مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سزائےموت پانے والے یہوواہ کے گواہوں کی یاد میں

سزائےموت پانے والے یہوواہ کے گواہوں کی یاد میں

سزائےموت پانے والے یہوواہ کے گواہوں کی یاد میں

ہنگری کے شہر کورمینڈ میں مارچ ۷،‏ ۲۰۰۲ کو ایک یادگار تختی کی نقاب‌کُشائی کی گئی۔‏ یہ ۱۹۴۵ میں نازیوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے تین یہوواہ کے گواہوں کی موت کی یادگار تھی۔‏

یہ تختی ہن‌یادی روڈ پر واقع فائر ڈیپارٹمنٹ کے موجودہ ہیڈکوارٹرز کی دیوار پر نصب کی گئی ہے جہاں سرِعام سزائےموت دی گئی تھی۔‏ اس تختی کو ”‏مارچ ۱۹۴۵ میں مذہبی اعتقادات کے باعث موت کے گھاٹ اُتار دئے جانے والے مسیحیوں کی یاد میں مخصوص کِیا گیا ہے۔‏ انطال ہونیش (‏۱۹۱۱-‏۱۹۴۵)‏،‏ برطلان زابو (‏۱۹۲۱-‏۱۹۴۵)‏ اور جانوس زونڈور (‏۱۹۲۳-‏۱۹۴۵)‏،‏ سن ۲۰۰۲،‏ یہوواہ کے گواہ۔‏“‏

ان اشخاص کو دوسری جنگِ‌عظیم کے اختتام سے صرف دو ماہ پہلے موت کی سزا دی گئی تھی۔‏ ان مسیحیوں کو موت کے گھاٹ کیوں اُتارا گیا تھا؟‏ ہنگری کا اخبار واش ناپے بیان کرتا ہے:‏ ”‏جرمنی میں ہٹلر کے برسرِاقتدار آنے کے بعد یہودیوں کے علاوہ،‏ اپنے مذہبی اعتقادات پر قائم رہنے والے یہوواہ کے وفادار گواہوں کو بھی اذیت اور تشدد،‏ جیل کیمپوں میں قید اور موت کا نشانہ بنایا گیا۔‏ .‏ .‏ .‏ مارچ ۱۹۴۵ میں،‏ ہنگری کے مغربی حصے میں مکمل دہشت چھائی ہوئی تھی۔‏ .‏ .‏ .‏ اس دہشت کا ایک پہلو یہوواہ کے گواہوں کی جلاوطنی یا موت تھی۔‏“‏

تختی کی نقاب‌کُشائی کا پروگرام دو حصوں پر مشتمل تھا۔‏ پہلا حصہ باتھیانیائی کاسل کے تھیئٹر میں منعقد ہوا جہاں مقررین میں بوداپیسٹ میں ہولوکاسٹ ڈاکیومن‌ٹیشن سینٹر کے سربراہ پروفیسر زابولکس زیٹا؛‏ انسانی حقوق کی پارلیمانی کمیٹی،‏ اقلیتی اور مذہبی اُمور کے رُکن،‏ لازلو دوناتھ؛‏ اور ان اموات کے عینی شاہد اور اب شہر میں مؤرخ کے طور پر کام کرنے والے کالمان کوم‌جیتی شامل تھے۔‏ پروگرام—‏کورمینڈ کے میئر جوزف ہونفی کے ہاتھوں تختی کی نقاب‌کُشائی—‏کے دوسرے حصے کیلئے ۵۰۰ سے زائد حاضرین نے شہر میں پیدل سفر کِیا۔‏

اپنے الوداعی خط میں گواہ جانوس زونڈور نے اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کی کہ وہ افسردہ نہ ہوں۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏میرے ذہن میں ہمیشہ مکاشفہ ۲ باب کی ۱۰ آیت میں یوحنا کی معرفت لکھے گئے الفاظ رہتے ہیں:‏ ’‏جان دینے تک وفادار رہو۔‏‘‏ .‏ .‏ .‏ یہوواہ کیلئے اپنی وفاداری ثابت کرنے کا یہ عظیم شرف ہمیں حاصل ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ گھر والوں سے کہنا کہ وہ افسردہ نہ ہوں اسلئےکہ مَیں نے ایک بدکار کے طور پر نہیں بلکہ سچائی کیلئے جان دی ہے۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

برطلان زابو

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

انطال ہونیش

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

جانوس زونڈور