مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ذاتی مطالعہ ہمیں سکھانے والوں کے طور پر لیس کرتا ہے

ذاتی مطالعہ ہمیں سکھانے والوں کے طور پر لیس کرتا ہے

ذاتی مطالعہ ہمیں سکھانے والوں کے طور پر لیس کرتا ہے

‏”‏ان باتوں کی فکر رکھ۔‏ ان ہی میں مشغول رہ تاکہ تیری ترقی سب پر ظاہر ہو۔‏ اپنی اور اپنی تعلیم کی خبرداری کر۔‏“‏—‏ ۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

۱.‏ وقت اور ذاتی مطالعہ کی بابت کیا بات سچ ہے؟‏

بائبل واعظ ۳:‏۱ میں بیان کرتی ہے کہ ”‏ہر چیز کا .‏ .‏ .‏ ایک وقت ہے۔‏“‏ یہ بات ہمارے ذاتی مطالعہ کی بابت بھی سچ ہے۔‏ اگر مناسب موقع‌محل نہ ہو تو بیشتر اشخاص روحانی باتوں پر غوروخوض کرنا مشکل پاتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ دن‌بھر کی سخت محنت اور عمدہ ضیافت کے بعد،‏ کیا آپ بالخصوص اُس وقت مطالعہ کرنا چاہینگے جب آپ ٹی‌وی کے سامنے اپنی پسندیدہ اور آرام‌دہ کرسی پر بیٹھے ہیں؟‏ غالباً نہیں۔‏ پس،‏ اس کا حل کیا ہے؟‏ واضح طور پر،‏ ہمیں اپنی کوششوں سے بھرپور فائدہ اُٹھانے کے خیال سے کب اور کہاں مطالعہ کرنے کا انتخاب کرنا چاہئے۔‏

۲.‏ ذاتی مطالعہ کیلئے اکثراوقات بہترین وقت کب ہوتا ہے؟‏

۲ بہتیرے مطالعہ کرنے کے لئے صبح کو بہترین وقت خیال کرتے ہیں جب وہ عموماً زیادہ چوکس ہوتے ہیں۔‏ دیگر مختصر مطالعہ کے وقت کے لئے دوپہر کا وقفہ استعمال کرتے ہیں۔‏ اگلی مثالوں میں اہم روحانی کارگزاریوں کے لئے مختص کئے جانے والے وقت پر غور کریں۔‏ قدیم اسرائیل کے بادشاہ داؤد نے لکھا:‏ ”‏صبح کو مجھے اپنی شفقت کی خبر دے کیونکہ میرا توکل تجھ پر ہے۔‏ مجھے وہ راہ بتا جس پر مَیں چلوں کیونکہ مَیں اپنا دل تیری ہی طرف لگاتا ہوں۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۳:‏۸‏)‏ یسعیاہ نبی نے یہ  کہتے ہوئے وقت کے لئے ایسی ہی قدردانی ظاہر کی:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا نے مجھکو شاگرد کی زبان بخشی تاکہ مَیں جانوں کہ کلام کے وسیلہ سے کس طرح تھکےماندے کی مدد کروں۔‏ وہ مجھے ہر صبح جگاتا ہے اور میرا کان لگاتا ہے تاکہ شاگردوں کی طرح سنوں۔‏“‏ اس میں اہم بات یہ ہے کہ دن کے کسی بھی وقت جب ہم ذہنی طور پر چوکس ہیں تو ہمیں مطالعہ کرنے اور یہوواہ کے ساتھ رابطہ رکھنے کی  ضرورت ہے۔‏—‏یسعیاہ ۵۰:‏۴،‏ ۵؛‏ زبور ۵:‏۳؛‏ زبور ۸۸:‏۱۳‏۔‏

۳.‏ مؤثر مطالعہ کرنے کیلئے کونسی حالتیں ضروری ہیں؟‏

۳ مؤثر مطالعہ میں ایک اَور عنصر یہ ہے کہ ہمیں انتہائی آرام‌دہ کرسی یا صوفے پر بیٹھنے کا انتخاب نہیں کرنا چاہئے۔‏ یہ چوکس رہنے کا طریقہ نہیں ہے۔‏ جب ہم مطالعہ کر رہے ہیں تو ہمارے ذہنوں کو چوکس ہونا چاہئے جبکہ زیادہ آرام بالکل اُلٹا اثر ڈالتا ہے۔‏ نیز مطالعے اور غوروخوض کیلئے خاموشی اور انتشارِخیال سے پاک ماحول کا ہونا بھی ضروری ہے۔‏ آپ کی توجہ منتشر کرنے والا ریڈیو،‏ ٹی‌وی یا بچے آپ کو بہترین نتائج حاصل نہیں کرنے دینگے۔‏ جب یسوع نے غوروخوض کرنا چاہا تو وہ ایک پُرسکون جگہ پر چلا گیا۔‏ اس نے دُعا کرنے کیلئے الگ ویران جگہ جانے کی قدروقیمت کا بھی ذکر کِیا۔‏—‏متی ۶:‏۶؛‏ ۱۴:‏۱۳‏؛‏ مرقس  ۶:‏۳۰-‏۳۲۔‏

ذاتی مطالعہ ہمیں جواب دینے کیلئے لیس کرتا ہے

۴،‏ ۵.‏ کن طریقوں سے تقاضا بروشر ایک عملی مدد ہے؟‏

۴ جب ہم کسی موضوع پر گہری تحقیق کرنے،‏ بالخصوص کسی شخص کے مخلصانہ سوالات کے جواب دینے کے لئے بائبل پر مبنی مختلف امدادی کتابیں استعمال کرتے ہیں تو ذاتی مطالعہ زیادہ تسکین‌بخش ثابت ہوتا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۴؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۳‏)‏ شروع میں بہتیرے نئے اشخاص بروشر خدا ہم سے  کیا  تقاضا کرتا ہے؟‏ * سے مطالعہ کرتے ہیں جو اس وقت ۲۶۱ زبانوں میں دستیاب ہے۔‏ یہ بہت ہی سادہ مگر جامع اشاعت ہے اور مکمل طور پر بائبل پر مبنی ہے۔‏ یہ اپنے قارئین کی جلد ہی یہ سمجھنے میں مدد کرتی ہے کہ سچی پرستش کے لئے  خدا کے تقاضے کیا ہیں۔‏ تاہم،‏ یہ مختصر اشاعت ہے جس میں ہر موضوع کی مفصل  وضاحت ممکن نہیں ہے۔‏ اگر آپ کا بائبل طالبعلم زیرِبحث بائبل کے خاص موضوعات کے متعلق سنجیدہ سوال اُٹھاتا ہے تو آپ کیسے بائبل کی زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں جو ان سوالات کے جواب دینے میں اس کی  مدد کریں گی؟‏

۵ جن اشخاص کے پاس سی‌ڈی-‏روم پر واچ‌ٹاور لائبریری اپنی زبان میں موجود ہے ان کیلئے کمپیوٹر پر معلومات کے مختلف ذرائع تک رسائی کرنا آسان ہے۔‏ لیکن ان اشخاص کی بابت کیا ہے جن کے پاس کمپیوٹر نہیں ہے؟‏ آئیے دو موضوعات کا جائزہ لیں جن پر تقاضا بروشر میں بحث کی گئی ہے تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ ہم کیسے اپنی سمجھ کو وسیع کرتے ہوئے تفصیل سے جواب دے سکتے ہیں—‏خاصکر اگر کوئی ایسے سوال اُٹھاتا ہے کہ خدا کون ہے،‏ نیز یسوع مسیح حقیقت میں کیسا تھا؟‏—‏خروج ۵:‏۲؛‏ لوقا ۹:‏۱۸-‏۲۰؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۱۵‏۔‏

خدا کون ہے؟‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ خدا کے متعلق کونسا سوال اُٹھتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ایک پادری نے اپنے لیکچر میں کونسی سنگین غلطی کی؟‏

۶ تقاضا بروشر کا سبق ۲ اس اہم سوال کا جواب دیتا ہے کہ خدا کون ہے؟‏ یہ ایک بنیادی نکتہ ہے کیونکہ اگر کوئی سچے خدا کو جانتا نہیں یا اُسکی بابت مُتشکِک ہے تو وہ اُسکی پرستش نہیں کر سکتا۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ عبرانیوں ۱۱:‏۶‏)‏ تاہم پوری دُنیا میں لوگ خدا کی بابت سینکڑوں نظریات رکھتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۸:‏۴-‏۶‏)‏ ہر مذہبی فیلسوفی خدا کی ہستی کی بابت مختلف جواب دیتی ہے۔‏ دُنیائےمسیحیت میں بیشتر مذاہب خدا کو تثلیث سمجھتے ہیں۔‏ ریاستہائےمتحدہ کے ایک معروف پادری نے ایک لیکچر دیا جس کا عنوان تھا ”‏کیا آپ خدا کو جانتے ہیں؟‏“‏ لیکن اس نے اپنی تقریر میں ایک مرتبہ بھی الہٰی نام کا ذکر تک نہ کِیا اگرچہ اس نے عبرانی صحائف سے کئی مرتبہ حوالہ بھی دیا۔‏ بیشک،‏ اس نے ایسے بائبل ترجمے سے حوالے پڑھے جو یہوواہ یا یاوے کی بجائے مبہم اور بےنام ”‏خداوند“‏ استعمال کرتا ہے۔‏

۷ جب اس پادری نے یرمیاہ ۳۱:‏۳۳،‏ ۳۴ کا حوالہ دیا تو وہ ایک اہم نکتہ سمجھنے سے قاصر رہ گیا:‏ ”‏وہ پھر اپنے اپنے پڑوسی اور اپنے اپنے بھائی کو یہ کہہ کر تعلیم نہیں دینگے کہ خداوند کو پہچانو [‏عبرانی،‏ ”‏یہوواہ کو جانو“‏]‏ کیونکہ چھوٹے سے بڑے تک وہ سب مجھے جانینگے خداوند [‏عبرانی،‏ یہوواہ]‏ فرماتا ہے۔‏“‏ اُس نے جو ترجمہ استعمال کِیا اُس میں نمایاں الہٰی نام یہوواہ حذف کر دیا گیا تھا۔‏—‏زبور ۱۰۳:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۸.‏ خدا کے نام کو استعمال کرنے کی اہمیت کو کونسی چیز واضح کرتی ہے؟‏

۸ زبور ۸:‏۹ واضح کرتی ہے کہ یہوواہ کے نام کا استعمال اس قدر اہم کیوں ہے:‏ ”‏اَے خداوند [‏”‏یہوواہ،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ ہمارے رب!‏ تیرا نام تمام زمین پر کیسا بزرگ ہے!‏“‏ ذرا اس سے موازنہ کریں:‏ ”‏اَے خداوند ہمارے رب!‏ تیرا نام تمام زمین پر کیسا بزرگ ہے!‏“‏ ‏(‏اُردو ریوائزڈ ورشن؛‏ نیز  دیکھیں دی نیو امریکن بائبل،‏ دی ہولی بائبل—‏نیو انٹرنیشنل ورشن تانخ—‏دی ہولی سکرپچرز)‏ تاہم جیسےکہ پچھلے مضمون میں واضح کِیا گیا ہے کہ ہم اس کے کلام سے اپنے ذہنوں کو روشن کرنے سے ”‏خدا کی معرفت“‏ حاصل کر سکتے ہیں۔‏ لیکن بائبل پر مبنی کونسی امدادی کتاب الہٰی نام کی اہمیت کی بابت ہمارے سوالات کے فوراً جواب دیگی؟‏—‏امثال ۲:‏۱-‏۶‏۔‏

۹.‏ (‏ا)‏ کونسی کتاب الہٰی نام کو استعمال کرنے کی اہمیت واضح کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟‏ (‏ب)‏ بیشتر مترجمین نے خدا کے نام کا احترام ظاہر کرنے میں کیسے کوتاہی برتی ہے؟‏

۹ ہم ۶۹ زبانوں میں ترجمہ ہونے والے بروشر دی ڈیوائن نیم  دیٹ وِل انڈیؤر فارایور دیکھ سکتے ہیں۔‏ * حصہ بعنوان ”‏خدا کا نام—‏اس کا مطلب اور تلفظ“‏ (‏صفحہ ۶-‏۱۱)‏ واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ عبرانی ٹیٹراگریمٹن (‏یونانی سے ماخوذ مطلب ”‏چوحرفی“‏)‏ قدیم عبرانی متن میں تقریباً ۰۰۰،‏۷ مرتبہ آتا ہے۔‏ تاہم،‏ یہودیت اور دُنیائےمسیحیت کے مترجمین نے دانستہ طور پر نام یہوواہ اپنے بائبل ترجموں میں سے کافی حد تک نکال دیا ہے۔‏ * اگر وہ اس کا نام لینے سے انکار کرتے ہیں تو وہ اسے جاننے اور اس کے ساتھ قابلِ‌قبول رشتہ  رکھنے کا دعویٰ کیسے کر سکتے ہیں؟‏ اس کا حقیقی نام اس کے مقاصد اور اس کی  ہستی کو سمجھنے کی راہ کھولتا ہے۔‏ مزیدبرآں،‏ اگر خدا کے نام کو استعمال ہی نہیں کِیا جانا تو یسوع کی نمونے کی دُعا ”‏اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے  تیرا  نام پاک مانا جائے“‏ کی کیا وقعت ہوگی؟‏—‏متی ۶:‏۹؛‏ یوحنا ۵:‏۴۳؛‏ ۱۷:‏۶‏۔‏

یسوع مسیح کون ہے؟‏

۱۰.‏ کن طریقوں سے ہم یسوع کی زندگی اور خدمتگزاری کی بابت مکمل معلومات حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۰ تقاضا بروشر میں سبق ۳ بعنوان ”‏یسوع مسیح کون ہے؟‏“‏  کے  صرف چھ پیراگراف ہیں جن میں یہ یسوع،‏ اس کی اصل اور اس کے زمین پر آنے کے مقصد کا مختصر خاکہ پیش کرتا ہے۔‏ تاہم،‏ اگر آپ اس کی زندگی کی مکمل سرگزشت چاہتے ہیں تو انجیلی بیانات کے علاوہ عظیم‌ترین انسان جو کبھی ہو گزرا سے بہتر کوئی اور کتاب نہیں ہے جو ۱۱۱ زبانوں میں دستیاب ہے۔‏ * یہ چار اناجیل پر مبنی مسیح کی زندگی اور تعلیم کی مکمل تاریخی سرگزشت پیش کرتی ہے۔‏ اس کے ۱۳۳ ابواب یسوع کی زندگی اور خدمتگزاری کے واقعات کا احاطہ کرتے ہیں۔‏ ایک مختلف تجزیاتی رسائی کے لئے،‏ آپ انسائٹ جِلد ۲ ”‏یسوع مسیح“‏ کے عنوان کے تحت دیکھ سکتے ہیں۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ یسوع پر ایمان کے سلسلے میں کونسی بات یہوواہ کے گواہوں کو دوسروں سے فرق کرتی ہے؟‏ (‏ب)‏ تثلیث کے عقیدے کی تردید کرنے والی بائبل کی چند آیات کونسی ہیں اور اس سلسلے میں کونسی اشاعت مفید ہے؟‏

۱۱ دُنیائےمسیحیت میں یسوع کے متعلق اس بات پر بحث ہوتی ہے کہ آیا وہ ”‏خدا کا بیٹا“‏ ہونے کے علاوہ ”‏خدا بیٹا“‏ بھی ہے یعنی یہ بحث عقیدۂتثلیث پر مُرتکز ہے جو کیٹیکزم آف دی کیتھولک چرچ کے مطابق ”‏مسیحی ایمان کا مرکزی بھید“‏ ہے۔‏ دُنیائےمسیحیت کے مذاہب سے مختلف مؤقف اختیار کرتے ہوئے یہوواہ کے گواہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ یسوع الہٰی اصل تو رکھتا ہے مگر وہ خدا نہیں ہے۔‏ اس موضوع پر شاندار بات‌چیت بروشر شُڈ یو بیلیو ان دی ٹرینٹی؟‏ میں پائی جاتی ہیں جس کا ۹۵ زبانوں میں ترجمہ کِیا گیا ہے۔‏ * تثلیث کے عقیدے کی تردید کرنے والے بیشمار صحائف میں سے کچھ مرقس ۱۳:‏۳۲ اور ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۴،‏ ۲۸ ہیں۔‏

۱۲.‏ مزید کونسے سوال ہماری توجہ کے مستحق ہیں؟‏

۱۲ خدا اور یسوع کے متعلق مذکورہ‌بالا بات‌چیت ایسے طریقوں کی وضاحت کرتی ہے جن سے ہم بائبل سچائی سے ناواقف اشخاص کی صحیح علم کے حصول میں مدد کرنے کے پیشِ‌نظر ذاتی مطالعہ کر سکتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ تاہم،‏ ان اشخاص کی بابت کیا ہے جو کئی سال سے مسیحی کلیسیا کی رفاقت میں ہیں؟‏ حاصل‌کردہ بائبل علم کے پیشِ‌نظر کیا انہیں بھی یہوواہ کے کلام کے ذاتی مطالعہ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے؟‏

‏’‏دھیان کیوں دیں؟‏‘‏

۱۳.‏ ذاتی مطالعہ کے سلسلے میں بعض کونسا غلط نظریہ رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۳ بعض اشخاص جو کئی سالوں سے کلیسیا کے ارکان ہیں وہ اُس بائبل علم پر انحصار کرنے کی عادت میں پڑ سکتے ہیں جو اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں کے طور پر اپنے ابتدائی سالوں میں حاصل کِیا تھا۔‏ یہ استدلال کرنا آسان ہے:‏ ”‏نئے اشخاص کی طرح مجھے مطالعہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏  بہرحال،‏ سالوں کے دوران مَیں نے بائبل اور بائبل پر مبنی مطبوعات کو کتنی بار پڑھا ہے۔‏“‏ یہ تو وہی بات ہوئی:‏ ”‏مجھے اپنی غذا پر اب کوئی خاص توجہ دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ مَیں نے ماضی میں کتنے کھانے کھا لئے ہیں۔‏“‏ ہم اس بات کو جانتے ہیں کہ بدن کو صحتمند اور چست رکھنے کیلئے اچھی،‏ مناسب طریقے سے تیارکردہ خوراک سے مستقل غذائیت درکار ہوتی ہے۔‏ یہ بات ہماری روحانی صحت اور طاقت کو برقرار رکھنے کے سلسلے میں کسقدر سچ ہے!‏—‏عبرانیوں ۵:‏۱۲-‏۱۴‏۔‏

۱۴.‏ ہمیں خود پر توجہ دینے کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۱۴ لہٰذا،‏ چاہے ہم عرصۂ‌دراز سے بائبل طالبعلم ہیں یا نہیں ہم سب  کو تیمتھیس کے نام پولس کی نصیحت پر دھیان دینے کی ضرورت ہے جو اُس وقت پُختہ نگہبان تھا:‏ ”‏اپنی اور اپنی تعلیم کی خبرداری کر۔‏ ان باتوں پر قائم رہ کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اپنی اور اپنے سننے والوں کی بھی نجات کا باعث ہوگا۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ ہمیں پولس کی مشورت پر کیوں دل لگانا چاہئے؟‏ یاد رکھیں،‏ پولس نے یہ اشارہ بھی دیا کہ ہماری لڑائی ”‏ابلیس کے منصوبوں“‏ یا عیارانہ کاموں اور ”‏شرارت کی اُن روحانی فوجوں“‏ کے خلاف ہے ”‏جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔‏“‏ اسکے علاوہ،‏ پطرس رسول نے خبردار کِیا کہ شیطان ’‏کسی کو پھاڑ کھانے کیلئے ڈھونڈتا‘‏ پھرتا ہے اور یہ ’‏کسی‘‏ ہم میں سے کوئی بھی ہو سکتا ہے۔‏ ہماری لااُبالی ایسا موقع فراہم کر سکتی ہے جسکی وہ تلاش میں ہے۔‏—‏افسیوں ۶:‏۱۱،‏ ۱۲؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۸‏۔‏

۱۵.‏ ہمارے پاس کونسا روحانی دفاع ہے اور ہم اسے کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۵ پس ہمارے پاس دفاع کرنے کے لئے کیا ہے؟‏ پولس رسول ہمیں یاددہانی کراتا ہے:‏ ”‏خدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ بُرے دن میں مقابلہ کر سکو اور سب کاموں کو انجام دیکر قائم رہ سکو۔‏“‏ (‏افسیوں ۶:‏۱۳‏)‏ ان روحانی ہتھیاروں کی اثرآفرینی کا انحصار اس کی اصلی حالت کے علاوہ اس کی باقاعدہ دیکھ‌بھال پر بھی ہے۔‏ یہ تمام ہتھیار خدا کی طرف سے ہیں جن میں خدا کے کلام کا تازہ‌ترین علم بھی شامل ہے۔‏ یہ بات سچائی کی بابت ہماری سمجھ کے تازہ ہونے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتی ہے جو یہوواہ نے دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت کے ذریعے اپنے کلام میں آشکارا کی ہے۔‏ بائبل اور بائبل پر مبنی مطبوعات کا باقاعدہ ذاتی مطالعہ اپنے روحانی ہتھیاروں کی دیکھ‌بھال کرنے کے لئے لازمی ہے۔‏—‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷؛‏ افسیوں ۶:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

۱۶.‏ ہم اس بات کا یقین کرنے کیلئے کیا کر سکتے ہیں کہ ”‏ہمارے ایمان کی سپر“‏ اچھی حالت میں ہے؟‏

۱۶ پولس دفاعی ہتھیاروں کے لازمی حصے ”‏ایمان کی سپر“‏ کو اُجاگر کرتا ہے جس کے ساتھ ہم جھوٹے الزامات اور برگشتہ تعلیم کے جلتے ہوئے تیروں کا رُخ موڑ سکتے اور اُنہیں بجھا سکتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۶:‏۱۶‏)‏ پس اپنے ایمان کی سپر کی مضبوطی کی جانچ کرنا اور اسے برقرار رکھنے اور اسے مضبوط کرنے کے لئے اقدام اُٹھانا ضروری ہے۔‏ مثال کے طور پر آپ شاید پوچھ سکتے ہیں:‏ ’‏مَیں مینارِنگہبانی استعمال کرنے کیساتھ ساتھ ہفتہ‌وار بائبل مطالعہ کی تیاری کیسے کرتا ہوں؟‏ کیا مَیں نے اسقدر مطالعہ کر لیا ہے کہ اجلاسوں کے دوران خوب سوچےسمجھے جوابات دینے سے ”‏محبت اور نیک کاموں کی ترغیب“‏ دینے کے لائق ہو سکوں؟‏ کیا مَیں بائبل کو کھول کر ان صحائف کو پڑھتا ہوں جنکا حوالہ دیا گیا ہے مگر اقتباس پیش نہیں کِیا گیا؟‏ کیا مَیں ایک دوسرے کی اجلاسوں میں پُرجوش شمولیت سے حوصلہ‌افزائی حاصل کرتا ہوں؟‏‘‏ ہماری روحانی خوراک ٹھوس ہے اور اس سے بھرپور فائدہ اُٹھانے کے لئے اسے مکمل طور پر ہضم کرنا ضروری ہے۔‏—‏عبرانیوں ۵:‏۱۴؛‏ ۱۰:‏۲۴‏۔‏

۱۷.‏ (‏ا)‏ شیطان ہماری روحانیت کو تباہ کرنے کیلئے کونسا زہر استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟‏ (‏ب)‏ شیطان کے زہر کا تریاق کیا ہے؟‏

۱۷ شیطان گناہ‌آلودہ جسم کی کمزوریوں کو جانتا ہے اور اس کے منصوبے خفیہ ہوتے ہیں۔‏ اپنا خراب اثر پھیلانے کا اُسکا ایک طریقہ فحاشی ہے جو اسقدر آسانی سے ٹی‌وی،‏ انٹرنیٹ،‏ ویڈیو کیسٹس اور طبع‌شُدہ مواد کی صورت میں دستیاب ہے۔‏ بعض مسیحیوں نے اس زہر کو اپنے کمزور دفاع میں سرایت کرنے کی اجازت دیدی ہے اور یہ کلیسیا میں استحقاقات سے محروم ہو جانے کا باعث یا اس سے بھی سنگین نتائج کا سبب بنا ہے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ شیطان کے روحانی زہر کا تریاق کیا ہے؟‏ ہمیں اپنے ذاتی مطالعہ،‏ اپنے مسیحی اجلاس اور خدا کی طرف سے ملنے والے تمام ہتھیاروں سے کبھی غفلت نہیں برتنی چاہئے۔‏ یہ ہمیں صحیح اور غلط میں امتیاز کرنے اور اس چیز سے نفرت کرنے کے لائق بناتے ہیں جس سے خدا نفرت کرتا ہے۔‏—‏زبور ۹۷:‏۱۰؛‏ رومیوں ۱۲:‏۹‏۔‏

۱۸.‏ ”‏روح کی تلوار“‏ روحانی لڑائی میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے؟‏

۱۸ اگر ہم اپنے باقاعدہ بائبل مطالعہ کے معمول کو برقرار رکھیں تو ہمارے پاس خدا کے کلام کے درست علم کی صورت میں ٹھوس دفاع ہوگا بلکہ ہم ”‏روح کی تلوار جو خدا کا کلام ہے“‏ کے ذریعے مؤثر حملہ کرنے کے لائق بھی ہونگے۔‏ خدا کا کلام ”‏ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور روح اور بندبند اور گودے کو جُدا کرکے گذر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔‏“‏ (‏افسیوں ۶:‏۱۷؛‏ عبرانیوں ۴:‏۱۲‏)‏ اگر ہم اس ”‏تلوار“‏ کے استعمال میں ماہر ہو جاتے ہیں تو آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت ہم بظاہر بےضرر یا دلکش چیز کی شناخت کر سکتے یا شیطان کے مُہلک پھندے کو بےنقاب کر سکتے ہیں۔‏ بائبل علم اور سمجھ کا ذخیرہ بدی سے بچنے اور نیک کام کرنے میں ہماری مدد کریگا۔‏ پس ہم سب کو خود سے پوچھنے کی ضرورت ہے:‏ ’‏کیا میری تلوار تیز ہے یا زنگ‌آلود ہے؟‏ کیا مجھے مشکل سے بائبل آیات یاد آتی ہیں جو میرے حملے کو مضبوط کر سکتی ہیں؟‏‘‏ آئیے ذاتی بائبل مطالعہ کی  اچھی عادات کو برقرار رکھیں اور شیطان کی مزاحمت کریں۔‏—‏افسیوں ۴:‏۲۲-‏۲۴‏۔‏

۱۹.‏ ذاتی مطالعہ کرنے سے ہمیں کونسے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں؟‏

۱۹ پولس نے لکھا:‏ ”‏ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہ‌مند بھی ہے۔‏ تاکہ مردِخدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہو جائے۔‏“‏ اگر ہم تیمتھیس کے نام پولس کے ان الفاظ پر دل لگائیں تو ہم اپنی روحانیت کو مستحکم کر سکتے اور اپنی خدمتگزاری کو اَور زیادہ مؤثر بنا سکتے ہیں۔‏ روحانی بزرگ اور خدمتگزار خادم کلیسیا کے لئے اَور زیادہ فائدہ‌مند ہو سکتے اور ہمارے ایمان کی  مضبوطی کا باعث بن سکتے ہیں۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ متی ۷:‏۲۴-‏۲۷‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 عموماً،‏ ایک نیا دلچسپی رکھنے والا شخص جو تقاضا بروشر سے مطالعہ کرتا ہے وہ علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے سے مزید مطالعہ کرنا چاہیگا،‏ ان دونوں مطبوعات کو یہوواہ کے گواہوں نے شائع کِیا ہے۔‏ یہاں پر دی گئی تجاویز روحانی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دُور کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔‏

^ پیراگراف 9 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ۔‏ جن کی زبان میں انسائٹ آن دی سکرپچرز موجود ہے وہ جِلد ۲،‏ عنوان ”‏یہوواہ“‏ کے تحت دیکھ سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 9 کئی ہسپانوی زبان کے علاوہ،‏ سپین کے شمال‌مشرقی علاقوں کی زبان کے ترجمے ”‏یاوے“‏ ”‏جاوے“‏ اور ”‏کیووآ“‏ استعمال کرتے ہوئے عبرانی ٹیٹراگرایمٹن کا ترجمہ کرنے میں قابلِ‌غور مستثنیات ہیں۔‏

^ پیراگراف 10 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ۔‏

^ پیراگراف 11 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• کونسے عوامل مؤثر مطالعے میں معاونت کر سکتے ہیں؟‏

‏• خدا کے نام کے سلسلے میں بیشتر بائبل مترجمین نے کونسی غلطی کی ہے؟‏

‏• آپ تثلیث کی تعلیم کی تردید کرنے کیلئے کونسی آیات استعمال کرینگے؟‏

‏• اگر ہم کئی سالوں سے سچے مسیحی ہیں توبھی ہمیں شیطان کے منصوبوں سے خود کو بچانے کیلئے کیا کرنا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویریں]‏

مؤثر ذاتی مطالعے کیلئے آپ کو کم سے کم انتشارِخیال والے مناسب ماحول کی ضرورت ہے

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویریں]‏

کیا آپ کی ”‏تلوار“‏ تیز ہے یا زنگ‌آلود؟‏