مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سچے مُقدسین آپکی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

سچے مُقدسین آپکی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

سچے مُقدسین آپکی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

بعض بائبل ترجمے جس یونانی لفظ کا حوالہ ”‏مُقدس“‏ کے طور پر دیتے ہیں اسکا ترجمہ ”‏پاک“‏ بھی کِیا جا سکتا ہے۔‏ یہ اصطلاح کن لوگوں کیلئے استعمال ہوئی ہے؟‏ این ایکسپوزیٹری ڈکشنری آف نیو ٹسٹامنٹ ورڈز کے مطابق،‏ ”‏یہ‌صیغۂ جمع میں غیرمعمولی برگزیدگی کی حامل چند شخصیات یا حیرت‌انگیز کاموں کی شہرت رکھنے والے بعض مُتوَفّی اشخاص کی بجائے تمام ایمانداروں کیلئے استعمال ہوتی ہے۔‏“‏

لہٰذا پولس رسول نے تمام ابتدائی مسیحیوں کو سچے مُقدسین قرار دیا تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ اُس نے پہلی صدی س.‏ع.‏ میں ”‏خدا کی اُس کلیسیا کے نام جو کرنتھسؔ میں ہے اور تمام اؔخیہ [‏رومی صوبے]‏ کے سب مُقدسوں کے نام“‏ ایک خط تحریر کِیا۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱:‏۱‏)‏ بعدازاں پولس نے ”‏اُن سب کے نام جو رؔومہ میں خدا کے پیارے ہیں اور مُقدس ہونے کے لئے بلائے گئے ہیں“‏ خط لکھا۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۷‏)‏ واضح طور پر یہ مُقدس لوگ اُس وقت زندہ تھے اور انہیں کسی منفرد خوبی کی وجہ سے دوسروں سے ممتاز خیال نہیں کِیا جاتا تھا۔‏ انہیں کس بنیاد پر مُقدس کہا گیا تھا؟‏

خدا کی طرف سے مُقدس کئے گئے

خدا کا کلام ظاہر کرتا ہے کہ انسان یا کوئی تنظیم کسی شخص کو مُقدس قرار نہیں دے سکتے۔‏ صحائف بیان کرتے ہیں:‏ ”‏[‏خدا]‏ نے ہمیں نجات دی اور پاک بلاوے سے بلایا ہمارے کاموں کے موافق نہیں بلکہ اپنے خاص اِرادہ اور .‏ .‏ .‏ فضل کے موافق۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۱:‏۹‏)‏ یہوواہ کے بلاوے کی وجہ سے ایک شخص کو خدا کے فضل اور اُسکے ارادے کی مطابقت میں مُقدس ٹھہرایا جاتا ہے۔‏

مسیحی کلیسیا کے مُقدسین ”‏نئے عہد“‏ کا حصہ ہیں۔‏ یسوع مسیح کا بہایا گیا خون اس عہد کی توثیق کرتے ہوئے اس میں شریک لوگوں کو مُقدس ٹھہراتا ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۹:‏۱۵؛‏ ۱۰:‏۲۹؛‏ ۱۳:‏۲۰،‏ ۲۴‏)‏ خدا کی نظروں میں پاک ٹھہرائے جانے پر وہ ’‏کاہنوں کا مُقدس فرقہ بن کر ایسی روحانی قربانیاں چڑھاتے ہیں جو یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے خدا کے نزدیک مقبول ہوتی ہیں۔‏‘‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۵،‏ ۹‏۔‏

مُقدسین کے ذریعے مناجات اور شفاعتیں

لاکھوں لوگ اس یقین کیساتھ تبرکات کے ذریعے یا شفاعتوں کیلئے ”‏مُقدسین“‏ کی پرستش کرتے ہیں کہ یہ ایمانداروں کو خاص قوت عطا کر سکتے ہیں۔‏ کیا یہ بائبل کی تعلیم ہے؟‏ پہاڑی وعظ میں یسوع نے اپنے شاگردوں کو خدا تک رسائی کرنے کا طریقہ سکھایا:‏ ”‏پس تم اس طرح دُعا کِیا کرو کہ اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹‏)‏ موزوں طور پر یہوواہ خدا ہی سے دُعائیں کی جانی چاہئیں۔‏

‏”‏مُقدسین“‏ کے ذریعے شفاعتوں کی حمایت کرنے کی کوشش میں بعض مذہبی علما رومیوں ۱۵:‏۳۰ کا حوالہ دیتے ہیں جہاں لکھا ہے:‏ ”‏اَے بھائیو!‏ مَیں یسوؔع مسیح کا جو ہمارا خداوند ہے واسطہ دیکر اور روح کی محبت کو یاد دِلا کر تُم سے التماس کرتا ہوں کہ میرے لئے خدا سے دُعائیں کرنے میں میرے ساتھ مل کر جانفشانی کرو۔‏“‏ کیا پولس ایمانداروں کی حوصلہ‌افزائی کر رہا تھا کہ وہ اُس سے دُعا کریں یا اُسکے نام کے وسیلہ سے خدا سے دُعا کریں؟‏ ہرگز نہیں۔‏ بائبل میں سچے مُقدسوں کی خاطر دُعا کرنے کی حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے تاہم،‏ خدا کہیں پر بھی ہمیں ان سے یا ان کے ذریعے دُعا کرنے کا حکم نہیں دیتا۔‏—‏فلپیوں ۱:‏۱،‏ ۳،‏ ۴‏۔‏

تاہم،‏ خدا نے ہماری دُعاؤں کیلئے ایک وسیلہ ضرور مقرر کِیا ہے۔‏ یسوع مسیح نے بیان کِیا،‏ ”‏راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں۔‏ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔‏“‏ یسوع نے یہ بھی بیان کِیا تھا:‏ ”‏جوکچھ تم میرے نام سے چاہو گے مَیں وہی کرونگا تاکہ باپ بیٹے میں جلال پائے۔‏ اگر میرے نام سے مجھ سے کچھ چاہو گے تو مَیں وہی کرونگا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۶،‏ ۱۳،‏ ۱۴‏)‏ ہم یسوع کے نام کے وسیلہ سے کی جانے والی دُعاؤں کو سننے کیلئے یہوواہ کی رضامندی کا یقین رکھ سکتے ہیں۔‏ یسوع کی بابت بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اِسی لئے جو اُسکے وسیلہ سے خدا کے پاس آتے ہیں وہ اُنہیں پوری پوری نجات دے سکتا ہے کیونکہ وہ اُنکی شفاعت کے لئے ہمیشہ زندہ ہے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۷:‏۲۵‏۔‏

اگر یسوع ہماری خاطر شفاعت کرنے کے لئے راضی ہے تو دُنیائےمسیحیت کے پرستار اکثر ”‏مُقدسین“‏ سے دُعا کیوں کرتے ہیں؟‏ اپنی کتاب ایج آف فیتھ میں مؤرخ وِل ڈیورنٹ اس رسم کی ابتدا کی بابت بتاتا ہے۔‏ ڈیورنٹ کے مطابق لوگ قادرِمطلق خدا کیلئے مؤدبانہ خوف رکھتے تھے اور یسوع کو زیادہ قابلِ‌رسائی خیال کرتے تھے،‏ نیز وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏اُسکے پہاڑی وعظ کی نصیحت کو مکمل طور پر نظرانداز کرنے والا شخص [‏یسوع سے]‏ براہِ‌راست دُعا کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔‏ مسیح کی مدد حاصل کرنے کیلئے کسی ایسے شخص سے دُعا کرنا دانشمندانہ عمل خیال کِیا جاتا تھا جسکے مُقدس ہونے کا اعزاز اُسکی آسمان میں موجودگی کی تصدیق کرتا تھا۔‏“‏ کیا یہ تفکرات درست ہیں؟‏

بائبل ہمیں تعلیم دیتی ہے کہ ہم یسوع کے ذریعے دُعا میں خدا سے ’‏دلیری اور بھروسے کے ساتھ رسائی‘‏ حاصل کر سکتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۳:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ قادرِمطلق خدا نسلِ‌انسانی سے اتنا دُور یا ناقابلِ‌رسائی نہیں کہ وہ ہماری دُعائیں نہ سُن سکے۔‏ زبورنویس داؤد نے اعتماد کیساتھ دُعا کی:‏ ”‏اَے دُعا کے سننے والے!‏ سب بشر تیرے پاس آئیں گے۔‏“‏ (‏زبور ۶۵:‏۲‏)‏ مُتوَفّی ”‏مُقدسین“‏ کے تبرکات سے قوت منتقل کرنے کی بجائے یہوواہ اپنی رُوح‌اُلقدس اُن لوگوں کو دیتا ہے جو ایمان کیساتھ اس کیلئے درخواست کرتے ہیں۔‏ یسوع نے معقول طور پر بیان کِیا:‏ ”‏پس جب تم بُرے ہوکر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو رُوح‌اُلقدس کیوں نہ دیگا؟‏“‏—‏لوقا ۱۱:‏۱۳‏۔‏

مُقدسین کا کردار

پولس نے جن مُقدسین کے نام اپنے خطوط تحریر کئے وہ صدیوں پہلے مر چکے تھے اور وقت آنے پر اُنہیں ”‏زندگی کا تاج،‏“‏ قیامت کے بعد آسمانی زندگی حاصل ہونی تھی۔‏ (‏مکاشفہ ۲:‏۱۰‏)‏ خدا کے سب سے عقیدتمند پرستار بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ سچے مُقدسین کی پرستش بیماری،‏ قدرتی آفات،‏ معاشی بدحالی،‏ بڑھاپے اور موت سے تحفظ کی ضمانت نہیں دے سکتی۔‏ لہٰذا آپ پوچھ سکتے ہیں،‏ ’‏کیا خدا کے مُقدس لوگ واقعی ہماری پروا کرتے ہیں؟‏ کیا ہمیں اُنکی مدد کی توقع کرنی چاہئے؟‏‘‏

دانی‌ایل کی ایک پیشینگوئی میں مُقدس لوگوں کو نمایاں کِیا گیا ہے۔‏ چھٹی صدی ق.‏س.‏ع.‏ میں اُس نے ایک ہیجان‌خیز رویا دیکھی جسکی تکمیل ہمارے زمانے میں بھی ہوتی ہے۔‏ چار بڑے حیوان سمندر سے نکلتے ہیں جو نسلِ‌انسانی کی حقیقی ضروریات پوری کرنے میں ناکام انسانی حکومتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔‏ اسکے بعد دانی‌ایل نے پیشینگوئی کی:‏ ”‏لیکن حق‌تعالیٰ کے مُقدس لوگ سلطنت لے لینگے اور ابد تک ہاں ابدالآباد تک اُس سلطنت کے مالک رہینگے۔‏“‏—‏دانی‌ایل ۷:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

پولس نے ’‏مُقدسوں کی میراث‘‏ کی تصدیق کی کہ یہ آسمان پر مسیح کے ساتھ اُس کے ہم‌میراث ہونگے۔‏ (‏افسیوں ۱:‏۱۸-‏۲۱‏)‏ یسوع کے خون نے ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ مُقدسوں کے لئے آسمانی جلال حاصل کرنے کے لئے قیامت پانے کی راہ ہموار کی۔‏ یوحنا رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏مبارک اور مُقدس وہ ہے جو پہلی قیامت میں شریک ہو۔‏ ایسوں پر دوسری موت کا کچھ اختیار نہیں بلکہ وہ خدا اور مسیح کے کاہن ہونگے اور اُس کے ساتھ ہزار برس تک بادشاہی کریں گے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۴،‏ ۶؛‏ ۱۴:‏۱،‏ ۱۳‏)‏ یوحنا نے رویا میں آسمانی مخلوقات کو جلالی یسوع کے لئے یہ گیت گاتے سنا:‏ ”‏تُو نے .‏ .‏ .‏ اپنے خون سے ہر ایک قبیلہ اور اہلِ‌زبان اور اُمت اور قوم میں سے خدا کے واسطے لوگوں کو خرید لیا۔‏ اور اُن کو ہمارے خدا کے لئے ایک بادشاہی اور کاہن بنا دیا اور وہ زمین پر بادشاہی کرتے ہیں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۵:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ کتنی تسلی‌بخش بات!‏ یہوواہ خدا نے بذاتِ‌خود ان مردوزن کو احتیاط کے ساتھ منتخب کِیا ہے۔‏ اس کے علاوہ،‏ اُنہوں نے انسانوں کے تجربے میں آنے والی تقریباً ہر قسم کی مشکل کا سامنا کرتے ہوئے زمین پر وفاداری سے خدمت کی ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۳‏)‏ لہٰذا ہم بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہ قیامت‌یافتہ مُقدسین ہماری کمزوریوں اور حدود کا لحاظ رکھنے والے مہربان اور ہمدرد حکمران ثابت ہونگے۔‏

بادشاہتی حکمرانی کے تحت برکات

بادشاہتی حکومت بہت جلد کارروائی کرتے ہوئے زمین کو تمام بدکاری اور تکلیف سے پاک کریگی۔‏ اُس وقت انسان پہلے سے کہیں زیادہ خدا کی قربت حاصل کرینگے۔‏ یوحنا نے لکھا:‏ ”‏پھر مَیں نے تخت میں سے کسی کو بلند آواز سے یہ کہتے سنا کہ دیکھ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ اُنکے ساتھ سکونت کریگا اور وہ اُسکے لوگ ہونگے اور خدا آپ اُن کے ساتھ رہیگا اور اُنکا خدا ہوگا۔‏“‏ نتیجتاً،‏ نسلِ‌انسانی بیشمار برکات سے استفادہ کریگی اسلئےکہ پیشینگوئی مزید بیان کرتی ہے:‏ ”‏وہ اُنکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔‏ اِسکے بعد نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔‏“‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

وہ وقت کتنا خوش‌کُن ہوگا!‏ میکاہ ۴:‏۳،‏ ۴ میں یسوع مسیح اور ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کی کامل حکمرانی کے نتائج کو مزید بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ بہت سی اُمتوں کے درمیان عدالت کریگا اور دُور کی زورآور قوموں کو ڈانٹے گا اور وہ اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوے بنا ڈالینگے اور قوم قوم پر تلوار نہ چلائیگی اور وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھینگے۔‏ تب ہر ایک آدمی اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کے نیچے بیٹھیگا اور اُنکو کوئی نہ ڈرائیگا کیونکہ ربُ‌الافواج نے اپنے مُنہ سے یہ فرمایا ہے۔‏“‏

مُقدسین لوگوں کو ان برکات سے مستفید ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔‏ سچے مُقدسین جن کی نمائندگی ایک دلہن کے طور پر کی گئی ہے،‏ کہتے ہیں:‏ ”‏آ۔‏“‏ آیت مزید بیان کرتی ہے:‏ ”‏اور سننے والا بھی کہے آ۔‏ اور جو پیاسا ہو وہ آئے اور جو کوئی چاہے آبِ‌حیات مُفت لے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲۲:‏۱۷‏)‏ ”‏آبِ‌حیات“‏ میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ دیگر چیزوں کے علاوہ اس میں خدا کے مقاصد کی بابت صحیح علم شامل ہے۔‏ یسوع نے دُعا میں خدا سے کہا:‏ ”‏ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِ‌واحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ یہ علم بائبل کے باقاعدہ مطالعے کے ذریعے دستیاب ہے۔‏ ہم کتنے خوش ہیں کہ خدا کے کلام کے ذریعے ہم مُقدسین کی حقیقی شناخت کرنے اور یہ سمجھنے کے قابل ہو سکتے ہیں کہ خدا نسلِ‌انسانی کے ابدی فائدے کے لئے انہیں کیسے استعمال کرے گا!‏

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویر]‏

پولس نے سچے مُقدسین کے نام الہامی خطوط لکھے

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

یسوع کے وفادار رسول سچے مُقدسین ثابت ہوئے

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

ہم پُراعتماد ہو کر یسوع مسیح کے ذریعے خدا سے دُعا کر سکتے ہیں

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

قیامت‌یافتہ مُقدسین زمین کے مہربان حکمران ہونگے