا ہے جو اُس کی سمجھ سے باہر ہے۔ کیا یہ دانشمندی کی بات ہے؟ کیا ہمیں ایسے مبہم یا ممکنہ طور پر پُراسرار اثر کو قبول کرنا چاہئے؟ کیا توہمپرستی ایک بےضرر کمزوری ہے یا ایک نقصاندہ خطرہ؟