مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپکو کس کا وفادار رہنا چاہئے؟‏

آپکو کس کا وفادار رہنا چاہئے؟‏

آپکو کس کا وفادار رہنا چاہئے؟‏

‏”‏ہمارا مُلک:‏ .‏ .‏ .‏ دُعا ہے کہ وہ ہمیشہ صحیح ہو؛‏ لیکن ہمارا ملک ہمارا ہی ہے خواہ وہ صحیح ہے یا غلط۔‏“‏—‏سٹیفن ڈیکاٹر،‏ یو۔‏ایس۔‏ کا نیول آفیسر،‏ ۱۷۷۹-‏۱۸۲۰۔‏

بہتیرے اپنے مُلک کے لئے مسلمہ وفاداری کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔‏ دیگر سٹیفن ڈیکاٹر کے الفاظ کو یوں دہراتے ہیں،‏ ’‏میرا مذہب ہمیشہ صحیح ہے۔‏ میرا مذہب میرا ہے خواہ وہ صحیح ہے یا غلط۔‏‘‏

حقیقت‌پسندانہ طور پر،‏ مُلک یا مذہب جو ہماری وفاداری کا تقاضا کرتا ہے اُس کا تعیّن دراصل ہماری جائےپیدائش سے ہوتا ہے مگر یہ فیصلہ کہ ہم کس کے وفادار رہیں گے محض اتفاق پر نہیں چھوڑا جا سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ جس عقیدت یا وفاداری کے جذبے کے ساتھ ایک شخص کی پرورش کی جاتی ہے اُس پر اُنگلی اُٹھانا درحقیقت دلیری کا تقاضا کرتا اور مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔‏

وفاداری کا امتحان

زمبیا میں پرورش پانے والی ایک خاتون کہتی ہے:‏ ”‏مَیں بچپن سے ہی مذہبی میلان رکھتی تھی۔‏ خاندان کے دُعائیہ کمرے میں بِلاناغہ دُعا،‏ مذہبی تہواروں کو منانا،‏ عبادتخانہ میں باقاعدہ حاضر ہونا میری پرورش کا حصہ تھا۔‏ میرا مذہب اور عبادت بڑی حد تک میری تہذیب،‏ معاشرے اور خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔‏“‏

تاہم،‏ اپنی جواں‌سالی کے اختتام پر اُس نے یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا اور جلد ہی اپنا مذہب تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔‏ کیا اسے بیوفائی کہا جا سکتا ہے؟‏

زلاٹکو نے بوسنیا میں پرورش پائی تھی اور کچھ عرصہ تک وہ اپنے مُلک کی خاطر لڑائی بھی لڑتا رہا۔‏ اُس نے بھی یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔‏ اب وہ کسی کے خلاف بھی ہتھیار اُٹھانے کو تیار نہیں ہے۔‏ کیا وہ بیوفائی کر رہا ہے؟‏

آپ اِن سوالات کا جواب کیسے دینگے اس کا انحصار آپ کے نقطۂ‌نظر ہے۔‏ جس خاتون کا شروع میں ذکر کِیا گیا وہ کہتی ہے:‏ ”‏ہمارے معاشرے میں اپنا مذہب تبدیل کرنا ایک ناقابلِ‌معافی شرمناک فعل ہے؛‏ اسے بیوفائی،‏ اپنے خاندان اور سماج سے بغاوت خیال کِیا جاتا تھا۔‏“‏ اسی طرح،‏ زلاٹکو کے سابقہ فوجی دوست اُنکی طرف سے لڑنے سے انکار کرنے والے ہر شخص کو باغی خیال کرتے تھے۔‏ مگر وہ خاتون اور زلاٹکو دونوں محسوس کرتے ہیں کہ وہ اپنے تمام افعال کے لئے ایک اعلیٰ‌وبالا وفاداری—‏خدا سے وفاداری—‏سے تحریک پاتے ہیں۔‏ اہم بات یہ ہے کہ خدا اُن لوگوں کو کیسا خیال کرتا ہے جو اُسکے وفادار رہنا چاہتے ہیں؟‏

حقیقی وفاداری—‏محبت کا ایک اظہار

داؤد بادشاہ نے یہوواہ خدا سے کہا:‏ ”‏وفادار کے ساتھ تُو بھی وفاداری کرتا ہے۔‏“‏ (‏۲-‏سموئیل ۲۲:‏۲۶ این‌ڈبلیو‏)‏ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏وفاداری“‏ کِیا گیا ہے وہ رحمدلی کا نظریہ پیش کرتا ہے جو مشفقانہ طور پر خود کو اُس وقت تک کسی ایسی چیز سے وابستہ کر لیتی ہے جب تک اُس چیز کے سلسلے میں اُس کا مقصد پورا نہیں ہو جاتا۔‏ یہوواہ اپنے وفادار لوگوں کے ساتھ ایک ماں جیسی مشفقانہ وابستگی پیدا کرتا ہے۔‏ قدیم اسرائیل میں موجود اپنے وفادار خادموں کی بابت یہوواہ نے فرمایا:‏ ”‏کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی ماں اپنے شیرخوار بچے کو بھول جائے اور اپنے رحم کے فرزند پر ترس نہ کھائے؟‏ ہاں شاید وہ بھول جائے پر مَیں تجھے نہ بھولونگا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۹:‏۱۵‏)‏ جو لوگ اپنی زندگی میں خدا کیلئے وفاداری کو باقی تمام چیزوں پر فوقیت دیتے ہیں وہ اُسکی مشفقانہ فکرمندی کا یقین رکھ سکتے ہیں۔‏

یہوواہ کیلئے وفاداری کا دارومدار محبت پر ہے۔‏ یہ ایک شخص کو اُن چیزوں سے محبت رکھنے کی تحریک دیتی ہے جن سے یہوواہ محبت رکھتا ہے اور اُن بُری چیزوں سے نفرت کرنے کی تحریک دیتی ہے جن سے یہوواہ نفرت کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۹۷:‏۱۰‏)‏ چونکہ یہوواہ کی سب سے بڑی خوبی محبت ہے لہٰذا خدا کیلئے وفاداری ایک شخص کو دوسروں کیساتھ نامہربانی کیساتھ پیش آنے سے باز رکھتی ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏)‏ پس اگر کوئی شخص خدا کے لئے وفاداری کے پیشِ‌نظر اپنے مذہبی عقائد تبدیل کر لیتا ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ اب اُسے اپنے خاندان سے محبت نہیں ہے۔‏

خدا کیلئے وفاداری—‏ایک مفید قوت

مسبوق‌الذکر خاتون اپنے ردِعمل کو یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏بائبل کے اپنے مطالعے سے مَیں یہ جاننے کے قابل ہوئی کہ یہوواہ ہی سچا خدا ہے لہٰذا مَیں نے اُس کے ساتھ ذاتی رشتہ قائم کر لیا۔‏ یہوواہ کسی بھی دیوتا کی مانند نہیں جنکی مَیں پہلے پرستش کرتی تھی؛‏ وہ محبت،‏ انصاف،‏ حکمت اور قوت میں مکمل توازن رکھتا ہے۔‏ چونکہ یہوواہ بِلاشرکتِ‌غیرے عقیدت کا تقاضا کرتا ہے اسلئے مجھے دیگر دیوتاؤں کو چھوڑنا پڑا۔‏

‏”‏میرے والدین نے بارہا مجھے بتایا کہ وہ میرے ساتھ سخت ناراض ہیں کیونکہ مَیں اُنہیں قطعاً مایوس کر رہی تھی۔‏ یہ میرے لئے کافی مشکل تھا کیونکہ میرے والدین کی خوشنودی مجھے بہت عزیز تھی۔‏ تاہم بائبل سچائی کے علم میں ترقی کرنے کیساتھ ساتھ یہ انتخاب میرے لئے بڑا واضح ہوتا گیا۔‏ مَیں یہوواہ سے مُنہ نہیں موڑ سکتی تھی۔‏

‏”‏مذہبی روایات کی بجائے یہوواہ کا وفادار رہنے کا انتخاب کرنے کا مطلب یہ نہیں تھا کہ مَیں اپنے خاندان سے بیوفائی کر رہی تھی۔‏ مَیں اپنے قول‌وفعل سے اُن پر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتی ہوں کہ مَیں اُنکے احساسات کو سمجھتی ہوں۔‏ لیکن اگر مَیں یہوواہ کی وفادار نہیں رہتی تو مَیں اپنے خاندان کیلئے یہوواہ کو نہ جاننے کا باعث بن سکتی ہوں اور یہ حقیقی بیوفائی ہوگی۔‏“‏

اسی طرح،‏ اگر خدا کیلئے وفاداری کسی شخص سے سیاسی طور پر غیرجانبدار رہنے اور دوسروں کے خلاف ہتھیار اُٹھانے سے گریز کرنے کا تقاضا کرتی ہے تو یہ بغاوت نہیں ہے۔‏ زلاٹکو اپنی سرگرمیوں کی بابت بیان کرتا ہے:‏ ”‏مَیں نے ایک نام‌نہاد مسیحی کے طور پر پرورش پانے کے باوجود کسی دوسری لڑکی سے شادی کر لی۔‏ جب جنگ شروع ہوئی تو دونوں طرف کے لوگ مجھ سے وفاداری کا تقاضا کرنے لگے۔‏ مجھے مجبور کِیا گیا کہ مَیں کسی ایک کے خلاف لڑنے کا انتخاب کر لوں۔‏ مَیں ساڑھے تین سال تک لڑتا رہا۔‏ آخرکار مَیں اور میری بیوی کروشیا فرار ہو گئے جہاں ہماری ملاقات یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی۔‏

‏”‏بائبل کے اپنے مطالعے سے،‏ ہم یہ سمجھ گئے کہ ہمیں بنیادی طور پر یہوواہ کے وفادار رہنا ہے نیز یہ کہ وہ چاہتا ہے کہ ہم اپنے پڑوسیوں سے محبت رکھیں خواہ وہ کسی بھی مذہب یا نسل کے لوگ کیوں نہ ہوں۔‏ اب مَیں اور میری بیوی یہوواہ کی پرستش میں متحد ہیں اور مَیں نے یہ سیکھ لیا ہے کہ یہ ممکن نہیں کہ مَیں خدا کا وفادار ہوتے ہوئے اپنے پڑوسی کے خلاف ہتھیار اُٹھاؤں۔‏“‏

صحیح علم پر مبنی وفاداری

چونکہ یہوواہ ہمارا خالق ہے،‏ لہٰذا اُس کے لئے وفاداری واجب طور پر دیگر تمام چیزوں کیساتھ ہماری وفاداری پر سبقت رکھتی ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۴:‏۱۱‏)‏ تاہم،‏ خدا کے لئے وفاداری کو جنونی یا تباہ‌کُن قوت بننے سے روکنے کے لئے اس کا صحیح علم پر مبنی ہونا اشد ضروری ہے۔‏ بائبل ہمیں نصیحت کرتی ہے:‏ ”‏اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ۔‏ اور نئی انسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی ‏.‏ .‏ .‏ پاکیزگی [‏”‏وفاداری،‏“‏ این‌ڈبلیو]‏ میں پیدا کی گئی ہے۔‏“‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ جس مشہور شخص نے یہ الہامی الفاظ تحریر کئے وہ اُن وفاداریوں کی بابت سوال اُٹھانے کا حوصلہ رکھتا تھا جن کیساتھ اُس نے پرورش پائی تھی۔‏ اُسکی تحقیق مفید تبدیلی کا باعث بنی تھی۔‏

جی‌ہاں،‏ ساؤل کو بھی ہمارے زمانہ کے بہتیرے لوگوں کی طرح وفاداریوں کے امتحان کا سامنا تھا۔‏ ساؤل نے سخت خاندانی روایات کے تحت پرورش پائی تھی اور وہ اپنے پیدائشی مذہب کیلئے غیرمعمولی وفاداری رکھتا تھا۔‏ اس وفاداری نے اُسے اپنے نظریے سے اختلاف رکھنے والے لوگوں کے ساتھ تشدد سے پیش آنے کی تحریک دی تھی۔‏ ساؤل مسیحیوں کو سزا دلوانے اور مارنے کیلئے اُنکے گھروں میں گھس کر اُنہیں باہر نکالنے کے لئے مشہور تھا۔‏—‏اعمال ۲۲:‏۳-‏۵؛‏ فلپیوں ۳:‏۴-‏۶‏۔‏

تاہم،‏ جب ساؤل نے بائبل کا صحیح علم حاصل کر لیا تو اُس نے وہ کام کِیا جس کی بابت اُس کے بیشتر ساتھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔‏ اُس نے اپنا مذہب تبدیل کر لیا۔‏ ساؤل جو بعدازاں پولس رسول کے طور پر مشہور ہو گیا اُس نے روایت کی بجائے خدا کا وفادار ہونے کا انتخاب کِیا۔‏ صحیح علم پر مبنی خدا کی وفاداری نے ساؤل کو اُس کے سابقہ تباہ‌کُن،‏ جنونی طرزِعمل کی بجائے رواداری،‏ محبت اور نیکی کو عمل میں لانے کی تحریک دی۔‏

وفادار کیوں بنیں؟‏

اپنی وفاداریوں کو خدا کے معیاروں سے تشکیل دینا واضح فوائد پر منتج ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ خاندان پر تحقیق کرنے والے آسٹریلین انسٹیٹیوٹ کی ۱۹۹۹ کی ایک رپورٹ نے بیان کِیا کہ طویل اور خوش‌آئند شادیوں کے لئے درکار بنیادی چیزوں میں ”‏اعتماد اور وفاداری .‏ .‏ .‏ نیز احساسِ‌روحانیت“‏ شامل ہے۔‏ اسی مطالعے نے ظاہر کِیا کہ ”‏مستحکم اور خوش‌آئند شادیاں“‏ مردوں اور عورتوں کے خوش،‏ صحت‌مند اور طویل عمر پانے کا باعث بننے کے علاوہ بچوں کو ایک بہتر زندگی سے استفادہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔‏

بےیقینی کا شکار اس دُنیا میں،‏ وفاداری زندگی کی ایک ایسی ڈور کے مترادف ہے جو تیرنے کیلئے جدوجہد کرنے والے شخص کو بچاؤ کشتی تک پہنچا دیتی ہے۔‏ اگر ”‏پیراک“‏ وفادار نہیں تو وہ خود کو پانی کی لہروں اور ہوا کے جھونکوں سے ادھراُدھر اُچھلتا پائیگا۔‏ لیکن اگر اُسکی وفاداری غلط چیز کیلئے ہے تو گویا اُسکی زندگی کی ڈور ایک ڈوبتے ہوئے جہاز کیساتھ بندھی ہوئی ہے۔‏ ساؤل کی طرح،‏ وہ خود کو ایک تباہ‌کُن کام کی طرف راغب پا سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ صحیح علم پر مبنی یہوواہ کیلئے وفاداری،‏ زندگی کی ایک ایسی ڈور ہے جو ہمیں استحکام بخشنے کے علاوہ ہماری نجات پر منتج ہوتی ہے۔‏—‏افسیوں ۴:‏۱۳-‏۱۵‏۔‏

یہوواہ اپنے وفادار لوگوں سے وعدہ فرماتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ انصاف کو پسند کرتا ہے اور اپنے مُقدسوں کو ترک نہیں کرتا۔‏ وہ ہمیشہ کے لئے محفوظ ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۳۷:‏۲۸‏)‏ جلد ہی،‏ یہوواہ کے وفادار لوگ زمینی فردوس میں داخل ہو جائینگے جہاں وہ ہر طرح کے دُکھ‌درد سے آزاد ہونگے نیز مذہبی اور سیاسی تفریق سے پاک دائمی رشتے سے لطف اُٹھائینگے۔‏—‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۴؛‏ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

اب بھی،‏ پوری دُنیا سے لاکھوں لوگوں نے یہ جان لیا ہے کہ حقیقی خوشی صرف یہوواہ کیلئے وفاداری سے حاصل ہوتی ہے۔‏ آپ بائبل کی روشنی میں وفاداری کی بابت اپنے نظریے کی جانچ کرنے کیلئے یہوواہ کے گواہوں کی مدد کیوں حاصل نہیں کرتے؟‏ بائبل ہمیں بتاتی ہے:‏ ”‏اپنےآپ کو آزماؤ کہ ایمان پر ہو یا نہیں۔‏ اپنےآپ کو جانچو۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۵‏۔‏

اپنے ایمان کے سلسلے میں وفادار رہنے کی بابت سوال اُٹھانے کیلئے ہمیں دلیری کی ضرورت ہے مگر اجر صرف اُسی صورت میں حاصل ہوگا جب ہم یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرتے ہیں۔‏ مسبوق‌الذکر خاتون یہ کہتے ہوئے بہت سے لوگوں کے احساسات کی عکاسی کرتی ہے:‏ ”‏مَیں نے سیکھ لیا ہے کہ یہوواہ اور اُسکے معیاروں کی فاداری کرنے سے ہمیں دوسرے خاندانوں کیساتھ اپنے برتاؤ میں متوازن رہنے اور معاشرے کے کارآمد رُکن بننے میں مدد ملتی ہے۔‏ آزمائشیں خواہ کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہوں،‏ اگر ہم یہوواہ کے وفادار رہتے ہیں تو وہ ہمیشہ ہمارے ساتھ وفاداری کریگا۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویریں]‏

صحیح علم نے ساؤل کو اپنی وفاداری کا مقصد بدلنے کی تحریک دی تھی

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

کیوں نہ بائبل سچائی کی روشنی میں اپنی وفاداریوں کا جائزہ لیں؟‏

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویر کا حوالہ]‏

Churchill, upper left: U.S. National Archives photo; Joseph

Göbbels, far right: Library of Congress