سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
مختلف بائبل ترجموں میں زبور کی کتاب کے ابواب اور آیات کے نمبر فرق کیوں ہیں؟
ابواب اور آیات کی تقسیم کیساتھ سب سے پہلی مکمل بائبل رابرٹ اسٹائن کا فرانسیسی ترجمہ ہے جو اُس نے سن ۱۵۵۳ میں شائع کِیا تھا۔ تاہم، زبور کی کتاب کی تقسیم اس سے بھی پہلے ہو چکی تھی کیونکہ اس میں مختلف مزامیر یا گیت ہیں جنہیں کئی اشخاص نے تحریر کِیا تھا۔
بدیہی طور پر، یہوواہ نے داؤد کو سب سے پہلے عوامی پرستش میں استعمال کیلئے مزامیر اکٹھے کرنے کی ہدایت کی تھی۔ (۱-تواریخ ۱۵:۱۶-۲۴) عام اعتقاد یہ ہے کہ بعدازاں عزرا کاہن اور ”ماہر فقیہ“ کو زبور کی کتاب کو حتمی شکل دینے کی ذمہداری سونپی گئی تھی۔ (عزرا ۷:۶) پس، جب زبور کی کتاب کو مرتب کِیا گیا تو یہ انفرادی مزامیر پر مشتمل تھی۔
اپنے پہلے مشنری دَورے پر پولس رسول نے انطاکیہ (پِسدیہ) کے عبادتخانہ میں تقریر کے دوران زبور کی کتاب سے حوالہ دیتے ہوئے کہا: ”دوسرے مزمور میں لکھا ہے کہ تُو میرا بیٹا ہے۔ آج تُو مجھ سے پیدا ہوا۔“ (اعمال ۱۳:۳۳) آجکل موجودہ بائبلوں میں بھی یہ الفاظ دوسرے زبور کی ۷ آیت میں ملتے ہیں۔ تاہم، مختلف بائبل ترجموں میں زبور کی کتاب کے ابواب اور آیات کے نمبر فرق ہیں۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ بعض ترجمے عبرانی مسوراتی متن پر مبنی ہیں جبکہ دیگر یونانی سپتواُجنتا پر مبنی ہیں جو دوسری صدی قبلازسنِعام میں مکمل ہونے والے عبرانی متن کا ترجمہ ہے۔ مثال کے طور پر، لاطینی ولگاتا جس سے بہتیری کیتھولک بائبلیں بنی ہیں، سپتواُجنتا میں استعمال ہونے والے مزامیر کے نمبر استعمال کرتا ہے جبکہ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن اور دیگر ترجمے عبرانی متن کے نمبر استعمال کرتے ہیں۔
واضح فرق کیا ہے؟ عبرانی متن میں کُل ۱۵۰ زبور ہیں؟ تاہم، سپتواُجنتا زبور ۹ اور ۱۰ کو اور زبور ۱۱۴ اور ۱۱۵ کو یکجا کرتی ہے۔ مزیدبرآں، یہ زبور ۱۱۶ اور ۱۴۷ کو دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے۔ اگرچہ زبوروں کی کُل تعداد تو اُتنی ہی رہتی ہے مگر عبرانی متن کی نسبت سپتواُجنتا میں زبور ۱۰ سے لیکر ۱۴۶ تک گنتی ایک عدد کم ہو جاتی ہے۔ لہٰذا، ڈوئے ورشن میں معروف زبور ۲۳ کا نمبر ۲۲ ہے جو لاطینی ولگاتا کے نمبر استعمال کرتا ہے اور ولگاتا سپتواُجنتا کے نمبر استعمال کرتا ہے۔
مختلف ترجموں میں زبوروں کی آیات کے نمبر بھی فرق ہیں۔ کیوں؟ میکلنٹاک اور سٹرانگ کا سائیکلوپیڈیا اسکی وجہ بیان کرتا ہے کہ بعض ترجمے ”بالائی عبارت کو پہلی آیت شمار کرنے کے یہودی دستور“ کی پابندی کرتے ہیں۔ دراصل، عنوان یا بالائی عبارت طویل ہو تو اسے دو آیات شمار کِیا جاتا ہے جس سے زبور میں آیات کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے۔