مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

کیا ایک مسیحی کا کمرۂعدالت میں بائبل پر ہاتھ رکھکر سچ بولنے کی قسم اُٹھانا صحیفائی طور پر قابلِ‌قبول ہے؟‏

اس سلسلے میں ہر شخص کو ذاتی فیصلہ کرنا چاہئے۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۵‏)‏ تاہم،‏ بائبل عدالت میں سچ بولنے کی قسم اُٹھانے کو ممنوع قرار نہیں دیتی۔‏

پُرانے وقتوں ہی سے قسم اُٹھانا عام دستور رہا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ قدیم زمانہ میں یونانی آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھا کر یا کسی مذبح کو چُھو کر قسم اُٹھایا کرتے تھے۔‏ سچی شہادت دینے کی قسم اُٹھانے والا ایک رومی شخص اپنے ہاتھ میں ایک پتھر لے کر ایسا کرتا تھا:‏ ”‏اگر مَیں دانستہ طور پر جھوٹ بولوں تو شہر اور قلعے کی رکھوالی کرتے وقت [‏دیوتا]‏ جیوپیٹر میری زندگی کی تمام خوشیوں کو اس پتھر کی طرح جسے میں پھینکتا ہوں مجھ سے دُور کر دے۔‏“‏—‏جان میکلن‌ٹاک اور جیمز سٹرانگ کا سائیکلوپیڈیا آف ببلیکل،‏ تھیولاجیکل،‏ اینڈ ایکلیزی‌ایسٹیکل لٹریچر،‏ جِلد VII،‏ صفحہ ۲۶۰۔‏

نسلِ‌انسانی کے ایسے کام الہٰی قوت کی موجودگی کو تسلیم کرنے کے میلان کا اشارہ دیتے تھے جو انسانوں کو دیکھنے کے قابل ہے اور جسکے حضور انسان جوابدہ ہیں۔‏ زمانۂ‌قدیم سے یہوواہ کے سچے پرستار اس بات سے واقف تھے کہ یہوواہ اُنکے قول‌وفعل کو جانتا ہے۔‏ (‏امثال ۵:‏۲۱؛‏ ۱۵:‏۳‏)‏ وہ گویا خدا کی موجودگی میں قسم کھاتے تھے۔‏ مثال کے طور پر بوعز،‏ داؤد،‏ سلیمان اور صدقیاہ نے ایسا کِیا تھا۔‏ (‏روت ۳:‏۱۳؛‏ ۲-‏سموئیل ۳:‏۳۵؛‏ ۱-‏سلاطین ۲:‏۲۳،‏ ۲۴؛‏ یرمیاہ ۳۸:‏۱۶‏)‏ سچے خدا کے پرستاروں نے دوسروں کو بھی اُنہیں قسم دلانے کی اجازت دی۔‏ ابرہام اور یسوع مسیح کی مثال اس بات کو ظاہر کرتی ہے۔‏—‏پیدایش ۲۱:‏۲۲-‏۲۴؛‏ متی ۲۶:‏۶۳،‏ ۶۴‏۔‏

یہوواہ کی حضوری میں قسم اُٹھانے والا شخص بعض‌اوقات کسی خاص اشارے کیساتھ ایسا کِیا کرتا تھا۔‏ ابرام (‏ابرہام)‏ نے ہاتھ اُٹھا کر سدوم کے بادشاہ سے کہا:‏ ”‏مَیں نے خداتعالےٰ آسمان اور زمین کے مالک کی قسم کھائی ہے۔‏“‏ (‏پیدایش ۱۴:‏۲۲‏)‏ دانی‌ایل نبی سے مخاطب ہوتے ہوئے ایک فرشتے نے ”‏دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا کر حی‌اُلقیوم کی قسم کھائی۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۱۲:‏۷‏)‏ خدا کا بھی علامتی طور پر اپنا ہاتھ اُٹھا کر قسم کھانے کا حوالہ ملتا ہے۔‏—‏استثنا ۳۲:‏۴۰؛‏ یسعیاہ ۶۲:‏۸‏۔‏

قسم اُٹھانے پر کوئی صحیفائی ممانعت نہیں ہے۔‏ تاہم،‏ ایک مسیحی کو اپنی ہر بات کی حمایت میں قسم اُٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ یسوع نے بیان کِیا تھا:‏ ”‏تمہارا کلام ہاں ہاں یا نہیں نہیں ہو۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۳۳-‏۳۷‏)‏ یعقوب شاگرد کا بیان بھی اس کے مشابہ ہے۔‏ جب اُس نے کہا ”‏قسم نہ کھاؤ“‏ تو درحقیقت وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر قسم کھانے سے خبردار کر رہا تھا۔‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۲‏)‏ یسوع اور یعقوب دونوں نے یہ بیان نہیں کِیا کہ عدالت میں سچ بولنے کا حلف اُٹھانا غلط ہے۔‏

پس اگر ایک مسیحی کو عدالت میں یہ قسم اُٹھانی پڑے کہ اُسکی گواہی سچی ہے تو پھر کیا ہو؟‏ وہ محسوس کر سکتا ہے کہ ایسی قسم اُٹھانا قابلِ‌اعتراض نہیں۔‏ ورنہ اُسے قسم کی جگہ یہ توثیق کرنے کی اجازت دی سکتی ہے کہ وہ جھوٹ نہیں بول رہا۔‏—‏گلتیوں ۱:‏۲۰‏۔‏

جب عدالتی کارروائی میں قسم کھانے کے لئے بائبل پر ہاتھ رکھنا شامل ہو تو ایک مسیحی اسکی تعمیل کرنے کا انتخاب کر سکتا ہے۔‏ اُس کے ذہن میں خاص اشارے کیساتھ قسم اُٹھانے کی صحیفائی مثالیں ہو سکتی ہیں۔‏ تاہم،‏ قسم اُٹھاتے وقت کسی خاص اشارے کی بجائے اُسکا یہ یاد رکھنا زیادہ ضروری ہے کہ وہ خدا کے حضور سچ بولنے کی قسم کھا رہا ہے۔‏ ایسی قسم اُٹھانا ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔‏ ایسی حالتوں میں اگر ایک مسیحی یہ محسوس کرے کہ وہ کسی سوال کا جواب دے سکتا ہے اور اسے ایسا کرنا چاہئے تو اُسے یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اُس نے قسم اُٹھائی ہے کہ وہ سچ بولیگا جوکہ ایک مسیحی ہر وقت بولنا چاہتا ہے۔‏