مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

اگر والدین میں سے صرف ایک یہوواہ کا گواہ ہے تو صحائف بچے کی تربیت کی بابت کیا راہنمائی فراہم کرتے ہیں؟‏

دو بنیادی صحیفائی اُصول ایسے شخص کے لئے بچے کی تربیت کی بابت راہنمائی فراہم کرتے ہیں جسکا بیاہتا ساتھی گواہ نہیں ہے۔‏ ایک یہ ہے:‏ ”‏ہمیں آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے۔‏“‏ (‏اعمال ۵:‏۲۹‏)‏ دوسرے کے مطابق:‏ ”‏شوہر بیوی کا سر ہے جیسےکہ مسیح کلیسیا کا سر ہے۔‏“‏ (‏افسیوں ۵:‏۲۳‏)‏ دوسرے اُصول کا اطلاق تمام گواہ بیویوں پر ہوتا ہے خواہ اُن کے شوہر گواہ ہوں یا نہ ہوں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱‏)‏ والدین میں سے گواہ ساتھی اپنے بچوں کو تعلیم دیتے وقت ان اصولوں میں توازن کیسے قائم رکھ سکتا ہے؟‏

اگر شوہر یہوواہ کا گواہ ہے تو خاندان کی روحانی اور جسمانی ضروریات کو پورا کرنا اُسکی ذمہ‌داری ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۸‏)‏ اگرچہ بےایمان ماں اپنے بچوں کیساتھ زیادہ وقت گزارتی ہے توبھی گواہ باپ کو اپنے بچوں کی تعلیم کیلئے انہیں گھر پر روحانی تربیت دینے کے علاوہ صحتمندانہ رفاقت اور اخلاقی ہدایت سے استفادہ کرنے کیلئے مسیحی اجلاسوں پر بھی لیجانا چاہئے۔‏

اگر بےایمان بیوی اپنے بچوں کو اپنی عبادتگاہ میں لیجانے یا انہیں اپنے اعتقادات کی تعلیم دینے پر زور دے تو پھر کیا ہو؟‏ اس ملک کا قانون اُسے ایسا کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔‏ بچوں کا ایسی جگہوں پر پرستش کے کاموں سے ترغیب پانے کا انحصار بڑی حد تک باپ کی روحانی تعلیم دینے کی خوبی پر ہوگا۔‏ جب بچے بڑے ہو جاتے ہیں تو ان کے والد کی صحیفائی تعلیم سے خدا کے کلام کی سچائی پر چلنے میں ان کی مدد ہونی چاہئے۔‏ ایماندار شوہر کے لئے یہ کسقدر خوشی کی بات ہوگی اگر اُس کے بچے سچائی کے لئے اپنا مؤقف اختیار کرنے کا فیصلہ کریں!‏

اگر ماں یہوواہ کی گواہ ہے تو اُسے اپنے بچوں کی ابدی خوشحالی کی فکر رکھنے کے ساتھ‌ساتھ سرداری کے اُصول کا بھی احترام کرنا چاہئے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳‏)‏ بہتیرے معاملات میں جب گواہ بیوی اپنے بچوں کو اخلاقی اور روحانی تعلیم دینے کی غرض سے انہیں یہوواہ کے لوگوں کے اجلاسوں پر لیجاتی ہے تو بےایمان شوہر کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔‏ ماں اپنے بےایمان شوہر کو یہوواہ کی تنظیم کے ذریعے بچوں کو ملنے والی تقویت‌بخش تعلیم کے فوائد دیکھنے میں مدد کر سکتی ہے۔‏ وہ موقع‌شناسی سے اخلاقی پس‌ماندگی کا شکار دُنیا میں رہتے ہوئے اپنے بچوں میں بائبل کے اخلاقی اُصول پیدا کرنے کے فوائد کو نمایاں کر سکتی ہے۔‏

تاہم،‏ بےایمان شوہر اپنے بچوں کو اپنی عبادتگاہ میں لیجاتے اور انہیں اپنے ایمان کے مطابق مذہبی تعلیم دیتے ہوئے اصرار کر سکتا ہے کہ وہ اُسکے مذہب کے مطابق چلیں۔‏ یا شوہر تمام مذاہب کے خلاف ہوتے ہوئے اصرار کر سکتا ہے کہ اُسکے بچوں کو کوئی مذہبی تعلیم نہ دی جائے۔‏ خاندان کے سربراہ کے طور پر فیصلہ کرنے کی بنیادی ذمہ‌داری اُسکی ہے۔‏ *

اپنے شوہر کی سربراہی کیلئے احترام ظاہر کرنے کیساتھ ساتھ ایک مخصوص‌شُدہ مسیحی کے طور پر ایماندار بیوی کو پطرس اور یوحنا رسول کے رُجحان کو بھی یاد رکھنا چاہئے جنہوں نے بیان کِیا:‏ ”‏ممکن نہیں کہ جو ہم نے دیکھا اور سنا ہے وہ نہ کہیں۔‏“‏ (‏اعمال ۴:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ بچوں کی روحانی خوشحالی کے لئے فکرمندی ظاہر کرتے ہوئے ایک گواہ ماں ان کے لئے اخلاقی ہدایت فراہم کرنے کے مواقع تلاش کرے گی۔‏ وہ یہوواہ کے حضور دوسروں کو سچائی کی بابت تعلیم دینے کی ذمہ‌داری رکھتی ہے اور اُس کے بچوں کو اس تعلیم سے محروم نہیں رکھا جانا چاہئے۔‏ (‏امثال ۱:‏۸؛‏ متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ گواہ ماں اس مسئلے سے کیسے نپٹ سکتی ہے؟‏

مثال کے طور پر،‏ خدا پر ایمان کے معاملے پر غور کریں۔‏ ایک گواہ بیوی اپنے شوہر کی پابندیوں کی وجہ سے شاید اپنے بچوں کے ساتھ باقاعدہ بائبل مطالعہ کرانے کے قابل نہ ہو۔‏ کیا اُسے اس وجہ سے اپنے بچوں سے یہوواہ کی بابت بات‌چیت کرنے سے ہچکچانا چاہئے؟‏ جی‌نہیں۔‏ اُس کا کرداروگفتار خالق پر اُس کے ایمان کو ظاہر کرتا ہے۔‏ بِلاشُبہ اُسکے بچوں کے ذہنوں میں اس مضمون پر کچھ سوال ہونگے۔‏ اُسے اپنے بچوں کے سامنے بھی خالق کی بابت اپنے ایمان کا اظہار کرنے کی مذہبی آزادی کو عمل میں لانا چاہئے۔‏ اگر وہ بچوں کو بائبل مطالعہ کرانے یا انہیں باقاعدگی سے اجلاسوں پر لیجانے کے قابل نہیں توبھی وہ انہیں یہوواہ خدا کی بابت علم دے سکتی ہے۔‏—‏استثنا ۶:‏۷‏۔‏

ایک گواہ اور اُسکے بےایمان ساتھی کے درمیان رشتے کی بابت پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏جو شوہر باایمان نہیں وہ بیوی کے سبب سے پاک ٹھہرتا ہے اور جو بیوی باایمان نہیں وہ مسیحی شوہر کے باعث پاک ٹھہرتی ہے ورنہ تمہارے فرزند ناپاک ہوتے مگر اب پاک ہیں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۱۴‏)‏ یہوواہ باایمان ساتھی کی وجہ سے ازدواجی رشتے کو پاک خیال کرتا ہے اور اُسکی نظر میں بچے بھی پاک ہیں۔‏ گواہ بیوی کو سچائی کی سمجھ حاصل کرنے میں اپنے بچوں کی مدد کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے اس کام کا انجام یہوواہ کے ہاتھوں میں چھوڑ دینا چاہئے۔‏

جب بچے بڑے ہو جاتے ہیں تو یہ ان کا فیصلہ ہے کہ وہ اپنے والدین سے حاصل‌کردہ معلومات کی بنیاد پر کونسا مؤقف اختیار کرنا چاہینگے۔‏ وہ یسوع کے اس بیان کی مطابقت میں عمل کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں:‏ ”‏جو کوئی باپ یا ماں کو مجھ سے زیادہ عزیز رکھتا ہے وہ میرے لائق نہیں۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۳۷‏)‏ انہیں یہ بھی حکم دیا گیا ہے:‏ ”‏اَے فرزندو!‏ خداوند میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو۔‏“‏ (‏افسیوں ۶:‏۱‏)‏ بیشتر نوجوانوں نے ایسے والدین کی طرف سے جو گواہ نہیں اذیت کے باوجود ’‏خدا کا حکم ماننے‘‏ کا فیصلہ کِیا ہے۔‏ ایسے بچے گواہ ساتھی کیلئے کسقدر بااجر ثابت ہوتے ہیں جو اذیت کے باوجود یہوواہ کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 کسی مذہب کی پیروی کے سلسلے میں بیوی کے قانونی حق میں مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے کی آزادی شامل ہے۔‏ بعض معاملات میں،‏ چھوٹے بچوں کی نگرانی کرنے کیلئے شوہر کے راضی نہ ہونے پر شفیق ماں کو انہیں اپنے ساتھ اجلاسوں پر لیجانا پڑا ہے۔‏