’ایک دوسرے کو معاف کریں‘
’ایک دوسرے کو معاف کریں‘
کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ خدا نے آپکے گُناہ معاف کر دئے ہیں؟ ریاستہائےمتحدہ میں بالغوں کی اکثریت بظاہر یہی سمجھتی ہے۔ یونیورسٹی آف مشیگن انسٹیٹیوٹ فار سوشل ریسرچ کی طرف سے کی جانے والی تحقیق کا اوّلین مصنف ڈاکٹر لارن ٹوسینٹ بیان کرتا ہے کہ رائےشماری میں حصہ لینے والے ۴۲۳،۱ امریکیوں میں سے ۴۵ برس سے زائد عمر کے تقریباً ۸۰ فیصد بالغوں نے کہا کہ خدا نے اُنکے گُناہ معاف کر دئے ہیں۔
تاہم، دلچسپی کی بات یہ ہے کہ رائےشماری میں شریک صرف ۵۷ فیصد نے کہا کہ وہ بھی دوسروں کو معاف کرتے ہیں۔ یہ اعدادوشمار ہمیں یسوع کے پہاڑی وعظ کے الفاظ کی یاد دلاتے ہیں: ”اگر تم آدمیوں کے قصور معاف کرو گے تو تمہارا آسمانی باپ بھی تمکو معاف کرے گا۔ اور اگر تم آدمیوں کے قصور معاف نہ کرو گے تو تمہارا باپ بھی تمہارے قصور معاف نہ کرے گا۔“ (متی ۶:۱۴، ۱۵) جیہاں، خدا کی طرف سے ہمارے گُناہوں کی معافی کسی حد تک، ہماری طرف سے دوسروں کو معاف کرنے کے لئے تیار رہنے پر مشروط ہے۔
پولس رسول نے کُلسّے کے مسیحیوں کو اسی اُصول کی یاددہانی کرائی تھی۔ اُس نے اُنہیں تاکید کی تھی: ”اگر کسی کو دوسرے کی شکایت ہو تو ایک دوسرے کی برداشت کرے اور ایک دوسرے کے قصور معاف کرے۔ جیسے [یہوواہ] نے تمہارے قصور معاف کئے ویسے ہی تم بھی کرو۔“ (کلسیوں ۳:۱۳) سچ ہے کہ ایسا کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی آپکو بغیر سوچےسمجھے کچھ سخت بات کہتا ہے تو اُس سے درگزر کرنا بہت مشکل ہو سکتا ہے۔
اسکے باوجود، معاف کرنے کے بیشمار فوائد ہیں۔ ماہرِعمرانیات ڈاکٹر ڈیوڈ آر. ولیمز نے اپنی تحقیق کی بابت کہا: ”ہم بالخصوص متوسط اور عمررسیدہ امریکیوں کی ذہنی صحت اور دوسروں کو معاف کرنے کے مابین گہرا تعلق پاتے ہیں۔“ یہ دانشمند بادشاہ سلیمان کے اِن الفاظ کی مطابقت میں ہے جو اُس نے کوئی ۰۰۰،۳ سال قبل لکھے تھے: ”مطمئن دل جسم کی جان ہے۔“ (امثال ۱۴:۳۰) جب معاف کرنے کا جذبہ خدا اور ہمارے پڑوسی کیساتھ اچھے تعلقات کو فروغ دیتا ہے تو ہمارے پاس ایک دوسرے کو دل سے معاف کرنے کی معقول وجہ ہے۔—متی ۱۸:۳۵۔