مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

زندہ رہنے کا بہترین وقت

زندہ رہنے کا بہترین وقت

زندہ رہنے کا بہترین وقت

کیا آپ صبرآزما حالتوں کا سامنا کرتے وقت ”‏پُرانے دنوں کو یاد کرتے ہیں“‏؟‏ اگر ایسا ہے تو دانشمند بادشاہ سلیمان کے الفاظ پر غور کریں:‏ ”‏تُو یہ نہ کہہ کہ اگلے دن اِن سے کیونکر بہتر تھے؟‏ کیونکہ تُو دانشمندی سے اِس امر کی تحقیق نہیں کرتا۔‏“‏—‏واعظ ۷:‏۱۰‏۔‏

سلیمان نے یہ مشورت کیوں دی؟‏ اِس لئے کہ وہ جانتا تھا کہ ماضی  کی بابت حقیقت‌پسندانہ نظریہ رکھنا حال کی ناخوشگوار حالتوں کے ساتھ مقابلہ کرنے میں بیش‌قیمت مدد ہے۔‏ ”‏پُرانے دنوں“‏ کے خواہاں لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ دن بھی مسائل اور مشکلات سے پُر تھے اور زندگی کبھی بھی حقیقت میں بہترین نہیں تھی۔‏ ماضی میں بعض باتیں شاید اچھی رہی ہوں لیکن دیگر شاید اچھی نہ ہوں۔‏ سلیمان کے مطابق،‏ غیرحقیقت‌پسندانہ طور پر ماضی میں مگن رہنے میں کوئی حکمت نہیں ہے کیونکہ یہ واضح ہے کہ ہم وقت کو پیچھے نہیں لیجا سکتے۔‏

کیا یادِماضی میں کسی طرح کا کوئی نقصان ہو سکتا ہے؟‏ جی‌ہاں،‏ اگر یہ ہمیں لچکدار ہونے اور حال کیلئے مطابقت‌پذیر ہونے سے دُور رکھتا ہے یا جس دَور میں ہم رہتے ہیں اس کی اور اپنی اُمید کی قدر کرنے سے روکتا ہے توپھر یہ واقعی نقصاندہ ہے۔‏

درحقیقت،‏ دُنیا کے بڑھتے ہوئے مسائل کے باوجود،‏ حال میں زندہ رہنا بہترین ہے۔‏ کیوں؟‏ اسلئےکہ ہم خدا کے اُس مقصد کی تکمیل کے قریب ہو رہے ہیں جو اُس نے ہماری زمین اور اپنی بادشاہت کی پُرامن حکمرانی کی برکات کے سلسلے میں ٹھہرایا ہے۔‏ بائبل وعدہ کرتی ہے:‏ ”‏وہ اُنکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔‏ اِسکے بعد نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲۱:‏۴‏)‏ اس کے بعد،‏ اسقدر بہتر حالتوں کیساتھ کسی شخص کے پاس ”‏پُرانے دنوں“‏ کی خواہش کرنے کی وجہ ہی نہیں ہوگی۔‏