پہلے اور بعدازاں—خدا کے کلام کی تاثیر
”خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئیگا“
پہلے اور بعدازاں—خدا کے کلام کی تاثیر
اگر ٹونی سے آپ کی ملاقات اُس کی نوعمری میں ہوئی ہوتی تو شاید آپ کا سامنا سڈنی، آسٹریلیا کے بدنام علاقے میں گھومنے والے ایک بدتمیز اور پُرتشدد لڑکے سے ہوا ہوتا۔ اُسکے دوستوں میں گینگ کے ارکان بھی شامل تھے۔ وہ اکثر چوریچکاری، دوسرے گروہوں کیساتھ لڑائیجھگڑے اور سرِراہ ایک دوسرے پر گولی چلانے کے کاموں میں ملوث ہوتے تھے۔
ٹونی نے نو سال کی عمر میں سگریٹنوشی شروع کی۔ وہ ۱۴ سال کی عمر تک چرس کا عادی بننے کیساتھ ساتھ بداخلاق زندگی گزارنے لگا تھا۔ جب وہ ۱۶ سال کا ہوا تو ہیروئن کا عادی بن چکا تھا، نتیجتاً کوکین اور ایلایسڈی بھی استعمال کرنے لگا۔ ٹونی کے مطابق، ”مَیں ہر نشہآور چیز استعمال کرنے لگا تھا۔“ اسکے بعد ٹونی نے منشیات کی خریدوفروخت کیلئے جرم کی دُنیا کے دو مشہور گروہوں کیساتھ الحاق کر لیا۔ بہت جلد ٹونی آسٹریلیا کے مشرقی ساحل پر منشیات فروشوں کے سب سے معتبر شخص کے طور پر مشہور ہو گیا۔
ٹونی ہیروئن اور چرس کی عادت پر ۱۶۰ سے ۳۲۰ [یو.ایس.] ڈالر یومیہ خرچ کرتا تھا۔ تاہم اُس کے خاندان کو اس سے بھی بھاری قیمت چکانی پڑی تھی۔ وہ بیان کرتا ہے، ”ہمارے گھر میں موجود منشیات اور پیسوں کی تلاش میں آنے والے جرائمپیشہ لوگوں نے بارہا ہم دونوں کو چاقو چھریوں سے گھایل کِیا اور ہم پر پستول تانی تھی۔“ تین بار جیل جانے کے بعد، ٹونی نے اپنی طرزِزندگی کے انجام پر غور کرنے کی ضرورت کو محسوس کِیا۔
اگرچہ ٹونی چرچ جایا کرتا تھا توبھی وہ گنہگاروں کو مبیّنہ طور پر دوزخ میں دائمی سزا دینے والے خدا سے دُور محسوس کرتا تھا۔ تاہم، جب دو یہوواہ کے گواہوں نے ٹونی سے ملاقات کی تو وہ یہ جان کر حیران ہوا کہ خدا ایسا نہیں ہے۔ نیز ٹونی یہ جان کر خوش تھا کہ وہ واقعی اپنی زندگی میں تبدیلی لاکر خدا کی برکات حاصل کر سکتا ہے۔ ٹونی یسوع مسیح کے اس بیان سے متاثر ہوا: ”خدا سے سب کچھ ہو سکتا ہے۔“ (مرقس ۱۰:۲۷) ٹونی خاص طور پر ان تقویتبخش الفاظ سے بیحد متاثر ہوا: ”خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئیگا۔“—یعقوب ۴:۸۔
اب ٹونی کے سامنے اپنی زندگی کو بائبل معیاروں کے مطابق ڈھالنے کا چیلنج تھا۔ وہ بیان کرتا ہے: ”سب سے پہلے مَیں نے سگریٹنوشی کو ترک کِیا جو مَیں کئی بار کوشش کرنے کے باوجود پہلے کبھی نہیں چھوڑ پایا تھا۔ یہوواہ کی طرف سے طاقت حاصل کرکے مَیں ہیروئن اور چرس کی عادت کو چھوڑنے کے قابل ہوا جس نے مجھے گزشتہ ۱۵ سالوں سے اپنا غلام بنا رکھا تھا۔ مَیں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ان عادات کو چھوڑنا میرے لئے ممکن ہوگا۔“
ٹونی اور اُسکی بیوی نے لوگوں کو دوزخ میں ابدی سزا دینے والے خدا سے ڈرنے کی بجائے—ایک ایسا عقیدہ جسکا بائبل میں کہیں ذکر تک نہیں—فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید حاصل کی۔ (زبور ۳۷:۱۰، ۱۱؛ امثال ۲:۲۱) ٹونی تسلیم کرتا ہے، ”اپنی زندگی کو خدا کے معیاروں کے مطابق ڈھالنے کیلئے مجھے کافی زیادہ وقت اور محنت کی ضرورت پڑی لیکن یہوواہ کی برکت نے مجھے کامیابی بخشی۔“
جیہاں، یہ شخص جو کبھی منشیات کا عادی تھا ایک مسیحی بن گیا۔ اس نے اور اسکی بیوی نے اپنے وقت اور وسائل کا رضاکارانہ استعمال کرتے ہوئے بائبل کے تعلیمی کام میں ہزاروں گھنٹے صرف کئے ہیں۔ وہ دو خداترس بچوں کی پرورش میں بھی مصروف ہیں۔ یہ نمایاں تبدیلی خدا کے کلام بائبل کی تحریکبخش طاقت کے ذریعے واقع ہوئی تھی۔ پس جیسے پولس بیان کرتا ہے، ”خدا کا کلام زندہ اور مؤثر“ ہے۔—ایسی مثبت مثالوں کے باوجود، بعض لوگ الزامتراشی کرتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہوں کا بائبل پر مبنی تعلیمی پروگرام خاندانوں کو منقسم اور نوجوانوں کی صحتمندانہ اقدار کو پامال کرتا ہے۔ بیشک ٹونی کی مثال اس الزام کو غلط ثابت کرتی ہے۔
ٹونی کی طرح بہتیرے لوگوں نے سیکھا ہے کہ منشیات کی جانلیوا عادات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ مگر وہ کیسے؟ خدا پر ایمان اور اُس پر اور اُسکے کلام پر توکل کرنے کے علاوہ پُرمحبت اور فکرمند مسیحی ساتھیوں کی مدد سے ایسا ممکن ہے۔ آخر میں ٹونی خوشی سے بیان کرتا ہے: ”مَیں نے دیکھا ہے کہ بائبل اُصولوں نے کیسے میرے بچوں کی حفاظت کی ہے۔ بائبل تعلیمات نے میری شادی کو تباہ ہونے سے بچا لیا ہے۔ نیز میرے پڑوسی یہ جانتے ہوئے اب پہلے سے زیادہ پُرسکون نیند سوتے ہیں کہ انہیں میری طرف سے کوئی خطرہ لاحق نہیں۔“
[صفحہ ۹ پر عبارت]
’یہوواہ کی طرف سے طاقت حاصل کرکے مَیں منشیات کی عادت کو ترک کرنے کے قابل ہوا جس نے مجھے ۱۵ سال سے اپنا غلام بنا رکھا تھا‘
[صفحہ ۹ پر بکس]
کارگر بائبل اُصول
مختلف بائبل اُصولوں نے بہتیرے منشیات کے عادی لوگوں کو اس کمزور کرنے والی عادت کو ترک کرنے میں مدد دی ہے۔ ان میں مندرجہذیل اُصول شامل ہیں:
”آؤ ہم اپنے آپ کو ہر طرح کی جسمانی اور روحانی آلودگی سے پاک کریں اور خدا کے خوف کے ساتھ پاکیزگی کو کمال تک پہنچائیں۔“ (۲-کرنتھیوں ۷:۱) منشیات کا استعمال خدا کے قانون کی خلافورزی ہے۔
”[یہوواہ] کا خوف حکمت کا شروع ہے اور اُس قدوس کی پہچان فہم ہے۔“ (امثال ۹:۱۰) یہوواہ اور اُسکی راہوں کی بابت صحیح علم پر مبنی تعظیم نے بہتیروں کی منشیات سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد کی ہے۔
”سارے دل سے [یہوواہ] پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کریگا۔“ (امثال ۳:۵، ۶) نقصاندہ عادات خدا پر دلی بھروسے اور اُس پر مکمل توکل کے ذریعے ترک کی جا سکتی ہیں۔