مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

کیا ہمیں مکاشفہ ۲۰:‏۸ سے یہ نتیجہ اخذ کرنا چاہئے کہ آخری امتحان میں شیطان لوگوں کی بڑی تعداد کو گمراہ کر لیگا؟‏

مکاشفہ ۲۰:‏۸ مسیحائی بادشاہت کی ہزارسالہ حکمرانی کے آخر میں زمین پر زندہ لوگوں پر شیطان کے آخری حملے کو بیان کرتی ہے۔‏ شیطان کا ذکر کرتے ہوئے،‏ آیت بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُن قوموں کو جو زمین کی چاروں طرف ہونگی یعنی جوؔج‌وماجوؔج کو گمراہ کرکے لڑائی کے لئے جمع کرنے کو نکلے گا۔‏ اُنکا شمار سمندر کی ریت کے برابر ہوگا۔‏“‏

جدید سائنسی طریقوں اور آلات کے باوجود،‏ ”‏سمندر کی ریت“‏  کے ذرّات کا شمار معلوم نہیں ہو سکا۔‏ تاہم یہ اظہار ایک نامعلوم،‏ غیرمُعیّن تعداد کو ظاہر کرتا ہے۔‏ لیکن کیا یہ ایک بڑی،‏ ناقابلِ‌بیان یہانتک کہ لامحدود تعداد کی دلالت کرتا ہے یا کیا یہ محض نامعلوم مگر اہم یا بڑی تعداد کو ظاہر کرتا ہے؟‏

بائبل میں اظہار ”‏سمندر کی ریت“‏ کئی طرح سے استعمال ہوا ہے۔‏  مثال کے طور پر،‏ ہم پیدایش ۴۱:‏۴۹ میں پڑھتے ہیں:‏ ”‏یوؔسف نے غلّہ سمندر کی  ریت کی مانند نہایت کثرت سے ذخیرہ کِیا یہاں تک کہ حساب رکھنا بھی چھوڑ دیا کیونکہ وہ بےحساب تھا۔‏“‏ یہاں ان‌گنت ہونے پر زور دیا گیا ہے۔‏ اسی طرح،‏ یہوواہ نے بیان کِیا:‏ ”‏جیسے اجرامِ‌فلک بےشمار ہیں اور سمندر کی ریت بےاندازہ ہے ویسے ہی مَیں اپنے بندہ داؔؤد کی نسل کو .‏ .‏ .‏ فراوانی بخشونگا۔‏“‏ جس طرح آسمان کے ستاروں اور سمندر کی ریت کے ذرّوں کا بیشمار ہونا یقینی ہے اُسی طرح داؤد کے حق میں یہوواہ کے وعدے کی تکمیل بھی یقینی ہے۔‏—‏یرمیاہ ۳۳:‏۲۲‏۔‏

اکثراوقات ”‏سمندر کی ریت“‏ کا اظہار اہم اور متاثرکُن تعداد یا سائز کو ظاہر کرتا ہے۔‏ مکماس میں جمع فلستی فوج کی وجہ سے جلجال کے اسرائیلی کافی ڈر گئے تھے کیونکہ وہ ”‏سمندر کے کنارے کی ریت“‏ کی مانند تھی۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۳:‏۵،‏ ۶؛‏ قضاۃ ۷:‏۱۲‏)‏ نیز ”‏خدا نے سلیماؔن کو حکمت اور سمجھ بہت ہی زیادہ اور دل کی وسعت بھی عنایت کی جیسی سمندر کے کنارے کی ریت ہوتی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏سلاطین ۴:‏۲۹‏)‏ ہر معاملے میں جوکچھ بیان کِیا گیا اُس کے اہم ہونے کے باوجود اس کی ایک حد تھی۔‏

‏”‏سمندر کی ریت“‏ اس کی وسعت بیان کئے بغیر نامعلوم عدد کی علامت کے طور پر بھی استعمال ہو سکتی ہے۔‏ یہوواہ نے ابرہام کو بتایا:‏ ”‏مَیں تجھے برکت پر برکت دونگا اور تیری نسل کو بڑھاتے بڑھاتے آسمان کے تاروں اور سمندر کے کنارے کی ریت کی مانند کر دونگا۔‏“‏ (‏پیدایش ۲۲:‏۱۷‏)‏ ابرہام کے پوتے یعقوب سے یہ وعدہ دہراتے ہوئے یہوواہ نے ”‏زمین کی گرد کے ذرّوں“‏ کا اظہار استعمال کِیا جسے یعقوب نے ”‏دریا کی ریت“‏ کے طور پر دوبارہ بیان کِیا۔‏ (‏پیدایش ۲۸:‏۱۴؛‏ ۳۲:‏۱۲‏)‏ معاملات کے واضح ہونے کیساتھ ہی یسوع مسیح کے علاوہ،‏ ابرہام کی ”‏نسل“‏ کی تعداد ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ ہو جاتی ہے جسے یسوع نے ’‏چھوٹا گلّہ‘‏ کہا۔‏—‏لوقا ۱۲:‏۳۲؛‏ گلتیوں ۳:‏۱۶،‏ ۲۹؛‏ مکاشفہ ۷:‏۴؛‏ ۱۴:‏۱،‏ ۳‏۔‏

ہم ان مثالوں سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ ”‏سمندر کی ریت“‏ کے اظہار کا مطلب ہمیشہ لامحدود،‏ بےاندازہ تعداد نہیں ہوتا؛‏ نہ ہی اسے انتہائی بڑے یا ناقابلِ‌پیمائش سائز کو ظاہر کرنے کیلئے استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ اکثراوقات اسے نامعلوم تعداد مگر اہم تعداد کو ظاہر کرنے کیلئے استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ یہ یقین کرنا معقول ہے کہ خدا کے لوگوں پر حملہ کرنے میں شیطان کی حمایت کرنے والی باغی بِھیڑ ان‌گنت نہیں بلکہ اہم اور خطرہ پیش کرنے کیلئے کافی تعداد میں ہوگی۔‏ تاہم،‏ تعداد ابھی تک نامعلوم ہے۔‏