پناہگزین کیمپ میں زندگی
پناہگزین کیمپ میں زندگی
جب آپ ”پناہگزین کیمپ“ کی اصطلاح سنتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟ کیا آپ نے کبھی وہاں کا دورہ کِیا ہے؟ یہ درحقیقت کیسا لگتا ہے؟
جب یہ تحریر تیار ہو رہی تھی تو اُس وقت، تنزانیہ کے مغربی حصے میں ۱۳ مختلف پناہگزین کیمپ قائم ہو چکے تھے۔ تنزانیہ کی حکومت پناہگزینوں کے لئے اقوامِمتحدہ کے ہائی کمیشنر (یواینایچسیآر) کے تعاون سے خانہجنگی کی وجہ سے بےگھر ہونے والے دیگر افریقی ممالک کے تقریباً ۰۰۰،۰۰،۵ پناہگزینوں کی مدد کر رہی ہے۔ کیمپ میں زندگی کیسی ہوتی ہے؟
کیمپ میں پہنچنے پر
ایک نوجوان لڑکی کینڈیڈا بیان کرتی ہے کہ کچھ سال پہلے جب وہ اپنے خاندان سمیت یہاں آئی تو کیا واقع ہوا: ”ہمیں ایک راشن کارڈ اور آئیڈی نمبر دیا گیا اور ہمارے خاندان کو نیاروگوسو پناہگزین کیمپ بھیج دیا گیا۔ وہاں ہمیں اپنی رہائش کی جگہ بنانے کیلئے ایک پلاٹ اور گلی کا نمبر دے دیا گیا۔ ہمیں وہ جگہ بھی دکھائی گئی جہاں سے ہم اپنا چھوٹا سا گھر تعمیر کرنے کیلئے لکڑی اور گھاسپھوس جمع کر سکتے تھے۔ ہم نے مٹی کی اینٹیں بنائیں۔ یواینایچسیآر نے ہمیں پلاسٹک کی ایک چادر دی جسے ہم نے اپنی چھت پر ڈال دیا۔ کام محنتطلب تھا لیکن جب ہمارا چھوٹا سا گھر تیار ہو گیا تو ہم بڑے خوش تھے۔“
راشن کارڈ ہر دوسرے بدھ استعمال میں آتا ہے۔ ”جیہاں، ہم یواینایچسیآر کے ذریعے تقسیم کی جانے والی بنیادی خوراک حاصل کرنے کیلئے کینٹین کے باہر قطار میں کھڑے ہو جاتے ہیں،“ کینڈیڈا مزید بیان کرتی ہے۔
ایک شخص کی روزمرّہ خوراک میں کیا کچھ شامل ہوتا ہے؟
”ہم میں سے ہر ایک کو تقریباً ۳ پیالے مکئی کا آٹا، ایک پیالہ مٹر، ۲۰ گرام سویابین کا آٹا، ۲ بڑے چمچ پکانے کا تیل اور ۱۰ گرام نمک ملتا ہے۔ بعضاوقات ہمیں ایک مہینے کے لئے ایک صابن بھی ملتا ہے۔“
صاف پانی کی بابت کیا ہے؟ کیا یہ دستیاب ہوتا ہے؟ ایک نوجوان خاتون رزقی کہتی ہے: ”جیہاں، پائپ کے نظام سے پانی قریبی ندیوں سے بڑے ذخیرہخانوں میں جمع کِیا جاتا ہے۔ ہر کیمپ میں مختلف پانی کی جگہوں پر پانی فراہم کرنے سے پہلے اس میں کلورین شامل کی جاتی ہے۔ اس کے باوجود ہم بیماری سے بچاؤ کے لئے پینے کے پانی کو اُبالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم اکثر ان پانی کی جگہوں پر صبح سے شام تک پانی جمع کرنے اور اپنے کپڑے دھونے میں مصروف رہتے ہیں۔ ہم روزانہ صرف ڈیڑھ بالٹی پانی لے سکتے ہیں۔“
اگر آپ کا گزر ان کیمپوں میں سے ہو تو آپ غالباً نرسری سکول، پرائمری سکول اور سیکنڈری سکول دیکھیں گے۔ بعضاوقات کیمپ میں تعلیمبالغان کا انتظام بھی کِیا جاتا ہے۔ کیمپ کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کیمپ کے باہر ایک پولیس چوکی اور سرکاری دفتر ہوتا ہے۔ آپکو شاید بہت سی چھوٹی چھوٹی دکانوں پر مشتمل ایک بڑی مارکیٹ بھی نظر آئے جہاں سے پناہگزین سبزیاں، پھل، مچھلی، مرغی اور دیگر بنیادی اشیائےخوردنی حاصل کر سکتے ہیں۔ بعض مقامی لوگ مارکیٹ میں کاروبار کرنے کیلئے آتے ہیں۔ تاہم پناہگزینوں کو یہ چیزیں خریدنے کیلئے پیسے کہاں سے ملتے ہیں؟ بعض لوگ سبزیاں اُگاتے اور انہیں مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں۔ دیگر گوشت یا پھل خریدنے کیلئے ملنے والے آٹے یا مٹر کا کچھ حصہ فروخت کر دیتے ہیں۔ جیہاں، یہ جگہ کیمپ کی بجائے ایک بڑا گاؤں معلوم ہوتی ہے۔
بعض لوگوں کو بازار میں ہنستے اور محظوظ ہوتے دیکھنا ایک عام بات ہے۔اگر آپ ہسپتال کا دورہ کرتے ہیں تو کوئی ڈاکٹر آپکو بتائیگا کہ کیمپ میں چند کلینک موجود ہیں جہاں عام بیماریوں کا علاج ہوتا ہے جبکہ ہنگامی یا زیادہ سنگین صورتحال سے دوچار مریضوں کو ہسپتال بھیج دیا جاتا ہے۔ قابلِفہم طور پر، ۰۰۰،۴۸ پناہگزینوں پر مشتمل کیمپ میں ہر ماہ تقریباً ۲۵۰ بچے پیدا ہونے کے پیشِنظر میٹرنٹی ڈیپارٹمنٹ اور ڈلیوری روم ہسپتال میں اہمیت رکھتے ہیں۔
روحانی خوراک سے سیر
دُنیابھر میں یہوواہ کے گواہ یقیناً تنزانیہ کے کیمپوں میں رہنے والے اپنے روحانی بہنبھائیوں کی بابت سوچتے ہونگے۔ انکی کُل تعداد تقریباً ۲۰۰،۱ ہے جنہیں ۱۴ کلیسیاؤں اور ۳ گروپوں میں منظم کِیا گیا ہے۔ انکا کیا حال ہے؟
ان خلوصدل مسیحیوں نے کیمپ میں آنے کے بعد سب سے پہلا کام یہ کِیا کہ کنگڈم ہال تعمیر کرنے کیلئے جگہ کی درخواست کی۔ اس سے پناہگزین آبادی آسانی سے گواہوں کو تلاش کرنے اور اُنکے ہفتہوار اجلاسوں پر حاضر ہونے کے قابل ہوتی ہے۔ لوگوفو کیمپ میں ۷ کلیسیائیں ہیں جن میں سرگرم مسیحیوں کی کُل تعداد ۶۵۹ ہے۔ عموماً اتوار کے اجلاسوں پر ان ۷ کلیسیاؤں کی مشترکہ حاضری تقریباً ۷۰۰،۱ ہوتی ہے۔
تمام کیمپوں میں رہنے والے گواہ بڑی مسیحی اسمبلیوں اور کنونشنوں سے بھی استفادہ کرتے ہیں۔ جب لوگوفو کیمپ میں پہلا ڈسٹرکٹ کنونشن منعقد ہوا تو وہاں ۳۶۳،۲ لوگ حاضر تھے۔ گواہوں نے کنونشن کی جگہ کے قریب بپتسمہ کے لئے ایک حوض بھی تعمیر کِیا ہوا تھا۔ یہ حوض زمین میں کھودا ہوا ایک بڑا گڑھا تھا جس کی اطراف میں پلاسٹک لگا ہوا تھا تاکہ اس میں پانی جمع رہ سکے۔ بھائی اپنی سائیکلوں پر تقریباً دو کلومیٹر دُور ایک دریا سے پانی لاتے تھے۔ ایک وقت میں صرف پانچ گیلن پانی لایا جا سکتا تھا لہٰذا کئی چکر لگانے پڑتے تھے۔ حیادار لباس پہنے ہوئے بپتسمہ کے اُمیدوار بپتسمہ لینے کے لئے قطار میں کھڑے ہوتے تھے۔ کُل ۵۶ اشخاص کو مکمل ڈبکی دیکر بپتسمہ دیا گیا۔ کنونشن پر انٹرویو دینے والے ایک کُلوقتی خادم نے وضاحت
کی کہ اُس نے ۴۰ مختلف اشخاص کے ساتھ بائبل مطالعے منعقد کئے تھے۔ اُس کے چار طالبعلموں نے اس کنونشن پر بپتسمہ لیا تھا۔یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر نے سفری نگہبانوں کے باقاعدہ دوروں کا انتظام کِیا ہے۔ ان میں سے ایک کہتا ہے: ”ہمارے بھائی خدمتگزاری میں سرگرم ہیں۔ اُن کے پاس منادی کے لئے ایک وسیع علاقہ ہے اور ایک کلیسیا میں تو ہر گواہ خدمتگزاری میں تقریباً ۳۴ گھنٹے صرف کرتا ہے۔ بہتیرے دلچسپی رکھنے والوں کے ساتھ پانچ یا اس سے زیادہ بائبل مطالعے کراتے ہیں۔ ایک پائنیر [کُلوقتی خادمہ] نے بیان کِیا کہ اُسے اس سے بہتر علاقہ نہیں مل سکتا۔ کیمپ کے لوگ ہماری مطبوعات کی بڑی قدر کرتے ہیں۔“
بائبل لٹریچر کیمپ تک کیسے پہنچتا ہے؟ برانچ اسے ریل کے ذریعے لیک تانگانائیکا کے مشرقی ساحل پر واقع کیگوما کے شہر بھیجتی ہے۔ وہاں سے بھائی مطبوعات حاصل کرکے انہیں کلیسیاؤں تک پہنچانے کا بندوبست کرتے ہیں۔ بعضاوقات وہ ایک پکاپ ٹرک کرائے پر لے کر خود کیمپوں تک لٹریچر پہنچاتے ہیں۔ اس کیلئے اُنہیں تقریباً تین سے چار دن ناہموار راستوں پر سفر کرنا پڑتا ہے۔
مادی امداد
فرانس، بیلجیئم اور سوئٹزرلینڈ کے یہوواہ کے گواہ ان کیمپوں کے پناہگزینوں کی معاونت میں پیشپیش ہیں۔ وزارتِداخلہ اور یواینایچسیآر کی اجازت سے بعض نے تنزانیہ کے کیمپوں کا دورہ کِیا ہے۔ یورپ کے گواہوں نے بڑی مقدار میں سویابین کا تیل، کپڑے، جوتے، درسی کُتب اور صابن جمع کِیا ہے۔ یہ چیزیں اس بائبل اصول کی مطابقت میں: ”پس جہاں تک موقع ملے سب کے ساتھ نیکی کریں خاصکر اہل ایمان کے ساتھ“ تمام پناہگزینوں میں تقسیم کی جاتی ہیں۔—گلتیوں ۶:۱۰۔
بہتیرے پناہگزینوں کی مدد کرنے کے لئے یہ فلاحی کاوشیں عمدہ نتائج پر منتج ہوئی ہیں۔ ایک کیمپ کی رفیوجی کمیونٹی کمیٹی نے ان الفاظ میں قدردانی کا اظہار کِیا: ”انسانی فلاحوبہبود کے جو کام آپ کی تنظیم نے تین بار ہمارے لئے کئے ہیں اُن کے لئے ہمیں اپنی پوری کمیونٹی کی طرف سے آپ کو شکریہ کہنے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ . . . کپڑوں کے عطیات نوزائیدہ بچوں کے علاوہ ۶۵۴،۱۲ حاجتمند مردوں، عورتوں اور بچوں کے کام آئے ہیں۔ . . . میووازی کیمپ کی پناہگزین آبادی اس وقت ۰۰۰،۳۷ اشخاص پر مشتمل ہے۔ کُل ملا کر ۶۵۴،۱۲ لوگوں یا ۲.۳۴ فیصد آبادی کی مدد کی گئی ہے۔“
ایک اَور کیمپ میں ۳۸۲،۱۲ پناہگزینوں میں سے ہر ایک کو تین جوڑے کپڑے ملے اور ایک دوسرے کیمپ میں پرائمری، سیکنڈری سکولوں اور ڈے کئیر سینٹرز میں لاکھوں درسی کتابیں تقسیم کی گئیں۔ ایک علاقے میں یواینایچسیآر کے قیامورسد کے آفیسر نے بیان کِیا: ”ہم اِن عطیات کیلئے نہایت شکرگزار ہیں جو پناہگزین آبادی کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔ حالیہ رسد کتابوں کے ۵ کنٹینروں پر مشتمل تھی جو ہماری انتظامیہ نے پناہگزین آبادی میں تقسیم کی ہیں۔ . . . آپکا بہت بہت شکریہ۔“
مقامی اخبارات نے بھی اس امداد پر تبصرہ کِیا ہے۔ مئی ۲۰، ۲۰۰۱ کے سنڈے نیوز کی شہسُرخی نے بیان کِیا: ”تنزانیہ میں پناہگزینوں کیلئے کپڑوں کی فراہمی۔“ اسکے فروری ۱۰، ۲۰۰۲ کے ایڈیشن نے بیان کِیا: ”پناہگزین آبادی اس عطیہ کی بڑی قدر کرتی ہے اسلئےکہ کپڑے نہ ہونے کی وجہ سے سکول چھوڑنے والے بعض بچے اب باقاعدگی سے سکول جا رہے ہیں۔“
مصیبت کے باوجود پُراُمید
بہتیرے پناہگزینوں کو کیمپ میں نئے طرزِزندگی کا عادی بننے میں تقریباً ایک سال لگتا ہے۔ وہ سادہ زندگی بسر کرتے ہیں۔ ان کیمپوں میں رہنے والے یہوواہ کے گواہ اپنا بیشتر وقت اپنے پناہگزین پڑوسیوں کو خدا کے کلام بائبل سے تسلیبخش خوشخبری سنانے میں صرف کرتے ہیں۔ وہ ایک ایسی نئی دُنیا کے بارے میں بتاتے ہیں جہاں تمام لوگ ”اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوے بنا ڈالینگے اور قوم قوم پر تلوار نہ چلائیگی اور وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھینگے۔“ اُس وقت ہر شخص ”اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کے نیچے بیٹھیگا اور اُن کو کوئی نہ ڈرائیگا کیونکہ ربُالافواج نے اپنے مُنہ سے یہ فرمایا ہے۔“ صاف واضح ہے کہ خدا کی برکت کے ساتھ یہ دُنیا پناہگزین کیمپوں سے پاک جگہ ہوگی۔—میکاہ ۴:۳، ۴؛ زبور ۴۶:۹۔
[صفحہ ۸ پر تصویر]
ڈیوٹا کیمپ کے گھر
[صفحہ ۱۰ پر تصویریں]
لیوکول کنگڈم ہال (بائیں جانب)
لوگوفو میں بپتسمہ (نیچے)
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
لوگوفو کیمپ میں ڈسٹرکٹ کنونشن