مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کے کلام کے ذاتی مطالعہ سے لطف اُٹھائیں

خدا کے کلام کے ذاتی مطالعہ سے لطف اُٹھائیں

خدا کے کلام کے ذاتی مطالعہ سے لطف اُٹھائیں

‏”‏مَیں تیری ساری صنعت پر دھیان کرونگا اور تیرے کاموں کو سوچونگا۔‏“‏ —‏زبور ۷۷:‏۱۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ ہمیں غوروخوض کیلئے وقت کیوں مختص کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ”‏غوروخوض“‏ اور ”‏سوچ‌بچار“‏ کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏

یسوع مسیح کے شاگردوں کے طور پر،‏ ہمیں خدا کیساتھ اپنے رشتے اور اس کی خدمت کرنے کے محرک میں گہری دلچسپی لینی چاہئے۔‏ تاہم،‏ آجکل،‏ بیشتر لوگوں کو حد سے زیادہ مصروف ہونے کی وجہ سے غوروخوض کرنے کیلئے کوئی وقت ہی نہیں ملتا۔‏ وہ مکمل طور پر،‏ مادہ‌پرستی،‏ صارفیت اور عشرت‌پسندی میں مگن ہیں۔‏ ہم ایسے بےسُود کاموں سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏ ہر روز کھانےپینے اور نیند جیسے اہم کاموں کیلئے خاص وقت ٹھہرانے کے علاوہ ہمیں روزانہ یہوواہ کے کاموں پر غوروخوض کرنے کیلئے بھی وقت مختص کرنا چاہئے۔‏—‏استثنا ۸:‏۳؛‏ متی ۴:‏۴‏۔‏

۲ کیا آپ کبھی غوروخوض کرتے ہیں؟‏ غوروخوض کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏ ایک لغت اس لفظ کی تشریح ”‏اپنے خیالات کو کسی چیز پر مُرتکز کرنے:‏ غوروخوض کرنے یا سوچ‌بچار کرنے“‏ کے طور پر کرتی ہے۔‏ لفظ ”‏سوچ‌بچار“‏ کا مطلب ”‏سوچنا،‏ غور کرنا .‏ .‏ .‏ سوچنا یا خاموشی سے غوروخوض کرنا،‏ سنجیدگی اور گہرائی میں جا کر غور کرنا ہے۔‏“‏ یہ سب ہمارے لئے کیا مطلب رکھتا ہے؟‏

۳.‏ روحانی ترقی کرنے کا براہِ‌راست کس بات سے تعلق ہے؟‏

۳ اِس سے ہمیں پولس رسول کی بات یاد آنی چاہئے جو اس نے اپنے ہمخدمت تیمتھیس کو تحریر کی تھی:‏ ”‏جب تک مَیں نہ آؤں پڑھنے اور نصیحت کرنے اور تعلیم دینے کی طرف متوجہ رہ۔‏ .‏ .‏ .‏ ان باتوں کی فکر رکھ۔‏ ان ہی میں مشغول رہ تاکہ تیری ترقی سب پر ظاہر ہو۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ ترقی کی توقع کی گئی تھی اور پولس کے الفاظ نے ظاہر کِیا کہ روحانی معاملات کی فکر رکھنے اور ترقی کرنے میں براہِ‌راست تعلق ہے۔‏ یہ بات آجکل بھی سچ ہے۔‏ روحانی ترقی سے حاصل ہونے والی تسکین کا تجربہ کرنے کے لئے ہمیں خدا کے کلام کی باتوں کی ”‏فکر“‏ رکھنا اور ان میں ”‏مشغول“‏ رہنا چاہئے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۳-‏۱۵‏۔‏

۴.‏ آپ یہوواہ کے کلام پر باقاعدگی سے غور کرنے کے لئے کن امدادی چیزوں کو استعمال کر سکتے ہیں؟‏

۴ غوروخوض کرنے کیلئے بہترین وقت کا انحصار آپ اور آپ کے خاندانی معمول پر ہے۔‏ بہتیرے صبح سویرے روزبروز کتابِ‌مُقدس کی تحقیق کرنا کتابچے سے بائبل کی آیت پر غور کرتے ہیں۔‏ درحقیقت،‏ پوری دُنیا میں بیت‌ایل ہومز میں تقریباً ۰۰۰،‏۲۰ رضاکار اپنے دن کا آغاز بائبل آیت پر ۱۵ منٹ کیلئے غوروفکر کرنے سے کرتے ہیں۔‏ بیت‌ایل خاندان میں سے صرف چند ایک ہر صبح تبصرہ پیش کرتے ہیں جبکہ دیگر پڑھی اور بیان کی جانے والی باتوں پر غور کرتے ہیں۔‏ دیگر گواہ اپنی ملازمت پر جاتے وقت راستے میں یہوواہ کے کلام پر غور کرتے ہیں۔‏ وہ بائبل،‏ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کی آڈیو کیسٹس سنتے ہیں جو ان کی زبان میں دستیاب ہیں۔‏ بیشتر بیویاں گھریلو کام‌کاج کرتے وقت ایسا کرتی ہیں۔‏ درحقیقت،‏ وہ زبورنویس آسف کی نقل کرتے ہیں جس نے لکھا:‏ ”‏مَیں ‏[‏یاہ]‏ کے کاموں کا ذکر کروں گا کیونکہ مجھے تیرے قدیم عجائب یاد آئینگے۔‏ مَیں تیری ساری صنعت پر دھیان کرونگا اور تیرے کاموں کو سوچونگا۔‏“‏—‏زبور ۷۷:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

درست رُجحان مثبت نتائج لاتا ہے

۵.‏ ذاتی مطالعہ ہمارے لئے کیوں اہم ہونا چاہئے؟‏

۵ آجکل ٹی‌وی،‏ ویڈیو اور کمپیوٹر کے جدید دَور میں،‏ لوگوں کا دل  اب پڑھنے میں نہیں لگتا۔‏ تاہم یہوواہ کے گواہوں کے سلسلے میں ایسا نہیں ہونا چاہئے۔‏ درحقیقت،‏ بائبل کی پڑھائی یہوواہ کیساتھ زندگی‌بخش رابطہ ہے۔‏ ہزاروں سال پہلے یشوع اسرائیل کے پیشوا کے طور پر موسیٰ کا جانشین بنا۔‏ یہوواہ کی برکت حاصل کرنے کیلئے،‏ یشوع نے خدا کے کلام کو پڑھنا تھا۔‏ (‏یشوع ۱:‏۸؛‏ زبور ۱:‏۱،‏ ۲‏)‏ آجکل بھی یہی تقاضا کِیا جاتا ہے۔‏ تاہم،‏ کم تعلیم کی وجہ سے،‏ بعض کیلئے پڑھائی کرنا مشکل ہو سکتا ہے یا وہ اُسے اُکتا دینے والا کام خیال کر سکتے ہیں۔‏ پس،‏ کونسی چیز ہمارے اندر خدا کا کلام پڑھنے اور اسکا مطالعہ کرنے کا اشتیاق پیدا کر سکتی ہے؟‏ اس کا جواب امثال ۲:‏۱-‏۶ میں درج بادشاہ سلیمان کے الفاظ میں مل سکتا ہے۔‏ براہِ‌مہربانی اپنی بائبل کھولیں اور ان آیات کو پڑھیں۔‏ اس کے بعد ہم ان آیات پر بات‌چیت کرینگے۔‏

۶.‏ ہمیں خدا کے علم کی بابت کیسا رُجحان رکھنا چاہئے؟‏

۶ سب سے پہلے،‏ ہم یہ نصیحت پاتے ہیں:‏ ”‏اَے میرے بیٹے!‏ اگر تُو  میری باتوں کو قبول کرے اور میرے فرمان کو نگاہ میں رکھے۔‏ ایسا کہ تُو حکمت کی طرف کان لگائے اور فہم سے دل لگائے .‏ .‏ .‏“‏ (‏امثال ۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ ہم ان الفاظ سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ ہم یہ سیکھتے ہیں کہ یہ ہماری ذاتی ذمہ‌داری ہے۔‏ ذرا اس شرط پر دھیان دیں کہ ”‏اگر تُو میری باتوں کو قبول کرے۔‏“‏ لفظ ”‏اگر“‏ بہت اہم ہے کیونکہ نسلِ‌انسانی کی اکثریت خدا کے کلام پر بالکل دھیان نہیں دیتی۔‏ خدا کے کلام کے مطالعے سے خوشی کا تجربہ کرنے کیلئے،‏ ہمیں یہوواہ کی باتوں پر دھیان دینے اور انہیں ایک خزانہ خیال کرنے کیلئے تیار ہونا چاہئے جسے ہم کبھی کھونا نہیں چاہینگے۔‏ ہمیں اپنے روزمرّہ معمول کی وجہ سے اسقدر مصروف یا انتشارِخیال کا شکار نہیں ہونا چاہئے کہ ہم خدا کے کلام سے غفلت برتنا شروع کر دیں،‏ حتیٰ‌کہ اس پر شُبہ کرنے لگیں۔‏—‏رومیوں ۳:‏۳،‏ ۴‏۔‏

۷.‏ ہمیں مسیحی اجلاسوں پر کیوں حاضر ہونا اور دھیان دینا چاہئے؟‏

۷ جب مسیحی اجلاسوں پر خدا کے کلام کی وضاحت کی جاتی ہے تو کیا ہم واقعی ’‏دھیان دیتے‘‏ ہیں؟‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ کیا ہم فہم حاصل کرنے کے لئے ’‏دل لگاتے‘‏ ہیں؟‏ اگر مقرر کم تجربہ‌کار بھی ہو تو وہ خدا کا کلام پیش کرنے کی وجہ سے ہماری پوری توجہ کا مستحق ہے۔‏ بیشک،‏ یہوواہ کی حکمت پر توجہ دینے کی خاطر،‏ ہمیں ممکنہ طور پر مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونا چاہئے۔‏ (‏امثال ۱۸:‏۱‏)‏ ذرا ۳۳ س.‏ع.‏ کے پنتِکُست پر،‏ یروشلیم کے بالاخانہ میں منعقد ہونے والے اجلاس سے غیرحاضر ہونے والے کسی شخص کی مایوسی کا تصور کریں!‏ اگرچہ ہمارے اجلاس ان کی طرح حیرت‌انگیز تو نہیں ہوتے توبھی ان پر ہماری بنیادی درسی کتاب بائبل پر بات‌چیت کی جاتی ہے۔‏ لہٰذا،‏ اگر ہم ہر اجلاس پر دھیان دیتے اور اس کے دوران اپنی بائبل بھی ساتھ‌ساتھ دیکھتے ہیں تو یہ ہمارے لئے روحانی فائدے کا باعث ہو سکتا ہے۔‏—‏اعمال ۲:‏۱-‏۴؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ ذاتی مطالعہ ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ خدا کے علم کو سمجھنے کا موازنہ سونے کی قدروقیمت کیساتھ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۸ دانشمند بادشاہ کے اگلے الفاظ یہ ہیں:‏ ”‏اگر تُو عقل کو پکارے اور فہم کیلئے آواز بلند کرے .‏ .‏ .‏“‏ (‏امثال ۲:‏۳‏)‏ یہ الفاظ ہم پر کس میلان یا رُجحان کو ظاہر کرتے ہیں؟‏ بیشک،‏ یہ یہوواہ کے کلام کو سمجھنے کی مخلصانہ خواہش کو ظاہر کرتے ہیں!‏ یہ فہم حاصل کرنے یعنی یہوواہ کی مرضی معلوم کرنے کے پیشِ‌نظر مطالعہ کرنے کیلئے رضامندی کی دلالت کرتے ہیں۔‏ یہ بات واقعی کوشش کا تقاضا کرتی ہے اور یوں ہمیں سلیمان کے اگلے الفاظ اور تمثیل کی طرف لیجاتی ہے۔‏—‏افسیوں ۵:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

۹ وہ آگے بیان کرتا ہے:‏ ”‏[‏اگر تو عقل]‏ کو ایسا ڈھونڈے جیسے چاندی کو اور اُسکی ایسی تلاش کرے جیسے پوشیدہ خزانوں کی .‏ .‏ .‏“‏ (‏امثال ۲:‏۴‏)‏ یہ بات ہمیں ایسے لوگوں کی کامیابیوں پر سوچنے کی تحریک دیتی ہے جو صدیوں سے کانیں کھود کر سونے اور چاندی جیسی قیمتی دھاتوں کی تلاش میں ہیں۔‏ انسانوں نے سونا حاصل کرنے کیلئے دیگر انسانوں کو قتل بھی کِیا ہے۔‏ دیگر نے اسے حاصل کرنے کی کوشش میں اپنی عمر گنوا دی ہے۔‏ تاہم سونے کی وقعت کیا ہے؟‏ اگر آپ ایک صحرا میں پیاس سے مر رہے ہوں تو کیا آپ سونے کی اینٹ کو ترجیح دینگے یا پانی کے گلاس کو؟‏ پھربھی،‏ انسان مصنوعی اور متغیر قدروقیمت والے سونے کی تلاش میں کتنی گرمجوشی کیساتھ سرگرداں رہے ہیں!‏ * ہمیں کسقدر سرگرمی کیساتھ خدا کی حکمت،‏ فہم اور اُسکی مرضی کی سمجھ حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے!‏ لیکن ایسی تحقیق کے فوائد کیا ہیں؟‏—‏زبور ۱۹:‏۷-‏۱۰؛‏ امثال ۳:‏۱۳-‏۱۸‏۔‏

۱۰.‏ اگر ہم خدا کے کلام کا مطالعہ کریں تو ہم کیا حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۰ سلیمان کا بیان جاری رہتا ہے:‏ ”‏تو تُو [‏یہوواہ]‏ کے خوف کو سمجھے گا اور خدا کی معرفت کو حاصل کریگا۔‏“‏ (‏امثال ۲:‏۵‏)‏ یہ کیا ہی حیران‌کُن خیال ہے کہ ہم گنہگار انسان کائنات کے حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ کی ”‏معرفت“‏ حاصل کر سکتے ہیں!‏ (‏زبور ۷۳:‏۲۸؛‏ اعمال ۴:‏۲۴‏)‏ اس دُنیا کے مفکروں اور نام‌نہاد دانشوروں نے صدیوں سے زندگی اور کائنات کے رازوں کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔‏ تاہم،‏ وہ ”‏خدا کی معرفت“‏ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔‏ کیوں؟‏ اگرچہ خدا کی معرفت اُس کے کلام بائبل میں ہزاروں سال سے دستیاب ہے توبھی وہ اسے بہت سادہ سمجھ کر ردّ کر دیتے اور یوں اسے قبول کرنے اور سمجھنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۱۸-‏۲۱‏۔‏

۱۱.‏ ذاتی مطالعہ کے بعض فوائد کیا ہیں؟‏

۱۱ سلیمان کی باتوں میں ایک اَور محرک یہ ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ حکمت بخشتا ہے۔‏ علم‌وفہم اُسی کے مُنہ سے نکلتے ہیں۔‏“‏ (‏امثال ۲:‏۶‏)‏ یہوواہ کسی بھی ایسے شخص کو خوشی اور فراخدلی کیساتھ حکمت اور علم‌وفہم عطا کرتا ہے جو ان کی تلاش کرنے کیلئے تیار ہے۔‏ یقیناً ہمارے پاس خدا کے کلام کا ذاتی مطالعہ کرنے کی ہر وجہ موجود ہے باوجودیکہ یہ کوشش،‏ نظم‌وضبط اور قربانی کا تقاضا کرتی ہے۔‏ کم‌ازکم ہمارے پاس بائبل کی طبع‌شُدہ کاپیاں ہیں اور ہمیں قدیم وقتوں کی طرح ہاتھ سے لکھی ہوئی کاپیاں بنانی نہیں پڑتیں!‏—‏استثنا ۱۷:‏۱۸،‏ ۱۹‏۔‏

یہوواہ کے لائق چال چلیں

۱۲.‏ خدا کا علم حاصل کرنے میں ہمارا محرک کیا ہونا چاہئے؟‏

۱۲ ہمارے ذاتی مطالعہ کا محرک کیا ہونا چاہئے؟‏ دوسروں سے بہتر نظر آنا؟‏ زیادہ علمیت ظاہر کرنا؟‏ عملاً چلتا پھرتا بائبل انسائیکلوپیڈیا بننا؟‏ ہرگز  نہیں۔‏ ہمارا نصب‌العین کرداروگفتار میں عملی مسیحی بننا ہے جو مسیح  کے تازگی‌بخش رُجحان میں ہمیشہ دوسروں کی مدد کیلئے تیار رہتا ہے۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ پولس رسول نے خبردار کِیا:‏ ”‏علم غرور پیدا کرتا ہے لیکن محبت ترقی کا باعث ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۸:‏۱‏)‏ لہٰذا،‏ ہمیں موسیٰ کی مانند فروتن بننا چاہئے جس نے یہوواہ سے کہا:‏ ”‏مجھ کو اپنی راہ بتا جس سے مَیں تجھے پہچان لوں تاکہ مجھ پر تیرے کرم کی نظر رہے۔‏“‏ (‏خروج ۳۳:‏۱۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ ہمیں آدمیوں کو متاثر کرنے کی بجائے خدا کو خوش کرنا چاہئے۔‏ ہم خدا کے لائق اور فروتن خادم بننا چاہتے ہیں۔‏ ہم یہ نصب‌العین کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۳.‏ خدا کا لائق خادم بننے کیلئے کس بات کی ضرورت ہے؟‏

۱۳ پولس نے خدا کو خوش کرنے کا طریقہ بتاتے ہوئے تیمتھیس کو یہ نصیحت کی:‏ ”‏اپنے آپ کو خدا کے سامنے مقبول اور ایسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشش کر جس کو شرمندہ ہونا نہ پڑے اور جو حق کے کلام کو درستی سے کام میں لاتا ہو۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۵‏)‏ ”‏درستی سے کام میں لانا“‏ کی اصطلاح ایک مرکب یونانی فعل سے لی گئی ہے جس کا حقیقت میں مطلب ”‏سیدھا کاٹنا“‏ یا ’‏سیدھ میں کاٹنا‘‏ ہے۔‏ ‏(‏کنگڈم انٹرلینئر)‏ بعض علما کے مطابق یہ کسی درزی کے نمونے کے مطابق کپڑوں کو کاٹنے،‏ ایک کسان کے کھیت میں ریگھاریاں بنانے جیسا خیال پیش کرتی ہے۔‏ بہرحال،‏ کام بالکل سیدھا ہونا چاہئے۔‏ اہم بات یہ ہے کہ تیمتھیس کو خدا کا لائق اور پسندیدہ خادم بننے کے لئے ’‏اپنی پوری کوشش کرنی‘‏ ہوگی تاکہ اُسے یہ یقین ہو کہ اس کی تعلیم اور چال‌چلن سچائی کے کلام کی مطابقت میں ہے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۶‏۔‏

۱۴.‏ ہمارے ذاتی مطالعہ کو ہمارے قول‌وفعل پر کیسے اثرانداز ہونا چاہئے؟‏

۱۴ پولس نے کُلسّے کے ساتھی مسیحیوں کو یہی بات سمجھائی تھی کہ ’‏ہر طرح کے نیک کام کا پھل لگنے اور خدا کی پہچان میں بڑھتے جانے‘‏ سے اُن کا ”‏چال‌چلن [‏یہوواہ]‏ کے لائق“‏ ہوگا ”‏اور اُس کو ہر طرح سے پسند آئے“‏ گا۔‏ (‏کلسیوں ۱:‏۱۰‏)‏ یہاں پولس یہوواہ کے لائق بننے کے لئے ’‏ہر طرح کے نیک کام کا پھل لگنے اور خدا کی پہچان میں بڑھنے‘‏ کا ذکر کرتا ہے۔‏ باالفاظِ‌دیگر،‏ یہوواہ کے نزدیک یہ بات اتنی اہم نہیں کہ ہم علم کو کس قدر اہم سمجھتے ہیں بلکہ اُس کی نظر میں یہ بات زیادہ اہم ہے کہ ہم اپنے قول‌وفعل میں خدا کے کلام کی کس قدر پابندی کرتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۲:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ اس کا مطلب ہے کہ اگر ہم خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں تو ہمارے ذاتی مطالعہ کو ہماری سوچ اور ہمارے چال‌چلن پر اثرانداز ہونا چاہئے۔‏

۱۵.‏ ہم اپنی سوچ اور خیالات کی حفاظت کرتے ہوئے ان پر کیسے قابو پا سکتے ہیں؟‏

۱۵ آجکل،‏ شیطان ذہنی لڑائی کو فروغ دینے سے ہماری روحانیت کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے۔‏ (‏رومیوں ۷:‏۱۴-‏۲۵‏)‏ لہٰذا،‏ ہمیں اپنے خدا یہوواہ کے لائق بننے کیلئے اپنے ذہنوں اور خیالات کی حفاظت کرنی اور انہیں قابو میں رکھنا چاہئے۔‏ ہمارے پاس جو ہتھیار ہے وہ ”‏خدا کی پہچان“‏ ہے جو ”‏ہر ایک خیال کو قید کرکے مسیح کا فرمانبردار بنا“‏ دینے کے قابل ہے۔‏ اگر ہم اپنے ذہنوں سے خودغرضانہ،‏ جسمانی خیالات نکالنا چاہتے ہیں تو یہ روزانہ بائبل مطالعے پر توجہ دینے کی بڑی وجہ ہے۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۵‏۔‏

سمجھنے میں مدد

۱۶.‏ جب یہوواہ ہمیں تعلیم دیتا ہے تو ہم کیسے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں؟‏

۱۶ یہوواہ کی تعلیم روحانی اور جسمانی فوائد لاتی ہے۔‏ یہ غیردلچسپ،‏ عملی قدروقیمت سے عاری تھیالوجی نہیں ہے۔‏ لہٰذا،‏ ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏مَیں ہی [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏)‏ یہوواہ کیسے ہمیں مفید راہ پر چلانا چاہتا ہے؟‏ اوّل،‏ ہمارے پاس الہامی کلام،‏ مُقدس بائبل ہے۔‏ یہ ہماری بنیادی درسی کتاب ہے جس سے ہم مستقل معلومات حاصل کرتے ہیں۔‏ اس لئے مسیحی اجلاس پر کھلی بائبل کیساتھ پیش کی جانے والی باتوں پر توجہ دینا اچھا ہے۔‏ ایسا کرنے کے مفید نتائج اعمال ۸ باب میں حبشی خوجہ کے بیان میں دیکھے جا سکتے ہیں۔‏

۱۷.‏ حبشی خوجہ کے معاملے میں کیا واقع ہوا اور یہ کیا ظاہر کرتا ہے؟‏

۱۷ حبشی خوجہ یہودی نومُرید تھا۔‏ وہ خدا پر مخلص ایمان رکھتا تھا اور اس نے صحائف کا مطالعہ بھی کِیا تھا۔‏ وہ رتھ پر سفر کرتے ہوئے یسعیاہ کا صحیفہ پڑھ رہا تھا جب فلپس نے اس سے دوڑتے ہوئے پوچھا:‏ ”‏جو تُو پڑھتا ہے اُسے سمجھتا بھی ہے؟‏“‏ خوجہ نے کیسے جواب دیا؟‏ ”‏یہ مجھ سے کیونکر ہو سکتا ہے جب تک کوئی مجھے ہدایت نہ کرے؟‏ اور اُس نے فلپسؔ سے درخواست کی کہ میرے پاس آ بیٹھ۔‏“‏ اس کے بعد،‏ فلپس نے روح کی ہدایت سے یسعیاہ کی پیشینگوئی کو سمجھنے میں خوجہ کی مدد کی۔‏ (‏اعمال ۸:‏۲۷-‏۳۵‏)‏ یہ کیا ظاہر کرتا ہے؟‏ بائبل کی ہماری ذاتی پڑھائی کافی نہیں ہے۔‏ یہوواہ اپنی روح کے ذریعے دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت کو استعمال کرتا ہے جو صحیح وقت پر اُسکا کلام سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔‏ یہ کیسے کِیا جاتا ہے؟‏—‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷؛‏ لوقا ۱۲:‏۴۲‏۔‏

۱۸.‏ دیانتدار اور عقلمند نوکر کیسے ہماری مدد کرتا ہے؟‏

۱۸ اگرچہ نوکر جماعت کو ”‏دیانتدار اور عقلمند“‏ کہا گیا ہے توبھی یسوع نے یہ نہیں کہا تھا کہ یہ خطا نہیں کر سکتا۔‏ وفادار ممسوح بھائیوں کا یہ گروہ ابھی تک ناکامل مسیحیوں پر مشتمل ہے۔‏ انتہائی نیک ارادوں کیساتھ بھی وہ غلطی کر سکتے ہیں جیسےکہ پہلی صدی میں ایسے اشخاص موجود تھے۔‏ (‏اعمال ۱۰:‏۹-‏۱۵؛‏ گلتیوں ۲:‏۸،‏ ۱۱-‏۱۴‏)‏ تاہم،‏ انکا محرک پاک ہے اور یہوواہ انہیں خدا کے کلام اور اس کے وعدوں پر ہمارے ایمان کو مضبوط کرنے کیلئے بائبل مطالعہ میں مدد دینے کیلئے استعمال کر رہا ہے۔‏ اس نوکر نے ذاتی مطالعہ کیلئے جو بنیادی فراہمی ہمیں عطا کی ہے وہ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز ہے۔‏ یہ اس وقت مجموعی یا جزوی طور پر ۴۲ زبانوں میں دستیاب ہے اور کئی ایڈیشنوں میں اس کی ۱۱۴ ملین کاپیاں شائع ہو چکی ہیں۔‏ ہم اپنے ذاتی مطالعے میں اسے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۴-‏۱۷‏۔‏

۱۹.‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز—‏وِد ریفرنسز میں بعض کونسی خصوصیات ہیں جو ذاتی مطالعہ میں مددگار ہو سکتی ہیں؟‏

۱۹ مثال کے طور پر،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز—‏وِد ریفرنسز کو لے لیں۔‏ اس میں متقابل حوالہ‌جات کے کالم،‏ فٹ‌نوٹس،‏ بائبل ورڈز انڈیکس کی صورت میں ایک چھوٹا کنکارڈنس اور ”‏فٹ‌نوٹس ورڈز انڈیکس“‏ کے علاوہ ایک ضمیمہ بھی ہے جس میں نقشہ‌جات اور چارٹس کیساتھ ۴۳ موضوعات کا وسیع احاطہ کِیا گیا ہے۔‏ اس میں ”‏تعارف“‏ بھی ہے جو اس بیمثال ترجمے میں استعمال ہونے والے بہتیرے ذرائع کی وضاحت کرتا ہے۔‏ اگر یہ اس زبان میں دستیاب ہے جسے آپ سمجھ سکتے ہیں تو ہر طرح سے اس کی خصوصیات سے واقف ہوں اور اسے استعمال کریں۔‏ بہرحال،‏ ہمارے مطالعہ کے پروگرام کا نقطۂ‌آغاز بائبل ہے اور نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کی صورت میں ہم ایک ایسا ترجمہ پاتے ہیں جو خدا کی بادشاہتی حکمرانی کو نمایاں کرنے والے الہٰی نام کو موزوں طور پر اُجاگر کرتا ہے۔‏—‏زبور ۱۴۹:‏۱-‏۹؛‏ دانی‌ایل ۲:‏۴۴؛‏ متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

۲۰.‏ ذاتی مطالعہ کی بابت کن سوالات کے جواب دینا ضروری ہے؟‏

۲۰ اب،‏ ہم پوچھ سکتے ہیں:‏ ’‏بائبل کو سمجھنے میں ہمیں مزید کس مدد کی ضرورت ہے؟‏ ہم ذاتی مطالعہ کے لئے وقت کیسے نکال سکتے ہیں؟‏ ہم اپنے مطالعہ کو اَور زیادہ مؤثر کیسے بنا سکتے ہیں؟‏ ہمارے مطالعے کو دوسروں پر کیسے اثرانداز ہونا چاہئے؟‏‘‏ اگلا مضمون ہماری مسیحی ترقی کے ان اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالے گا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 9 سن ۱۹۷۹ سے لیکر سونے کی قیمت میں ۱۹۸۰ تک فی اونس ۸۵۰ ڈالر کی بیشی اور ۱۹۹۹ میں فی اونس ۸۰.‏۲۵۲ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• ”‏غوروخوض کرنے“‏ اور ”‏سوچ‌بچار کرنے“‏ کا کیا  مطلب ہے؟‏

‏• خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے کی بابت ہمارا رُجحان کیسا ہونا چاہئے؟‏

‏• ذاتی مطالعہ کے سلسلے میں ہمارا محرک کیا ہونا  چاہئے؟‏

‏• بائبل کو سمجھنے کیلئے ہمیں کونسی مدد دستیاب ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

بیت‌ایل خاندان کے ارکان روزانہ دن کے آغاز پر بائبل آیت پر غوروخوض کرنے کو روحانی طور  پر تقویت‌بخش پاتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویریں]‏

سفر کے دوران کیسٹس پر بائبل سننے سے قیمتی وقت کا اچھا استعمال ہو سکتا ہے

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویریں]‏

انسانوں نے سونا حاصل کرنے کیلئے سخت محنت کی  ہے۔‏ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے کیلئے آپ کتنی کوشش کرتے ہیں؟‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

2002 ,Courtesy of California State Parks

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

بائبل ایک ایسا خزانہ ہے جو ہمیشہ کی زندگی عطا کرتا ہے