اپنی حیثیت سے بڑھ کر دینا
اپنی حیثیت سے بڑھ کر دینا
”اگر آپ مجھے بھکاری کہیں تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ مَیں یسوع کے نام سے مانگ رہا ہوں۔“ ایک پروٹسٹنٹ خادم کی یہ راز کی بات اُس اختلاف کی نشاندہی کرتی ہے جو مذہبی فنڈ کی بابت پایا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ منظم مذہب خاطرخواہ مالی امداد کے سہارے چل سکتا ہے۔ اس میں تنخواہیں دینا، عبادتگاہوں کی تعمیر اور دیکھبھال کرنا اور بشارتی سرگرمیوں کے سلسلے میں اخراجات پورے کرنا شامل ہے۔ اس سلسلے میں درکار پیسہ کہاں سے حاصل کِیا جا سکتا ہے؟
بیشتر چرچ دہیکی کو اسکا ذریعہ خیال کرتے ہیں۔ * مبشر نارمن رابرٹسن دعویٰ کرتا ہے کہ ”دہیکی زمین پر اپنی بادشاہت کی کفالت کرنے کا خدائی طریقہ ہے۔ یہ ایک ایسا معاشی نظام ہے جو انجیل کی منادی کو ممکن بناتا ہے۔“ اپنے پیروکاروں کو اُن کی ذمہداری کی یاددہانی کراتے ہوئے وہ پُرزور طریقے سے بیان کرتا ہے: ’دہیکی کوئی ایسی چیز نہیں جو آپ اپنی مرضی سے دیتے ہیں۔ یہ دراصل فرمانبرداری کا معاملہ ہے۔ چنانچہ دہیکی نہ دینا خدا کے حکموں کی صریحاً خلافورزی ہے۔ یہ امانت میں خیانت ہے۔‘—ٹائیتِھنگ—گاڈز فنانشل پلان۔
آپ اس بات سے یقیناً متفق ہونگے کہ دینا مسیحی پرستش کا ایک حصہ ہونا چاہئے۔ تاہم، کیا آپ پیسے کے لئے متواتر درخواستوں کو پریشانکُن محسوس کرتے ہیں؟ برازیلی مذہبی عالم انساسیو سٹریڈر گرجاگھروں پر الزام لگاتا ہے کہ وہ ”اپنے تنظیمی مسائل کو حل کرنے کیلئے“ دہیکی کی پابندی کا تقاضا کرتے اور ایسے کاموں کو ”غیرقانونی، استبدادی اور مذہبی گمراہی“ قرار دیتا ہے۔ اُس کے مطابق اس کے نتیجے میں ”بیروزگار، بیوائیں، پسماندہ نیز تنقیدی سوچ سے عاری لوگ یہ سوچتے ہیں کہ خدا نے اُنہیں چھوڑ دیا ہے اور اُن سے ’مُنادوں‘ کو اسقدر دینے کا تقاضا کِیا جاتا ہے کہ اُنکے اپنے خاندان بھوکے رہ جاتے ہیں۔“
آپ سوچ سکتے ہیں: ’کیا دہیکی پر اصرار کرنے والے چرچ صحائف کا درست اطلاق کر رہے ہیں؟ یا کیا بعض مذاہب گلّے کو تنگ کرنے کیلئے خدائی خوف پیدا کر سکتے ہیں؟ درحقیقت، کیا خدا ہم سے اپنی حیثیت سے بڑھ کر دینے کا تقاضا کرتا ہے؟‘
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 دہیکی سے مُراد ایک شخص کی آمدنی کا ۱۰ فیصد حصہ ہے۔