مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ابتدائی مسیحی اور موسوی شریعت

ابتدائی مسیحی اور موسوی شریعت

ابتدائی مسیحی اور موسوی شریعت

‏”‏شریعت مسیح تک پہنچانے کو ہمارا اُستاد بنی۔‏“‏—‏گلتیوں ۳:‏۲۴‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ موسوی شریعت پر احتیاط کے ساتھ عمل کرنے والے اسرائیلیوں کو بعض کونسے فوائد حاصل ہوئے تھے؟‏

یہوواہ نے ۱۵۱۳ ق.‏س.‏ع.‏ میں،‏ اسرائیلیوں کو ضابطۂ‌قوانین دیا۔‏ اُس نے لوگوں کو بتایا کہ اگر وہ اُس کی فرمانبرداری کرینگے تو وہ اُنہیں برکت دیگا اور وہ خوشحال اور آسودہ زندگی بسر کرینگے۔‏—‏خروج ۱۹:‏۵،‏ ۶‏۔‏

۲ یہ ضابطۂ‌قوانین،‏ موسوی شریعت یا صرف ”‏شریعت“‏ کہلاتا تھا اور یہ ”‏پاک اور راست اور اچھا“‏ تھا۔‏ (‏رومیوں ۷:‏۱۲‏)‏ اس نے مہربانی،‏ دیانتداری،‏ اخلاقیت اور ہمسائیگی جیسی صفات کو فروغ دیا۔‏ (‏خروج ۲۳:‏۴،‏ ۵؛‏ احبار ۱۹:‏۱۴؛‏ استثنا ۱۵:‏۱۳-‏۱۵:‏ ۲۲‏:‏۱۰،‏ ۲۲)‏ شریعت نے ایک دوسرے سے محبت کرنے کی ترغیب بھی دی تھی۔‏ (‏احبار ۱۹:‏۱۸‏)‏ تاہم،‏ اُنہیں غیرقوموں سے دوستی اور بیاہ‌شادی کرنے سے منع کِیا گیا تھا جو شریعت کی ماتحت نہیں تھیں۔‏ (‏استثنا ۷:‏۳،‏ ۴‏)‏ موسوی شریعت یہودیوں اور غیریہودیوں کے درمیان ایک ”‏دیوار“‏ کی مانند تھی جس نے خدا کے لوگوں کو بُت‌پرستانہ سوچ اور کاموں سے آلودہ ہونے سے بچایا تھا۔‏—‏افسیوں ۲:‏۱۴،‏ ۱۵؛‏ یوحنا ۱۸:‏۲۸‏۔‏

۳.‏ اگر کوئی بھی شریعت کی مکمل پابندی نہیں کر سکتا تھا توپھر اس کا کیا فائدہ تھا؟‏

۳ تاہم،‏ خدائی شریعت پر بڑی ایمانداری سے عمل کرنے والے یہودی بھی اس کی مکمل پابندی نہیں کر پائے تھے۔‏ کیا یہوواہ اُن سے بہت زیادہ تقاضا کر رہا تھا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ اسرائیلیوں کو شریعت دئے جانے کی وجوہات میں سے ایک وجہ ’‏خطاؤں کو واضح‘‏ کِیا جانا تھا۔‏ (‏گلتیوں ۳:‏۱۹‏)‏ شریعت نے مخلص یہودیوں کو یہ باور کرایا کہ اُنہیں نجات‌دہندہ کی اشد ضرورت ہے۔‏ جب وہ نجات‌دہندہ آیا تو وفادار یہودی بہت خوش ہوئے۔‏ اُن کی گناہ اور موت سے مخلصی نزدیک تھی!‏—‏یوحنا ۱:‏۲۹‏۔‏

۴.‏ شریعت کس مفہوم میں ”‏مسیح تک پہنچانے کو ہمارا [‏ذاتی]‏ اُستاد بنی“‏؟‏

۴ موسوی شریعت ایک عارضی بندوبست تھا۔‏ پولس رسول نے ساتھی مسیحیوں کو لکھتے ہوئے بیان کِیا کہ یہ ”‏مسیح تک پہنچانے کو ہمارا [‏ذاتی]‏ اُستاد بنی۔‏“‏ (‏گلتیوں ۳:‏۲۴‏)‏ زمانۂ‌قدیم میں ذاتی اُستاد گھر سے سکول اور سکول سے گھر تک بچوں کے ساتھ رہا کرتا تھا۔‏ وہ مُعلم تو نہیں تھا لیکن بچوں کو مُعلم تک پہنچاتا تھا۔‏ اسی طرح موسوی شریعت خداترس لوگوں کو مسیح تک پہنچانے کے لئے ترتیب دی گئی تھی۔‏ یسوع نے وعدہ کِیا کہ وہ ”‏دُنیا کے آخر تک ہمیشہ“‏ اپنے پیروکاروں کے ساتھ رہیگا۔‏ (‏متی ۲۸:‏۲۰‏)‏ جب مسیحی کلیسیا قائم ہو گئی توپھر ’‏ذاتی اُستاد‘‏—‏شریعت—‏کا مقصد ختم ہو گیا۔‏ (‏رومیوں ۱۰:‏۴؛‏ گلتیوں ۳:‏۲۵‏)‏ تاہم،‏ بعض یہودی مسیحی اس اہم سچائی کو فوراً سمجھ نہیں پائے تھے۔‏ نتیجتاً،‏ وہ یسوع کی قیامت کے بعد بھی شریعت کی بعض باتوں پر عمل کرتے رہے۔‏ تاہم،‏ بعض نے اپنی سوچ بدل لی۔‏ ایسا کرنے سے اُنہوں نے آجکل ہمارے لئے اچھا نمونہ قائم کِیا۔‏ آئیے دیکھیں کیسے۔‏

مسیحی اعتقاد میں نئی سمجھ

۵.‏ پطرس کو رویا میں کونسی ہدایات ملیں اور وہ حیرت‌زدہ کیوں تھا؟‏

۵ مسیحی رسول پطرس نے ۳۶ س.‏ع.‏ میں ایک حیران‌کُن رویا دیکھی۔‏ اُس وقت آسمان سے ایک آواز نے اُسے حکم دیا کہ ایسے پرندوں اور جانوروں کو ذبح کرکے کھائے جو شریعت کے مطابق ممنوع تھے۔‏ پطرس کو بڑی حیرت ہوئی!‏ اُس نے کبھی ”‏کوئی حرام یا ناپاک چیز نہیں کھائی“‏ تھی۔‏ لیکن اُسے آواز آئی کہ ”‏جن کو خدا نے پاک ٹھہرایا ہے تُو اُنہیں حرام نہ کہہ۔‏“‏ (‏اعمال ۱۰:‏۹-‏۱۵‏)‏ پطرس نے بےلوچ طریقے سے شریعت کی پابندی کرنے کی بجائے اپنا نظریہ بدل لیا۔‏ یہ بات اُس کے لئے خدائی مقاصد کی حیران‌کُن تکمیل کو سمجھنے کا باعث بنی۔‏

۶،‏ ۷.‏ کس چیز نے پطرس کی یہ سمجھنے میں مدد کی کہ اب وہ غیرقوموں میں منادی کر سکتا ہے اور وہ غالباً مزید کس نتیجے پر پہنچا؟‏

۶ اس کے بعد کچھ یوں ہوا۔‏ تین آدمی پطرس کی قیام‌گاہ پر آئے اور اُس سے اپنے ساتھ خداترس غیرمختون رومی کُرنیلیس کے گھر چلنے کی درخواست کی۔‏ پطرس نے ان آدمیوں کو گھر میں اُتارا اور اُن کی خاطرتواضع کی۔‏ اس رویا کے مفہوم کو سمجھتے ہوئے پطرس اُن کے ساتھ اگلے دن کُرنیلیس کے گھر روانہ ہو گیا۔‏ وہاں پطرس نے یسوع مسیح کی بابت جامع گواہی دی۔‏ اُس وقت پطرس نے کہا:‏ ”‏اب مجھے پورا یقین ہو گیا کہ خدا کسی کا طرفدار نہیں۔‏ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔‏“‏ کُرنیلیس کے علاوہ اُس کے رشتہ‌دار اور قریبی دوست بھی یسوع پر ایمان لے آئے اور ”‏رُوح‌اُلقدس اُن سب پر نازل ہوا جو کلام سن رہے تھے۔‏“‏ اس سارے معاملے میں یہوواہ کا ہاتھ دیکھ کر پطرس نے ”‏حکم دیا کہ اُنہیں یسوؔع مسیح کے نام سے بپتسمہ دیا جائے۔‏“‏—‏اعمال ۱۰:‏۱۷-‏۴۸‏۔‏

۷ کس چیز نے پطرس کو یہ سمجھنے کے قابل بنایا کہ غیریہودی جو موسوی شریعت کے تابع نہیں وہ بھی اب یسوع مسیح کے پیروکار بن سکتے ہیں؟‏ روحانی فہم نے۔‏ جب خدا نے اپنی روح نازل کرکے نامختون غیرقوم لوگوں کے لئے اپنی مقبولیت ظاہر کر دی تھی تو پطرس سمجھ گیا کہ اُنہیں بپتسمے کے لئے قبول کِیا جا سکتا ہے۔‏ بدیہی طور پر،‏ پطرس اُسی وقت یہ سمجھ گیا کہ خدا غیرقوم مسیحیوں کے لئے بپتسمہ لینے کی خاطر موسوی شریعت کی پابندی کرنا ضروری قرار نہیں دیتا۔‏ اگر آپ اُس وقت ہوتے تو کیا آپ بھی پطرس کی طرح اپنی سوچ بدلنے کے لئے تیار ہوتے؟‏

بعض ’‏ذاتی اُستاد‘‏ کی پیروی کرتے رہے

۸.‏ یروشلیم میں مقیم بعض مسیحی ختنے کی بابت پطرس سے فرق کونسے نظریے کی حمایت کر رہے تھے اور کیوں؟‏

۸ کُرنیلیس کے گھر سے روانہ ہونے کے بعد پطرس یروشلیم چلا گیا۔‏ یروشلیم کی کلیسیا میں یہ خبر پہنچ چکی ہے کہ ”‏غیرقوموں نے بھی خدا کا کلام قبول کِیا“‏ ہے اور بعض یہودی شاگرد اس بات سے اُلجھن میں پڑ  گئے تھے۔‏ (‏اعمال ۱۱:‏۱-‏۳‏)‏ یہ بات تسلیم کرتے ہوئے کہ غیرقوم لوگ  یسوع کے پیروکار بن سکتے ہیں،‏ ”‏مختون“‏ یہ اصرار کرنے لگے کہ غیریہودیوں کو بچنے کے لئے شریعت کی پابندی کرنا ضروری ہے۔‏ اس کے برعکس،‏ جن علاقوں میں غیریہودیوں کی تعداد زیادہ اور یہودی مسیحیوں کی تعداد کم تھی وہاں ختنے کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔‏ یہ دونوں نظریات کوئی  ۱۳ سال تک قائم رہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۱۰‏)‏ اُن ابتدائی مسیحیوں—‏بالخصوص یہودی علاقوں میں مقیم غیریہودیوں—‏کے لئے کتنی بڑی آزمائش ہوگی!‏

۹.‏ ختنے کے مسئلے کا حل اتنا اہم کیوں تھا؟‏

۹ یہ مسئلہ بالآخر ۴۹ س.‏ع.‏ میں عروج کو پہنچا جب یروشلیم سے مسیحی سوریہ انطاکیہ میں پہنچے جہاں پولس منادی کر رہا تھا۔‏ اُنہوں نے یہ منادی کرنا شروع کر دی کہ غیرقوم نومُریدوں کو شریعت کے مطابق ختنہ کرانا چاہئے۔‏ اس بات پر پولس اور برنباس کی اُن کے ساتھ بہت بحث‌وتکرار ہوئی!‏ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوتا تو یہودی اور غیریہودی دونوں طرح کے مسیحیوں کو ٹھوکر لگتی۔‏ لہٰذا،‏ پولس اور کچھ اَور اشخاص کو مسیحیوں کی گورننگ باڈی سے یہ درخواست کرنے کے لئے یروشلیم بھیجا گیا کہ اس مسئلے کو ہمیشہ کے لئے حل کِیا جائے۔‏—‏اعمال ۱۵:‏۱،‏ ۲،‏ ۲۴‏۔‏

اختلافِ‌رائے کے بعد اتحاد!‏

۱۰.‏ غیرقوموں کی بابت فیصلہ کرنے سے پہلے گورننگ باڈی نے کن نکات پر غور کِیا تھا؟‏

۱۰ اس اجلاس پر،‏ بعض نے ختنے کی حمایت کی جبکہ دیگر نے مخالفت کی۔‏ لیکن جذبات غالب نہ آئے۔‏ بہت تکرار کے بعد،‏ پطرس اور پولس رسول نے وہ نشانات بیان کئے جو یہوواہ نے نامختونوں میں ظاہر کئے تھے۔‏ اُنہوں نے واضح کِیا کہ خدا نے نامختون غیرقوم لوگوں پر اپنی رُوح‌اُلقدس نازل کی ہے۔‏ دراصل،‏ اُنہوں نے یہ پوچھا:‏ ’‏کیا مسیحی کلیسیا ایسے لوگوں کو رد کر سکتی ہے جنہیں خدا نے قبول کِیا ہے؟‏‘‏ پھر یعقوب شاگرد نے ایسا صحیفہ پڑھا جس سے اس معاملے پر یہوواہ کی مرضی جاننے میں سب حاضرین کی مدد ہوئی۔‏—‏اعمال ۱۵:‏۴-‏۱۷‏۔‏

۱۱.‏ ختنے کے فیصلے میں کونسا عنصر شامل نہیں تھا اور اس فیصلے پر یہوواہ کی برکت کا ثبوت کیا تھا؟‏

۱۱ اب سب کی آنکھیں گورننگ باڈی پر لگی تھیں۔‏ کیا اُن کی یہودی میراث ہونے کی وجہ سے اُن کا فیصلہ ختنے کے حق میں ہوگا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ یہ وفادار اشخاص صحائف اور خدا کی رُوح‌اُلقدس کی راہنمائی میں چلنے کے لئے پُرعزم تھے۔‏ تمام متعلقہ شواہد پر غور کرنے کے بعد،‏ گورننگ باڈی نے متفقہ طور پر فیصلہ کِیا کہ غیرقوم مسیحیوں کے لئے ختنہ اور شریعت کی پابندی لازمی نہیں ہے۔‏ جب یہ فیصلہ بھائیوں کے پاس پہنچا تو وہ بہت خوش ہوئے اور کلیسیائیں ”‏شمار میں روزبروز زیادہ ہوتی گئیں۔‏“‏ واضح خدائی ہدایات کی تابعداری کرنے والے مسیحیوں کو ٹھوس صحیفائی جواب ملا۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۱۹-‏۲۳،‏ ۲۸،‏ ۲۹؛‏ ۱۶:‏۱-‏۵‏)‏ تاہم،‏ ایک اہم سوال کا جواب دینا ابھی باقی تھا۔‏

یہودی مسیحیوں کو کیا کرنا تھا؟‏

۱۲.‏ کونسا مسئلہ ابھی باقی تھا؟‏

۱۲ گورننگ باڈی نے واضح طور پر بتا دیا تھا کہ غیرقوم مسیحیوں کو ختنہ کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ لیکن یہودی مسیحیوں کو کیا کرنا تھا؟‏ گورننگ باڈی کے فیصلے میں اس مسئلے کا کوئی ذکر ہی نہیں کِیا گیا تھا۔‏

۱۳.‏ نجات کے لئے موسوی شریعت کی پابندی کا اصرار کیوں غلط تھا؟‏

۱۳ ‏”‏شریعت کے بارے میں سرگرم“‏ بعض یہودی مسیحیوں نے اپنے بچوں کا ختنہ کرانا اور شریعت کے بعض احکامات پر عمل کرنا جاری رکھا۔‏ (‏اعمال ۲۱:‏۲۰‏)‏ بعض تو اس سے بھی آگے نکل گئے،‏ حتیٰ‌کہ یہ اصرار بھی کِیا کہ یہودی مسیحیوں کے لئے نجات پانے کی غرض سے شریعت کی پابندی کرنا ضروری ہے۔‏ اس معاملے میں وہ بالکل غلط تھے۔‏ مثال کے طور پر،‏ کوئی مسیحی گناہوں کی معافی کے لئے بھلا جانور کی قربانی کیسے دے سکتا تھا؟‏ مسیح کی قربانی نے ایسی قربانیوں کو متروک قرار دے دیا تھا۔‏ غیرقوموں سے دُور رہنے کے سلسلے میں شریعتی تقاضے کی بابت کیا تھا؟‏ سرگرم مسیحی مبشروں کے لئے ایسی پابندیوں کے ساتھ غیرقوموں کو تعلیم دینے کی بابت یسوع کے حکم پر عمل کرنا بہت مشکل تھا۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ اعمال ۱:‏۸؛‏ ۱۰:‏۲۸‏)‏ * اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ آیا گورننگ باڈی کے اجلاس میں اس معاملے پر بھی روشنی ڈالی گئی تھی یا نہیں۔‏ پھربھی،‏ کلیسیا کو مدد کے بغیر نہیں چھوڑا گیا تھا۔‏

۱۴.‏ پولس کے خطوط نے شریعت کی بابت کونسی راہنمائی فراہم کی تھی؟‏

۱۴ اس سلسلے میں،‏ گورننگ باڈی کی طرف سے خط کی بجائے رسولوں کے تحریرکردہ مزید الہامی خطوط کے ذریعے ہدایت حاصل ہوئی۔‏  مثال کے طور پر،‏ پولس رسول نے روم کے یہودیوں اور  غیریہودیوں کو  بہت  ہی زبردست پیغام بھیجا۔‏ اُن کے نام اپنے خط میں اُس نے وضاحت کی کہ ”‏یہودی وہی ہے جو باطن میں ہے اور ختنہ وہی ہے جو دل کا اور روحانی ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۲:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ اسی خط میں،‏ پولس نے تمثیل سے ظاہر کِیا کہ مسیحی شریعت کے ماتحت نہیں ہیں۔‏ اُس نے دلیل پیش کی کہ ایک عورت کے دو شوہر نہیں ہو سکتے۔‏ تاہم،‏ اگر شوہر مر جائے تو وہ دوبارہ شادی کر سکتی ہے۔‏ پھر پولس نے اس تمثیل کا اطلاق کرتے ہوئے ظاہر کِیا کہ ممسوح مسیحیوں کے لئے موسوی شریعت کے تابع ہونے کے ساتھ ساتھ مسیح کی بھی ملکیت ہونا ممکن نہیں ہے۔‏ اُنہیں ”‏شریعت کے وسیلہ سے .‏ .‏ .‏ مُردہ“‏ بننے کی ضرورت تھی تاکہ وہ مسیح میں متحد ہو سکیں۔‏—‏رومیوں ۷:‏۱-‏۵‏۔‏

کوڑھ مغز

۱۵،‏ ۱۶.‏ بعض یہودی مسیحی یہ بات کیوں نہیں سمجھ پائے تھے کہ وہ شریعت کے تابع نہیں ہیں اور یہ روحانی طور پر بیدار رہنے کی ضرورت کو کیسے اُجاگر کرتا ہے؟‏

۱۵ شریعت کی بابت پولس کے استدلال کو جھٹلایا نہیں جا سکتا تھا۔‏ توپھر،‏ بعض یہودی مسیحی اس بات کو سمجھنے میں ناکام کیوں رہے تھے؟‏ پہلی بات تو یہ ہے کہ اُن میں روحانی بصیرت کی کمی تھی۔‏ مثال کے طور پر،‏ اُنہوں نے سخت روحانی غذا کھانے میں کوتاہی کی تھی۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۱-‏۱۴‏)‏ وہ مسیحی اجلاسوں پر بھی باقاعدگی سے حاضر نہیں ہوتے تھے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۳-‏۲۵‏)‏ بعض کے لئے بات کو نہ سمجھنے کی ایک اَور وجہ شریعت کی نوعیت ہو سکتی تھی۔‏ یہ ہیکل اور کہانت جیسی چیزوں پر مبنی تھی جنہیں دیکھا،‏ چُھوا اور محسوس کِیا جا سکتا تھا۔‏ کسی بھی روحانی طور پر کمزور شخص کے لئے اندیکھے حقائق پر مبنی مسیحیت کے گہرے اُصولوں کی نسبت شریعت کی پابندی کرنا زیادہ آسان تھا۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۸‏۔‏

۱۶ بعض اقبالی مسیحیوں کے شریعت کی پابندی پر مُصر ہونے کی ایک اَور وجہ کا ذکر پولس نے گلتیوں کے نام خط میں کِیا۔‏ وہ واضح کرتا ہے کہ  یہ آدمی کسی بڑے مذہب کے ارکان کے طور پر اپنی عزت چاہتے تھے۔‏ وہ معاشرے سے الگ نظر آنے کی بجائے اس کا حصہ بننے کے لئے ہر طرح کا سمجھوتہ کرنے کو تیار تھے۔‏ وہ خدا کی بجائے انسانوں کی  مقبولیت حاصل کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۱۲‏۔‏

۱۷.‏ شریعت کی پابندی کے سلسلے میں مناسب نظریہ کب بالکل واضح ہو گیا؟‏

۱۷ پولس کی الہامی تحریروں کا بغور مطالعہ کرنے والے مسیحی اور دیگر لوگوں نے شریعت کی بابت صحیح نتیجہ اخذ کِیا تھا۔‏ تاہم،‏ ۷۰ س.‏ع.‏ میں تمام یہودی مسیحیوں کے سامنے موسوی شریعت کی بابت مناسب نظریہ بالکل واضح ہو گیا تھا۔‏ ایسا اُس وقت ہوا جب خدا نے یروشلیم،‏ اس کی ہیکل اور کہانت کے تمام ریکارڈ تباہ ہو جانے کی اجازت دیدی تھی۔‏ یوں کسی کے لئے بھی شریعت کے تمام پہلوؤں پر عمل کرنا ممکن نہ رہا۔‏

سبق کا موجودہ اطلاق

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏ا)‏ ہمیں روحانی طور پر صحتمند رہنے کے لئے کونسے رُجحانات پیدا کرنے اور کن رُجحانات سے بچنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ پُختہ بھائیوں کی مشورت پر عمل کرنے کے سلسلے میں پولس کی مثال سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏ (‏صفحہ ۲۴ پر بکس دیکھیں۔‏)‏

۱۸ ان قدیم واقعات پر غور کرنے کے بعد آپ شاید سوچ رہے ہوں کہ ’‏اگر مَیں اُس وقت ہوتا تو خدا کی مرضی کے بتدریج انکشاف کے  سلسلے میں میرا ردِعمل کیسا ہوتا؟‏‘‏ کیا مَیں روایتی نظریات کی  بےلوچ  پیروی کرتا رہتا؟‏ یا مَیں صحیح سمجھ کے واضح ہونے تک انتظار کرتا؟‏ نیز اِس کے واضح ہو جانے پر کیا مَیں پورے دل سے اس کی حمایت کرتا؟‏‘‏

۱۹ بِلاشُبہ،‏ ہم وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ اگر ہم اُس وقت ہوتے تو ہمارا ردِعمل کیسا ہوتا۔‏ لیکن ہم خود سے یہ ضرور پوچھ سکتے ہیں کہ ’‏جب ہمارے زمانے میں بائبل کی سمجھ واضح کی جاتی ہے تو میرا ردِعمل کیسا ہوتا ہے؟‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ جب صحیفائی مشورت دی جاتی ہے تو کیا مَیں اس کا اطلاق کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور اس کے لفظی مفہوم کی بجائے اس کے حقیقی مفہوم پر عمل کرتا ہوں؟‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۲۰‏)‏ جب سوالوں کے جواب ملنے میں دیر ہوتی ہے تو کیا مَیں یہوواہ کا منتظر رہتا ہوں؟‏‘‏ ہمارے لئے آجکل دستیاب روحانی غذا کا بھرپور استعمال کرنا نہایت اہم ہے تاکہ ہم ”‏بہ کر دُور نہ چلے جائیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۲:‏۱‏)‏ جب یہوواہ اپنے کلام،‏ روح اور زمینی تنظیم کے ذریعے ہدایت فراہم کرتا ہے تو ہمیں غور سے سننا چاہئے۔‏ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو یہوواہ ہمیں خوشحال اور اطمینان‌بخش ابدی زندگی بخشے گا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 13 جب پطرس نے سوریہ انطاکیہ کا دَورہ کِیا تو وہ غیرقوم ایمانداروں کی رفاقت سے محظوظ ہوا۔‏ تاہم،‏ جب یہودی مسیحی یروشلیم سے وہاں پہنچے تو پطرس ”‏مختونوں سے ڈر کر“‏ اُن کے ساتھ رفافت رکھنے سے ”‏باز رہا اور کنارہ کِیا۔‏“‏ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ جب باعزت رسول نے غیرقوم مسیحیوں کے ساتھ کھانا کھانے سے انکار کر دیا تو اُنہیں کتنا دُکھ پہنچا ہوگا۔‏—‏گلتیوں ۲:‏۱۱-‏۱۳‏۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• موسوی شریعت کس مفہوم میں ”‏مسیح تک پہنچانے کو ہمارا [‏ذاتی]‏ اُستاد“‏ ٹھہری؟‏

‏• آپ سچائی کی سمجھ میں تبدیلی کیلئے پطرس اور ”‏مختون“‏ اشخاص کے ردِعمل میں فرق کو کیسے بیان کرینگے؟‏

‏• آجکل سچائی کے انکشاف کے سلسلے میں یہوواہ کے طریقے کی بابت آپ نے کیا سیکھا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر بکس/‏تصویر]‏

پولس فروتنی سے آزمائش کا سامنا کرتا ہے

ایک کامیاب مشنری دَورے کے بعد پولس ۵۶ س.‏ع.‏ میں یروشلیم پہنچا۔‏ وہاں ایک آزمائش اُسکی منتظر تھی۔‏ کلیسیا تک یہ خبر پہنچی کہ پولس شریعت کے منسوخ ہونے کی تعلیم دے رہا ہے۔‏ بزرگوں کو فکر تھی کہ یہودی مسیحی نومُرید شریعت کے موضوع پر سرِعام پولس کی ایسی بات سے ٹھوکر کھا کر شاید یہ سوچیں کہ مسیحی یہوواہ کے انتظامات کی عزت نہیں کرتے۔‏ کلیسیا میں چار یہودی مسیحیوں نے غالباً نذیر بننے کا عہد کر رکھا تھا۔‏ اُنہیں ہیکل میں جاکر اپنے عہد کے تقاضے پورے کرنے تھے۔‏

بزرگوں نے پولس سے کہا کہ وہ ان چاروں کیساتھ ہیکل میں جاکر اُن کیلئے کچھ خرچ کرے۔‏ پولس کم‌ازکم دو ایسے الہامی خط لکھ چکا تھا جن میں اُس نے استدلال کِیا کہ نجات کیلئے شریعت کی پابندی ضروری نہیں ہے۔‏ تاہم،‏ اُس نے دوسروں کے ضمیر کا لحاظ رکھا۔‏ اُس نے پہلے یہ لکھا تھا:‏ ”‏جو لوگ شریعت کے ماتحت ہیں اُن کیلئے مَیں شریعت کے ماتحت ہوا تاکہ شریعت کے ماتحتوں کو کھینچ لاؤں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۲۰-‏۲۳‏)‏ اہم صحیفائی اُصولوں پر کبھی مصالحت نہ کرنے کے باوجود،‏ پولس نے محسوس کِیا کہ اُسے بزرگوں کا مشورہ مان لینا چاہئے۔‏ (‏اعمال ۲۱:‏۱۵-‏۲۶‏)‏ اُس کیلئے ایسا کرنا غلط نہیں تھا۔‏ منت ماننا غیرصحیفائی نہیں تھا اور ہیکل بُت‌پرستی کیلئے نہیں بلکہ سچی پرستش کیلئے استعمال ہوتی تھی۔‏ ٹھوکر کا کوئی موقع نہ دینے سے بچنے کیلئے پولس نے مشورے پر عمل کِیا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۸:‏۱۳‏)‏ بِلاشُبہ،‏ اس کیلئے پولس میں فروتنی کا ہونا ضروری تھا اور اسی لئے ہماری نظر میں اُسکی عزت‌وقدر اَور بھی بڑھ جاتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

کچھ سالوں تک مسیحیوں میں موسوی شریعت کی بابت مختلف نظریات  قائم رہے