سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
کیا ہابل جانتا تھا کہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے جانور کی قربانی درکار ہے؟
بائبل میں قائن اور ہابل کی طرف سے پیش کی جانے والی قربانیوں کی بابت مختصر سا بیان پایا جاتا ہے۔ پیدایش ۴:۳-۵ میں ہم پڑھتے ہیں: ”چند روز کے بعد یوں ہوا کہ قاؔئن اپنے کھیت کے پھل کا ہدیہ [یہوواہ] کے واسطے لایا۔ اور ہابلؔ بھی اپنی بھیڑبکریوں کے کچھ پہلوٹھے بچوں کا اور کچھ اُنکی چربی کا ہدیہ لایا اور [یہوواہ] نے ہابلؔ کو اور اُسکے ہدیہ کو منظور کِیا۔ پر قاؔئن کو اور اُسکے ہدیہ کو منظور نہ کِیا۔“
بائبل میں ایسا کوئی بیان نہیں ملتا کہ اس واقعہ سے پہلے یہوواہ نے قربانیوں کی بابت کوئی خاص ہدایات وضع کی ہوں کہ وہ کس قسم کی قربانیاں پسند کرتا ہے۔ لہٰذا قائن اور ہابل نے بدیہی طور پر اپنی مرضی سے قربانیاں پیش کی تھیں۔ اُنہیں اپنے والدین کے ابتدائی فردوسی گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی؛ وہ گناہ کے اثرات محسوس کرنے لگے تھے؛ نیز وہ خدا سے دُور تھے۔ اپنی گنہگارانہ اور مشکل حالت میں اُنہوں نے یقیناً مدد کیلئے خدا سے رجوع کرنے کی ضرورت کو محسوس کِیا ہوگا۔ خدا کے حضور قربانی پیش کرنا دراصل اُنکی طرف سے اُسکی خوشنودی حاصل کرنے کا ایک اشارہ تھا۔
جیسےکہ نتائج ظاہر کرتے ہیں، خدا نے ہابل کی قربانی کو قبول کِیا جبکہ قائن کی قربانی کو نامنظور کر دیا۔ کیوں؟ کیا یہ اسلئے تھا کہ ہابل نے صحیح چیز پیش کی تھی جبکہ قائن نے ایسا نہیں کِیا تھا؟ ہم یقین سے تو نہیں کہہ سکتے کہ آیا قربان کی جانے والی چیز کا اس سلسلے میں کوئی کردار تھا یا نہیں کیونکہ اُن میں سے کسی کو بھی یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ کیا چیز قابلِقبول ہے اور کیا نہیں ہے۔ تاہم، اغلب ہے کہ ہر طرح کی قربانی قابلِقبول تھی۔ انجامکار جو شریعت یہوواہ نے اسرائیلی قوم کو دی اُس میں قابلِقبول قربانیوں میں نہ صرف جانور یا اُنکے گوشت کے مختلف حصے شامل تھے بلکہ بُھنا ہوا اناج، جو کی بالیں، آٹا، پکی ہوئی چیزیں اور مے بھی شامل تھی۔ (احبار ۶:۱۹-۲۳؛ ۷:۱۱-۱۳؛ ۲۳:۱۰-۱۳) بدیہی طور پر، خدا نے محض قائن اور ہابل کی قربانی کی چیزوں کی وجہ ہی سے ایک کو قبول یا دوسرے کو نامنظور نہیں کِیا تھا۔—مقابلہ کریں یسعیاہ ۱:۱۱؛ عاموس ۵:۲۲۔
صدیوں بعد، پولس رسول نے بیان کِیا: ”ایمان ہی سے ہابلؔ نے قاؔئن سے افضل قربانی خدا کے لئے گذرانی اور اُسی کے سبب سے اُسکے راستباز ہونے کی گواہی دی گئی کیونکہ خدا نے اُسکی نذروں کی بابت گواہی دی۔“ (عبرانیوں ۱۱:۴) پس ایمان کی وجہ سے ہابل خدا کے حضور راستباز ٹھہرا تھا۔ مگر کس چیز پر ایمان؟ یہوواہ کے اس وعدہ پر ایمان کے وسیلہ سے کہ وہ نسل بھیجیگا جو ’سانپ کے سر کو کچلے گی‘ اور اُس امن اور کاملیت کو بحال کریگی جس سے انسان کبھی استفادہ کرتے تھے۔ ہابل نے شاید اس بیان سے کہ نسل کی ’ایڑی پر کاٹا‘ جائیگا، یہ نتیجہ اخذ کر لیا ہوگا کہ خون بہانے والی قربانی درکار تھی۔ (پیدایش ۳:۱۵) تاہم، یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ ہابل کے ایمان ہی نے اُسکی قربانی کو ”قاؔئن سے افضل قربانی“ بنا دیا تھا۔
اسی طرح قائن کی قربانی کو نامنظور کر دیا گیا، اسلئے نہیں کہ وہ غلط قسم کی قربانی پیش کر رہا تھا بلکہ اسلئے کہ اُس میں ایمان کی کمی تھی جیسےکہ اُسکے کاموں نے ظاہر کِیا۔ یہوواہ واضح طور پر قائن کو بتا چکا تھا: ”اگر تُو بھلا کرے تو کیا تو مقبول نہ ہوگا؟“ (پیدایش ۳:۱۵) خدا نے قائن کی قربانی سے ناراض ہو کر اُسے نامنظور نہیں کِیا تھا۔ اِسکی بجائے ”اُسکے کام بُرے تھے“—جن میں حسد، نفرت اور قتل شامل تھا—اِسی وجہ سے خدا نے قائن کو رد کر دیا تھا۔—۱-یوحنا ۳:۱۲۔