مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جدید یونانی زبان میں بائبل کی اشاعت کیلئے جدوجہد

جدید یونانی زبان میں بائبل کی اشاعت کیلئے جدوجہد

جدید یونانی زبان میں بائبل کی اشاعت کیلئے جدوجہد

آپکو شاید یہ جان کر حیرانی ہو کہ یونان میں جسے بعض‌اوقات آزاد سوچ کا گہوارہ قرار دیا  جاتا ہے،‏ عام لوگوں کی زبان میں بائبل کے ترجمے کیلئے ایک طویل اور سخت جدوجہد کرنی پڑی ہے۔‏ تاہم کون ایک قابلِ‌سمجھ یونانی بائبل کی اشاعت کی مخالفت کر سکتا ہے؟‏ لیکن کیوں کوئی اس کام کو روکنا چاہیگا؟‏

کوئی سوچ سکتا ہے کہ یونانی زبان بولنے والے لوگ متشرف ہیں اس لئےکہ شروع میں پاک صحائف کا ایک بڑا حصہ اُن کی زبان میں لکھا گیا تھا۔‏ تاہم،‏ جدید یونانی زبان عبرانی صحائف کے سپتواُجنتا ترجمے اور مسیحی یونانی صحائف میں استعمال ہونے والی یونانی زبان سے کافی فرق ہے۔‏ درحقیقت،‏ گزشتہ چھ صدیوں سے یونانی زبان بولنے والے بہتیرے لوگوں کے لئے بائبل کی یونانی زبان ایک غیرملکی زبان کی طرح ناقالصفن‌سمجھ رہی ہے۔‏ نئے الفاظ نے پُرانی اصطلاحات کی جگہ لے لی ہے اور مجموعۂ‌الفاظ،‏ گرامر اور الفاظ کی ترتیب میں تبدیلی واقع ہوئی ہے۔‏

تیسری سے سولہویں صدی تک کے یونانی مسودوں کا ایک مجموعہ جدید یونانی زبان میں سپتواُجنتا کا ترجمہ کرنے کی کوشش کی تصدیق کرتا ہے۔‏ تیسری صدی میں نیوقیصریہ کے بشپ،‏ گریگری (‏تقریباً ۲۱۳-‏۲۷۰ س.‏ع.‏)‏ نے سپتواُجنتا سے واعظ کی کتاب کا آسان یونانی زبان میں ترجمہ کِیا۔‏ مکدنیہ کے رہنے والے طوبیا بن الیعزر نامی ایک یہودی نے ۱۱ ویں صدی میں سپتواُجنتا سے توریت کے کچھ حصوں کا عام یونانی زبان میں ترجمہ کِیا۔‏ اُس نے مکدنیہ کے یہودیوں کے فائدہ کیلئے عبرانی تحریروں کا بھی استعمال کِیا جو یونانی بولتے تھے لیکن عبرانی مسودہ پڑھتے تھے۔‏ اس طرح کی ایک مکمل توریت ۱۵۴۷ میں،‏ قسطنطنیہ میں شائع ہوئی۔‏

تاریکی میں کچھ روشنی

جب ۱۵ویں صدی میں حکوقعیلاعثمانیہ نے بزنطینی سلطنت کے اُن علاقوں پر قبضہ کر لیا جہاں یونانی بولی جاتی تھی تو وہاں کے بیشتر لوگ تعلیم سے محروم ہو گئے۔‏ اگرچہ حکوقعیلاعثمانیہ کے تحت آرتھوڈکس چرچ کو بڑی ترقی ملی توبھی اس نے اپنے لوگوں کو مفلس اور ناخواندہ دیہاتی طبقہ ہی رہنے دیا۔‏ یونانی مصنف تھومس سپی‌لیوس نے بیان کِیا:‏ ”‏آرتھوڈکس چرچ اور اُسکے تعلیمی نظام کا سب سے اہم مقصد اپنے لوگوں کو اسلام اور رومن کیتھولک مذہب سے دُور رکھنا تھا۔‏ نتیجتاً،‏ یونانی تعلیم میں کوئی پیش‌رفت نہ ہوئی۔‏ ایسے مایوس‌کُن ماحول میں بائبل سے محبت رکھنے والے اشخاص نے پریشان حال لوگوں کیلئے زبور کی کتاب سے اُمید اور تسلی فراہم کرنے کی ضرورت محسوس کی۔‏ سن ۱۵۴۳ سے ۱۸۳۵ تک عام یونانی زبان میں زبور کی کتاب کے ۱۸ ترجمے موجود تھے۔‏

یونانی زبان میں مسیحی یونانی صحائف کا مکمل ترجمہ ۱۶۳۰ میں کیلی‌پولس کے ایک یونانی راہب میک‌سی‌مس کیلی‌پولائٹس نے تیار کِیا۔‏ یہ کام قسطنطنیہ کے بشپ اور آرتھوڈکس کلیسیا کے امکانی مصلح سرل لوکارس کی مددوراہنمائی کے تحت تکمیل کو پہنچا تھا۔‏ تاہم،‏ چرچ میں لوکارس کے ایسے مخالفین موجود تھے جو اصلاح کی تمام کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے عام زبان میں بائبل کے ترجمے سے متفق نہیں تھے۔‏ * اُسے غدار قرار دیتے ہوئے گلا گھونٹ کر مار دیا گیا تھا۔‏ اسکے باوجود ۱۶۳۸ میں،‏ میکس‌مس کے ترجمے کی کوئی ۵۰۰،‏۱ کاپیاں شائع ہوئیں۔‏ تقریباً ۳۴ سال بعد اس ترجمے کیلئے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے یروشلیم کی ایک آرتھوڈکس کلیسیائی مجلس نے بیان کِیا کہ صحائف ”‏ہر کسی کو نہیں بلکہ صرف اُنہی کو پڑھنے چاہئیں جو مناسب تحقیق کے بعد روح کی گہری باتوں پر غوروخوض کرنے کے لائق ہیں۔‏“‏ اسکا مطلب تھا کہ صحائف صرف تعلیم‌یافتہ پادری طبقے کو ہی پڑھنے چاہئیں۔‏

سن ۱۷۰۳ میں،‏ لیس‌بوس کے جزیرے سے سیرافیم نامی ایک یونانی راہب نے لندن میں میکس‌مس کے ترجمے کی تصحیح‌شُدہ کاپی شائع کرنے کی کوشش کی۔‏ جب انگلینڈ کی حکومت کی طرف سے مالی مدد کا کوئی بھی وعدہ پورا نہ ہوا تو اُس نے اپنے پیسوں سے تصحیح‌شُدہ اشاعت شائع کی۔‏ اس کے اثرآفرین دیباچے میں سیرافیم نے ”‏ہر خداپرست مسیحی“‏ کیلئے بائبل پڑھنے کی ضرورت پر زور دیا اور چرچ کے اعلیٰ پادری طبقے پر الزام لگایا کہ وہ ”‏اپنی بدچلنی پر پردہ ڈالنے کیلئے لوگوں کو اندھیرے میں رکھنا چاہتے ہیں۔‏“‏ متوقع طور پر اُس کے آرتھوڈکس مخالفین نے اُسے روس میں گرفتار کرکے سائبیریا کے قیدخانہ میں ڈال دیا جہاں اُس نے ۱۷۳۵ میں وفات پائی۔‏

اُس وقت کے یونانی زبان بولنے والے لوگوں کی شدید روحانی بھوک پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک یونانی راہب نے بعدازاں شائع ہونے والے میکس‌مس کے ترجمے کی ایک تصحیح‌شُدہ اشاعت کی بابت بیان کِیا:‏ ”‏یونانیوں نے اس بائبل مُقدس کو دیگر ترجموں کی طرح محبت اور اشتیاق کیساتھ قبول کِیا۔‏ اس کے علاوہ اسے پڑھنے سے اُنہیں تسلی حاصل ہوئی اور خدا پر اُن کے ایمان کو تقویت ملی۔‏“‏ تاہم،‏ اُن کے مذہبی پیشواؤں کو اس بات کا خدشہ تھا کہ اگر لوگ بائبل کو سمجھنے لگے تو پادریوں کے غیرصحیفائی عقائد اور کاموں کا پردہ فاش ہو جائے گا۔‏ لہٰذا،‏ ۱۸۲۳ اور پھر ۱۸۳۶ میں قسطنطنیہ کے مذہبی عہدیداروں نے ایسے تمام بائبل ترجموں کی کاپیوں کو جلانے کا فرمان جاری کر دیا۔‏

ایک دلیر مترجم

شدید مخالفت اور بائبل علم حاصل کرنے کے اشتیاق کے اس  دَور میں ایک ایسی شخصیت رونما ہوئی جس نے جدید یونانی زبان کے بائبل ترجمے میں مرکزی کردار ادا کرنا تھا۔‏ نی‌اوفیٹوس ویمواس نامی یہ بہادر شخص کئی زبانوں کا علم رکھنے والا ایک مشہور بائبل سکالر تھا،‏ جسے عموماً ”‏قوم کے اُستادوں“‏ میں سے ایک خیال کِیا جاتا تھا۔‏

ویمواس واضح طور پر سمجھ گیا کہ آرتھوڈکس چرچ ہی لوگوں میں مذہبی تعلیم کی کمی کا ذمہ‌دار ہے۔‏ اُس کا پُختہ یقین تھا کہ لوگوں کی روحانی بیداری کیلئے اس زمانہ کی عام یونانی زبان میں بائبل کا ترجمہ ضروری ہے۔‏ اُس نے ۱۸۳۱ میں،‏ دیگر مفکرین کی مدد سے ادبی یونانی زبان میں بائبل کا ترجمہ شروع کِیا۔‏ اُسکا مکمل ترجمہ ۱۸۵۰ میں شائع ہوا تھا۔‏ یونانی آرتھوڈکس چرچ نے اُسکی کوئی مدد نہ کی لہٰذا اُس نے اپنے ترجمے کی اشاعت اور تقسیم کیلئے برٹش اینڈ فورن بائبل سوسائٹی (‏بی‌ایف‌بی‌ایس)‏ کیساتھ اشتراک کر لیا۔‏ چرچ نے اُسے ”‏پروٹسٹنٹ“‏ قرار دیتے ہوئے بہت جلد خارج کر دیا۔‏

ویمواس کا ترجمہ کافی حد تک کنگ جیمز ورشن سے ملتاجلتا ہے لہٰذا  اُس وقت بائبل اور زبان کا محدود علم ہونے کی وجہ سے اُس میں ایک ہی جیسی خامیاں ہیں۔‏ تاہم،‏ کئی سال تک لوگوں کیلئے جدید یونانی میں بائبل کا صرف یہی ترجمہ بآسانی دستیاب تھا۔‏ دلچسپی کی بات ہے کہ اس میں خدا کا ذاتی نام ”‏ایوواہ“‏ چار بار آتا ہے۔‏—‏پیدایش ۲۲:‏۱۴؛‏ خروج ۶:‏۳؛‏ ۱۷:‏۱۵؛‏ قضاۃ ۶:‏۲۴‏۔‏

ایسے دیگر آسان اور قالصفن‌سمجھ بائبل ترجموں کے لئے لوگوں کا عمومی جوابی‌عمل کیسا تھا؟‏ وہ بیحد خوش تھے!‏ یونان کے ایک جزیرے پر ایک کشتی میں بائبل فروخت کرنے والے بی‌ایف‌بی‌ایس کے ایک نمائندہ کے پاس ”‏اتنے زیادہ بچے بائبل خریدنے کیلئے کشتیوں میں آئے کہ اُس نے اس ڈر سے کپتان کو وہاں سے روانہ ہونے کا حکم دیا“‏ کہ کہیں اُسکی تمام بائبلیں ایک ہی جگہ پر ختم نہ ہو جائیں!‏ تاہم مخالفین نے بھی کارروائی کرنے میں دیر نہ کی۔‏

آرتھوڈکس پادریوں نے لوگوں کو ایسے ترجموں کے خلاف بھڑکایا۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایتھنز کے شہر میں بائبلیں ضبط کر لی گئیں۔‏ سن ۱۸۳۳ میں،‏ کریتے کے آرتھوڈکس بشپ نے راہبوں کی ایک رہائش‌گاہ سے ملنے والے ”‏عہدناموں“‏ کو جلا کر راکھ کر دیا۔‏ ایک پادری اس کی ایک نقل چھپانے میں کامیاب ہو گیا اور جب تک یہ اسقف جزیرے پر رہا آس‌پاس کے دیہاتیوں نے بھی اپنی اپنی کاپیاں چھپائے رکھیں۔‏

کچھ سال بعد کورفیو کے جزیرے پر گریک آرتھوڈکس چرچ کی مُقدس کلیسیائی مجلس نے بائبل کے ویمواس ترجمے پر پابندی عائد کر دی۔‏ اس کی فروخت کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اُس وقت موجود تمام کاپیوں کو تباہ کر دیا گیا۔‏ خیس،‏ سیروس اور مایکونوس کے جزائر پر،‏ مقامی پادریوں کی مخالفت کی وجہ سے بائبلیں جلائی جانے لگیں۔‏ تاہم ابھی بائبل ترجمے پر پابندی عائد کرنے کی مزید کوششیں باقی تھیں۔‏

ایک ملکہ بائبل میں دلچسپی لیتی ہے

سن ۱۸۷۰ کے دہے میں یونان کی ملکہ اولگا کو احساس ہوا کہ عام طور پر لوگ بائبل کا بہت کم علم رکھتے ہیں۔‏ اس یقین کے ساتھ کہ صحائف کا علم قوم کو تسلی اور تسکین فراہم کرے گا اُس نے ویمواس کے ترجمے کی نسبت آسان زبان میں بائبل کا ترجمہ عام کرنے کی کوشش کی۔‏

غیرمصدقہ ذرائع کے مطابق،‏ ایتھنز کے آرچ‌بشپ اور مُقدس کلیسیائی‌مجلس کے سربراہ پروکوپیوس نے اس کام میں ملکہ کی حوصلہ‌افزائی کی۔‏ تاہم جب اُس نے باضابطہ طور پر مُقدس کلیسیائی‌مجلس سے منظوری طلب کی تو اُسے اجازت نہ ملی۔‏ اسکے باوجود اُس نے ہمت نہ ہاری اور ایک نئی درخواست پیش کی تاہم ۱۸۹۹ میں ایک بار پھر اسے دوبارہ مسترد کر دیا گیا۔‏ اُنکی ناپسندیدگی کو نظرانداز کرتے ہوئے اُس نے ذاتی خرچے پر محدود اشاعت کا ترجمہ شائع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔‏ یہ کام ۱۹۰۰ میں مکمل ہوا۔‏

نڈر مخالفین

سن ۱۹۰۱ میں،‏ اتھینے کے ایک مشہور اخبار دی آکروپلس نے عام یونانی زبان میں متی کی انجیل کے ترجمے کو شائع کِیا جسکا مترجم لیورپول،‏ انگلینڈ میں کام کرنے والا الیگزیندڑ پیلس تھا۔‏ بظاہر پیلس اور اُسکے ساتھیوں کا مقصد ’‏یونانی لوگوں کو تعلیم دینا‘‏ اور ’‏قوم کو پس‌ماندگی سے نکلنے میں مدد دینا‘‏ تھا۔‏

آرتھوڈکس مذہب کے طالبعلموں اور اُنکے اُستادوں نے اس ترجمے کو ”‏وطن کے بیش‌قیمت اثاثوں کی توہین“‏ اور پاک صحائف کی بےحرمتی قرار دیا۔‏ قسطنطنیہ کے بشپ یہوکیم III نے اس ترجمے کو نامنظور کرتے ہوئے ایک دستاویز شائع کی۔‏ اس مخالفت نے سیاسی نوعیت اختیار کر لی اور اسے بڑی چالاکی سے سیاسی مخالفین کے درمیان لڑائی کو ہوا دینے کے لئے استعمال کِیا گیا۔‏

اتھینے کے کئی مشہور اخبارات نے پیلس کے ترجمے پر تنقید کرنا شروع کر دی اور اس کے حمایتیوں کو ”‏بدعتی“‏،‏ ”‏غدار“‏ اور ”‏غیرملکی جاسوس“‏ قرار دیا جوکہ یونانی معاشرے میں ابتری پھیلانے کیلئے کوشاں تھے۔‏ سن ۱۹۰۱ میں،‏ یونان کے آرتھوڈکس چرچ کے انتہاپسند کارکنوں کی اُکساہٹ پر طالبعلموں نے نومبر ۵ تا ۸ تک ایتھنز میں دنگافساد کِیا۔‏ اُنہوں نے دی آکروپلس کے دفاتر پر حملہ کِیا،‏ بادشاہ کے خلاف مظاہرے کئے،‏ ایتھنز کی یونیورسٹی پر قبضہ کر لیا اور حکومت سے استعفیٰ دینے کا تقاضا کِیا۔‏ ان جھگڑوں کی انتہا یہ تھی کہ فوج کیساتھ لڑائی میں آٹھ لوگ ہلاک ہوئے۔‏ اگلے دن بادشاہ نے آرچ‌بشپ پروکوپیوس سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کِیا اور دو دن بعد پوری کابینہ نے استعفیٰ دیدیا۔‏

ایک مہینے کے بعد طالبعلموں نے ایک بار پھر مظاہرے کئے اور پیلس کے ترجمے کی ایک کاپی جلا دی۔‏ اُنہوں نے اس ترجمے کی تقسیم کے خلاف ایک قرارداد جاری کی اور مطالبہ کِیا کہ مستقبل میں ایسی ہر کوشش کے خلاف سخت سزا دی جائے۔‏ اس کا مقصد جدید یونانی زبان میں بائبل ترجمے کے استعمال پر پابندی عائد کرنا تھا۔‏ یہ واقعی ایک مجرمانہ فعل تھا!‏

‏’‏یہوواہ کا کلام ابد تک قائم رہیگا‘‏

سن ۱۹۲۴ میں،‏ جدید یونانی بائبل کے استعمال پر سے پابندی ہٹا دی گئی۔‏ اُس وقت سے یونانی آرتھوڈکس چرچ نے لوگوں کو بائبل سے دُور رکھنے کی اپنی تمام کوششوں میں مکمل شکست کا سامنا کِیا ہے۔‏ اس دوران یہوواہ کے گواہوں نے بہتیرے ممالک کی طرح یونان میں بھی بائبل کی تعلیم پھیلانے میں پیشوائی کی ہے۔‏ اُنہوں نے ۱۹۰۵ سے بائبل سچائی کا علم حاصل کرنے میں یونانی بولنے والے لاکھوں لوگوں کی مدد کیلئے ویمواس کے ترجمے کو استعمال کِیا ہے۔‏

سالوں کے دوران کئی سکالروں اور پروفیسروں نے جدید یونانی زبان میں بائبل شائع کرنے کے لئے قالصفن‌تعریف کوششیں کی ہیں۔‏ آجکل،‏ مکمل بائبل یا اس کے کچھ حصے تقریباً ۳۰ ترجموں میں دستیاب ہیں جو ایک عام یونانی قالصفن‌سمجھ زبان میں بآسانی پڑھ سکتا ہے۔‏ ان میں سب سے بیش‌قیمت ترجمہ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز ہے جو دُنیابھر میں یونانی زبان بولنے والے ۱۶ ملین لوگوں کے فائدہ کے لئے ۱۹۹۷ میں شائع ہوا تھا۔‏ یہوواہ کے گواہوں کا شائع‌کردہ یہ ترجمہ وفاداری سے اصلی متن کی پیروی کرتے ہوئے خدا کے کلام کو آسان،‏ قالصفن‌سمجھ زبان میں پیش کرتا ہے۔‏

جدید یونانی زبان میں بائبل کے لئے جدوجہد ایک اہم حقیقت کو آشکارا کرتی ہے۔‏ یہ واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ لوگوں کی طرف سے مخالفت کے باوجود ”‏[‏یہوواہ]‏ کا کلام ابدتک قائم رہیگا۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۱:‏۲۵‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 سرل لوکارس کی بابت مزید معلومات کیلئے دیکھیں مینارِنگہبانی،‏ فروری ۱۵،‏ ۲۰۰۰،‏ صفحہ ۲۶-‏۲۹‏۔‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

سرل لوکارس نے ۱۶۳۰ میں،‏ مسیحی یونانی صحائف کے پہلے مکمل یونانی ترجمہ کی سرپرستی کی تھی

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Bib. Publ. Univ. de Genève

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویریں]‏

عام یونانی زبان کے بعض ترجمے:‏ زبور کی اشاعت:‏ (‏۱)‏ ۱۸۲۸ میں الاریون،‏ (‏۲)‏ ۱۸۳۲ میں ویمواس،‏ (‏۳)‏ ۱۶۴۳ میں جولیانس کے ذریعے۔‏ ”‏پُرانا عہدنامہ،‏“‏ اشاعت:‏ (‏۴)‏ ۱۸۴۰ میں،‏ ویمواس

ملکہ اولگا

‏[‏تصویروں کے حوالہ‌جات]‏

Bibles: National Library of Greece; Queen Olga: Culver Pictures

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر کا حوالہ]‏

Papyrus: Reproduced by kind permission of The Trustees of the

nilbuD ,yrarbiL yttaeB retsehC

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر کا حوالہ]‏

Papyrus: Reproduced by kind permission of The Trustees of the

Chester Beatty Library, Dublin