مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کام کی بابت متوازن نظریہ کیسے اپنایا جا سکتا ہے؟‏

کام کی بابت متوازن نظریہ کیسے اپنایا جا سکتا ہے؟‏

کام کی بابت متوازن نظریہ کیسے اپنایا جا سکتا ہے؟‏

آجکل بیشتر لوگ اپنے کام پر خوشی سے نہیں جاتے۔‏ اِسکی کیا وجہ ہے؟‏ بین‌الاقوامی تجارت اور سخت مقابلہ‌بازی کی وجہ سے کام پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔‏ اِسکے علاوہ سال‌بہ‌سال کارخانوں میں روزانہ ایک ہی قسم کا کام انجام دینا بھی انسانی فطرت کے خلاف ہے اور ملازمین کو ناخوش کر سکتا ہے۔‏ لیکن ہمیں اپنے کام سے خوش ہونا چاہئے۔‏ کیوں؟‏ ہم خدا کی شبِیہ پر خلق کئے گئے ہیں اور خدا خوشی سے کام کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ پیدایش ۱:‏۳۱ بیان کرتی ہے کہ چھ تخلیقی ’‏دنوں‘‏ کے بعد جو دراصل بہت سالوں پر محیط تھے ”‏خدا نے سب پر جو اُس نے بنایا تھا نظر کی اور دیکھا کہ بہت اچھا ہے۔‏“‏

یہوواہ خدا بڑے شوق سے کام کرتا ہے اِسی وجہ سے اُسے ”‏خدایِ‌مبارک“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۱‏)‏ پھر کیا یہ معقول بات نہیں ہے کہ جس حد تک ہم اُسکی نقل کرینگے اُس حد تک ہم بھی مبارک یا خوش کہلائینگے؟‏ سلیمان قدیم زمانے کے اسرائیل کا بادشاہ تھا۔‏ اُس نے بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کی تھیں اور وہ ایک ماہر منتظم بھی تھا۔‏ اُس نے لکھا:‏ کہ ”‏ہر ایک انسان کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے فائدہ اٹھائے۔‏ یہ بھی خدا کی بخشش ہے۔‏“‏—‏واعظ ۳:‏۱۳‏۔‏

آج کے زمانے میں ملازمت کے بارے میں متوازن نظریہ رکھنا آسان نہیں ہے۔‏ لیکن خدا ایسے لوگوں کو برکت دیتا ہے جو اسکے اُصولوں پر چلتے ہیں۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۹۹،‏ ۱۰۰‏)‏ اُنکو بااعتماد سمجھا جاتا اور انکی قدر کی جاتی ہے جسکی وجہ سے اُنکو کام سے جلدی نہیں نکالا جاتا۔‏ اِسکے علاوہ اُنہیں یہ معلوم ہے کہ اُنکی زندگی اور اُنکے کام کرنے کا مقصد محض پیسے کمانا نہیں بلکہ خدا کو خوش کرنا ہے جسکی وجہ سے وہ زندگی میں اچھے فیصلے کرنے کے قابل بن جاتے ہیں۔‏ اُنہیں یہ بھی پتہ ہے کہ اُنکی خوشی اور اُنکا دلی اطمینان صرف ملازمت پر مبنی نہیں ہے۔‏ (‏متی ۶:‏۳۱-‏۳۳؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ خدا کو خوش کرنے کی خواہش اُنکے کام کرنے کے انداز اور نظریے پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔‏

خدا کو خوش کرنے والے طریقے سے کام کریں

کئی لوگ حد سے زیادہ کام کرکے ملازمت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں۔‏ اِسکے برعکس ایسے لوگ بھی ہیں جو کام کرتے وقت باربار گھڑی کی طرف دیکھتے ہیں اور اسی انتظار میں رہتے ہیں کہ جلدی سے فارغ ہو کر گھر جا سکیں۔‏ کام کے بارے میں متوازن نظریہ کیا ہے؟‏ بائبل اسکا جواب دیتی ہے:‏ ”‏ایک مٹھی بھر جو چین کے ساتھ ہو اُن دو مٹھیوں سے بہتر ہے جنکے ساتھ محنت اور ہوا کی چران ہو۔‏“‏ (‏واعظ ۴:‏۶‏)‏ بہت زیادہ کام کرنا مسائل کو حل کرنے کی بجائے نئے مسائل کھڑے کر سکتا ہے۔‏ ایسا کرنا ”‏ہوا کی چران“‏ کی طرح فضول ہے۔‏ وہ کیوں؟‏ کیونکہ ایسا کرنے سے ہم اُنہی چیزوں کو کھو بیٹھتے ہیں جن سے سچی خوشی حاصل ہوتی ہے:‏ مثلاً ہم اپنے خاندان کیساتھ اچھے تعلقات،‏ روحانیت اور صحت یہاں تک کہ اپنی زندگی کے کئی قیمتی سالوں کو بھی کھو بیٹھتے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ اِسلئے کام کے بارے میں متوازن نظریہ یہ ہے کہ ہم پیسے کمانے پر زور دینے کی بجائے سادہ زندگی بسر کرنے کیلئے تیار ہو جائیں جسکے بدلے میں ہمیں دلی سکون حاصل ہوگا۔‏ بےحد کام کرنے کی وجہ سے ہمیشہ افسردگی کی حالت میں اور جھگڑوں میں مبتلا ہونے سے سادہ زندگی بسر کرنا کتنا بہتر ہے!‏

جب بائبل متوازن ہونے کیلئے ہماری حوصلہ‌افزائی کرتی ہے تو اِسکا مطلب یہ نہیں کہ ہم سُست پڑ جائیں۔‏ (‏امثال ۲۰:‏۴‏)‏ سُستی سے ہماری عزتِ‌نفس ختم ہو جاتی ہے اور دوسرے بھی ہماری عزت نہیں کرتے۔‏ سب سے اہم بات یہ ہے کہ خدا کیساتھ ہمارا رشتہ بھی خراب ہو جاتا ہے۔‏ بائبل صاف طور پر کہتی ہے کہ جس آدمی کو محنت کرنا منظور نہیں اُسے اَوروں کی کمائی سے پیٹ بھرنے کا حق بھی نہیں۔‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۳:‏۱۰‏)‏ اِسکی بجائے،‏ کاہل شخص کو چاہئے کہ وہ محنت مزدوری کرکے روزی کمانا شروع کرے اور اِسطرح اپنی اور اپنے خاندان کی ضروریات کو باعزت طریقے سے پورا کرے۔‏ شاید ایسا کرنے سے وہ محتاجوں کی مدد کر سکتا ہے اور اِسطرح خدا کو بھی خوش کر سکتا ہے کیونکہ خدا کا کلام اسکی حمایت کرتا ہے۔‏—‏امثال ۲۱:‏۲۵،‏ ۲۶؛‏ افسیوں ۴:‏۲۸‏۔‏

بچپن سے کام کی عظمت کا درس دینا

محنت کا احساس خودبخود پیدا نہیں ہوتا بلکہ بچپن ہی سے اِسے سکھانا پڑتا ہے۔‏ اِسلئے بائبل والدین کو تاکید کرتی ہے:‏ ”‏لڑکے کی اُس راہ میں تربیت کر جس پر اُسے جانا ہے۔‏ وہ بوڑھا ہو کر بھی اُس سے نہیں مڑیگا۔‏“‏ (‏امثال ۲۲:‏۶‏)‏ والدین اپنے چھوٹے بچوں کی تربیت کسطرح کر سکتے ہیں پہلے تو اُنکو چاہئے کہ وہ خود محنتی ہوں اور اپنے بچوں کیلئے اچھا نمونہ قائم کریں۔‏ پھر وہ اپنے بچوں کی عمر کو مدِنظر رکھتے ہوئے اُنکو گھر میں مختلف کام‌کاج کرنے کو دے سکتے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ بچوں کو کئی کام پسند نہ ہوں۔‏ لیکن گھریلو کام‌کاج میں والدین کا ہاتھ بٹانے سے وہ سمجھ جائینگے کہ وہ خاندان کا ایک اہم رُکن ہیں جسکی قدر کی جاتی ہے۔‏ یہ خاص طور پر اُس وقت سچ ہوگا جب اُنکو اچھا کام کرنے کی وجہ سے ماں‌باپ سے شاباش ملیگی۔‏ افسوس کی بات ہے کہ کئی والدین اپنے بچوں کو لاڈپیار میں اتنا بگاڑ دیتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی خاطر ہر کام کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔‏ لیکن ایسے والدین کو امثال ۲۹:‏۲۱ (‏کیتھولک اُردو بائبل‏)‏ پر غور کرنا چاہئے جہاں لکھا ہے:‏ کہ ”‏جو اپنے غلام [‏یا اپنی اولاد]‏ کو اُسکے لڑکپن سے ناز میں پالتا ہے وہ آخرکار اُسکو سرکش پائے گا۔‏“‏

اچھے والدین اپنے بچوں کو سکول میں دل لگا کر پڑھائی اور محنت کرنا بھی سکھاتے ہیں۔‏ اِسطرح اُنکے بچوں کیلئے خود روزی کمانا آسانی ہو جائیگا۔‏

دانشمندی سے کام کا انتخاب کریں

بائبل ہمیں یہ نہیں بتاتی کہ ہمیں کس قسم کی ملازمت کرنی چاہئے۔‏ لیکن وہ راہنمائی کیلئے ہمیں اُصول ضرور فراہم کرتی ہے تاکہ ہم اپنی روحانی ترقی،‏ خدا کیلئے اپنی خدمت اور دیگر اہم ذمہ‌داریوں کو نظرانداز نہ کریں۔‏ مثال کے طور پر پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏وقت تنگ ہے۔‏ پس آگے کو چاہئے کہ .‏ .‏ .‏ دنیوی کاروبار کرنے والے ایسے ہوں کہ دُنیا ہی کے نہ ہو جائیں کیونکہ دُنیا کی شکل بدلتی جاتی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۲۹-‏۳۱‏)‏ جی‌ہاں،‏ اِس زمانے میں کچھ بھی مستقل اور پائدار نہیں ہے۔‏ دُنیاوی باتوں کیلئے اپنا سارا وقت اور اپنی ساری طاقت صرف کرنا اتنی ہی احمقانہ بات ہے جتنی اپنی ساری زندگی کی بچت کو ایک ایسے علاقے میں گھر تعمیر کرنے کیلئے خرچ کرنا جہاں اکثر سیلاب آتے رہتے ہیں!‏

دوسرے بائبل ترجموں کے مطابق ”‏دُنیا ہی کے نہ ہو جائیں“‏ کا مطلب ”‏دُنیا کا فائدہ اُٹھانے والے گویا نہیں اُٹھاتے“‏ اور ”‏اس میں پوری طرح مگن نہ ہو جائیں“‏ بھی ہے۔‏ ‏(‏کیتھولک اُردو بائبل؛‏ ٹودیز انگلش ورشن)‏ دانشمند لوگ یہ کبھی نہیں بھولتے کہ اِس زمانے کا ”‏وقت تنگ ہے“‏ اور اِس میں ”‏مگن“‏ رہنا ہمارے لئے مایوسی اور پچھتاوے کا باعث بنے گا۔‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

‏’‏خدا کبھی تجھے نہ چھوڑیگا‘‏

یہوواہ خدا ہم سے بہتر جانتا ہے کہ ہماری ضروریات کیا ہیں۔‏ اُسکو یہ بھی معلوم ہے کہ اُسکے مقصد کی تکمیل میں وقت کے لحاظ سے ہم کہاں پر ہیں۔‏ اِسلئے وہ ہمیں یاددہانی کراتا ہے:‏ ”‏زر کی دوستی سے خالی رہو اور جو تمہارے پاس ہے اسی پر قناعت کرو کیونکہ [‏خدا]‏ نے خود فرمایا ہے کہ مَیں تجھ سے ہرگز دست‌بردار نہ ہونگا اور کبھی تجھے نہ چھوڑونگا۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۵‏)‏ یہ الفاظ کتنے تسلی‌بخش ہیں!‏ خدا کی طرح یسوع بھی اپنے شاگردوں کیلئے فکر رکھتا تھا۔‏ اِس وجہ سے جب یسوع نے پہاڑی وعظ میں اپنے شاگردوں کو تعلیم دی تو اُس نے مادی چیزوں اور کام کے بارے میں متوازن رُجحان رکھنے پر زور دیا۔‏—‏متی ۶:‏۱۹-‏۳۳‏۔‏

یہوواہ کے گواہ یسوع کی تعلیمات پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ایک گواہ الیکٹریشن کا کام کرتا تھا ایک دن اُسکو کام پر لگانے والے آدمی نے اُس سے درخواست کی کہ وہ باقاعدگی سے چھٹی کے بعد بھی کام کرتا رہے۔‏ لیکن گواہ نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔‏ کیوں؟‏ اِسلئے کہ وہ اپنے خاندان اور روحانی کاموں کو بھی وقت دینا چاہتا تھا اور مزید کام کرنے سے وہ ایسا نہیں کر سکتا تھا۔‏ وہ ایک ماہر اور قابلِ‌اعتماد ملازم تھا جس وجہ سے اُسکے آجر نے اُسے زیادہ کام کرنے پر مجبور نہ کِیا۔‏ اِس میں کوئی شک نہیں کہ مزید کام کرنے سے انکار کرنا ہمیشہ ایسے خوشگوار نتائج نہیں لاتا ہے۔‏ کبھی‌کبھار ہمیں اپنے وقت کو متوازن طریقے سے استعمال کرنے اور زندگی کی اہم چیزوں کیلئے وقت نکالنے کی خاطر دوسری ملازمت بھی تلاش کرنی پڑتی ہے۔‏ لیکن جو یہوواہ خدا پر تکیہ کرتا ہے وہ آجروں کی نظروں میں اچھا ملازم ہوتا ہے اِسلئے کہ اُسکا چال‌چلن نیک ہوتا ہے اور وہ دل لگا کر کام کرتا ہے۔‏—‏امثال ۳:‏۵،‏ ۶‏۔‏

مستقبل میں ہر کام بااَجر ہوگا

آجکل ملازمت کرنا اور سب لوگوں کیلئے اچھی ملازمتوں کا دستیاب ہونا باعثِ‌تشویش ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں دُنیا کے معاشی حالات اَور بھی زیادہ بگڑ جائیں۔‏ لیکن یہ سب کچھ بدلنے والا ہے۔‏ وہ وقت جلد آنے والا ہے جب کوئی بھی بےروزگار نہیں ہوگا اور ہر کام دلچسپ اور بااَجر ہوگا۔‏ یہ کیسے ممکن ہے؟‏ ایسی تبدیلی کسطرح آئیگی؟‏

یہوواہ نے اپنے نبی یسعیاہ کی معرفت آنے والے اِس وقت کا اشارہ دیا۔‏ ”‏دیکھو مَیں نئے آسمان اور نئی زمین کو پیدا کرتا ہوں اور پہلی چیزوں کا پھر ذکر نہ ہوگا اور وہ خیال میں نہ آئینگی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۱۷‏)‏ یہاں پر خدا اپنی نئی حکومت کے بارے میں بات کر رہا ہے۔‏ یہ حکومت ایک نئے انسانی معاشرے کو فروغ دیگی جو آج کے معاشرے سے بالکل فرق ہوگا۔‏—‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏۔‏

اُس وقت لوگ کسطرح کی زندگی بسر کریں گے اور کس قسم کا کام کرینگے:‏ پیشینگوئی مزید بیان کرتی ہے کہ ”‏وہ گھر بنائیں گے اور ان میں بسیں گے۔‏ وہ تاکستان لگائیں گے اور اُن کے میوے کھائیں گے۔‏ نہ کہ وہ بنائیں اور دوسرا بسے۔‏ وہ لگائیں اور دوسرا کھائے کیونکہ میرے بندوں کے ایّام درخت کے ایّام کی مانند  ہونگے اور میرے برگزیدے اپنے ہاتھوں کے کام سے مدتوں تک  فائدہ اُٹھائیں گے۔‏ ان کی محنت بےسود نہ ہوگی اور ان کی اولاد ناگہاں ہلاک نہ ہوگی کیونکہ وہ اپنی  اولاد سمیت [‏یہوواہ]‏ کے مبارک لوگوں کی نسل ہیں۔‏“‏—‏یسعیاہ ۶۵:‏۲۱-‏۲۳‏۔‏

خدا جو نئی دُنیا لانا چاہتا ہے وہ اِس زمین پر کیا ہی تبدیلیاں لائیگی!‏ کیا آپ بھی ایک ایسی دُنیا میں رہنا چاہتے ہیں جہاں آپکی ”‏محنت بےسود نہ ہوگی“‏ اور آپ ”‏اپنے ہاتھوں کے کام سے مدتوں تک فائدہ“‏ اٹھا سکیں گے؟‏ غور کیجئے کہ اِن برکات کا فائدہ ایسے لوگ اُٹھائینگے:‏ جو ”‏اپنی اولاد سمیت [‏یہوواہ]‏ کے مبارک لوگوں کی نسل ہیں۔‏“‏ اگر آپ یہوواہ کے بارے میں علم حاصل کرینگے اور اُسکے تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کرینگے تو آپ بھی اِن ”‏مبارک لوگوں“‏ میں شامل ہو سکتے ہیں۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِ‌واحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ یہوواہ کے گواہ خوشی سے آپ کیساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے کیلئے تیار ہیں تاکہ آپ بھی ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکیں۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر بکس]‏

‏”‏زیادہ مانگ“‏

بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏جو کام کرو جی سے کرو یہ جان کر کہ [‏یہوواہ]‏ کے لئے کرتے ہو نہ کہ آدمیوں کے لئے۔‏“‏ (‏کلسیوں ۳:‏۲۳‏)‏ بِلاشُبہ،‏ اِس اُصول کے مطابق کام کرنے والوں کو بہت پسند کِیا جاتا ہے۔‏ اِس وجہ سے جے جے لوُنا اپنی کتاب ہاؤ ٹو بی انویزیبل میں ملازمین کی تلاش کرنے والے آجروں سے مخاطب ہوتا ہے۔‏ وہ نصیحت کرتا ہے کہ اُنہیں ایسے لوگوں کو کام پر رکھنا چاہئے جو سرگرمی سے اپنے مذہب پر عمل کر رہے ہوں۔‏ لیکن اسکے ساتھ ہی ساتھ وہ یہ بھی لکھتا ہے کہ ”‏درحقیقت ہم زیادہ‌تر [‏یہوواہ کے]‏ گواہوں ہی کو کام پر رکھتے ہیں۔‏“‏ اِسکی وجہ بیان کرتے ہوئے وہ کہتا ہے کہ گواہ اپنی دیانتداری کیلئے مشہور ہیں اِسلئے مختلف شعبوں میں اُنکی بہت ”‏زیادہ مانگ“‏ ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویریں]‏

کام،‏ روحانی کارگزاریوں اور تفریح میں توازن قائم کرنا اطمینان کا باعث ہوتا ہے