”تم ٹھیک کہتی ہو، زندگی بہت حسین ہے!“
”تم ٹھیک کہتی ہو، زندگی بہت حسین ہے!“
کیا آپ زندگی کا اصل مقصد جاننا چاہتے ہیں؟ پولینڈ کی ایک یہوواہ کی گواہ، مگدلینا نے اِس سلسلے میں اپنی سہیلی کو اِسکی بابت سکھایا۔ مگدلینا کی عمر ۱۸ سال ہے اور وہ کالج میں پڑھتی ہے۔ کٹرژینا اُس کی ہمجماعت ہے اور وہ خدا پر بالکل یقین نہیں رکھتی تھی۔ لیکن جب مگدلینا نے اُس کیساتھ بائبل کے بارے میں باتچیت کی تو کٹرژینا اُسکی باتوں میں دلچسپی دکھانے لگی۔
اگرچہ کٹرژینا کو وہ باتیں اچھی لگتی تھیں جو مگدلینا اُسکو بائبل میں سے سکھاتی تھی تو بھی وہ اُن پر پوری طرح سے یقین نہیں کرتی تھی۔ ایک مرتبہ سچے دوستوں کی بابت باتچیت کرتے ہوئے کٹرژینا نے کہا کہ ”تمہارے پاس تو بائبل ہے؛ تمہیں تو معلوم ہے کہ ہمیں کن اصولوں پر عمل کرنا چاہئے اور سچے دوست کہاں مل سکتے ہیں۔ مگر اُنکی بابت کیا ہے جو فیالحال اِن اصولوں پر عمل نہیں کرنا چاہتے ہیں؟“
تاہم کٹرژینا کے رُجحان میں اُس وقت تبدیلی آئی جب وہ سیر کرنے کیلئے انگلینڈ کے شہر لندن گئی۔ وہاں وہ یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر کو بھی دیکھنے کے لئے گئی۔ اُدھر وہ اِس بات سے بہت متاثر ہوئی کہ سب لوگ اُسکے لئے شفقت کا اظہار کر رہے تھے اور اُسکے ساتھ بڑے مہذب طریقے سے پیش آ رہے تھے۔ وہ اُسکی باتوں میں سچی دلچسپی رکھتے تھے۔ یہ تمام باتیں کٹرژینا کو بہت پسند آئیں۔
ستمبر ۲۰۰۱ میں نئے تدریسی سال کے ساتھ کٹرژینا نے بائبل کا باقاعدہ مطالعہ شروع کرنے کا ارادہ کر لیا۔ وہ بائبل کے اصولوں کیلئے اپنی قدر بڑھا رہی ہے اور اپنی روزمرّہ زندگی میں اُن پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔ حال ہی میں اُس نے مگدلینا کو بتایا کہ ”مجھے ایسے لگتا ہے جیسے میں ایک نئی زندگی شروع کر رہی ہوں۔“ ایک دن کٹرژینا نے مگدلینا کو موبائلفون کے ذریعے یہ پیغام بھیجا: ”میرے ساتھ آج مطالعہ کرنے کا بہت شکریہ! تم بالکل ٹھیک کہتی ہو کہ زندگی بہت ہی حسین ہے! یہ جاننا کتنا اچھا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہم اپنی زندگی کیلئے کس کا شکریہ ادا کر سکتے ہیں۔“