مذہبی اذیت کا سبب کیا ہے؟
مذہبی اذیت کا سبب کیا ہے؟
کیا آپکے خیال میں لوگوں کو اُنکے مذہب کی وجہ سے اذیت پہنچائی جانی چاہئے؟ آپ شاید جواب دیں کہ ’اگر وہ دوسروں کا حق مارنے کی کوشش نہیں کرتے تو اُنہیں ہرگز اذیت نہیں پہنچائی جانی چاہئے۔‘ لیکن تاریخ یہ ظاہر کرتی ہے کہ عرصۂدراز سے لوگوں کو مذہب کی بِنا پر اذیت پہنچائی جاتی ہے اور آجکل بھی ایسا ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر بیسویں صدی کے دوران یورپ اور دُنیا کے مختلف ممالک میں یہوواہ کے گواہوں کے حقوق پایمال کئے گئے اور اُن پر طرح طرح کے ظلم بھی ڈھائے گئے۔
اس وقت کے دوران یورپ میں ظالم نیشنل سوشلسٹ اور کمیونسٹ حکومتوں نے یہوواہ کے گواہوں کو ایک لمبے عرصے تک سخت اذیت پہنچائی۔ ہم اُنکے اس تجربے سے مذہبی اذیت کی بابت کیا سیکھتے ہیں؟ نیز ہم گواہوں کے اذیت کو برداشت کرنے کے رویے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
”دُنیا کے نہیں“
یہوواہ کے گواہ جس ملک میں رہتے ہیں اُس ملک کے قوانین کی پابندی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ اُونچے اخلاقی معیار رکھنے کے علاوہ امنپسند بھی ہیں۔ گواہ حکومت کی مخالفت نہیں کرتے اور نہ ہی شہید بن کر اپنا نام بڑا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ مسیحی سیاسی معاملات میں کسی کی طرفداری نہیں کرتے کیونکہ یسوع نے کہا تھا: ”جس طرح مَیں دُنیا کا نہیں [میرے پیروکار] بھی دُنیا کے نہیں۔“ (یوحنا ۱۷:۱۶) بیشتر حکومتوں کو گواہوں کی غیرجانبداری پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ظالم حکمران بائبل کا احترام نہیں کرتے جسکی وجہ سے وہ اُس کے اِس تقاضے کو بھی نہیں مانتے کہ مسیحیوں کو دُنیاوی معاملات میں حصہ نہیں لینا چاہئے۔
حکمرانوں کی ایسی سوچ کی وجہ نومبر ۲۰۰۰ میں ہیڈلبرگ یونیورسٹی، جرمنی میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں واضح کی گئی تھی۔ اس کانفرنس کا موضوع تھا، ظلم اور خودادعائی: نیشنل سوشلسٹ اور کمیونسٹ حکومتوں کے تحت یہوواہ کے گواہ۔ حکومتوں کے ظلم پر تحقیق کرنے کے ماہر ڈاکٹر کلیمنس فولنہالس نے بیان کِیا: ”ظالم حکومتیں اپنا اختیار صرف سیاست تک محدود نہیں رکھتیں۔ وہ ہر شخص سے کُلی تابعداری کا مطالبہ کرتی ہیں۔“
سچے مسیحی انسانی حکومتوں کی ”کُلی تابعداری“ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ یہوواہ خدا کی مکمل تابعداری کرنے کا وعدہ کر چکے ہیں۔ جب گواہ ایک ایسی حکومت کے تحت رہتے ہیں جو لوگوں کو ایسے کام کرنے پر مجبور کرتی ہے جو خدا کی نظر میں گناہ ہے تو اُنہوں نے ایسے حالات میں کیا کِیا ہے؟ یہوواہ کے گواہوں نے اکثر اپنی زندگی میں یسوع مسیح کے شاگردوں کے بیانکردہ اس اُصول کا اطلاق کِیا ہے: ”ہمیں آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے۔“—اعمال ۵:۲۹۔
بہت سے گواہ سخت اذیت کے باوجود سیاسی معاملات میں غیرجانبدار رہ کر وفاداری سے اپنے مذہبی عقائد پر قائم رہے ہیں۔ وہ کیسے برداشت کر سکے؟ اُنکو ایسا کرنے کی طاقت کہاں سے ملی؟ آئیے اُنہی سے سنتے ہیں۔ چنانچہ خواہ ہم گواہ ہیں یا نہیں، ہمیں اِس بات پر غور کرنا چاہئے کہ ہم اُنکے تجربات سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔
[صفحہ ۴ پر عبارت]
جرمنی میں یہوواہ کے گواہوں کو ۲۰ویں صدی کی نیشنل سوشلسٹ اور کمیونسٹ ظالم حکومتوں کے ہاتھوں طویل عرصے تک سخت اذیت اُٹھانی پڑی
[صفحہ ۴ پر عبارت]
”ظالم حکومتیں اپنا اختیار صرف سیاست تک محدود نہیں رکھتیں۔ وہ ہر شخص سے کُلی تابعداری کا مطالبہ کرتی ہیں۔“
ڈاکٹر کلیمنس فولنہالس
[صفحہ ۴ پر تصویر]
اپنے ایمان پر مصالحت نہ کرنے کی وجہ سے کسیرو خاندان کو قید میں ڈال دیا گیا
[صفحہ ۴ پر تصویر]
یوہانس ہارمس کو اپنے ایمان کی وجہ سے نازی قیدخانہ میں قتل کر دیا گیا