مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا مسیحیوں کا غریب ہونا لازم ہے؟‏

کیا مسیحیوں کا غریب ہونا لازم ہے؟‏

بائبل کا نقطۂ‌نظر

کیا مسیحیوں کا غریب ہونا لازم ہے؟‏

ایک مرتبہ یسوع نے ایک حاکم سے اپنی ساری دولت بیچ کر غریبوں میں بانٹ دینے کو کہا۔‏ سرگزشت کے مطابق وہ شخص یسوع کی بات سن کر اُداس ہو گیا اور چلا گیا کیونکہ وہ ”‏بڑا مالدار تھا۔‏“‏ پھر یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏دولتمندوں کا خدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کیسا مشکل ہے!‏“‏ یسوع نے یہ بھی کہا:‏ ”‏اُونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے نکل جانا اس سے آسان ہے کہ دولتمند خدا کی بادشاہی میں داخل ہو۔‏“‏—‏مرقس ۱۰:‏۲۱-‏۲۳؛‏ متی ۱۹:‏۲۴‏۔‏

یسوع کا کیا مطلب تھا؟‏ کیا دولت اور سچی پرستش کا میل نہیں ہو سکتا؟‏ اگر مسیحی دولتمند ہیں تو کیا وہ کسی بھی طرح موردِالزام ہیں؟‏ کیا خدا یہ تقاضا کرتا ہے کہ وہ غربت اور لاچاری کی زندگی گزاریں؟‏

خدا ’‏سب آدمیوں‘‏ کو قبول کرتا ہے

قدیم وقتوں میں خدا نے اسرائیلیوں سے غربت کی زندگی بسر کرنے  کا تقاضا نہیں کِیا تھا۔‏ ذرا غور کریں:‏ علاقے کی تقسیم میں اپنااپنا حصہ حاصل کرنے کے بعد لوگ اپنی اور اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرنے کے لئے کھیتی‌باڑی اور دیگر کاروبار میں مشغول ہو گئے تھے۔‏ معاشی حالات،‏ موسم،‏  صحت یا کاروباری مہارتیں اُن کی کاوشوں کی کامیابی پر اثرانداز ہوں گی۔‏ موسوی شریعت نے اسرائیلیوں کو حکم دیا کہ اگر کوئی مفلس ہو جائے تو اُس کے لئے پاس‌ولحاظ دکھایا جانا چاہئے۔‏ (‏احبار ۲۵:‏۳۵-‏۴۰‏)‏ اس کے برعکس،‏ بعض بہت امیر ہو گئے تھے۔‏ یسوع مسیح کے اسلاف میں سے ایک شخص،‏ بوعز ایماندار اور راستباز ہونے کے علاوہ ”‏بڑا مالدار“‏ بھی تھا۔‏—‏روت ۲:‏۱‏۔‏

یسوع کے دَور میں بھی صورتحال ایسی ہی تھی۔‏ شروع  میں  متذکرہ شخص  سے گفتگو کے دوران یسوع کا مقصد زاہدانہ طرزِزندگی کو فروغ دینا نہیں تھا۔‏ اِس کی بجائے،‏ وہ ایک اہم سبق سکھا رہا تھا۔‏ انسانی نقطۂ‌نظر سے،‏ دولتمندوں کے لئے فروتنی دکھانا اور خدا کی طرف سے نجات کے ذریعے کو قبول کرنا مشکل دکھائی دے سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏یہ آدمیوں سے تو نہیں ہو سکتا لیکن خدا سے سب کچھ ہو سکتا ہے۔‏“‏—‏متی  ۱۹:‏۲۶۔‏

پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا میں ’‏سب آدمیوں‘‏ کو قبول کِیا جاتا تھا۔‏  (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۴‏)‏ اس میں زندگی کی تمام آسائشوں کے مالک بعض  امیر لوگوں کے علاوہ کئی غریب لوگ بھی شامل تھے۔‏ بعض نے شاید مسیحی بننے سے پہلے بہت دولت کما لی تھی۔‏ شاید سازگار حالات اور کاروباری خوش‌تدبیری کی وجہ سے بعد میں اُنہیں کافی دولت حاصل ہو گئی ہو۔‏

آج بھی مسیحی برادری میں مختلف معاشی حالات والے لوگ شامل ہیں۔‏ وہ سب پیسے کے سلسلے میں بائبل کی راہنمائی پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ مادہ‌پرستی کسی پر بھی اثرانداز ہو سکتی ہے۔‏ دولتمند شخص کے سلسلے میں یسوع نے جو سبق سکھایا وہ ہر مسیحی کو پیسے کی مضبوط گرفت سے آگاہ کرتا ہے۔‏—‏مرقس ۴:‏۱۹‏۔‏

دولتمندوںکیلئے آگاہی

بائبل دولت کی مذمت تو نہیں کرتی مگر زردوستی کی مذمت  ضرور کرتی  ہے۔‏ پولس نے بیان کِیا:‏ ”‏زر کی دوستی ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے۔‏“‏ اُس نے بیان کِیا کہ دولتمند بننے کی خواہش میں روحانی مفادات کو پسِ‌پُشت  ڈالنے والے بعض لوگوں نے ”‏ایمان سے گمراہ ہوکر اپنے دلوں  کو  طرح‌طرح کے غموں سے چھلنی کر لیا ہے۔‏“‏—‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۰‏۔‏

دلچسپی کی بات ہے کہ پولس نے دولتمندوں کے لئے بھی واضح ہدایات فراہم کی تھیں۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏اس موجودہ جہان کے دولتمندوں کو حکم دے کہ مغرور نہ ہوں اور ناپایدار دولت پر نہیں بلکہ خدا پر اُمید رکھیں جو ہمیں لطف اٹھانے کے لئے سب چیزیں افراط سے دیتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۷‏)‏ بدیہی طور پر،‏ دولتمندوں کا مغرور ہوکر خود کو دوسروں سے بڑا سمجھنے کا خطرہ موجود ہے۔‏ نیز،‏ وہ شاید یہ سوچنے کی آزمائش میں پڑ جائیں کہ دولت حقیقی تحفظ فراہم کر سکتی ہے جبکہ صرف خدا ہی حقیقی تحفظ فراہم کر سکتا ہے۔‏

دولتمند مسیحی ”‏اچھے کاموں میں دولتمند“‏ بننے سے ایسے خطرات کیخلاف خبردار رہ سکتے ہیں۔‏ ان کاموں میں ضرورتمندوں کی فیاضانہ مدد کرتے ہوئے ”‏سخاوت پر تیار اور امداد پر مستعد“‏ رہنا شامل ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۸‏)‏ امیر یا غریب تمام مسیحی اپنے وسائل کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری پھیلانے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں جو آجکل سچے مسیحیوں کی اوّلین ذمہ‌داری ہے۔‏ ایسی کشادہ دلی دولت کی بابت صحیح رُجحان کی عکاسی کرنے کے علاوہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی مقبولیت حاصل کرنے میں بھی مدد کرتی ہے جو خوشی سے دینے والوں کو پسند کرتے ہیں۔‏—‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ لوقا ۱۶:‏۹؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۹:‏۷‏۔‏

زیادہ اہم چیزیں

ظاہر ہے کہ مسیحیوں سے غریب رہنے کا تقاضا نہیں کِیا جاتا۔‏ اُنہیں ’‏دولتمند بننے کی خواہش سے مغلوب‘‏ نہیں ہونا چاہئے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۹‏)‏ وہ معقول آمدنی حاصل کرنے کے لئے محنت کرتے ہیں۔‏ مختلف عناصر کے علاوہ معاشی نظام کے مطابق اُن کی کوششوں سے مختلف نتائج حاصل ہوتے ہیں۔‏—‏واعظ ۱۱:‏۶‏۔‏

مسیحیوں کواپنی مالی حالت سے قطع‌نظر ’‏زیادہ اہم باتوں کا یقین‘‏ کرنا چاہئے۔‏ (‏فلپیوں ۱:‏۱۰‏)‏ روحانی اقدار کو پہلا درجہ دینے سے وہ اس لائق ہوتے ہیں کہ ”‏آیندہ کے لئے اپنے واسطے ایک اچھی بنیاد قائم کر رکھیں تاکہ حقیقی زندگی پر قبضہ کریں۔‏“‏—‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۹‏۔‏