وفاداری کی بابت غلط نظریات رکھنے والی دُنیا
وفاداری کی بابت غلط نظریات رکھنے والی دُنیا
تلابیب اسرائیل میں ایک جمعے کی شام ایک جوان شخص نائٹکلب کے باہر کھڑے نوجوانوں کے ایک گروہ میں آکر کھڑا ہو گیا۔ چند ہی لمحوں بعد اُس گروہ میں ایک تباہکُن دھماکا ہوا۔
ایک اَور خودکش بمدھماکا کرنے والے شخص نے اپنی زندگی کیساتھ ساتھ بڑی بےرحمی سے ۱۹ دیگر نوجوانوں کی زندگیاں چھین لیں۔ ”ہر طرف نوجوانوں کے جسموں کے ٹکڑے بکھر گئے—یہ میری آنکھوں کے سامنے رُونما ہونے والا سب سے المناک واقعہ تھا،“ ایک ڈاکٹر نے بعدازاں رپورٹرز کو بتایا۔
”وفاداری جیسی خوبیوں کی سب تعریف کرتے ہیں لیکن یہ جنگیں شروع کرنے کے علاوہ اُنہیں ختم کرنا بھی مشکل بنا سکتی ہیں،“ تھرسٹن برون نے دی لنسٹ میں لکھا۔ جیہاں، دُنیائےمسیحیت کی صلیبی جنگوں سے لیکر نازی جرمنی کے منظم قتلِعام تک، انسانی تاریخ وفاداری کے نام پر قتلوغارت سے بھری پڑی ہے۔
بیوفائی سے متاثر ہونے والے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد
اس بات سے انکار نہیں کِیا جا سکتا کہ جنونی وفاداری تباہکُن ثابت ہو سکتی ہے مگر وفاداری کا فقدان بھی معاشرے کو ریزہریزہ کر سکتا ہے۔ ویبسٹرز نیو انسائیکلوپیڈیک ڈکشنری بیان کرتی ہے کہ وفادار ہونے کا مطلب ’کسی شخص یا مقصد کے وفادار‘ ہونا ہے اور یہ ”چھوڑنے یا دغا دینے کی آزمائش میں کسی شخص کے ذاتی استحکام اور ثابتقدمی کی دلالت کرتی ہے۔“ زیادہتر لوگ تو ایسی وفاداری کو سراہتے ہیں تاہم معاشرہ انتہائی بنیادی سطح پر یعنی خاندانی حلقے کے اندر وفاداری کے شدید فقدان سے دوچار ہے۔ ذاتی احساسِتکمیل، روزمرّہ زندگی کے دباؤ اور تناؤ اور ہر طرف پھیلی ہوئی ازدوجی بیوفائی کی وجہ سے طلاق کی شرح میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ نیز، تلابیب میں بم دھماکے سے متاثرین کی طرح اکثر معصوم نوجوان اسکا نشانہ بنتے ہیں۔
ایک رپورٹ بیان کرتی ہے، ”طلاق، علیٰحدگی اور والدین میں سے کسی ایک کیساتھ رہنے سے پیدا ہونے والی خاندانی بےثباتی کے المیوں کا اثر اکثر بچے کی تعلیم پر پڑتا ہے۔“ جن خاندانوں میں صرف مائیں ہوتی ہیں وہاں بالخصوص لڑکے تعلیم حاصل نہیں کرتے بلکہ خودکشی اور بچوں میں جرائم کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔ ریاستہائےمتحدہ میں ہر سال، ایک ملین بچے اپنے والدین میں طلاق کا نشانہ بنتے ہیں اور اس ملک میں ازدواجی بندھن کے تحت پیدا ہونے والے بچوں میں سے نصف ۱۸ سال کی عمر کو پہنچنے تک طلاق کا نشانہ بنتے ہیں۔ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ دُنیا کے دیگر ممالک میں بیشتر نوجوانوں کیلئے اس کا امکان انتہائی پریشانکُن ہے۔
وفاداری—نہایت بلند معیار؟
روایتی وفاداریوں میں حالیہ ناکامی داؤد بادشاہ کے الفاظ کو بہت ہی موزوں بنا دیتی ہے: ”اَے [یہوواہ]! بچا لے کیونکہ کوئی دیندار نہیں رہا اور امانتدار لوگ بنیآدم میں سے مٹ گئے۔“ (زبور ۱۲:۱) عالمی پیمانے پر وفاداری کا فقدان کیوں ہے؟ راجر روزنبلاٹ نے ٹائم میگزین میں لکھتے ہوئے، بیان کِیا: ”اگرچہ وفاداری کا معیار بہت بلند ہے، مگر ہماری کمزور مخلوق میں موجود خوف، عدمِاعتماد، خودغرضی اور جاہپسندی جیسی بنیادی خصوصیات کی وجہ سے اس پر قائم رہنا بہت مشکل ہے۔“ جس دَور میں ہم رہتے ہیں اسکی بابت بیان کرتے ہوئے بائبل واضح الفاظ میں کہتی ہے: ”آدمی خودغرض . . . ناپاک، طبعی محبت سے خالی . . . ہونگے۔“—۲-تیمتھیس ۳:۱-۵۔
جس طرح وفاداری کی پُرزور قوت یا اسکا فقدان ایک شخص کی سوچ اور افعال پر اثرانداز ہوتا ہے اُس پر غور کرتے ہوئے ہم پوچھ سکتے ہیں، ’دراصل کون ہماری وفاداری کا مستحق ہے؟‘ غور کریں کہ اگلا مضمون کیسے اس سوال کی وضاحت کرتا ہے۔
[صفحہ ۳ پر تصویر کا حوالہ]
Photo above: © AFP/CORBIS