مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سچائی سے محبت رکھنے والے نوجوان

سچائی سے محبت رکھنے والے نوجوان

سچائی سے محبت رکھنے والے نوجوان

‏”‏جوان اپنی روش کس طرح پاک رکھے؟‏“‏ یہ بات ہزاروں سال پہلے ایک عبرانی زبورنویس نے پوچھی تھی۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۹‏)‏ یہ آج تک بھی ایک جائز سوال ہے کیونکہ دُنیا میں نوجوانوں کو بہتیرے مسائل کا سامنا ہے۔‏ جنسی بداخلاقی کے کاموں نے بہتیرے نوجوانوں کو ایڈز کے خطرے میں ڈال دیا ہے اور اس ہولناک بیماری میں مبتلا ہونے والی نصف تعداد کی عمریں ۱۵ تا ۲۴ سال ہیں۔‏ منشیات کا ناجائز استعمال بہتیرے مسائل کا سبب بنا ہے جس نے بعض نوجوانوں کی زندگیوں کا چراغ جلد بجھا دیا ہے۔‏ گھٹیا موسیقی،‏ پُرتشدد اور بداخلاق فلمیں،‏ ٹی‌وی شوز اور ویڈیو فلمیں اور انٹرنیٹ پر فحاشی نوجوانوں پر تباہ‌کُن اثر رکھتی ہیں۔‏ لہٰذا،‏ جو سوال زبورنویس نے پوچھا تھا وہ آجکل بہتیرے والدین اور نوجوانوں کے ذہنوں میں تشویش کا باعث ہے۔‏

زبورنویس نے خود ہی اپنے سوال کا جواب دیا:‏ ”‏تیرے کلام کے مطابق اُس پر نگاہ رکھنے سے۔‏“‏ یقیناً خدا کے کلام بائبل میں نوجوانوں کیلئے عمدہ ہدایت پائی جاتی ہے اور اس پر عمل کرنے والے بہتیرے نوجوان زندگی میں کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۵‏)‏ آئیے بعض نوجوانوں کی چند مثالوں کا جائزہ لیں جو خدا سے محبت رکھنے،‏ عیش‌وعشرت کی متلاشی اور مادہ‌پرست دُنیا میں روحانی طور پر مضبوط رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏

وہ والدین کی راہنمائی کی قدر کرتے ہیں

جیکب عمانوایل یہوواہ کے گواہوں کے میکسیکو برانچ دفتر میں خدمت کرنے سے پہلے ایک کُل‌وقتی پائنیر خادم تھا۔‏ وہ قدردانی کے ساتھ یاد کرتا ہے کہ خدا کی خدمت کے لئے محبت نے کیسے فروغ پایا:‏ ”‏بنیادی طور پر میرے والدین نے مجھ پر مثبت اثر ڈالا تھا اگرچہ بعض تجربہ‌کار روحانی اشخاص جن کیساتھ میری دوستی تھی وہ بھی کافی مددگار رہے تھے۔‏ اُنہوں نے مجھے منادی کے کام سے محبت کرنے کی تحریک دی۔‏ اُنہوں نے نرمی کیساتھ میری درست راہنمائی کی؛‏ مَیں نے کبھی بھی محسوس نہیں کِیا کہ مجھ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔‏“‏

کئی سالوں سے کُل‌وقتی خدمت انجام دینے والا ڈیوڈ یاد کرتا ہے کہ اس بات نے اُسے اسقدر متاثر کِیا کہ اس کے والدین نے اُس وقت پائنیر خدمت کرنا شروع کی جب وہ اور اُس کا بھائی چھوٹے ہی تھے۔‏ اس کی والدہ نے اس کے والد کی وفات کے بعد بھی سپیشل پائنیر خدمت جاری رکھی۔‏ اس نے خوشخبری کی منادی کرنے کیساتھ اُن کی دیکھ‌بھال بھی کی۔‏ ڈیوڈ بیان کرتا ہے:‏ ”‏انہوں نے پائنیر خدمت کرنے کیلئے مجھ پر کبھی دباؤ نہیں ڈالا بلکہ ہم نے خاندان کے طور پر پائنیر خدمت سے لطف اُٹھایا اس رفاقت اور ماحول نے مجھے بھی ایسا ہی کرنے کی تحریک دی۔‏“‏ والدین کی طرف سے عمدہ راہنمائی اور توجہ کی اہمیت کے متعلق ڈیوڈ کہتا ہے:‏ ”‏ہر رات میری ماں فرام پیراڈائیز لوسٹ ٹو پیراڈائیز ریگینڈ * کتاب سے ہمارے لئے کہانیاں پڑھا کرتی تھی۔‏ جس طریقے سے وہ انہیں بیان کرتی اس نے محبت کیساتھ روحانی خوراک حاصل کرنے میں ہماری مدد کی۔‏“‏

اجلاسوں کیلئے قدردانی

بعض نوجوان مسیحی اجلاسوں کی قدر کرنا مشکل پاتے ہیں۔‏ وہ اسلئے حاضر ہوتے ہیں کیونکہ ان کے والدین انہیں وہاں لیجاتے ہیں۔‏ تاہم،‏ اگر وہ اجلاسوں پر مسلسل حاضر ہوتے ہیں تو وقت کیساتھ ساتھ وہ اجلاسوں پر حاضر ہونے کو عزیز رکھینگے۔‏ الفریڈو پر غور کریں جس نے ۱۱ سال کی عمر میں کُل‌وقتی خدمت شروع کی تھی۔‏ وہ تسلیم کرتا ہے کہ جب وہ تقریباً پانچ سال کا تھا تو وہ اجلاسوں پر جانے سے گریز کرتا تھا کیونکہ وہاں اُسے نیند آ جاتی تھی لیکن اس کے والدین اُسے اجلاس کے دوران سونے نہیں دیتے تھے۔‏ وہ یاد کرتا ہے:‏ ”‏جیسے جیسے مَیں بڑا ہوا تو اجلاسوں میں میری دلچسپی بڑھی خاصکر جب مَیں نے پڑھنا لکھنا سیکھ لیا کیونکہ اس وقت مَیں نے اپنے الفاظ میں تبصرہ کرنا شروع کر دیا تھا۔‏“‏

باقاعدہ پائنیر کے طور پر خدمت کرنے والی ایک ۱۷ سالہ لڑکی سنتھیا بیان کرتی ہے کہ کیسے اچھی رفاقت نے خدا کی خدمت کیلئے محبت پیدا کرنے میں ایک اہم کردار ادا کِیا ہے۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏بہن بھائیوں کیساتھ اچھی رفاقت اور اجلاسوں پر باقاعدہ حاضری نے مجھے میرے دُنیاوی دوستوں اور نوجوانوں میں مقبول نہ ہونے کی وجہ سے احساسِ‌محرومیت سے دُور رکھا ہے۔‏ اجلاسوں پر تبصرہ‌جات اور تجربات سننے سے میرے اندر اپنا سب کچھ یہوواہ کو دینے کی خواہش پیدا ہوئی اور مَیں نے محسوس کِیا کہ میرے پاس سب سے بہترین چیز میری جوانی ہے۔‏ چنانچہ مَیں نے طے کِیا کہ مَیں اسے اسکی خدمت میں استعمال کرونگی۔‏“‏

تاہم،‏ وہ تسلیم کرتی ہے:‏ ”‏میرے بپتسمے سے پہلے،‏ ایسا وقت بھی تھا جب مَیں اجلاسوں سے آسانی سے غیرحاضر ہو جاتی تھی اور ہوم‌ورک یا دیگر سکول کی سرگرمیوں کا بہانہ بنا لیتی تھی۔‏ مَیں کئی اجلاسوں سے غیرحاضر ہوئی اور اس سے میری روحانیت متاثر ہوئی۔‏ مَیں نے ایک لڑکے کیساتھ میل‌جول شروع کر دیا جو بائبل مطالعہ نہیں کرتا تھا۔‏ یہوواہ کی مدد سے مَیں نے صحیح وقت پر معاملات کو درست کر لیا۔‏“‏

ذاتی فیصلہ

یہوواہ کی خدمت کرنے والے ایک نوجوان پابلو سے جب پوچھا گیا کہ خدا کی سچائی کیلئے محبت پیدا کرنے میں اس کے خیال میں کونسی اہم بات ہے تو اس نے کہا:‏ ”‏میرے خیال میں دو باتیں ہیں:‏ باقاعدہ ذاتی مطالعہ اور منادی کے کام کے لئے جوش۔‏ مَیں اپنے والدین کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے یہوواہ کی بابت سچائی سکھائی اور اب مَیں محسوس کرتا ہوں کہ انہوں نے یہ بہترین چیز مجھے عنایت کی ہے۔‏ تاہم،‏ مجھے ذاتی طور پر قائل ہونے کی ضرورت ہے کہ مَیں یہوواہ سے کیوں محبت کرتا ہوں۔‏ اس کیلئے بائبل سچائی جاننا ضروری ہے۔‏ صرف اس طریقے سے ہم یہوواہ کے کلام کیلئے اشتیاق محسوس کرتے ہیں جو ہمارے اندر دوسروں سے اس کی بابت کلام کرنے کیلئے ’‏جلتی آگ‘‏ پیدا کرتا ہے۔‏ منادی کے کام کے لئے جوش سچائی کے لئے ہماری قدردانی کو بڑھائیگا۔‏“‏—‏افسیوں ۳:‏۱۸؛‏ یرمیاہ ۲۰:‏۹‏۔‏

شروع میں متذکرہ جیکب عمانوایل بھی یہوواہ کی خدمت کرنے کے ذاتی انتخاب کی اہمیت کو یاد کرتا ہے۔‏ وہ کہتا ہے کہ اس کے والدین نے اس کے بپتسمہ لینے پر کبھی اصرار نہیں کِیا تھا۔‏ ”‏میرا یقین ہے کہ یہ سب سے اچھی بات رہی ہے کیونکہ مَیں اچھے نتائج دیکھتا ہوں۔‏ مثال کے طور پر،‏ بعض نوجوانوں نے جن کیساتھ مَیں بہت زیادہ رفاقت رکھتا ہوں اکٹھے بپتسمہ لینے کا فیصلہ کِیا۔‏ اگرچہ یہ اچھی بات تھی توبھی مَیں دیکھ سکتا تھا کہ بعض نے جذبات میں آ کر ایسا کِیا اور کچھ دیر بعد بادشاہتی کارگزاری کیلئے ان کا جوش ماند پڑ گیا۔‏ میرے معاملے میں میرے والدین نے مجھ پر خود کو یہوواہ کیلئے مخصوص کرنے کیلئے دباؤ نہ ڈالا۔‏ یہ ذاتی فیصلہ تھا۔‏“‏

کلیسیا کا کردار

بعض نوجوانوں نے اپنے والدین کی مدد کے بغیر خود خدا کے کلام کی سچائی سیکھی ہے۔‏ ایسے حالات میں درست کام کرنا سیکھنا اور اس پر قائم رہنا یقیناً ایک چیلنج ہے۔‏

نوی یاد کرتا ہے کہ سچائی نے اُسے کسقدر فائدہ پہنچایا ہے۔‏ بہت چھوٹی عمر ہی سے اُسکا رُجحان غصے اور تشدد کی جانب تھا۔‏ جب اس نے ۱۴ سال کی عمر میں مطالعہ کرنا شروع کِیا تو اس کے مزاج میں بہتری آنا شروع ہو گئی جس کیلئے اس کے والدین بہت زیادہ شکرگزار تھے جو اس وقت بائبل میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔‏ جب نوی نے روحانی ترقی کرنا شروع کی تو اس نے خود کو خدا کی خدمت میں اَور مصروف رکھنا چاہا۔‏ وہ اس وقت کُل‌وقتی خدمت میں ہے۔‏

اسی طرح علی‌جاندرو نے بہت کم‌عمری میں مسیحی سچائی میں دلچسپی لینا شروع کی حالانکہ اس کے والدین اس میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔‏ سچائی کیلئے اپنی قدردانی میں وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏میری پرورش روایتی کیتھولک گھرانے میں ہوئی۔‏ لیکن میرا رُجحان کیمونسٹ دہریت کی جانب بڑھا کیونکہ چرچ نے میرے سوالوں کے جواب نہیں دئے تھے جنہوں نے مجھے اوائل عمری سے پریشان کر رکھا تھا۔‏ یہوواہ کی تنظیم نے خدا کا علم حاصل کرنے میں میری مدد کی۔‏ اس نے حقیقی طور پر میری جان بچائی کیونکہ اگر مَیں نے مطالعہ نہ کِیا ہوتا تو مَیں غالباً بداخلاقی،‏ شراب‌نوشی اور منشیات میں ملوث ہوتا۔‏ مَیں کسی انقلابی گروہ کا حصہ ہوتا جس کے بھیانک نتائج نکلے ہوتے۔‏“‏

ایک نوجوان سچائی کیلئے اپنی تلاش میں کیسے قائم رہ سکتا اور اپنے والدین کی حمایت کے بغیر اسے کیسے تھامے رہ سکتا ہے؟‏ واضح طور پر،‏ کلیسیا میں بزرگ اور دیگر اشخاص نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‏ نوی یاد کرتا ہے:‏ ”‏مَیں نے خود کو کبھی تنہا محسوس نہیں کِیا کیونکہ یہوواہ میرے نہایت قریب رہا ہے۔‏ نیز مجھے شفیق بھائی بہنوں کی حمایت حاصل رہی ہے جو میرے روحانی باپ،‏ ماں اور بھائی بن گئے ہیں۔‏“‏ وہ اس وقت بیت‌ایل میں خدمت کرتا ہے اور خدا کی خدمت میں اپنا وقت استعمال کرتا ہے۔‏ اسی طرح سے علی‌جاندرو بیان کرتا ہے:‏ ”‏مَیں جس چیز کیلئے ہمیشہ شکرگزار رہونگا وہ یہ ہے کہ مجھے ایسی کلیسیا کا حصہ ہونے کی برکت حاصل ہے جس میں مجلسِ‌بزرگان موجود تھی جس نے انفرادی طور پر مجھ میں مشفقانہ دلچسپی لی تھی۔‏ مَیں خاص طور پر اس کیلئے شکرگزار ہوں کیونکہ ۱۶ برس کی عمر میں جب مَیں نے بائبل مطالعہ شروع کِیا تو نوجوانوں میں واقع ہونے والی بیقراری نے مجھ پر بھی اثر ڈالا تھا۔‏ کلیسیائی خاندانوں نے میرا ساتھ کبھی نہ چھوڑا۔‏ ہمیشہ کوئی نہ کوئی میرے لئے مہمان‌نوازی دکھاتا اور مجھے نہ صرف اپنے گھر میں رکھتے اور کھانا کھاتے بلکہ اپنے دل میں بھی جگہ دیتے۔‏“‏ علی‌جاندرو کو اس وقت کُل‌وقتی خدمت میں ۱۳ سے زائد برس ہو گئے ہیں۔‏

بعض لوگ سوچتے ہیں کہ مذہب صرف بوڑھے لوگوں کیلئے ہے۔‏ تاہم،‏ بہتیرے نوجوانوں نے اوائل عمری ہی سے بائبل سچائی سیکھی اور یہوواہ سے محبت کرنے لگے اور اس کے وفادار رہے ہیں۔‏ ان نوجوانوں پر زبور ۱۱۰:‏۳ میں مندرج داؤد کے الفاظ کا اطلاق کِیا جا سکتا ہے:‏ ”‏لشکرکشی کے دن تیرے لوگ خوشی سے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔‏ تیرے جوان پاک آرایش میں ہیں اور صبح کے بطن سے شبنم کی مانند۔‏“‏

نوجوانوں کیلئے سچائی سیکھنا اور اس پر قائم رہنا ایک چیلنج ہے۔‏ یہ دیکھنا بڑی خوشی کی بات ہے کہ بہتیرے یہوواہ کی تنظیم کی قربت میں رہتے ہوئے باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہو رہے اور بائبل کا مستعدی سے مطالعہ کر رہے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے وہ خدا کے کلام اور اس کی خدمت کیلئے حقیقی محبت پیدا کرنے کے لائق ہوئے ہیں!‏—‏زبور ۱۱۹:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 یہوواہ کے گواہوں کی ۱۹۵۸ کی اشاعت جو اب دستیاب نہیں۔‏