کیا چیز حق کے کلام کو دُرستی سے کام میں لانے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟
کیا چیز حق کے کلام کو دُرستی سے کام میں لانے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟
ایک تھیٹر کا تجزیہنگار اخبار کے لئے ایک خاص ڈرامہ دیکھنے جاتا ہے۔ اُسے یہ پسند نہیں آتا اِس لئے وہ بعد میں لکھتا ہے: ”یہ ڈرامہ دلچسپ نہیں ہے لیکن اگر آپکو ایسے ڈرامے پسند ہیں تو ضرور جا کر دیکھیں۔“ ڈرامے کے لئے اِشتہار نکالنے والوں نے بعد میں تجزیہنگار کے بیان کو استعمال کرتے ہوئے یہ لکھا: ”اس ڈرامے کو ضرور جا کر دیکھیں“! تشہیر کرنے والوں نے اُسکے بیان کا آدھا حوالہ دیا اسلئے لوگ یہ سوچنے لگے کہ یہ ڈرامہ بہت دلچسپ ہے۔
اس مثال سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پسمنظر کتنا اہم ہو سکتا ہے۔ سیاقوسباق کو نظرانداز کرکے ایک بیان کا حوالہ دینا اسکے مطلب کو ایک نئی شکل دے سکتا ہے۔ شیطان نے صحیفوں کا غلط مطلب نکال کر یسوع کو ورغلانے کی کوشش کی تھی۔ (متی ۴:۱-۱۱) اس کے برعکس، ایک بیان کے سیاقسباق پر غور کرنے سے اُس کے مطلب کو صحیح طور پر سمجھنے میں ہماری مدد ہوگی۔ جب ہم بائبل کی آیت کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بہتر ہوگا کہ ایک حوالے کے پسمنظر کو ذہن میں رکھیں تاکہ بہتر طور پر یہ سمجھ سکیں کہ مصنف کیا کہہ رہا ہے۔
خدا کے کلام کو دُرست طریقے سے استعمال کرنا
سیاقوسباق کا مطلب یہ ہے کہ عبارت سے پہلے یا بعد والے بیانات جو اُن پر عام طور پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب وہ تمام معلومات بھی ہو سکتی ہیں جو بیان کے ہر پہلو کو نمایاں کرنے میں مدد دیتیں ہیں جس کو ہم پسمنظر بھی کہتے ہیں۔ تیمتھیس کے نام پولس کے تحریری بیان کی روشنی میں کسی ۲-تیمتھیس ۲:۱۵) خدا کے کلام کو دُرستی سے کام میں لانے کے لئے ہمیں اِسے اچھی طرح سمجھنا چاہئے تاکہ دوسروں کے سامنے دیانتداری اور درستی کے ساتھ وضاحت کر سکیں۔ سیاقوسباق پر غور کرنے سے ہماری بائبل کے مصنف، یہوواہ کے لئے احترام ظاہر کرنے ہمیں مدد اور تحریک ملیگی۔
صحیفے کے سلسلۂبیان پر غوروخوض کرنا خاص طور پر اہم ہے: ”اپنے آپ کو خدا کے سامنے مقبول اور ایسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشش کر جس کو شرمندہ ہونا نہ پڑے اور جو حق کے کلام کو دُرستی سے کام میں لاتا ہو۔“ (تیمتھیس کے دوسرے خط کا پسمنظر
مثال کے طور پر بائبل میں دوسرے تیمتھیس کی کتاب کا جائزہ لیں۔ * اپنا تجزرہ شروع کرنے سے پہلے، ہم کتاب کے پسمنظر کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں: تیمتھیس کی دوسری کتاب کس نے لکھی؟ کب؟ کن حالات کے تحت؟ اِس کے بعد ہم پوچھ سکتے ہیں، ”تیمتھیس“ کی صورتحال کیا تھی جس کے نام خط لکھا گیا ہے؟ اُسے ان معلومات کی ضرورت کیوں تھی؟ ان سوالوں کے جواب اس کتاب کیلئے ہماری قدردانی کو بڑھاتے ہیں اور ہماری یہ سمجھنے میں مدد کرتے ہیں کہ آج ہم ان سے کیسے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔
دوسرے تیمتھیس کی شروع کی آیات یہ واضح کرتی ہیں کہ یہ کتاب ایک خط ہے جو پولس نے تیمتھیس کو لکھا۔ دیگر آیات ظاہر کرتی ہیں کہ جب پولس یہ خط لکھ رہا تھا تو وہ منادی کرنے کی وجہ سے قیدوبند کی صعوبتیں اُٹھا رہا تھا۔ بہتیرے بھائیوں نے اُس کا ساتھ چھوڑ دیا۔ اِس لئے پولس یہ محسوس کرنے لگا کہ وہ مرنے کے قریب ہے۔ (۲-تیمتھیس ۱:۱۵، ۱۶؛ ۲:۸-۱۰؛ ۴:۶-۸) لہٰذا، اُس نے یہ کتاب روم میں اپنی قید کے دوران تقریباً ۶۵ س.ع. میں لکھی ہوگی اور غالباً اس کے فوراً بعد رومی شہنشاہ نیرو نے اُس کو موت کی سزا سنائی۔
یہ تیمتھیس کے دوسرے خط کا پسمنظر ہے۔ یہ بات قابلِغور ہے کہ پولس نے تیمتھیس کو اپنی مشکلات کے بارے میں شکایت نہیں کی۔ اس کی بجائے اُس نے اپنے دوست تیمتھیس کو آنے والے مشکل وقت سے آگاہ کِیا۔ پولس نے اُس کی حوصلہافزائی کی کہ وہ انتشارِخیال سے بچے اور ”قدرت کے زور“ میں مضبوط بن سکے تاکہ وہ اُس کی مشورت دوسرے بھائیوں تک بھی پہنچا سکے۔ اِسطرح یہ بھائی بھی دوسروں کی پوری طرح مدد کر سکیں گے۔ (۲-تیمتھیس ۲:۱-۷) پولس نے کیا ہی عمدہ مثال قائم کی کہ ہمیں بھی دوسروں کی مشکل وقت میں فکر رکھنی چاہئے!
پولس تیمتھیس کو ’پیارا فرزند‘ کہتا ہے۔ (۲-تیمتھیس ۱:۲) یونانی صحائف میں جوان تیمتھیس کو پولس کا وفادار ساتھی کہا گیا ہے۔ (اعمال ۱۶:۱-۵؛ رومیوں ۱۶:۲۱؛ ۱-کرنتھیوں ۴:۱۷) جب پولس نے اُس کو یہ خط لکھا تو تیمتھیس ابھی ۳۰ کے دہے میں تھا جسے ابھی تک جوان سمجھتے تھے۔ (۱-تیمتھیس ۴:۱۲) تاہم، تیمتھیس پہلے ہی پولس کیساتھ ۱۴ سال تک وفاداری سے خدمت کرنے کا ریکارڈ رکھتا تھا۔ (فلپیوں ۲:۱۹-۲۲) تیمتھیس کے جوان ہونے کے باوجود پولس نے تیمتھیس کو یہ ذمہداری سونپی تھی کہ وہ دوسرے بزرگوں کو صلاح دے کہ ”لفظی تکرار نہ کریں“ بلکہ ایمان اور برداشت جیسے اہم معاملات جیسے برداشت اور وفاداری کرنے پر توجہ دیں۔ (۲-تیمتھیس ۲:۱۴) تیمتھیس کے پاس یہ اختیار بھی تھا کہ کلیسیا میں نگہبانوں اور خادموں کو مقرر کرے۔ (۱-تیمتھیس ۵:۲۲) تاہم، وہ جوان ہونے کی وجہ سے ایسے اختیار کو جتانے سے شاید تھوڑی ہچکچاہٹ محسوس کر سکتا تھا۔—۲-تیمتھیس ۱:۶، ۷۔
جوان بزرگ تیمتھیس نے کچھ سنجیدہ مسائل کا سامنا بھی کِیا۔ اِن میں سے ایک مسئلہ ہمنیُسؔ اور فلیتسؔ نے کھڑا کِیا تھا، وہ یہ تعلیم دے کر ’بعض کا ایمان بگاڑ رہے‘ تھے کہ قیامت ہو چکی ہے۔ (۲-تیمتھیس ۲:۱۷، ۱۸) وہ یہ یقین رکھتے تھے کہ صرف ایک ہی روحانی قیامت ہے اور مسیحیوں کے لئے یہ پہلے ہی سے واقع ہو چکی ہے۔ شاید وہ پولس کے اِس بیان کا غلط حوالہ دے رہے تھے کہ مسیحی اپنے گناہوں میں مر چکے ہیں لیکن خدا کی رُوح کے ذریعے زندہ کئے گئے ہیں۔ (افسیوں ۲:۱-۶) پولس نے ایسی برگشتگی کے پھیلنے کی آگاہی دی تھی۔ اُس نے لکھا: ”کیونکہ ایسا وقت آئے گا کہ لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہ کریں گے . . . اور اپنے کانوں کو حق کی طرف سے پھیر کر کہانیوں پر متوجہ ہونگے۔“(۲-تیمتھیس ۴:۳، ۴) پولس کی پیشگی آگاہی ظاہر کرتی ہے کہ تیمتھیس کے لئے اس مشورت پر دھیان دینا اشد ضروری تھا۔
آج اس کتاب کی اہمیت
اِس بحث سے ہم سمجھتے ہیں کہ پولس رسول نے ذیل میں درج وجوہات کی بِنا پر تیمتھیس کو دوسرا خط لکھا: (۱) وہ جانتا تھا کہ اُس کی موت کا وقت قریب تھا چنانچہ وہ تیمتھیس کو مستقبل کے لئے تیار کرنا چاہتا تھا جب وہ اُس کی راہنمائی کے لئے اُس کے ساتھ نہ ہوگا۔ (۲) اُس کی یہ خواہش تھی کہ وہ تیمتھیس کو تیار کرے تاکہ وہ کلیسیاؤں کو برگشتگی اور دوسرے نقصاندہ اثرات سے بچا سکے۔ (۳) وہ تیمتھیس کی حوصلہافزائی کرنا چاہتا تھا کہ وہ یہوواہ کی خدمت میں مصروف رہے اور جب وہ جھوٹی تعلیمات کا سامنا کرے تو بائبل کے صحیح علم پر بھروسہ کرے۔
تیمتھیس کے دوسرے خط کے پسمنظر کو سمجھنے سے یہ کتاب ہمارے لئے اَور بھی بامعنی ہو گئی ہے۔ آجکل بھی ہمنیُسؔ اور فلیتُسؔ جیسے برگشتہ لوگ موجود ہیں جو اپنے ذاتی نظریات کو فروغ دیتے ہیں اور ہمارے ایمان کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ، پولس کی پیشینگوئی کے مطابق ”برے دن“ آ چکے ہیں۔ بہت سے اس سچائی کا تجربہ کر چکے ہیں کہ ”جتنے مسیح یسوؔع میں دینداری کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں وہ سب ستائے جائیں گے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱، ۱۲) ہم کیسے ثابتقدم رہ سکتے ہیں؟ تیمتھیس کی طرح ہمیں بھی اُن لوگوں کی مشورت پر دھیان دینے کی ضرورت ہے جو بہت سالوں سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ ذاتی مطالعے، دُعا، کلیسیائی رفاقت اور یہوواہ کے غیر مستحق فضل کے ذریعے ہم ”قدرت کے زور میں مضبوط بن“ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ہم صحیح علم کی طاقت پر بھروسہ کر کے پولس کی نصیحت پر دھیان دے سکتے ہیں: ”جو صحیح باتیں تُو نے مجھ سے سنیں اُنکا خاکہ یاد رکھ۔“—۲-تیمتھیس ۱:۱۳۔
”صحیح باتوں کا خاکہ“
پولس کن ”صحیح باتوں“ کا ذکر کر رہا تھا؟ اُس نے یہ اظہار مسیحی عقیدے کا حوالہ دینے کیلئے استعمال کِیا۔ اپنے پہلے خط میں پولس نے تیمتھیس کو وضاحت کی کہ ”صحیح باتیں“ بنیادی طور پر ’ہمارے خداوند یسوع مسیح کی ہیں۔‘ (۱-تیمتھیس ۶:۳) یسوع کی خدمتگزاری اور تعلیمات پوری بائبل میں دی گئی باقی تعلیمات سے ہمآہنگ ہیں۔ اِس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ’صحیح باتیں‘ یسوع کی تعلیمات پر مبنی ہونے کے علاوہ پوری بائبل میں پائی جانے والی باقی تعلیمات پر بھی مشتمل ہیں۔ صحیح باتوں کے خاکے کی نقل کرنا ہمیں ہوشیار رہنے، پُرمحبت طبیعت پیدا کرنے اور دوسروں کے لئے احترام دکھانے میں مدد دے گا۔
تیمتھیس کیلئے اور تمام مسیحی بزرگوں کیلئے، صحیح باتوں کا خاکہ ایک ”اچھی امانت“ ہے جسکی حفاظت کی جانی چاہئے۔ (۲-تیمتھیس ۱:۱۳، ۱۴) تیمتھیس کو ’کلام کی منادی کرنے، وقت اور بےوقت مستعد رہنے، ہر طرح کے تحمل اور تعلیم کے ساتھ سمجھانے اور ملامت اور نصیحت کرنے‘ کی ضرورت تھی۔ (۲-تیمتھیس ۴:۲) جب ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ برگشتگی کی تعلیم تیمتھیس کے دنوں میں پھیل رہی تھی تو ہم اس کی قدر کر سکتے ہیں کہ پولس کیوں صحیح باتوں کی تعلیم پر فوری توجہ دینے کی بات کر رہا تھا۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ تیمتھیس کو گلے کی حفاظت کیلئے اُنہیں ’ملامت، نصیحت اور تحمل کیساتھ تعلیم دینے‘ کی ضرورت تھی۔
تیمتھیس کو کن لوگوں کو کلام کی منادی کرنی تھی؟ پسمنظر ظاہر کرتا ہے کہ ایک بزرگ کے طور پر، تیمتھیس کو مسیحی کلیسیا کے اندر کلام کی منادی کرنے کی ضرورت تھی۔ اُسکو مخالفوں کی طرف سے دباؤ کا سامنا تھا لیکن تیمتھیس کو روحانی طور پر متوازن ہونا تھا تاکہ انسانی فیلسوفیوں، ذاتی نظریات اور بیکار قیاسآرائیوں کی بجائے خدا کے کلام کو دلیری سے سنا ۲-تیمتھیس ۱:۶-۸؛ ۲:۱-۳، ۲۳-۲۶؛ ۳:۱۴، ۱۵) بہرحال، پولس کی نصیحت پر عمل کرنے سے پولس کی طرح تیمتھیس بھی برگشتگی کو پھیلنے سے روک سکتا تھا۔—اعمال ۲۰:۲۵-۳۲۔
سکے۔ سچ ہے کہ ایسا کرنے سے غلط کام کرنے پر مائل اشخاص اُسکے مخالف بن سکتے تھے۔ (کیا خدا کے کلام کی منادی کرنے کے بارے میں پولس کے الفاظ کا اطلاق کلیسیا سے باہر منادی کرنے کے کام پر بھی ہوتا ہے؟ جیہاں، وہ ایسا کرتے ہیں اور یہ بات سیاقوسباق سے ظاہر ہوتی ہے۔ پولس مزید بیان کرتا ہے: ”مگر تُو سب باتوں میں ہوشیار رہ۔ دُکھ اُٹھا۔ بشارت کا کام انجام دے۔ اپنی خدمت کو پورا کر۔“ (۲-تیمتھیس ۴:۵) بشارت کا کام انجام دینے کا مطلب بےایمانوں کو نجات کی خوشخبری سنانا ہے اور یہ کام مسیحی خدمت کا سب سے اہم پہلو ہے۔ (متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰) خدا کے کلام کی تعلیم کلیسیا میں اور کلیسیا سے باہر مشکل حالات میں دی جائے گی، اس لئے ہمیں خدا کا کلام سنانے میں قائم رہنا چاہئے۔—۱-تھسلنیکیوں ۱:۶۔
ہماری منادی اور تعلیم دینے کی بنیاد خدا کے الہامی کلام پر ہے۔ ہمیں بائبل پر پورا اعتماد ہے۔ پولس نے تیمتھیس کو کہا: ”ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہمند بھی ہے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) ان الفاظ کو اکثر یہ بات ظاہر کرنے کے لئے بیان کِیا جاتا ہے کہ بائبل خدا کا الہامی کلام ہے۔ لیکن یہ بات لکھتے وقت پولس کا کیا مطلب تھا؟
پولس یہاں ایک بزرگ سے بات کر رہا تھا جس کی یہ ذمہداری تھی کہ وہ کلیسیا میں ’الزام، اصلاح، اور راستبازی،‘ سے تربیت کرے۔ اُس نے تیمتھیس کو یاد دلایا کہ الہامی کلام کی حکمت پر بھروسہ کرے جسکی تعلیم اُسے بچپن سے دی گئی تھی۔ تیمتھیس کی طرح آجکل بزرگوں کو غلط کام کرنے والوں کو وقتاًفوقتاً تنبیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا کرتے وقت اُنہیں ہمیشہ بائبل پر اعتماد رکھنا چاہئے۔ تمام صحیفے خدا کے الہام سے ہیں اور ان پر مبنی تمام ملامتیں خدا ہی کی طرف سے ہیں۔ اِس لئے بائبل پر مبنی ملامت کو ترک کرنے والے کسی انسانی نظریے کو نہیں بلکہ یہوواہ کی طرف سے دی جانے والی ملامت کو رد کرتے ہیں۔
تیمتھیس کی دوسری کتاب خدائی حکمت سے بھرپور ہے! یہ اُس وقت اَور بھی بامعنی ہو جاتی ہے جب ہم اِس میں دی گئی مشورت کے سیاقوسباق پر غور کرتے ہیں! اس مضمون میں ہم نے اِس الہامی خط کا مختصر جائزہ لیا ہے۔ یہ اِس بات کو ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے کہ بائبل میں جو کچھ ہم پڑھتے ہیں اِس کے پسمنظر اور سیاقوسباق پر غور کرنا کتنا فائدہمند ہے اور یہ ہماری ’خدا کے کلام کو دُرستی سے کام میں لانے‘ میں مدد کرے گا۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 7 مزید معلومات کیلئے یہوواہ کے گواہوں کی شائع کردہ انسائٹ آن دی سکرپچرز، جلد ۲، صفحہ ۱۱۰۵-۱۱۰۸۔ کو دیکھیں۔
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
پولس کی یہ خواہش تھی کہ وہ تیمتھیس کو کلیسیا کی مدد کیلئے تیار کرے
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
پولس نے تیمتھیس کو یاددہانی کرائی کہ وہ الہامی کلام میں دی گئی حکمت پر بھروسہ رکھے