مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

‏• کیا بائبل شیطان کیلئے نام لوسی‌فر استعمال کرتی ہے؟‏

نام لوسی‌فر صحائف میں صرف ایک مرتبہ آتا ہے اور وہ بھی بائبل کے صرف چند ترجموں میں استعمال ہوا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ کنگ جیمز ورشن میں یسعیاہ ۱۴:‏۱۲ بیان کرتی ہے:‏ ”‏اَے لوسی‌فر،‏ صبح کے ستارے تُو کیونکر آسمان پر سے گِر پڑا!‏“‏

جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏لوسی‌فر“‏ کِیا گیا ہے اس کا مطلب ”‏روشن ستارہ“‏ ہے۔‏ سپتواُجنتا میں مستعمل یونانی لفظ کا مطلب ”‏صبح کا پیش‌خیمہ“‏ ہے۔‏ پس بعض ترجمے اصلی عبرانی لفظ کا بیان ”‏صبح کے ستارے“‏ یا ”‏دن کے ستارے“‏ کے طور پر کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ جیروم کا لاطینی ولگاتا لفظ ”‏لوسی‌فر“‏ (‏روشنی‌بردار)‏ استعمال کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مختلف بائبل ترجموں میں یہ اصطلاح موجود ہے۔‏

لوسی‌فر کون ہے؟‏ اصطلاح ”‏روشن ستارہ“‏ یا ”‏لوسی‌فر“‏ کا ذکر اُس وقت ملتا ہے جب یسعیاہ نے نبوّتی طور پر اسرائیلیوں کو ”‏شاہِ‌بابلؔ کے خلاف .‏ .‏ .‏ مثل“‏ کے طور پر اعلان کرنے کا حکم دیا تھا۔‏ لہٰذا یہ اُس مثل کا حصہ ہے جو بنیادی طور پر بابلی سلطنت کی بابت کہی گئی تھی جس کی ابتدا نبوکدنضر سے ہوئی تھی۔‏ ”‏تُو پاتال میں گڑھے کی تہ میں اُتارا جائے گا“‏ کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ ”‏روشن ستارے“‏ کا اظہار ایک روحانی مخلوق کی بجائے ایک انسان کے لئے کِیا گیا ہے۔‏ پاتال نسلِ‌انسانی کی قبر ہے—‏شیطان ابلیس کے رہنے کی جگہ نہیں۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ لوسی‌فر کی اس حالت کو دیکھنے والے سوال کرتے ہیں:‏ ”‏کیا یہ وہی شخص ہے جس نے زمین کو لرزایا؟‏“‏ واضح طور پر،‏ لوسی‌فر ایک انسان کا حوالہ دیتا ہے،‏ کسی روحانی مخلوق کا نہیں۔‏—‏یسعیاہ ۱۴:‏۴،‏ ۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

بابلی سلطنت کو اسقدر نمایاں حیثیت کیوں دی گئی ہے؟‏ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ بابل کے بادشاہ کے زوال کے بعد ہی اُسے طنزاً روشن ستارہ کہا جانا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۱۴:‏۳‏)‏ بابلی بادشاہوں نے تکبّر کے باعث خود کو دوسروں سے برتر ٹھہرایا تھا۔‏ یہ سلطنت اسقدر متکبر تھی کہ اس کے دعوؤں کی تصویرکشی یوں کی گئی ہے:‏ ”‏مَیں آسمان پر چڑھ جاؤں گا۔‏ مَیں اپنے تخت کو خدا کے ستاروں سے بھی اُونچا کروں گا اور مَیں شمالی اطراف میں جماعت کے پہاڑ پر بیٹھوں گا۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں خداتعالیٰ کی مانند ہوں گا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۱۴:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

داؤد کے شاہی نسل کے بادشاہ ’‏خدا کے ستارے‘‏ ہیں۔‏ (‏گنتی ۲۴:‏۱۷‏)‏ داؤد سے لیکر ان ”‏ستاروں“‏ نے صیون کے پہاڑ سے حکمرانی کی۔‏ یروشلیم میں سلیمان کی ہیکل کی تعمیر کے بعد،‏ نام صیون کا اطلاق پورے شہر پر ہونے لگا۔‏ شریعتی عہد کے تحت تمام اسرائیلی مردوں کو سال میں تین بار صیون جانے کا حکم دیا گیا تھا۔‏ یوں یہ ’‏جماعت کا پہاڑ‘‏ بن گیا۔‏ یہوداہ کے بادشاہوں کو محکوم بنانے اور پھر انہیں اس پہاڑ پر سے ہٹانے کا فیصلے کرنے سے نبوکدنضر خود کو ان ”‏ستاروں“‏ سے سربلند کرنے کی بابت اپنے ارادے کا اظہار کر رہا ہے۔‏ یہوواہ کو اس کامیابی کا ذمہ‌دار ٹھہرانے کی بجائے وہ تکبّر کیساتھ خود کو یہوواہ کی جگہ رکھتا ہے۔‏ لہٰذا بابلی سلطنت کے زوال کے بعد اُس کی تحقیر کے لئے اُس کا حوالہ ”‏روشن ستارے“‏ کے طور پر دیا گیا ہے۔‏

بابلی حکمرانوں کا تکبّر واقعی ”‏اس جہان کے خدا“‏—‏شیطان ابلیس کے رُجحان کی عکاسی کرتا تھا۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۴‏)‏ وہ بھی طاقت حاصل کرنے اور یہوواہ خدا کی جگہ لینے کی شدید خواہش رکھتا ہے۔‏ تاہم صحیفائی طور پر شیطان کو نام لوسی‌فر نہیں دیا گیا۔‏

‏• ۱-‏تواریخ ۲:‏۱۳-‏۱۵ میں داؤد کا حوالہ یسی کے ساتویں بیٹے کے طور پر کیوں دیا گیا ہے جبکہ ۱-‏سموئیل ۱۶:‏۱۰،‏ ۱۱ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ آٹھواں بیٹا تھا؟‏

قدیم اسرائیل کے بادشاہ ساؤل کے سچی پرستش سے منحرف ہو جانے کے بعد،‏ یہوواہ خدا نے سموئیل نبی کو یسی کے ایک بیٹے کو بادشاہ کے طور پر مسح کرنے کیلئے بھیجا۔‏ سموئیل ۱۱ ویں صدی ق.‏س.‏ع.‏ میں اس تاریخی واقعہ کے الہامی بیان کو قلمبند کرتے ہوئے داؤد کو یسی کے آٹھویں بیٹے کے طور پر بیان کرتا ہے۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۱۰-‏۱۳‏)‏ تاہم،‏ تقریباً ۶۰۰ سال بعد عزرا کاہن کی معرفت تحریرکردہ سرگزشت بیان کرتی ہے:‏ ”‏یسیؔ سے اُسکا پہلوٹھا اؔلیاب پیدا ہوا اور اؔبینداب دوسرا اور سمعؔ تیسرا۔‏ نتنیؔ‌ایل چوتھا۔‏ رؔدی پانچواں۔‏ عوضمً چھٹا داؔؤد ساتواں۔‏“‏ (‏۱-‏تواریخ ۲:‏۱۳-‏۱۵‏)‏ داؤد کے ایک بھائی کیساتھ کیا واقع ہوا تھا کہ عزرا اُسکا نام بیان نہیں کرتا؟‏

صحائف بیان کرتے ہیں کہ یسی کے ”‏آٹھ بیٹے تھے۔‏“‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۷:‏۱۲‏)‏ بدیہی طور پر،‏ اُسکا ایک بیٹا اتنی دیر زندہ نہیں رہا تھا کہ اُسکی شادی ہوتی اور بچے بھی ہوتے۔‏ کوئی اولاد نہ ہونے پر وہ قبائیلی وراثت میں حصے یا یسی کے نسب‌نامے کے ریکارڈ میں شمولیت کا حقدار نہیں تھا۔‏

اب ذرا عزرا کے زمانہ کی بابت سوچیں۔‏ اُس پس‌منظر پر غور کریں جس میں اُس نے تواریخ کا ریکارڈ مرتب کِیا۔‏ بابل کی اسیری تقریباً ۷۷ سال پہلے ختم ہو چکی تھی اور یہودی اپنے وطن میں دوبارہ آباد تھے۔‏ فارس کے بادشاہ نے عزرا کو خدا کی شریعت کے قاضی اور اُستاد مقرر کرنے اور یہوواہ کے گھر کو خوبصورت بنانے کا اختیار سونپ رکھا تھا۔‏ قبائیلی وارثوں کی تصدیق اور اس بات کا یقین کرنے کیلئے درست نسب‌ناموں کی فہرست کی ضرورت تھی کہ حقدار لوگ ہی کہانت کی خدمت انجام دیں۔‏ لہٰذا عزرا نے قوم کی تاریخ کا ایک مکمل بیان تیار کِیا جس میں یہوداہ اور داؤد کی نسل کا ایک واضح اور قابلِ‌اعتماد ریکارڈ شامل تھا۔‏ اس میں یسی کے ایک بےاولاد بیٹے کا نام شامل کرنا ضروری نہیں تھا۔‏ پس عزرا نے اُسکے نام کو شامل نہیں کِیا تھا۔‏