مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع کی پیدائش کی سرگزشت سے حاصل ہونے والے سبق

یسوع کی پیدائش کی سرگزشت سے حاصل ہونے والے سبق

یسوع کی پیدائش کی سرگزشت سے حاصل ہونے والے سبق

لاکھوں لوگ یسوع کی پیدائش سے متعلق واقعات سے حیران ہوتے ہیں۔‏ اسکا اندازہ کرسمس کے دنوں میں دُنیابھر میں یسوع کی پیدائش پر کئے جانے والے بیشمار ڈراموں سے ہوتا ہے۔‏ اگرچہ یہ ڈرامے دلچسپی کا مؤجب بنتے ہیں توبھی بائبل میں یسوع کی پیدائش سے متعلق واقعات لوگوں کو خوش کرنے کیلئے قلمبند نہیں کئے گئے تھے۔‏ اِس کی بجائے،‏ یہ اُن صحائف کا حصہ ہیں جنہیں خدا نے تعلیم دینے اور اصلاح کرنے کے لئے الہام سے لکھوایا تھا۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏۔‏

اگر خدا یہ چاہتا تھا کہ مسیحی یسوع کے جنم دن کو منائیں تو پھر بائبل صحیح تاریخ فراہم کر سکتی تھی۔‏ کیا ایسا ہے؟‏ اس بات کو بیان کرنے کے بعد کہ یسوع کی پیدائش کے وقت چرواہے رات کو باہر میدان میں اپنے گلّوں کی نگرانی کر رہے تھے،‏ ۱۹ ویں صدی کے بائبل عالم البرٹ بارنز نے بیان کِیا:‏ ”‏اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ ہمارا مُنجی ۲۵ دسمبر سے پہلے پیدا ہوا تھا .‏ .‏ .‏ اس وقت بالخصوص بیت‌لحم کے بالائی اور پہاڑی علاقوں میں سردی ہوتی ہے۔‏ خدا نے [‏یسوع]‏ کی پیدائش کے وقت کو پوشیدہ رکھا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ اس وقت کو جاننا اتنا ضروری نہیں تھا ورنہ خدا نے اُس کا ریکارڈ ضرور محفوظ رکھا ہوتا۔‏“‏

اس کے برعکس،‏ چاروں اناجیل لکھنے والے ہمیں یسوع کی وفات کے دن کی بابت واضح طور پر بتاتے ہیں۔‏ یہ فسح کا دن تھا جو موسمِ‌بہار میں یہودی مہینے نیسان ۱۴ کو منائی جاتی تھی۔‏ مزیدبرآں،‏ یسوع نے خاص طور پر اپنے پیروکاروں کو اس دن کی یادگار منانے کا حکم دیا تھا۔‏ (‏لوقا ۲۲:‏۱۹‏)‏ بائبل میں نہ تو یسوع کا اور نہ ہی کسی دوسرے شخص کا جنم دن منانے کا حکم دیا گیا ہے۔‏ افسوس کہ یسوع کی تاریخِ‌پیدائش کی بابت اختلافِ‌رائے اُس وقت کے دوران رونما ہونے والے دیگر اہم واقعات کو پسِ‌پُشت ڈال دیتا ہے۔‏

خدا کی طرف سے منتخب والدین

اپنے بیٹے کی پرورش کے لئے خدا نے اسرائیل کے سینکڑوں خاندانوں میں سے کس قِسم کے والدین کا انتخاب کِیا؟‏ کیا خدا نے دولت اور ناموس جیسی چیزوں کو زیادہ اہمیت دی؟‏ نہیں۔‏ اس کی بجائے یہوواہ نے والدین کی روحانی لیاقتوں پر توجہ دی۔‏ لوقا ۱:‏۴۶-‏۵۵ میں درج مریم کے حمد کے گیت پر غور کریں جو اُس نے مسیحا کی ماں بننے کا شرف دئے جانے کے بعد گایا تھا۔‏ دوسری باتوں کے ساتھ ساتھ اُس نے کہا:‏ ”‏میری جان [‏یہوواہ]‏ کی بڑائی کرتی ہے .‏ .‏ .‏ کیونکہ اُس نے اپنی بندی کی پست‌حالی پر نظر کی۔‏“‏ وہ فروتنی سے خود کو ایک ’‏پست‌حال‘‏ یہوواہ کی بندی خیال کرتی تھی۔‏ سب سے بڑھکر،‏ مریم کے گیت کے خوبصورت اظہارات آشکارا کرتے ہیں کہ وہ ایک روحانی خاتون کے طور پر صحائف کا اچھا علم رکھتی تھی۔‏ آدم کی گنہگار اولاد ہونے کے باوجود،‏ وہ خدا کے بیٹے کی زمینی ماں ہونے کے لئے شاندار انتخاب تھی۔‏

مریم کے شوہر اور یسوع کے لےپالک باپ کی بابت کیا ہے؟‏ یوسف ایک پیشہ‌ور بڑھئی تھا۔‏ محنتی ہونے کی وجہ سے وہ اپنے خاندان کی کفالت کرنے کے قابل تھا جس میں کم‌ازکم پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔‏ (‏متی ۱۳:‏۵۵،‏ ۵۶‏)‏ یوسف کوئی امیر شخص نہیں تھا۔‏ جب مریم کیلئے اپنے پہلوٹھے بیٹے کے ساتھ ہیکل میں حاضر ہونے کا وقت آیا تو یوسف واقعی پریشان ہوا ہوگا کہ وہ بھیڑ کی قربانی دینے کے قابل بھی نہیں تھا۔‏ اس کی بجائے اُنہیں غریبوں والی قربانی چڑھانی پڑی۔‏ نوزائیدہ بیٹے کی ماں کیلئے خدا کی شریعت میں یہ حکم تھا:‏ ”‏اگر اُسکو برّہ لانے کا مقدور نہ ہو تو وہ دو قمریاں یا کبوتر کے دو بچے ایک سوختنی قربانی کے لئے اور دوسرا خطا کی قربانی کے لئے لائے۔‏ یوں کاہن اُس کے لئے کفارہ دے تو وہ پاک ٹھہریگی۔‏“‏—‏احبار ۱۲:‏۸؛‏ لوقا ۲:‏۲۲-‏۲۴‏۔‏

بائبل بیان کرتی ہے کہ یوسف ”‏راستباز تھا۔‏“‏ (‏متی ۱:‏۱۹‏)‏ مثال کے طور پر،‏ اُس نے یسوع کی پیدائش ہو جانے تک اُسے بیوی کے طور پر نہیں جانا تھا۔‏ ایسا کرنے سے یسوع کے حقیقی باپ کی بابت ہر طرح کی غلط‌فہمی سے بچنے میں مدد ملی تھی۔‏ ایک نئے بیاہتا جوڑے کیلئے ایک ساتھ رہتے ہوئے بھی ازدواجی رشتے سے اجتناب کرنا اتنا آسان نہیں رہا ہوگا مگر اس بات نے ظاہر کِیا کہ وہ دونوں خدا کے بیٹے کی پرورش کرنے کے شرف کو عزیز جانتے تھے۔‏—‏متی ۱:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

مریم کی طرح،‏ یوسف بھی ایک روحانی شخص تھا۔‏ وہ ہر سال عیدِفسح منانے کیلئے اپنا کام‌کاج بند کرکے اپنے خاندان کو ناصرۃ سے یروشلیم لیجانے کے لئے تین دن کا سفر کرتا تھا۔‏ (‏لوقا ۲:‏۴۱‏)‏ نیز یوسف نے نوعمر یسوع کو بھی مقامی عبادتخانے میں دستور کے مطابق ہفتہ‌وار پرستش میں شرکت کی تربیت دی ہوگی جہاں خدا کا کلام پڑھا اور سمجھایا جاتا تھا۔‏ (‏لوقا ۲:‏۵۱؛‏ ۴:‏۱۶‏)‏ پس،‏ اس میں کوئی شک نہیں کہ خدا نے اپنے بیٹے کے لئے صحیح زمینی ماں اور باپ کا انتخاب کِیا تھا۔‏

ادنیٰ چرواہوں کیلئے شاندار برکت

اپنی بیوی کو درپیش مشکل کے باوجود،‏ جو اب نو ماہ کے حمل سے تھی،‏ یوسف قیصر کے حکم کے مطابق نام درج کرانے کیلئے اپنے آبائی شہر کو گیا۔‏ جب یہ جوڑا بیت‌لحم پہنچا تو شہر میں لوگوں کی بڑی تعداد ہونے کی وجہ سے اُنہیں جگہ نہ مل سکی۔‏ لہٰذا حالات نے اُنہیں ایک اصطبل کو استعمال کرنے پر مجبور کِیا جہاں یسوع کی پیدائش ہوئی اور اُسے ایک چرنی میں رکھا گیا۔‏ اُنہیں ایمان کی مضبوطی عطا کرنے کیلئے یہوواہ نے اِن فروتن والدین کیلئے اس بات کی تصدیق فراہم کی کہ یہ پیدائش خدا کی مرضی کے عین مطابق ہوئی ہے۔‏ کیا اُس نے انہیں یقین‌دہانی کرانے کیلئے بیت‌لحم سے ممتاز بزرگوں کا ایک وفد بھیجا؟‏ نہیں۔‏ اس کے برعکس،‏ یہوواہ نے اس بات کا انکشاف محنتی چرواہوں پر کِیا جو رات کے وقت میدان میں اپنے گلّوں کی نگہبانی کر رہے تھے۔‏

خدا کا فرشتہ اُن کے پاس گیا اور اُنہیں بیت‌لحم جانے کا حکم دیا جہاں وہ نوزائیدہ مسیحا کو ”‏چرنی میں پڑا ہوا“‏ پائیں گے۔‏ کیا یہ ادنیٰ چرواہے یہ سُن کر حیران یا شرمندہ ہو گئے تھے کہ نوزائیدہ مسیحا اصطبل میں پڑا ہوا تھا؟‏ ہرگز نہیں!‏ وہ فوراً اپنے گلّے چھوڑ کر بیت‌لحم روانہ ہو گئے۔‏ جب اُنہوں نے یسوع کو دیکھا تو یوسف اور مریم کو بتایا کہ خدا کے فرشتہ نے کیا کہا تھا۔‏ بِلاشُبہ،‏ اس سے جوڑے کے ایمان کو تقویت ملی کہ یہ سب کچھ خدا کے مقصد کی مطابقت میں ہو رہا ہے۔‏ لہٰذا ”‏چرواہے جیسا اُن سے کہا گیا تھا ویسا ہی سب کچھ سُن کر اور دیکھ کر خدا کی تمجید اور حمد کرتے ہوئے لوٹ گئے۔‏“‏ (‏لوقا ۲:‏۸-‏۲۰‏)‏ جی‌ہاں،‏ خداترس چرواہوں پر معاملات آشکارا کرکے یہوواہ نے صحیح انتخاب کِیا تھا۔‏

متذکرہ بیان سے ہم سیکھتے ہیں کہ یہوواہ کی مقبولیت حاصل کرنے کیلئے ہمیں کس قِسم کے لوگ بننا چاہئے۔‏ ہمیں دولت یا شہرت حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔‏ بلکہ یوسف،‏ مریم اور چرواہوں کی طرح ہمیں خدا کا حکم ماننے اور اُس کے لئے اپنی محبت کے اظہار میں روحانی مفادات کو مادی حاصلات پر فوقیت دینے کی ضرورت ہے۔‏ یسوع کی پیدائش کے وقت رونما ہونے والے واقعات کے ریکارڈ پر غوروخوض کرنے سے بہت سے عمدہ سبق سیکھے جا سکتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

مریم کی طرف سے دو قمریوں کی قربانی سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

خدا نے یسوع کی پیدائش کو چند ادنیٰ چرواہوں پر آشکارا کرنے کا انتخاب کِیا