مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خون کا تقدس قائم رکھنے میں مدد

خون کا تقدس قائم رکھنے میں مدد

بادشاہتی مُناد رپورٹ دیتے ہیں

خون کا تقدس قائم رکھنے میں مدد

پوری دُنیا میں یہوواہ کے خادموں نے خون کے تقدس کے سلسلے میں خدا کی وفاداری کا مظاہرہ کِیا ہے۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ اس معاملے میں دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت نے مسیحی برادری کیلئے مدد فراہم کی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ آئیے دیکھیں کہ فلپائن میں اس سے کیا نتائج برآمد ہوئے۔‏

فلپائن برانچ رپورٹ دیتی ہے:‏ ”‏سن ۱۹۹۰ میں ہمیں  مطلع کِیا گیا کہ بروکلن بیت‌ایل کے نمائندے فلپائن میں ایک سیمینار منعقد کریں گے۔‏ اِس میٹنگ میں کوریا،‏ ہانگ‌کانگ،‏ تائیوان اور ایشیا کے دوسرے ملکوں کی برانچوں سے بھی بھائیوں کو بلایا گیا۔‏ اِس سیمینار کا مقصد یہ تھا کہ اِن ملکوں میں ہوسپٹل انفارمیشن سروسز اور ہوسپٹل لائیزن کمیٹیز کا بندوبست کِیا جائے۔‏ شروع میں فلپائن کے چار بڑے شہروں میں ایسی کمیٹیاں قائم کی گئیں۔‏“‏ یہ کمیٹیاں ایسے ڈاکٹر تلاش کرنے کی کوشش کریں گی جو خون کی بابت مسیحی مؤقف پر قائم رہنے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔‏ یہ کمیٹیاں خون سے متعلق کھڑے ہونے والے مسائل میں بھی بھائیوں کی مدد کریں گی۔‏

باخوی‌او شہر میں ریمی‌خیو کو ہوسپٹل لائیزن کمیٹی میں خدمت کے لئے منتخب کِیا گیا۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ ڈاکٹروں کو ان کمیٹیوں کی اہمیت کا اندازہ ہونے لگا۔‏ ریمی‌خیو کو ایک ایسا موقع یاد ہے جب ہوسپٹل لائیزن کمیٹی سے ملنے والے کئی ڈاکٹر یہ جاننا چاہتے تھے کہ خون سے انکار کرنے والے گواہ مریضوں کا علاج کیسے کِیا جائے۔‏ ریمی‌خیو نے کہا:‏ ”‏ڈاکٹر نے انتہائی پیچیدہ سوال پوچھنے شروع کر دئے جنکا جواب دینا میرے بس کی بات نہیں تھی۔‏“‏ اس مسئلے سے نپٹنے میں مدد کیلئے ریمی‌خیو نے دل ہی دل میں یہوواہ سے دُعا کی۔‏ ریمی‌خیوآگے بیان کرتا ہے کہ ”‏جب کوئی ڈاکٹر مجھ سے سوال کرتا تو دوسرا ڈاکٹر اُسی سوال کا جواب دے دیتا۔‏“‏ اِس مدد کیلئے ریمی‌خیو یہوواہ کا بہت شکرگزار تھا کیونکہ ڈاکٹروں کیساتھ سوال‌وجواب کا یہ سلسلہ کوئی دو گھنٹے جاری رہا۔‏

آج فلپائن میں ۲۱ کمیٹیاں ہیں جن میں ۷۷ بھائی اپنی ذمہ‌داریاں نبھا رہے ہیں۔‏ دانیلو نامی یہوواہ کا گواہ ایک ڈاکٹر یوں کہتا ہے:‏ ”‏اب ڈاکٹر جان گئے ہیں کہ یہوواہ کے گواہوں کی تنظیم اپنے لوگوں کی مشفقانہ دیکھ‌بھال کرتی ہے۔‏“‏ ایک ڈاکٹر شروع میں تو خون کے بغیر بھائی کا آپریشن کرنا نہیں چاہتا تھا۔‏ لیکن بھائی خون نہ لینے پر اٹل تھا۔‏ آخرکار ڈاکٹر خون کے بغیر آپریشن کرنے پر راضی ہو گیا اور آپریشن بھی کامیاب رہا۔‏ ہوسپٹل انفارمیشن سروسز اس سلسلے میں بیان کرتی ہے:‏ ڈاکٹر بھائی کو تندرست ہوتے دیکھ کر بہت حیران ہوا۔‏ اُس نے کہا کہ ’‏یہ سب دیکھنے کے بعد اب مَیں یہ کہہ سکتا ہوں کہ اگر آپ کے کسی بھی رُکن کو خون کے بغیر ایسا آپریشن کرانا پڑے تو مَیں تیار ہوں۔‏‘‏ “‏