مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مصیبت کے وقت تسلی

مصیبت کے وقت تسلی

مصیبت کے وقت تسلی

آجکل کی خبروں سے بمشکل ہی تسلی ملتی ہے۔‏ ایک آدمی نے لکھا:‏ ”‏حالاتِ‌حاضرہ اسقدر بھیانک ہیں کہ ہم اکثراوقات فیصلہ ہی نہیں کر پاتے کہ آیا شام چھ بجے کی خبریں دیکھیں یا نہیں۔‏“‏ دُنیا جنگ،‏ دہشتناک کاموں،‏ تکلیف،‏ جُرم اور بیماری سے دوچار ہے اور یہ ایسی لعنتیں ہیں جو جلد ہی ہمیں بھی براہِ‌راست متاثر کر سکتی ہیں اگر ہم ابھی تک ان کا شکار نہیں ہوئے ہیں۔‏

بائبل اس حالت کی بےکم‌وکاست پیشینگوئی کرتی ہے۔‏ ہمارے وقت کو بیان کرتے ہوئے یسوع نے بڑی بڑی جنگوں،‏ وباؤں،‏ قحط اور زلزلوں کی پیشینگوئی کی تھی۔‏ (‏لوقا ۲۱:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ اسی طرح سے پولس رسول نے ’‏بُرے دنوں‘‏ کی بابت لکھا جب لوگ تندمزاج،‏ زردوست اور نیکی کے دشمن ہونگے۔‏ اس نے اس دَور کو ’‏اخیر زمانے‘‏ کا نام دیا۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵‏۔‏

لہٰذا،‏ دُنیا کی حالتوں کی بابت خبریں بائبل پیشینگوئی سے مشابہت رکھتی ہیں۔‏ لیکن یہ مشابہت یہیں ختم ہو جاتی ہے۔‏ بائبل ایک تناظر پیش کرتی ہے جسکا خبروں سے دُور کا بھی واسطہ نہیں۔‏ خدا کے الہامی کلام کے ذریعے ہم بُرائی کی وجہ سمجھنے کے علاوہ یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ مستقبل کیسا ہوگا۔‏

بدکاری کی بابت خدا کا نظریہ

بائبل واضح کرتی ہے کہ خدا ہمارے زمانہ کی تکلیف‌دہ حالتوں کو کیسا خیال کرتا ہے۔‏ اگرچہ اُس نے موجودہ مسائل کو پیش‌ازوقت دیکھ لیا تھا توبھی وہ انہیں نہ تو پسند کرتا ہے اور نہ ہی اِنہیں غیرمُعیّنہ مدت تک برداشت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏خدا محبت ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏)‏ یہوواہ لوگوں کی گہری فکر رکھتا ہے اور ہر طرح کی بُرائی سے نفرت کرتا ہے۔‏ ہم بجا طور پر،‏ تسلی کیلئے خدا کی طرف رُجوع کر سکتے ہیں کیونکہ وہ بھلا اور دردمند ہے اور زمین سے بُرائی کو ختم کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔‏ زبورنویس نے لکھا:‏ ”‏وہ [‏خدا کا مقررکردہ آسمانی بادشاہ]‏ محتاج کو جب وہ فریاد کرے اور غریب کو جسکا کوئی مددگار نہیں چھڑائیگا۔‏ وہ غریب اور محتاج پر ترس کھائیگا۔‏ اور محتاجوں کی جان کو بچائیگا۔‏ وہ فدیہ دیکر اُنکی جان کو ظلم اور جبر سے چھڑائیگا اور اُنکا خون اُسکی نظر میں بیش‌قیمت ہوگا۔‏—‏زبور ۷۲:‏۱۲-‏۱۴‏۔‏

کیا آپ کو تکلیف اُٹھانے والے اشخاص پر ترس آتا ہے؟‏ غالباً آپ ایسا محسوس کرتے ہیں۔‏ ہمدردی ایک ایسی خوبی ہے جو یہوواہ نے ہمارے باطن میں ڈالی ہے کیونکہ ہم اُس کی شبِیہ پر خلق کئے گئے ہیں۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ یوں ہم اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ انسانی تکلیف سے بےحس نہیں ہے۔‏ یسوع جو کسی بھی دوسرے شخص کی نسبت یہوواہ کو زیادہ قریب سے جانتا تھا اُس نے تعلیم دی کہ یہوواہ ہم میں گہری دلچسپی رکھتا ہے اور وہ شفیق ہے۔‏—‏متی ۱۰:‏۲۹،‏ ۳۱‏۔‏

تخلیق بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ خدا انسانوں کی فکر رکھتا ہے۔‏ یسوع نے کہا کہ خدا ”‏اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۴۵‏)‏ لسترہ کے لوگوں سے پولس رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏[‏خدا]‏ نے اپنے آپکو بےگواہ نہ چھوڑا۔‏ چنانچہ اُس نے مہربانیاں کیں اور آسمان سے تمہارے لئے پانی برسایا اور بڑی بڑی پیداوار کے موسم عطا کئے اور تمہارے دلوں کو خوراک اور خوشی سے بھر دیا۔‏“‏—‏اعمال ۱۴:‏۱۷‏۔‏

کون ذمہ‌دار ہے؟‏

یہ بات غورطلب ہے کہ پولس نے لسترہ کے لوگوں سے یہ کہا:‏ ”‏[‏خدا]‏ نے اگلے زمانہ میں سب قوموں کو اپنی اپنی راہ چلنے دیا۔‏“‏ لہٰذا،‏ قومیں—‏یا لوگ—‏اُن پریشان‌کُن حالتوں کے لئے خود ذمہ‌دار ہیں جن کا وہ شکار ہیں۔‏ خدا کو موردِالزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔‏—‏اعمال ۱۴:‏۱۶‏۔‏

تاہم یہوواہ بُرائی کے واقع ہونے کی اجازت کیوں دیتا ہے؟‏ کیا وہ کبھی اس کی بابت کچھ کریگا؟‏ ان سوالات کے جواب صرف خدا کے کلام میں پائے جاتے ہیں۔‏ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس جواب کا تعلق ایک اَور روحانی ہستی اور ایک متنازع‌فیہ مسئلے سے ہے جو اُس نے نادیدہ روحانی عالم میں اُٹھایا تھا۔‏

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویریں]‏

انسان ایک دوسرے کا درد رکھتے ہیں۔‏ کیا خدا کو انسانی تکلیف کا کچھ کم احساس ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۲ پر تصویروں کے حوالہ‌جات]‏

COVER: Tank: UN PHOTO 158181/J. Isaac; earthquake: San Hong R-C

Picture Company

‏[‏صفحہ ۳ پر تصویر کا حوالہ]‏

Starving child: UN PHOTO 146150 BY O. MONSEN