مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏سرگرم بادشاہتی مُناد“‏ خوشی سے جمع ہوتے ہیں

‏”‏سرگرم بادشاہتی مُناد“‏ خوشی سے جمع ہوتے ہیں

‏”‏سرگرم بادشاہتی مُناد“‏ خوشی سے جمع ہوتے ہیں

اخلاقی،‏ معاشی اور سیاسی بحران دُنیا کو تہ‌وبالا کر رہے ہیں۔‏ تاہم،‏ اس تمام بدنظمی کے باوجود،‏ یہوواہ کے گواہ ”‏سرگرم بادشاہتی مُناد“‏ پُرامن سہ‌روزہ ڈسٹرکٹ کنونشنوں پر جمع ہونے کے قابل ہوئے ہیں۔‏ مئی ۲۰۰۲ سے شروع کرکے ایسے اجتماعات پوری دُنیا میں منعقد کئے گئے ہیں۔‏

واقعی،‏ یہ کنونشن پُرمسرت مواقع ثابت ہوئے ہیں۔‏ آئیے بائبل پر مبنی اس تقویت‌بخش پروگرام کا مختصراً اعادہ کریں۔‏

پہلا دن یسوع کے جوش‌وجذبے کو نمایاں کرتا ہے

کنونشن کے پہلے دن کا عنوان تھا،‏ ”‏اپنے خداوند،‏ یسوع کے جوش‌وجذبے کی تقلید کریں۔‏“‏ (‏یوحنا ۲:‏۱۷‏)‏ تقریر ”‏بادشاہتی مُنادوں کے طور پر جمع ہونے سے خوش ہوں“‏ نے سامعین کو اُس خوشی میں شریک ہونے کی پُرتپاک دعوت دی جو ہمیشہ سے خدا کے لوگوں کے کنونشنوں کی نمایاں خصوصیت رہی ہے۔‏ (‏استثنا ۱۶:‏۱۵‏)‏ اِس تقریر کے بعد خوشخبری کے سرگرم مُنادوں کو انٹرویو کِیا گیا۔‏

‏”‏یہوواہ میں شادمان رہیں“‏ کے موضوع پر تقریر نے زبور ۳۷:‏۱-‏۱۱ کا آیت‌باآیت احاطہ کِیا۔‏ ہمیں نصیحت کی گئی تھی کہ شریروں کی مبیّنہ کامیابی پر ”‏بیزار“‏ نہ ہوں۔‏ اگرچہ شریر ہماری بابت غلط‌بیانی سے کام لے سکتے ہیں توبھی وقت آنے پر یہوواہ صاف طور پر واضح کر دیگا کہ درحقیقت اُسکے ایماندار لوگ کون ہیں۔‏ ”‏خود کو شکرگزار ثابت کریں“‏ کے موضوع پر تقریر میں اس بات کو زیرِبحث لایا گیا کہ ہم کیسے خدا کیلئے شکرگزاری ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ تمام مسیحیوں کو یہوواہ کے حضور ”‏حمد کی قربانی“‏ پیش کرنی چاہئے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۵‏)‏ واقعی،‏ یہوواہ کی خدمت میں صرف کئے جانے والے وقت کا انحصار ہماری قدردانی اور حالات پر ہے۔‏

کلیدی خطاب کا عنوان ”‏جوش‌وجذبے سے معمور بادشاہتی مُناد“‏ تھا۔‏ اس تقریر میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ یسوع مسیح ہمارے لئے جوش‌وجذبے کا بہترین نمونہ ہے۔‏ سچے مسیحیوں کو ۱۹۱۴ میں آسمانی بادشاہت کے قیام کے بعد اس خوشخبری کا اعلان کرنے کے لئے جوش‌وجذبے کی ضرورت تھی۔‏ مقرر نے ۱۹۲۲ میں،‏ سیدر پوائنٹ،‏ اوہائیو،‏ یو.‏ایس.‏اے.‏،‏ کے کنونشن کا حوالہ دیتے ہوئے ہمیں اس تاریخی اعلان کی یاد دلائی:‏ ”‏بادشاہ اور اُس کی بادشاہت کا اشتہار دو“‏!‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خدا کے ایماندار خادموں کے جوش‌وجذبے نے انہیں تمام اقوام میں بادشاہت کی شاندار سچائیاں بیان کرنے کی تحریک دی۔‏

پہلے دن کی بعدازدوپہر کی تقریر ”‏یہوواہ کی حمایت کے معتقد ہوتے ہوئے بےخوف رہیں“‏ نے ظاہر کِیا کہ خدا کے لوگ خاص طور پر شیطان کا نشانہ ہیں۔‏ تاہم مخالفت کے باوجود،‏ جب ہم بائبل وقتوں اور زمانۂ‌جدید میں ایمان کی مثالوں پر غور کرتے ہیں تو ہمیں بےخوف ہوکر آزمائشوں اور مشکلات کا سامنا کرنے کی قوت ملتی ہے۔‏—‏یسعیاہ ۴۱:‏۱۰‏۔‏

پروگرام کے اگلے حصے میں تین حصوں پر مشتمل مجلسِ‌مذاکرہ پیش کِیا گیا جسکا عنوان تھا،‏ ”‏میکاہ کی پیشینگوئی ہمیں یہوواہ کے نام سے چلنے کیلئے تقویت دیتی ہے۔‏“‏ پہلے مقرر نے میکاہ اور ہمارے زمانہ کے درمیان پائی جانے والی اخلاقی تنزلی،‏ مذہبی برگشتگی اور مادہ‌پرستی کا موازنہ کِیا۔‏ اُس نے بیان کِیا:‏ ”‏اگر ہم ایک فرمانبردار دل پیدا کرتے اور اپنے چال‌چلن کو پاک اور اپنی زندگی کو خدائی عقیدت کے کاموں سے معمور رکھنے کو یقینی بناتے ہیں—‏اور اگر ہم یہ کبھی نہیں بھولتے کہ یہوواہ کا دن ضرور آئے گا—‏تو مستقبل کی بابت ہماری اُمید یقینی ہوگی۔‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

مجلسِ‌مذاکرہ کے دوسرے مقرر نے بیان کِیا کہ میکاہ نے یہوداہ کے راہنماؤں کو رد کِیا تھا۔‏ وہ مسکین،‏ بےگناہ لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کِیا کرتے تھے۔‏ تاہم میکاہ نے سچی پرستش کی فتح کی بھی پیشینگوئی کی تھی۔‏ (‏میکاہ ۴:‏۱-‏۵‏)‏ یہوواہ کی رُوح‌اُلقدس سے قوت پاکر ہم اُمید کے اس تقویت‌بخش پیغام کی منادی کرنے کے لئے پُرعزم ہیں۔‏ تاہم اگر ہم بیماریوں یا دیگر رکاوٹوں کی وجہ سے محدود محسوس کرتے ہیں تو پھر کیا ہو؟‏ تیسرے مقرر نے بیان کِیا:‏ ”‏یہوواہ کے تقاضے معقول اور قابلِ‌رسائی ہیں۔‏“‏ اسکے بعد اُس نے میکاہ ۶:‏۸ کے مختلف پہلوؤں پر بات‌چیت کی جو بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ تجھ سے اسکے سوا کیا چاہتا ہے کہ تُو انصاف کرے اور رحم‌دلی کو عزیز رکھے اور اپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلے؟‏“‏

چونکہ دُنیا کی اخلاقی تنزلی مسیحیوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے لہٰذا ”‏اپنے دل کی حفاظت کرنے سے پاکیزگی کو برقرار رکھیں“‏ کے عنوان سے تقریر ہم سب کیلئے فائدہ‌مند تھی۔‏ مثال کے طور پر،‏ پاکیزگی برقرار رکھنا ہمیں خوشحال شادی کو یقینی بنانے میں مدد دیگا۔‏ مسیحیوں کے طور پر ہمیں جنسی بداخلاقی کا خیال بھی اپنے دل میں نہیں لانا چاہئے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۸‏۔‏

‏”‏فریب سے بچیں“‏ کے عنوان سے تقریر نے ظاہر کِیا کہ ہمیں برگشتہ لوگوں کی پھیلائی ہوئی مبالغہ‌آرائی،‏ غلط‌بیانی اور درغگوئی کو زہر خیال کرنے سے دانشمندی کا ثبوت دینا چاہئے۔‏ (‏کلسیوں ۲:‏۸‏)‏ اسی طرح ہمیں یہ خیال کرتے ہوئے خود کو دھوکا نہیں دینا چاہئے کہ ہماری گنہگارانہ خواہشات کے نتائج نقصان‌دہ نہیں ہونگے۔‏

پہلے دن کی اختتامی تقریر کا عنوان تھا،‏ ”‏واحد خدائےبرحق کی پرستش کریں۔‏“‏ دُنیاوی حالات زیادہ تشویشناک ہو جانے کیساتھ ساتھ یہ جاننا کسقدر تقویت‌بخش ہے کہ یہوواہ بہت جلد اپنی راست نئی دُنیا لے آئیگا!‏ اس میں کون بسینگے؟‏ صرف وہی جو یہوواہ کی پرستش کرتے ہیں۔‏ ہمیں،‏ ہمارے بچوں اور ہمارے بائبل طالبعلموں کو اس نشانے تک پہنچنے میں مدد دینے کیلئے مقرر نے مطالعہ کی ایک نئی کتاب ورشپ دی اونلی ٹرو گاڈ کی رونمائی کی۔‏ ہم اسے حاصل کرکے کتنے خوش تھے!‏

دوسرا دن نیکی کرنے میں سرگرم رہنے کو نمایاں کرتا ہے

کنونشن کے دوسرے دن کا عنوان تھا ”‏نیکی کرنے میں سرگرم ہوں۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ پہلے مقرر نے اُس دن کی بائبل آیت پر بات‌چیت کی۔‏ اُس نے اس بات پر زور دیا کہ روزانہ کی آیت پر باقاعدہ اور بامقصد غوروخوض ہمارے جوش‌وجذبے کو بڑھاتا ہے۔‏

اس کے بعد مجلسِ‌مذاکرہ ”‏اپنی خدمت کی بڑائی کرنے والے بادشاہتی مُناد“‏ پیش کِیا گیا۔‏ پہلے حصے نے خدا کے کلام کو درستی سے کام میں لانے کی ضرورت پر زور دیا۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۵‏)‏ ہمارا بائبل کو درست طریقے سے استعمال کرنا لوگوں کی زندگیوں میں اِسکے ’‏مؤثر‘‏ ثابت ہونے کا باعث بنتا ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏)‏ ہمیں بائبل پر توجہ مُرتکز کرانا اور اس پر مدلل بات‌چیت کرنی چاہئے۔‏ مجلسِ‌مذاکرہ کے دوسرے حصے نے ہماری دلچسپی ظاہر کرنے والے لوگوں سے باربار ملاقات کرنے کے لئے حوصلہ‌افزائی کی۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۶‏)‏ دلچسپی رکھنے والے تمام اشخاص کے ساتھ بِلاتاخیر رابطہ رکھنے کے لئے تیاری اور دلیری کی ضرورت ہے۔‏ تیسرے حصے نے ہمیں ایسے ہر شخص کو ایک امکانی شاگرد خیال کرنے کا مشورہ دیا جس سے ہماری ملاقات ہوتی ہے اور یہ بھی ظاہر کِیا کہ پہلی ملاقات پر بائبل مطالعے کی پیشکش لوگوں کی شاگرد بننے میں مدد کرنے سے خوشی لاتی ہے۔‏

اگلی تقریر کا عنوان تھا،‏ ”‏ ’‏بِلاناغہ دُعا‘‏ کیوں کریں۔‏“‏ بائبل مسیحیوں کو زندگی کے تمام حلقوں میں راہنمائی کیلئے خدا پر توکل رکھنے کی نصیحت کرتی ہے۔‏ ہمیں ذاتی دُعاؤں کیلئے وقت مختص کرنا چاہئے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ ہمیں باقاعدگی سے دُعا کرنی چاہئے اسلئےکہ یہوواہ ہم سے دُعا کا کوئی واضح جواب ملنے سے پہلے کچھ وقت کیلئے دُعا کرتے رہنے کا تقاضا کر سکتا ہے۔‏—‏یعقوب ۴:‏۸‏۔‏

‏”‏روحانی گفتگو تقویت بخشتی ہے“‏ کے عنوان سے تقریر نے ہماری حوصلہ‌افزائی کی کہ قوتِ‌گویّائی کو اپنے اور دوسروں کے فائدہ کی خاطر استعمال کریں۔‏ (‏فلپیوں ۴:‏۸‏)‏ بیاہتا ساتھیوں اور بچوں کو روزانہ روحانی بات‌چیت کی ضرورت ہے۔‏ اس مقصد کے تحت،‏ خاندانوں کو کوشش کرنی چاہئے کہ کم‌ازکم ایک وقت کا کھانا اکٹھے کھائیں تاکہ تقویت‌بخش بات‌چیت کا موقع مل سکے۔‏

صبح کے پروگرام کا اختتام اس تقویت‌بخش تقریر کے ساتھ ہوا کہ ”‏مخصوصیت اور بپتسمہ کیسے نجات کا سبب بنتا ہے۔‏“‏ بپتسمہ کے اُمیدواروں نے علم حاصل کرنے،‏ ایمان ظاہر کرنے،‏ توبہ کرنے اور غلط کاموں کو ترک کرنے کے بعد خود کو خدا کیلئے مخصوص کِیا تھا۔‏ مقرر نے بیان کِیا کہ بپتسمے کے بعد اُنہیں روحانی ترقی کرتے رہنے اور اپنے جوش‌وجذبے اور عمدہ چال‌چلن کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔‏—‏فلپیوں ۲:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

اُس سہ‌پہر ”‏انکساری دکھائیں اور اپنی آنکھ کو سادہ رکھیں“‏ کے عنوان سے تقریر میں دو کلیدی نکات پر زور دیا گیا تھا۔‏ انکساری دکھانے کا مطلب اپنی حدود اور خدا کے حضور اپنی حیثیت کی بابت حقیقت‌پسندانہ نقطۂ‌نظر قائم کرنا ہے۔‏ انکساری اپنی آنکھ کو ”‏سادہ“‏ رکھنے—‏مادّی چیزوں کی بجائے خدا کی بادشاہت پر توجہ مرکوز رکھنے—‏میں ہماری مدد کرتی ہے۔‏ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں اسلئےکہ یہوواہ ہماری ضروریات کو پورا کریگا۔‏—‏متی ۶:‏۲۲-‏۲۴،‏ ۳۳،‏ ۳۴‏۔‏

اگلے مقرر نے ظاہر کِیا کہ ہمارے لئے یہ کیوں ضروری ہے کہ ”‏مصیبت کے وقت یہوواہ پر مکمل بھروسا رکھیں۔‏“‏ ہم ذاتی کمزوریوں اور مالی یا صحت کے مسائل جیسی مشکلات سے کیسے نپٹ سکتے ہیں؟‏ ہمیں یہوواہ سے عملی حکمت کی اور دوسروں سے مدد کی درخواست کرنی چاہئے۔‏ خوف یا نااُمیدی سے مغلوب ہونے کی بجائے ہمیں خدا کا کلام پڑھنے سے اُس پر اپنے بھروسے کو مضبوط کرنا چاہئے۔‏—‏رومیوں ۸:‏۳۵-‏۳۹‏۔‏

کنونشن کے آخری مجلسِ‌مذاکرہ کا عنوان تھا ”‏ہمارے ایمان کی خوبی مختلف آزمائشوں سے آزمائی جاتی ہے۔‏“‏ پہلے حصے نے ہمیں یاددہانی کرائی کہ تمام سچے مسیحی اذیت کا مقابلہ کرتے ہیں۔‏ یہ ایک طرح سے گواہی کا کام انجام دیتا،‏ ہمارے ایمان کو مضبوط کرتا اور ہمیں خدا کیلئے اپنی وفاداری ظاہر کرنے کا موقع بخشتا ہے۔‏ اگرچہ ہم غیرضروری طور پر اپنی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈالتے توبھی ہم اذیت سے بچنے کیلئے کبھی بھی غیرصحیفائی طریقوں کو استعمال نہیں کرینگے۔‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۶‏۔‏

اس مجلسِ‌مذاکرہ کے دوسرے مقرر نے غیرجانبداری سے تعلق رکھنے والے سوالات پر بات‌چیت کی۔‏ اگرچہ ابتدائی مسیحی فوجی خدمات کے حامی نہیں تھے توبھی وہ خدا کے لئے اپنی وفاداری کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے تھے۔‏ اسی طرح آجکل یہوواہ کے گواہ اس اُصول کی مکمل اطاعت کرتے ہیں:‏ ”‏تم دُنیا کے نہیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۹‏)‏ چونکہ ہماری غیرجانبداری کی آزمائش کبھی بھی ہو سکتی ہے لہٰذا خاندانوں کو اس موضوع پر بائبل کے راہنما اُصولوں کا احاطہ کرنے کے لئے وقت نکالنا چاہئے۔‏ جیساکہ اس مجلسِ‌مذاکرہ کی تیسری تقریر نے واضح کِیا،‏ ضروری نہیں کہ شیطان کا مقصد ہمیں جان سے مارنا ہی ہو،‏ وہ ہمیں بےوفا بنانے کے لئے ہم پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔‏ وفاداری سے تمسخر،‏ بداخلاقی کے دباؤ،‏ جذباتی تکلیف اور کمزوریوں کو برداشت کرنے سے ہم یہوواہ کے لئے جلال کا باعث بنتے ہیں۔‏

اس دن کی اختتامی تقریر کا عنوان یہ پُرتپاک دعوت تھی کہ ”‏یہوواہ کے نزدیک جائیں“‏۔‏ یہوواہ کی بنیادی خوبیوں کا علم ہمیں اُس کی طرف راغب کرتا ہے۔‏ وہ بالخصوص روحانی طور پر اپنے لوگوں کو محفوظ رکھنے کیلئے اپنی لامحدود قدرت استعمال کرتا ہے۔‏ اُس کا انصاف سخت نہیں بلکہ یہ اُسے راستی کے کام کرنے والے ہر شخص کو غیرمختتم زندگی دینے کی تحریک دیتا ہے۔‏ خدا کی حکمت اُسکے بائبل تحریر کرنے کیلئے ناکامل انسانوں کو استعمال کرنے سے ظاہر ہوتی ہے۔‏ اُس کی سب سے دلکش خوبی اُس کی محبت ہے جس نے اُسے یسوع مسیح کے ذریعے نسلِ‌انسانی کیلئے نجات فراہم کرنے کی تحریک دی تھی۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ مقرر نے اپنی تقریر کا اختتام نئی کتاب یہوواہ کے نزدیک جاؤ کی رونمائی کیساتھ کِیا۔‏

تیسرا دن نیک کاموں میں سرگرم رہنے پر توجہ دلاتا ہے

کنونشن کے تیسرے دن کا موضوع تھا ”‏نیک کاموں میں سرگرم اُمت۔‏“‏ (‏ططس ۲:‏۱۴‏)‏ صبح کے پروگرام کا عمدہ آغاز اُس دن کی آیت پر خاندانی بات‌چیت کیساتھ ہوا۔‏ اسکے بعد پیش کی جانے والی تقریر کا موضوع تھا:‏ ”‏کیا آپ یہوواہ پر توکل کرتے ہیں؟‏“‏ قوموں نے اپنی حکمت اور طاقت پر بھروسا کرتے ہوئے غلط چیزوں پر اعتماد کا مظاہرہ کِیا ہے۔‏ اسکے برعکس،‏ یہوواہ کے خادم مشکلات کے باوجود دلیری اور خوشی سے اُس پر توکل کرتے ہیں۔‏—‏زبور ۴۶:‏۱-‏۳،‏ ۷-‏۱۱‏۔‏

اگلے موضوع ”‏نوجوانو!‏—‏یہوواہ کی تنظیم کیساتھ مستقبل کو یقینی بنائیں“‏ نے اس سوال پر بات‌چیت کی:‏ ایک نوجوان زندگی سے کیسے بھرپور فائدہ اُٹھا سکتا ہے؟‏ مال‌ودولت،‏ اثاثوں اور عزت‌وشہرت کی جستجو کرنے سے ایسا ممکن نہیں ہے۔‏ ہمارا خالق پُرمحبت طریقے سے نوجوانوں کی حوصلہ‌افزائی کرتا ہے کہ اپنی جوانی میں اُسے یاد رکھیں۔‏ مقرر نے بعض ایسے اشخاص کا انٹرویو کِیا جنہوں نے اپنی جوانی میں مسیحی خدمت کو اپنا نصب‌اُلعین بنایا تھا اور ہم اُنکی خوشی کو محسوس کر سکتے ہیں۔‏ نیز نیا اشتہار نوجوانو!‏—‏آپ اپنی زندگی کیساتھ کیا کرینگے؟‏ حاصل کرنا کتنا فائدہ‌مند تھا جسے یہوواہ کی تنظیم میں نوجوان گواہوں کی دائمی مستقبل کی بنیاد ڈالنے میں مدد کیلئے ترتیب دیا گیا ہے۔‏

اس کے بعد دلچسپ بائبل ڈرامہ ”‏مصیبت کے ایّام میں ثابت‌قدم رہیں“‏ پیش کِیا گیا۔‏ اس میں یرمیاہ کی جوانی سے لیکر یروشلیم کی تباہی تک طویل خدمت کا احاطہ کِیا گیا،‏ جسکی وہ پُرجوش طریقے سے پیشینگوئی کر چکا تھا۔‏ یرمیاہ خود کو اپنی تفویض کو پورا کرنے کے قابل نہیں سمجھتا تھا۔‏ لیکن اُس نے مخالفت کے باوجود اسے پورا کِیا اور یہوواہ نے اُسے نجات بخشی۔‏—‏یرمیاہ ۱:‏۸،‏ ۱۸،‏ ۱۹‏۔‏

ڈرامے کے بعد تقریر پیش کی گئی جس کا عنوان تھا ”‏یرمیاہ کی مانند بنیں—‏دلیری سے خدا کے کلام کا اعلان کریں۔‏“‏ زمانۂ‌جدید کے بادشاہتی مُناد اکثر جھوٹ اور کینہ‌پرور پروپیگنڈے کا نشانہ بنتے ہیں۔‏ (‏زبور ۱۰۹:‏۱-‏۳‏)‏ تاہم،‏ یرمیاہ کی طرح ہم یہوواہ کے کلام سے خوشی حاصل کرکے حوصلہ‌شکنی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔‏ نیز ہم پُراعتماد ہیں کہ ہمارے خلاف لڑنے والے کامیاب نہیں ہو سکتے۔‏

عوامی خطاب کا موضوع ”‏دُنیا کی شکل بدلتی جاتی ہے“‏ واقعی موزوں تھا۔‏ ہمارے زمانہ میں ایک حیرت‌انگیز تبدیلی رُونما ہوئی ہے۔‏ بائبل نے پیشینگوئی کی تھی کہ ”‏سلامتی اور امن“‏ کی پکار سمیت ایسے حالات خدا کے خوفناک روزِعظیم پر منتج ہونگے۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۳‏)‏ یہ شاندار تبدیلیوں یعنی تمام‌تر جنگ،‏ جرم،‏ تشدد اور بیماری کے خاتمے کا باعث بنیگا۔‏ لہٰذا اس نظام‌اُلعمل پر بھروسا کرنے کی بجائے یہ خدائی عقیدت کے مشتاق رہنے اور پاک چال‌چلن برقرار رکھنے کا وقت ہے۔‏

مینارِنگہبانی کے ہفتہ‌وار مطالعے کے خلاصے کے بعد اختتامی تقریر پیش کی گئی جسکا عنوان تھا ”‏سرگرم بادشاہتی مُنادوں کے طور پر نیک کاموں میں بڑھتے جائیں۔‏“‏ مقرر نے واضح کِیا کہ کیسے اس پروگرام نے ہمیں روحانی طور پر تحریک دی اور یہوواہ پر بھروسا رکھنے کیلئے ہماری حوصلہ‌افزائی بھی کی ہے۔‏ اختتام پر ہماری حوصلہ‌افزائی کی گئی کہ خدا کی بادشاہت کے پاک،‏ پُرمحبت اور سرگرم مُناد بنیں۔‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۲‏۔‏

واقعی،‏ نحمیاہ کے زمانہ میں یہوواہ کے خادموں کی طرح کے جوش‌وجذبے کے ساتھ ہم ”‏سرگرم بادشاہتی مُناد“‏ ڈسٹرکٹ کنونشنوں پر ملنے والی روحانی برکات سے خوش ہوکر گھر لوٹے تھے۔‏ (‏نحمیاہ ۸:‏۱۲‏)‏ کیا اس پُرجوش کنونشن نے آپ کو سرگرم بادشاہتی مُناد کے طور پر ثابت‌قدم رہنے کے لئے خوشی اور عزم سے معمور کِیا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر بکس/‏تصویر]‏

مطالعے کی نئی امدادی کتاب!‏

کنونشن کے پہلے دن کے اختتام پر حاضرین نئی کتاب واحد خدائےبرحق کی پرستش کریں کی رونمائی سے خوش ہوئے۔‏ یہ کتاب اُن اشخاص کے ساتھ مطالعہ کرنے کیلئے ترتیب دی گئی ہے جنہوں نے علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے سے مطالعہ ختم کر لیا ہے اور یہ ”‏ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کئے گئے“‏ لوگوں کے ایمان کو یقیناً مضبوط کرے گی۔‏—‏اعمال ۱۳:‏۴۸‏۔‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Image on book cover : U.S. Navy photo

‏[‏صفحہ ۲۴ پر بکس/‏تصویریں]‏

خدا کی قربت حاصل کرنے میں مدد

کنونشن کے دوسرے دن پر آخری مقرر نے نئی کتاب یہوواہ کے نزدیک جائیں کی رونمائی کی۔‏ چار حصوں پر مشتمل اس کتاب کا ہر حصہ یہوواہ کی بنیادی خوبیوں—‏قدرت،‏ انصاف،‏ حکمت اور محبت—‏کا احاطہ کرتا ہے۔‏ کتاب کے ہر حصے کا ایک باب ظاہر کرتا ہے کہ کیسے یسوع مسیح نے خدا کی خوبیوں کی واضح مثالیں فراہم کیں۔‏ اس کتاب کا بنیادی مقصد ہماری اور ہمارے بائبل طالبعلموں کی یہوواہ خدا کیساتھ ایک قریبی اور مضبوط رشتہ قائم کرنے میں مدد کرنا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر بکس/‏تصویریں]‏

نوجوانوں کیلئے روحانی راہنمائی

ایک خاص اشتہار بعنوان نوجوانو!‏—‏آپ اپنی زندگی کے ساتھ کیا کریں گے؟‏ کی رونمائی کنونشن کے تیسرے دن کی نمایاں خصوصیت تھی۔‏ اسے نوجوان گواہوں کیلئے اپنے مستقبل کی بابت صحیح فیصلے کرنے میں مدد کے لئے ترتیب دیا گیا ہے اور یہ نیا اشتہار یہوواہ کی خدمت کو ایک دائمی پیشہ بنانے کیلئے صحیفائی مشورت پیش کرتا ہے۔‏