مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ توہم‌پرستی کا شکار ہیں؟‏

کیا آپ توہم‌پرستی کا شکار ہیں؟‏

کیا آپ توہم‌پرستی کا شکار ہیں؟‏

دُنیابھر میں توہم‌پرستی عام ہے۔‏ بعض‌اوقات،‏ ثقافتی ورثے کے طور پر توہمات کو بڑا احترام دیا جاتا ہے۔‏ یا انہیں زندگی کو دلچسپ بنانے والے معمولی واقعات بھی خیال کِیا جا سکتا ہے۔‏ مغربی دُنیا میں عموماً توہم‌پرستی سے گریز کِیا جاتا ہے۔‏ دیگر جگہوں پر—‏مثلاً افریقہ میں—‏توہم‌پرستی لوگوں کی زندگی پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔‏

افریقی ثقافت کا بیشتر حصہ توہم‌پرستی پر مبنی ہے۔‏ افریقہ کی فلموں،‏ ریڈیو پروگرام اور لٹریچر میں اکثر توہم‌پرستی کے علاوہ جادو،‏ آباؤاجداد کی پرستش اور طلسم جیسے پُراسرار موضوعات کو نمایاں کِیا جاتا ہے۔‏ لوگ اسقدر توہم‌پرستی سے متاثر کیوں ہیں،‏ نیز انکی ابتدا کیسے ہوئی تھی؟‏

توہم‌پرستی کی ابتدا؟‏

بنیادی طور پر،‏ بہتیرے توہمات کی ابتدا مُردوں یا دوسری روحوں کے خوف کی وجہ سے ہوئی ہے۔‏ واقعات کو دھمکی،‏ آگاہی یا برکت دینے کیلئے روحوں کی زندہ لوگوں کیساتھ رابطہ کرنے کی کوشش خیال کِیا جاتا ہے۔‏

توہم‌پرستی،‏ شفا اور علاج سے بھی قریبی تعلق رکھتی ہے۔‏ ترقی‌پذیر ممالک میں بہتیرے لوگ جدید علاج کو بہت مہنگا اور اکثر ناقابلِ‌رسائی سمجھتے ہیں۔‏ لہٰذا بیشتر لوگ شفا کی تلاش میں یا احتیاطی تدابیر کے طور پر آبائی رسومات،‏ ارواح‌پرستی اور توہم‌پرستی کا سہارا لیتے ہیں۔‏ وہ ڈاکٹر کی بجائے عامل کے پاس جانا پسند کرتے ہیں جو اُنکی رسومات کا علم رکھتے اور اُنکی زبان بولتے ہیں۔‏ یوں توہم‌پرستانہ عقائد قائم رہتے ہیں۔‏

توہم‌پرستانہ رسومات اس یقین پر مبنی ہیں کہ بیماری اور حادثات محض اتفاق نہیں بلکہ روحانی دُنیا کی طاقتوں کے اثرات ہیں۔‏ عامل دعویٰ کر سکتے ہیں کہ آباؤاجداد کی روح کسی وجہ سے ناخوش ہے۔‏ یا ارواحی بچولے یہ کہہ سکتے ہیں کہ متاثرہ شخص پر بیماری یا حادثے کی وجہ ایک مخالف عامل کے جادوٹونے کا اثر ہے۔‏

دُنیابھر میں کئی قسم کی توہم‌پرستی پائی جاتی ہے اور یہ لوک کہانیوں،‏ روایات اور حالات سے فروغ پاتی ہے۔‏ تاہم،‏ ان سب میں یہ عقیدہ عام ہے کہ نادیدہ روحانی دُنیا کے کسی شخص یا چیز کو خوش کرنے کی ضرورت ہے۔‏

بےضرر یا خطرناک؟‏

بہتیرے خاندانوں میں جڑواں بچوں کی پیدائش ایک غیرمعمولی اور ہیجان‌خیز موقع ہو سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ توہم‌پرست لوگ اسے ایک شگون خیال کرتے ہیں۔‏ جنوبی افریقہ کے بعض علاقوں میں بہتیرے اسے دیوتاؤں کی پیدائش خیال کرتے ہیں اور جڑواں بچوں کی پرستش کی جاتی ہے۔‏ اگر جڑواں بچوں میں سے ایک یا دونوں کی موت واقع ہو جاتی ہے تو انکے چھوٹے مجسّمے بنائے جاتے ہیں اور خاندان کو ان بُتوں کو کھانا کھلانا پڑتا ہے۔‏ دیگر علاقے کے لوگ جڑواں بچوں کی پیدائش کو اس حد تک ایک لعنت خیال کرتے ہیں کہ بعض والدین ان میں سے ایک کو مار ڈالتے ہیں۔‏ کیوں؟‏ وہ ایمان رکھتے ہیں کہ اگر دونوں جڑواں بچے زندہ رہیں تو ایک دن وہ اپنے والدین کو ہلاک کر ڈالینگے۔‏

ایسی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ بعض توہمات دلچسپ اور بےضرر دکھائی دیتے ہیں جبکہ دیگر خطرناک—‏مُہلک بھی ہو سکتے ہیں۔‏ پُراسرار وضاحت پیش کئے جانے پر،‏ ایک بےضرر واقعہ بھی خطرناک نوعیت اختیار کر لیتا ہے۔‏

جی‌ہاں،‏ حقیقت میں توہم‌پرستی ایک عقیدہ یا مذہبی نظریہ ہے۔‏ توہم‌پرستی کے خطرناک پہلوؤں پر غور کرتے ہوئے یہ سوال پوچھنا معقول ہے:‏ توہم‌پرستی کے عقائد اور رسومات کس کی حمایت کرتے ہیں؟‏

توہم‌پرستی کا ماخذ

بعض لوگ ثبوت کے باوجود شیطان یا شیاطینی روحوں کی موجودگی سے انکار کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ جنگ میں ایک خطرناک دشمن کے وجود کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا تباہ‌کُن ہو سکتا ہے۔‏ اس بات کا اطلاق فوق‌البشر روحانی مخلوقات کے خلاف لڑائی پر بھی ہو سکتا ہے اسلئےکہ پولس رسول نے لکھا تھا:‏ ’‏ہمیں روحانی فوجوں سے کُشتی کرنا ہے۔‏‘‏—‏افسیوں ۶:‏۱۲‏۔‏

اگرچہ ہم انہیں دیکھ نہیں سکتے توبھی شریر روحانی مخلوقات وجود رکھتی ہیں۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ایک نادیدہ روحانی مخلوق نے پہلی عورت حوا سے رابطہ کرنے اور اسے خدا کے خلاف بغاوت پر اُکسانے کے لئے ایک سانپ کو استعمال کِیا بالکل ویسے ہی جیسے جوف‌صوتی کا ماہر ایک پتلا استعمال کرتا ہے۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۵‏)‏ بائبل اس روحانی مخلوق کی شناخت کرتی ہے،‏ ”‏وہی پُرانا سانپ جو ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے اور سارے جہان کو گمراہ کر دیتا ہے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۹‏)‏ یہی شیطان دوسرے فرشتوں کو بھی بغاوت پر اُکسانے میں کامیاب ہوا تھا۔‏ (‏یہوداہ ۶‏)‏ یہ شریر فرشتے شیاطین،‏ خدا کے مخالفین بن گئے۔‏

یسوع اور اُس کے شاگردوں نے لوگوں سے بدروحوں کو نکالا تھا۔‏ (‏مرقس ۱:‏۳۴؛‏ اعمال ۱۶:‏۱۸‏)‏ یہ روحیں مُتوَفّی آباؤاجداد نہیں ہیں اسلئےکہ مُردے ”‏کچھ بھی نہیں جانتے۔‏“‏ (‏واعظ ۹:‏۵‏)‏ اسکی بجائے یہ شیطان کے بہکاوے میں آنے والے باغی فرشتے ہیں۔‏ ان سے رابطہ رکھنا یا ان کے زیرِاثر آنا معمولی بات نہیں اسلئےکہ انکا سربراہ شیطان ابلیس ہمیں نگل جانا چاہتا ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۸‏)‏ انکا مقصد ہمیں نسلِ‌انسانی کی واحد اُمید—‏خدا کی بادشاہت سے دُور کرنا ہے۔‏

بائبل ایک طریقہ ظاہر کرتی ہے جو شیطان اور اُسکے شیاطین استعمال کرتے ہیں:‏ ”‏شیطان بھی اپنے آپ کو نورانی فرشتہ کا ہمشکل بنا لیتا ہے۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۱۴‏)‏ شیطان ہمیں ایک بہتر طرزِزندگی پیش کرنے کا فریب دینا چاہتا ہے۔‏ لہٰذا بعض عارضی فوائد بظاہر شریر روحوں کی مداخلت کا نتیجہ معلوم ہو سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ یہ کوئی دائمی حل پیش نہیں کرتے۔‏ (‏۲-‏پطرس ۲:‏۴‏)‏ یہ کسی کو ابدی زندگی نہیں بخش سکتے اور ان کی تباہی جلد آنے والی ہے۔‏ (‏رومیوں ۱۶:‏۲۰‏)‏ ہمارا خالق ابدی زندگی اور سچی خوشی کا واحد ماخذ اور شریر روحانی افواج کے خلاف بہترین تحفظ ہے۔‏—‏یعقوب ۴:‏۷‏۔‏

خدا ارواح‌پرستی کے ذریعے مدد حاصل کرنے کی مذمت کرتا ہے۔‏ (‏استثنا ۱۸:‏۱۰-‏۱۲؛‏ ۲-‏سلاطین ۲۱:‏۶‏)‏ یہ دشمن سے دِل‌لگی اور خدا کیساتھ غداری کرنے والوں سے الحاق کرنے کے مترادف ہے!‏ زائچہ دیکھنے،‏ کسی عامل سے رُجوع کرنے یا کسی توہم‌پرستانہ عمل میں حصہ لینے کا مطلب شریر روحوں کو اپنی زندگی کے فیصلوں پر اختیار رکھنے کی اجازت دینا ہے۔‏ یہ خدا کیساتھ اُنکی بغاوت میں انکا ساتھ دینے کے برابر ہے۔‏

بدی سے تحفظ—‏کیا یہ ممکن ہے؟‏

نائیجر کا ایک شخص ایڈے * یہوواہ کے گواہوں کے ایک کُل‌وقتی مُناد کیساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہا تھا۔‏ ایڈے نے اپنی دُکان میں ایک تعویذ رکھنے کی وجہ بیان کی:‏ ”‏میرے بہت دشمن ہیں۔‏“‏ ایڈے کو بائبل سکھانے والے شخص نے بتایا کہ صرف یہوواہ حقیقی تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔‏ اُس نے ایڈے کے لئے زبور ۳۴:‏۷ پڑھی جو بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ سے ڈرنے والوں کی چاروں طرف اُسکا فرشتہ خیمہ‌زن ہوتا ہے اور اُنکو بچاتا ہے۔‏“‏ ایڈے نے بیان کِیا:‏ ”‏اگر یہوواہ واقعی میری حفاظت کر سکتا ہے تو پھر مَیں اس تعویذ کو ہٹا دونگا۔‏“‏ اب سالوں بعد،‏ وہ ایک بزرگ اور کُل‌وقتی خادم کے طور پر خدمت کر رہا ہے۔‏ اُس کے دشمنوں میں سے کسی ایک نے بھی اُس کا کچھ نہیں بگاڑا۔‏

خواہ ہم توہم‌پرستی پر ایمان رکھتے ہیں یا نہیں،‏ بائبل ظاہر کرتی ہے کہ وقت اور حادثہ سب کو متاثر کرتا ہے۔‏ (‏واعظ ۹:‏۱۱‏)‏ تاہم،‏ یہوواہ نقصان‌دہ چیزوں سے ہماری آزمائش نہیں کرتا۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۳‏)‏ موت اور ناکاملیت آدم سے ورثے میں ملنے والے گناہ کا نتیجہ ہے۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ چنانچہ سب ہی وقتاًفوقتاً بیمار ہوتے اور تباہ‌کُن نتائج کا باعث بننے والی غلطیاں کرتے ہیں۔‏ لہٰذا شریر روحوں کو تمام بیماریوں اور مسائل کا ذمہ‌دار ٹھہرانا غلط ہوگا۔‏ ایسا اعتقاد ہمیں مختلف طریقوں سے ان ارواح کو خوش کرنے کی تحریک دے گا۔‏ * ہمیں بیماری کی صورت میں شیطان ابلیس سے مشورہ طلب کرنے کی بجائے مناسب طبّی مدد حاصل کرنی چاہئے کیونکہ وہ ”‏جھوٹا ہے بلکہ جھوٹ کا باپ ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۸:‏۴۴‏)‏ جن ممالک میں آباؤاجداد سے متعلق توہم‌پرستی عام ہے وہاں کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ وہاں کے لوگوں کی زندگی دیگر ممالک کے لوگوں کی نسبت زیادہ طویل یا بہتر نہیں ہوتی۔‏ پس،‏ واضح طور پر،‏ توہم‌پرستی سے کوئی طبّی فائدہ نہیں پہنچتا۔‏

خدا کسی بھی شریر روح سے زیادہ قوت رکھتا ہے اور وہ ہماری فلاح میں دلچسپی رکھتا ہے۔‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی نظر راستبازوں کی طرف ہے اور اُسکے کان اُنکی دُعا پر لگے ہیں۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۲‏)‏ تحفظ اور حکمت کیلئے اُس سے دُعا کریں۔‏ (‏امثال ۱۵:‏۲۹؛‏ ۱۸:‏۱۰‏)‏ اُسکے پاک کلام بائبل کو سمجھنے کی کوشش کریں۔‏ بائبل کا صحیح علم ہی ہمارا بہترین تحفظ ہے۔‏ یہ پریشان‌کُن حالات کی وجہ کو سمجھنے اور قادرِمطلق خدا کی خوشنودی حاصل کرنے میں ہماری مدد کریگا۔‏

خدائی علم کے فوائد

یہوواہ اور اُسکے مقاصد کا صحیح علم—‏لاعلمی اور توہم‌پرستی کا متضاد—‏حقیقی تحفظ حاصل کرنے کی کُنجی ہے۔‏ یہ بات بینن سے ایک شخص جین کے معاملے میں سچ ثابت ہوئی۔‏ جین کے خاندان کا توہم‌پرستی سے گہرا تعلق تھا۔‏ توہم‌پرستی سے متعلق قبائلی رسومات کے مطابق،‏ ایک نرینہ بچے کو جنم دینے والی عورت کو نو دن تک ایک خاص جھونپڑی میں رہنا پڑتا ہے۔‏ اگر وہ بیٹی کو جنم دے تو اُسے اس جھونپڑی میں سات دن تک رکھا جاتا ہے۔‏

سن ۱۹۷۵ میں،‏ جین کی بیوی نے ایک خوبصورت بیٹے کو جنم دیا جسکا نام اُنہوں نے مارک رکھا۔‏ بائبل کے اپنے علم کی بنیاد پر جین اور اُسکی بیوی شریر روحوں سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتے تھے۔‏ تاہم کیا وہ خوف اور دباؤ میں آ کر اس توہم‌پرستی کی پیروی کرتے ہوئے زچہ کو جھونپڑی میں رکھتے؟‏ جی نہیں—‏اُنہوں نے اس قبائلی توہم‌پرستی کو نظرانداز کر دیا۔‏—‏رومیوں ۶:‏۱۶؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

کیا جین کے خاندان پر کوئی آفت آئی؟‏ کئی سال گزر چکے ہیں اور مارک اب یہوواہ کے گواہوں کی مقامی کلیسیا میں خدمتگزار خادم کے طور پر خدمت کر رہا ہے۔‏ پورا خاندان اس بات سے خوش ہے کہ اُنہوں نے اس توہم‌پرستی کو اپنی زندگی پر اثرانداز ہونے اور اپنی روحانی خوشحالی کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۲۱،‏ ۲۲‏۔‏

سچے مسیحیوں کو اپنی زندگی کو توہم‌پرستی کے تاریک کاموں سے پاک رکھنا اور خالق یہوواہ اور اُسکے بیٹے یسوع مسیح کی طرف سے روحانی روشنی کو قبول کرنا چاہئے۔‏ یوں یہ علم انہیں حقیقی ذہنی سکون بخشے گا کہ وہ خدا کی نظر میں درست کام کر رہے ہیں۔‏—‏یوحنا ۸:‏۳۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 20 نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 21 ستمبر ۱،‏ ۱۹۹۹ کے مینارِنگہبانی میں مضمون ”‏کیا ابلیس ہمیں بیمار کرتا ہے؟‏“‏ کو پڑھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر بکس/‏تصویر]‏

چند توہم‌پرستانہ کام

‏• چاول کے پیالے میں چاپ‌سٹک کا کھڑا ہونا موت کا شگون ہے

‏• سورج کی روشنی میں اُلو کو دیکھنا بدقسمتی کی علامت ہے

‏• کسی تقریب میں موم‌بتی کا بجھنا بُری روحوں کی موجودگی کا اشارہ دیتا ہے

‏• اگر چھتری زمین پر گِر جائے تو اس کا مطلب ہے کہ گھر میں کسی کا قتل ہونے والا ہے

‏• بستر پر لیٹ کر ٹوپی پہننا بدقسمتی کا شگون ہے

‏• گھنٹیوں کی آواز سے شیاطین دُور بھاگتے ہیں

‏• سالگرہ کے کیک پر تمام موم‌بتیوں کو ایک ہی پھونک میں بجھا دینے سے کوئی خواہش پوری ہوتی ہے

‏• اگر جھاڑو پلنگ کیساتھ ٹکا ہو تو اس میں موجود بُری روحیں بستر پر جادو کرتی ہیں

‏• آپکے راستے میں کالی بلی کا آنا بدقسمتی کی علامت ہے

‏• کانٹا گرانے کا مطلب ہے کہ کوئی مہمان آنے والا ہے

‏• ہاتھیوں کی تصویر کا رُخ اگر دروازے کی جانب ہو تو یہ خوش‌قسمتی کی علامت ہے

‏• دروازے کی چوکھٹ پر گھوڑے کی نعل خوش‌قسمتی کی علامت ہے

‏• گھر پر اُگنے والی آئوی کی بیل بلاؤں سے بچاتی ہے

‏• سیڑھی کے نیچے سے چلنا بدشگونی ہے

‏• شیشہ ٹوٹنے کا مطلب ہے کہ بدقسمتی سات سال تک رہیگی

‏• کالی مرچ گِرنے کا مطلب ہے کہ آپ اپنے قریبی دوست کیساتھ اُلجھنے والے ہیں

‏• نمک کا گِرنا بُرا شگون ہے لیکن بائیں کاندھے کے اُوپر سے چٹکی بھر نمک پھینکنے سے بلا ٹل جاتی ہے

‏• جھولنے والی کُرسی کا خالی جھولنا شیاطین کو اس پر بیٹھنے کی دعوت دیتا ہے

‏• اُلٹے جوتے بدقسمتی کی علامت ہیں

‏• کسی کی موت واقع ہونے پر کھڑکیاں کُھلی رکھنی چاہئیں تاکہ اُس کی روح باہر جا سکے۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر بکس]‏

تتـوہـم‌پـرسـتی کے شـکـنـجـوں سے آزادی

یہوواہ کے گواہ جنوبی افریقہ کے ایک علاقے میں منادی کر رہے تھے۔‏ جب اُن کے دستک دینے پر ایک دروازہ کُھلا تو گواہوں کا سامنا ایک عورت سے ہوا جو سنگوما (‏جادو سے شفا دینے والی)‏ کے شاہانہ لباس میں ملبّس تھی۔‏ وہ وہاں سے لوٹ جانا چاہتے تھے مگر خاتون اُن کا پیغام سننے کے لئے بضد تھی۔‏ ایک گواہ نے اسے ارواح‌پرستانہ کاموں کی بابت خدائی نقطۂ‌نظر سے آگاہ کرنے کے لئے استثنا ۱۸:‏​۱۰-‏۱۲ آیات پڑھیں۔‏ جادو کے ذریعے شفا دینے والی خاتون نے پیغام قبول کِیا اور بائبل مطالعے کے لئے راضی ہو گئی۔‏ اُس نے بیان کِیا کہ اگر بائبل مطالعے کے ذریعے اُسے یہ یقین ہو جائے کہ سنگوما کے طور پر اُس کا کام یہوواہ کی مرضی کے خلاف ہے تو وہ اسے چھوڑ دے گی۔‏

اُس نے بائبل کی مدد سے کتاب آپ زمین پر فردوس میں ہمیشہ زندہ رہ سکتے ہیں کے ۱۰ باب کا مطالعہ کرنے کے بعد جادوگری سے متعلق اپنی تمام چیزیں جلا دیں اور کنگڈم ہال میں اجلاسوں پر حاضر ہونے لگی۔‏ اس کے علاوہ اپنے شوہر سے ۱۷ سال الگ رہنے کے باوجود اُس نے اپنی شادی کو قانونی حیثیت دی۔‏ اب وہ دونوں یہوواہ کے مخصوص‌شُدہ بپتسمہ‌یافتہ گواہ ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

ایک ”‏سنگوما“‏ جادوٹونے کے ذریعے ایک مریض کی تکالیف کو جاننے کیلئے ہڈیاں پھینک رہی ہے

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

خدا کا صحیح علم حقیقی تحفظ اور خوشی بخشتا ہے