وہ پڑھنے کے لائق بن کر خوش تھے!
وہ پڑھنے کے لائق بن کر خوش تھے!
سلیمانی جزائر کے بعض علاقوں میں، تقریباً ۸۰ فیصد یہوواہ کے گواہوں کو ناخواندگی کا مقابلہ کرنا پڑا ہے۔ اس چیز نے نہ صرف ہفتہوار کلیسیائی اجلاسوں میں اُنکی شرکت کو محدود کر دیا ہے بلکہ اُن کے لئے دوسروں کو بادشاہتی سچائیاں سکھانا بھی مشکل بنا دیا ہے۔ کیا بالغ اشخاص کے لئے جنہوں نے کبھی ہاتھ میں پنسل تک نہیں پکڑی پڑھنا سیکھنا واقعی ممکن ہے؟
یہوواہ کے گواہوں کے مطبوعہ بروشر اپلائے یورسیلف ٹو ریڈنگ اینڈ رائٹنگ کو پورے سلیمانی جزائر میں موجود یہوواہ کے گواہوں کی ہر کلیسیا میں خواندگی کی کلاسوں میں استعمال کِیا گیا ہے۔ مندرجہذیل تجربات ظاہر کرتے ہیں کہ کیسے اس پروگرام کے ذریعے سینکڑوں لوگوں کی اپنی مہارتوں کو بہتر بنانے میں مدد ہوئی ہے۔ سب سے بڑھ کر، پڑھنا سیکھ کر وہ اپنے ایمان کی بابت بہتر طور پر گواہی دینے کے قابل ہوئے ہیں۔—۱-پطرس ۳:۱۵۔
سو سے زیادہ بادشاہتی مبشروں کی ایک کلیسیا میں تفویض پانے والی ایک مشنری نے غور کِیا کہ مینارِنگہبانی کے ہفتہوار بائبل مطالعے میں صرف چند کے پاس رسالے کی ذاتی کاپی ہوتی تھی اور اُن میں سے بھی بہت کم تبصرہ کرتے تھے۔ وجہ؟ ناخواندگی۔ جب کلیسیا نے پڑھنا لکھنا سکھانے کے سلسلے میں ایک سکول کے انعقاد کا اعلان کِیا تو اس مشنری نے بھی خوشی سے خود کو اساتذہ کی خدمات انجام دینے کیلئے پیش کِیا۔ شروع شروع میں تو بہت کم طالبعلم آئے مگر جلد ہی مختلف عمروں کے ۴۰ اشخاص نے سکول میں حاضر ہونا شروع کر دیا۔
نتائج کیا رہے؟ مشنری بیان کرتی ہے: ”خواندگی کی کلاس شروع ہوئے ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ ایک دن مَیں صبح چھ بجے مشنری ہوم کے لئے کھانا خریدنے کے لئے مارکیٹ گئی۔ وہاں مَیں نے مختلف طالبعلموں کو جن میں چھوٹے بچے بھی تھے ناریل اور سبزیاں فروخت کرتے دیکھا۔ کیوں؟ کیونکہ وہ کلاس میں استعمال کرنے کیلئے پین اور نوٹبُک خریدنے مینارِنگہبانی رسالے کی ذاتی کاپی حاصل کرنا بھی تھی۔“ وہ مزید بیان کرتی ہے: ”اب کلیسیا میں مینارِنگہبانی کے مطالعے کے دوران، بچے بوڑھے سب بڑھچڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور ہمارا مطالعہ بہت پُرجوش ہوتا ہے۔“ یہ مشنری اُسوقت بہت خوش ہوئی جب اس کلاس کے چار لوگوں نے عوامی منادی میں شرکت کرنے کی خواہش کا اظہار کِیا کیونکہ اُنکا کہنا تھا کہ انہیں ”اب کسی سے ڈر نہیں لگتا۔“
کیلئے پیسے جمع کرنا چاہتے تھے! اس کلاس میں حاضر ہونے کی ایک وجہخواندگی کی کلاس کے مثبت اثرات میں لکھنا پڑھنا سیکھنے سے زیادہ کچھ شامل ہے۔ مثال کے طور پر، ایک گواہ کی بےایمان بیوی کئی سال تک کلیسیا کیلئے پریشانی کا باعث بنی رہی۔ وہ معمولی باتوں کے باعث لوگوں کو پتھر مارتی اور بعض عورتوں کی تو چھڑی سے پٹائی بھی کرتی تھی۔ جب وہ کبھیکبھار اپنے شوہر کیساتھ مسیحی اجلاس پر آتی تو وہ اُس سے اتنا حسد کرتی کہ اُس پر دوسری عورتوں کو دیکھنے کا الزام لگاتی تھی لہٰذا اُس بھائی نے کالی عینک لگانا شروع کر دی۔
تاہم، خواندگی کی کلاسیں شروع ہونے کے کچھ ہی عرصہ بعد، اس خاتون نے بڑی رازداری میں پوچھا: ”کیا مَیں بھی کلاس میں بیٹھ سکتی ہوں؟“ جواب تھا، بالکل بیٹھ سکتی ہیں۔ اسکے بعد سے نہ تو وہ کسی کلاس سے اور نہ ہی کسی کلیسیائی اجلاس سے غیرحاضر ہوئی۔ وہ بڑی محنت سے پڑھتی تھی اور نتیجتاً اُس نے شاندار کامیابی حاصل کی جس سے وہ بہت خوش تھی۔ اب اُس نے درخواست کی: ”کیا مَیں بائبل مطالعہ کر سکتی ہوں؟“ اُسکے شوہر نے خوشی سے اُس کیساتھ مطالعہ شروع کر دیا اور اب وہ اپنے بائبل علم اور تعلیمی لیاقت میں روزافزوں ترقی کر رہی ہے۔
ایک ۵۰ سالہ شخص کیلئے جس نے کبھی پنسل ہاتھ میں نہ پکڑی ہو پین کیساتھ حروف لکھنا ایک پہاڑنما مشکل دکھائی دے سکتی ہے۔ شروع شروع میں بعض تو اتنے زور سے کاغذ پنسل پکڑتے ہیں کہ اُن کی انگلیوں پر چھالے بن جاتے ہیں۔ کئی ہفتوں تک پنسل پکڑنے کی کوشش کرنے کے بعد، بعض طالبعلم بڑی خوشی کیساتھ کہتے ہیں: ”اب میرا ہاتھ روانی کیساتھ کاغذ پر چلنے لگا ہے!“ طالبعلموں کو ترقی کرتے دیکھنا اساتذہ کو بھی خوشی بخشتا ہے۔ ایک اُستانی کہتی ہے: ”کلاس کو سکھانا انتہائی خوشیبخش عمل ہے اور یہوواہ کی اس فراہمی کیلئے طالبعلموں کی طرف سے حقیقی قدردانی کا اظہار اکثر کلاس کے اختتام پر تالیاں بجا کر کِیا جاتا ہے۔“
مشنریوں کے علاوہ یہ خواندہ گواہ بھی اب بہت خوش ہیں۔ کیوں؟ اِس لئےکہ اب وہ اپنی تعلیمی صلاحیت کو یہوواہ کے جلال کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔
[صفحہ ۸، ۹ پر تصویر کی عبارت]
پیروجواں سب خواندگی کی ان کلاسوں کی قدر کرتے ہیں