آخری کھانا کیا ہے؟
آخری کھانا کیا ہے؟
جب آپ آخری کھانے کا ذکر سنتے ہیں تو فوری طور پر آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟ بہت سے لوگ اٹلی کے مُصوّر لیونارڈو ڈا ونچی (۱۴۵۲-۱۵۱۹) کی بہت پسند کی جانے والی فریسکو (تصویر) کی بابت سوچیں گے۔ درحقیقت آخری کھانا صدیوں کے دوران مُصوّروں، قلمکاروں اور موسیقاروں کے لئے ایک پسندیدہ موضوع رہا ہے۔
تاہم، اکیسویں صدی کے لوگوں کے لئے آخری کھانے کی کیا اہمیت ہے؟ انسائیکلوپیڈیا اور ڈکشنریاں ہمیں بتاتی ہیں کہ آخری کھانے کو خداوند کا عشائیہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہ کھانا ہے جو یسوع مسیح نے اپنی قربانی کی موت سے پہلے کی رات اپنے رسولوں کے ساتھ کھایا تھا۔ چونکہ یسوع نے اپنے وفادار شاگردوں کے ساتھ شام کا یہ آخری کھانا کھایا تھا لہٰذا اِسے روایتی طور پر آخری کھانا کہا جاتا ہے۔ اِس کے علاوہ چونکہ اِسے خود یسوع مسیح نے رائج کِیا تھا اِس لئے اِسے خداوند کا عشائیہ کہنا بھی موزوں ہے۔ سالہا سال سے لوگوں نے مختلف وجوہات کی بِنا پر دوسروں کے لئے اپنی جان قربان کی ہے۔ ان میں سے کئی قربانیوں سے بعض لوگوں کو کچھ عرصہ تک فائدہ بھی پہنچاہے۔ ایسے لوگ قابلِتعریف ہیں جو دوسروں کے لئے اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔ لیکن کوئی بھی قربانی یسوع کی موت جیسی اہمیت نہیں رکھتی۔ اِس کے علاوہ کسی اَور موت نے انسانی تاریخ پر اتنا گہرا اثر نہیں چھوڑا۔ وہ کیوں؟
اِس سوال کا جواب آپ کو اگلے مضمون میں دیا جائیگا۔ جب آپ اُسے پڑھیں گے تو آپ کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ خداوند کا عشائیہ کیا اہمیت رکھتا ہے۔