مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا شیاطینی قوتیں سرگرمِ‌عمل ہیں؟‏

کیا شیاطینی قوتیں سرگرمِ‌عمل ہیں؟‏

کیا شیاطینی قوتیں سرگرمِ‌عمل ہیں؟‏

‏”‏دُنیا بدحواسی کا شکار ہے گویا پُراسرار قوتیں بڑی احتیاط کے ساتھ ہنگامی صورتحال کے تحت انخلا کے تمام راستے بند کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔‏“‏—‏ژاں کلاڈ سولیری،‏ صحافی۔‏

‏’‏لاچاری کی حالت ایک شخص کو زبردست شیاطینی طاقت کے سرگرمِ‌عمل ہونے کا احساس دلاتی ہے۔‏‘‏—‏جوزف بارٹن،‏ مؤرخ۔‏

گیارہ ستمبر،‏ ۲۰۰۱ کی دہشت‌گردی کے ہیبتناک حملوں نے بہتیرے لوگوں کو معاملات پر سنجیدگی سے غوروفکر کرنے پر مجبور کِیا ہے۔‏ انگلینڈ کے فنانشل ٹائمز میں لکھتے ہوئے مائیکل پراؤز نے بیان کِیا:‏ ”‏اگر جانور بھی اس قابل ہوتا تو ایسا وحشیانہ کام نہیں کرتا۔‏“‏ نیو یارک ٹائمز اداریے نے بیان کِیا کہ اس حملے کی منصوبہ‌سازی کے علاوہ،‏ ”‏اس پر عمل کرنے کی تحریک دینے والی شدید نفرت بھی اُتنا ہی غورطلب معاملہ ہے۔‏ ایسی نفرت عام جنگوں سے بالاتر،‏ تمام حدود سے آزاد اور ہر معاہدے کو قدموں تلے روندتی ہے۔‏“‏

مختلف اعتقادات رکھنے والے لوگوں نے اِس بات پر غور کِیا کہ کوئی شریر طاقت ضرور سرگرمِ‌عمل ہے۔‏ بوسنیا میں نسلیاتی نفرت کے تباہ‌کُن نتائج دیکھنے والے سرائیوو کے ایک تاجر نے بیان کِیا:‏ ”‏بوسنیا میں ایک سال کی جنگ کا مشاہدہ کرنے کے بعد مجھے یقین ہو گیا ہے کہ اس پورے معاملے کا ذمہ‌دار شیطان ہے۔‏ یہ واقعی پاگل‌پن ہے۔‏“‏

یہ سوال پوچھے جانے پر کہ آیا وہ ابلیس کے وجود پر یقین رکھتا ہے،‏ مؤرخ ژاں ڈلیومیو نے جواب دیا:‏ ”‏جب مَیں اپنی پیدائش ہی سے رونما ہونے والے واقعات—‏دوسری جنگِ‌عظیم جس میں ۴۰ ملین سے زائد لوگ ہلاک ہوئے؛‏ اوش‌وٹز اور دیگر موت کے کیمپ؛‏ کمبوڈیا میں نسل‌کُشی؛‏ چاؤشیزکو کے دورِحکومت میں ظالمانہ خونریزی؛‏ دُنیا کے بہتیرے علاقوں میں تشدد کو قابلِ‌قبول حکومتی طریقۂ‌کار قرار دینے—‏پر غور کرتا ہوں تو مَیں شریر قوتوں سے کیسے انکار کر سکتا ہوں۔‏ دہشتناک واقعات کی یہ فہرست لامحدود ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ لہٰذا مجھے یقین ہے کہ ہم جائز طور پر ایسے کاموں کو ’‏شیاطینی کام‘‏ کہہ سکتے ہیں،‏ انہیں تحریک دینے والے ابلیس کے سینگ اور شگافتہ پاؤں نہیں بلکہ یہ وہ پُرزور اور شریر طاقت ہے جو پوری دُنیا میں کارفرما ہے۔‏“‏

ژاں ڈلیومیو کی طرح بہتیرے لوگ آجکل انسانی معاشرے میں خاندان سے لیکر بین‌الاقوامی سطح پر رونما ہونے والے ہولناک واقعات کو ”‏شیاطینی“‏ قرار دیتے ہیں۔‏ تاہم اسکا کیا مطلب ہے؟‏ کیا کوئی غیرشخصی شریر قوتیں ایسی تباہی کی ذمہ‌دار ہیں یا کوئی شخصی مضر اثر انسانوں کو ایسے نفرت‌انگیز جرائم کرنے پر اُکساتا ہے جو بُرائی کیلئے انسان کے فطری میلان سے بڑھ کر ہے؟‏ کیا بُرائی کا حاکم—‏شیطان ابلیس—‏ایسی طاقتوں کو اپنے فائدہ کیلئے منظم کرتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۳ پر تصویر کا حوالہ]‏

Children: U.S. Coast Guard photo