ثابتقدم رہیں اور زندگی کی دوڑ جیتیں
ثابتقدم رہیں اور زندگی کی دوڑ جیتیں
اگر آپکو ایک طوفانی سمندر میں سفر کرنا پڑے تو آپ کیسی کشتی کا انتخاب کرینگے؟ کیا آپ ایک چھوٹی سی کمزور کشتی یا ایک مضبوط اور محتاط طریقے سے تیارکردہ جہاز میں سفر کرنا پسند کرینگے؟ آپ بِلاشُبہ جہاز کا انتخاب کرینگے اسلئےکہ یہ تباہکُن لہروں کا کامیابی کیساتھ مقابلہ کرنے میں زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
ہم اس طوفانی اور خطرناک نظاماُلعمل میں رہتے ہوئے کئی پریشانکُن مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، بعضاوقات اس دُنیا کے پریشانکُن خیالات اور رُجحانات نوجوانوں پر حاوی ہو جانے سے ان میں غیرمحفوظ ہونے کا احساس پیدا کر سکتے ہیں۔ حال ہی میں مسیحی روش کا آغاز کرنے والے بعض اشخاص اب بھی غیرمستحکم محسوس کر سکتے ہیں۔ کئی سال خدا کی وفادارانہ خدمت کرنے والے بعض پُختہ مسیحی بھی اپنی توقعات کے پورے نہ ہونے کی وجہ سے آزمائش کا سامنا کر سکتے ہیں۔
ایسے احساسات غیرمعمولی نہیں ہیں۔ موسیٰ، ایوب اور داؤد جیسے یہوواہ کے وفادار خادم بھی بعضاوقات ڈگمگا گئے تھے۔ (گنتی ۱۱:۱۴، ۱۵؛ ایوب ۳:۱-۴؛ زبور ۵۵:۴) اسکے باوجود ثابتقدمی کیساتھ یہوواہ کی عقیدت اُنکی زندگی کی نمایاں خاصیت رہی۔ اُنکی عمدہ مثال ثابتقدم رہنے میں ہماری حوصلہافزائی کرتی ہے لیکن شیطان ابلیس ہمیں ہمیشہ کی زندگی کی دوڑ سے ہٹانا چاہتا ہے۔ (لوقا ۲۲:۳۱) ایسی صورتحال میں ہم ثابتقدم یا ”ایمان میں مضبوط“ کیسے رہ سکتے ہیں؟ (۱-پطرس ۵:۹) نیز ہم اپنے ساتھی ایمانداروں کو کیسے مضبوط کر سکتے ہیں؟
یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم ثابتقدم رہیں
اگر ہم یہوواہ کے وفادار رہتے ہیں تو وہ مستحکم رہنے کیلئے ہمیشہ ہماری مدد کریگا۔ زبورنویس داؤد نے بہتیرے چیلنجوں کا سامنا کِیا لیکن خدا پر اُمید رکھنے کی وجہ سے وہ یہ گیت گا سکتا تھا: ”[یہوواہ] نے مجھے ہولناک گڑھے اور دلدل کی کیچڑ میں سے نکالا اور اُس نے میرے پاؤں چٹان پر رکھے اور میری روش قائم کی۔“—زبور ۴۰:۲۔
یہوواہ ہمیں ”ایمان کی اچھی کشتی“ لڑنے کیلئے طاقت عطا کرتا ہے تاکہ ہم ’ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ‘ کر سکیں۔ (۱-تیمتھیس ۶:۱۲) وہ ہمیں مستحکم رہنے اور اپنی روحانی لڑائی میں فتح حاصل کرنے کا ذریعہ بھی فراہم کرتا ہے۔ پولس رسول نے ساتھی مسیحیوں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ ”خداوند میں اور اسکی قدرت کے زور میں مضبوط“ بنیں اور ’خدا کے سب ہتھیار باندھ لیں تاکہ وہ ابلیس کے منصوبوں کے مقابلہ میں قائم رہ سکیں۔‘ (افسیوں ۶:۱۰-۱۷) تاہم، کونسی چیز ہمیں غیرمستحکم کر سکتی ہے؟ نیز ہم ایسے نقصاندہ اثرات کی مزاحمت کیسے کر سکتے ہیں؟
کمزور کر دینے والے عناصر سے خبردار رہیں
اس اہم حقیقت کو یاد رکھنا دانشمندی کی بات ہے: ہمارے فیصلے آخرکار ہماری مسیحی مضبوطی پر مفید یا نقصاندہ اثر ڈال سکتے ہیں۔ نوجوانوں کو پیشے کے
انتخاب، اعلیٰ تعلیم اور شادی جیسے معاملات کی بابت فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔ بالغ اشخاص کو نقلمکانی یا کوئی دوسری نوکری تلاش کرنے کے سلسلے میں فیصلے درپیش ہو سکتے ہیں۔ ہم وقت کے استعمال اور دیگر کئی معاملات کی بابت روزانہ فیصلے کرتے ہیں۔ خدا کے خادموں کے طور پر اپنے استحکام کو فروغ دینے والے دانشمند فیصلے کرنے کے سلسلے میں کونسی چیز ہماری مدد کر سکتی ہے؟ کافی عرصہ سے سچائی میں ایک مسیحی خاتون بیان کرتی ہے: ”مَیں فیصلے کرتے وقت یہوواہ سے مدد کی درخواست کرتی ہوں۔ مَیں سمجھتی ہوں کہ بائبل، مسیحی اجلاسوں، بزرگوں اور بائبل پر مبنی مطبوعات کے ذریعے حاصل ہونے والی مشورت کو قبول کرنا اور اسکا اطلاق کرنا اہم ہے۔“ہم فیصلہ کرتے وقت خود سے پوچھ سکتے ہیں: ’جو فیصلے مَیں آج کر رہا ہوں اب سے پانچ یا دس سال بعد کیا یہ میرے لئے خوشی یا پچھتاوے کا باعث بنیں گے؟ کیا مَیں اس بات کا یقین کر لینے کی کوشش کرتا ہوں کہ میرے فیصلے مجھے روحانی طور پر غیرمستحکم بنانے کی بجائے میری ترقی کا باعث بنیں گے؟—فلپیوں ۳:۱۶۔
آزمائشوں سے مغلوب ہونے یا خود کو خدا کے قوانین کی خلافورزی کرنے کے خطرے میں ڈالنے سے بعض بپتسمہیافتہ اشخاص نے ایک بےقاعدہ طرزِزندگی اپنانے کی تحریک پائی ہے۔ ایک گنہگارانہ روش پر چلنے والے کلیسیا سے خارجشُدہ کچھ غیرتائب لوگ دوبارہ بحال ہونے کی سخت کوشش کرتے ہیں لیکن پہلے جیسی غلطکاری میں پڑنے کی وجہ سے وہ بعدازاں—کبھیکبھار بحال ہونے کے کچھ ہی دیر بعد—ایک بار پھر خارج ہو جاتے ہیں۔ کیا ممکن ہے کہ اُنہوں ’بدی سے نفرت رکھنے اور نیکی سے لپٹے رہنے‘ کیلئے الہٰی مدد طلب کرنے کیلئے دُعا نہیں کی تھی؟ (رومیوں ۱۲:۹؛ زبور ۹۷:۱۰) ہم سب کو ”اپنے پاؤں کے لئے سیدھے راستے“ بنانے کی ضرورت ہے۔ (عبرانیوں ۱۲:۱۳) پس آئیے روحانی طور پر مضبوط رہنے کیلئے بعض مفید نکات پر غور کریں۔
مسیحی کارگزاری کے ذریعے ثابتقدم رہیں
زندگی کی دوڑ میں قائم رہنے کا ایک طریقہ بادشاہتی منادی کے کام میں بھرپور شرکت کرنا ہے۔ جیہاں، ہماری مسیحی خدمتگزاری خدا کی مرضی پوری کرنے اور ہمیشہ کی زندگی کی بخشش پر اپنے دلودماغ کو مرتکز رکھنے کا ایک بیشقیمت ذریعہ ہے۔ اس سلسلے میں پولس نے کرنتھس کے مسیحیوں کی حوصلہافزائی کی: ”اَے میرے عزیز بھائیو! ثابتقدم اور قائم رہو اور خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو کیونکہ یہ جانتے کہ تمہاری محنت خداوند میں بیفائدہ نہیں ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸) ”ثابتقدم“ رہنے کا مطلب ’مضبوطی کے ساتھ اپنی جگہ پر قدم جمائے رکھنا ہے۔“ ”قائم“ رہنا ’اپنے ارادوں میں پختگی‘ کا مفہوم پیش کر سکتا ہے۔ لہٰذا اپنی خدمتگزاری میں مصروف رہنے سے ہم اپنی مسیحی روش کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ یہوواہ کو جاننے میں دوسروں کی مدد کرنا ہماری زندگی کو بامقصد بناتا ہے اور ہمیں خوشی بخشتا ہے۔—اعمال ۲۰:۳۵۔
ایک مشنری کے طور پر ۳۰ سال سے زائد عرصہ سے خدمت کرنے والی مسیحی بہن پولین بیان کرتی ہے: ”خدمتگزاری ایک تحفظ ہے اسلئےکہ دوسروں کو گواہی دینا میرے اس اعتماد کو بڑھاتا ہے کہ مَیں سچائی میں ہوں۔“ پرستش کیلئے اجلاسوں پر حاضر ہونے اور مستعدی سے ذاتی بائبل مطالعہ کرنے جیسی دیگر مسیحی کارگزاریوں میں باقاعدہ شرکت سے بھی اس اعتماد کو تقویت ملتی ہے۔
پُرمحبت برادری کے ذریعے استحکام
سچے پرستاروں کی عالمگیر تنظیم کا حصہ ہونا ہمیں زبردست استحکام بخش سکتا ہے۔ ایسی پُرمحبت عالمگیر برادری کیساتھ رفاقت کیا ہی شاندار برکت ہے! (۱-پطرس ۲:۱۷) نیز ہم اپنے ساتھی ایمانداروں کو مضبوط کر سکتے ہیں۔
راستباز شخص ایوب کے مہربانہ کاموں پر غور کریں۔ جھوٹی تسلی دینے والے الیفز نے بھی یہ تسلیم کِیا: ”تیری باتوں نے گِرتے ہوئے کو سنبھالا اور تُو نے لڑکھڑاتے گھٹنوں کو پایدار کِیا۔“ (ایوب ۴:۴) اس سلسلے میں ہماری بابت کیا ہے؟ خدا کی خدمت میں قائم رہنے کے لئے اپنے روحانی بہنبھائیوں کی مدد کرنا ہم سب کی انفرادی ذمہداری ہے۔ ان کیساتھ ہمارا برتاؤ یسعیاہ کی نصیحت کی مطابقت میں ہونا چاہئے: ”کمزور ہاتھوں کو زور اور ناتوان گھٹنوں کو توانائی دو۔“ (یسعیاہ ۳۵:۳) لہٰذا کیا آپ ہر ملاقات پر ایک یا دو ساتھی مسیحیوں کو مضبوط کرنے اور اُنکی حوصلہافزائی کرنے کو نشانہ بنا سکتے ہیں؟ (عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) یہوواہ کو خوش کرنے کی اُن کی مستقل کوشش کی تعریف اور قدردانی کیساتھ حوصلہافزا الفاظ واقعی ہمیشہ کی زندگی کی دوڑ میں کامیاب ہونے کیلئے ثابتقدم رہنے میں اُنکی مدد کر سکتے ہیں۔
رومیوں ۱:۱۱) وہ فلپی کے عزیز بہنبھائیوں کو اپنی ”خوشی اور تاج“ خیال کرتا تھا اور اُس نے اُنہیں ’خداوند میں قائم رہنے‘ کی نصیحت کی۔ (فلپیوں ۴:۱) جب پولس نے تھسلنیکے کے بھائیوں کی مشکلات کی بابت سنا تو تیمتھیس کو وہاں بھیجا تاکہ وہ اُنہیں ’مضبوط کرے اور نصیحت کرے کہ اِن مصیبتوں کے سبب سے کوئی نہ گھبرائے۔‘—۱-تھسلنیکیوں ۳:۱-۳۔
مسیحی بزرگ نئے اشخاص کی حوصلہافزائی کرنے کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ کارآمد تجاویز اور ٹھوس صحیفائی مشورت پیش کرنے اور میدانی خدمتگزاری میں ان کیساتھ کام کرنے سے ایسا کِیا جا سکتا ہے۔ پولس رسول نے ہمیشہ دوسروں کو مضبوط کرنے کے مواقع سے فائدہ اُٹھایا تھا۔ وہ روم کے مسیحیوں کو دیکھنے کا مشتاق تھا تاکہ وہ اُنہیں روحانی طور پر مضبوط کر سکے۔ (پولس اور پطرس رسول نے اپنے ساتھی پرستاروں کی دیانتدارانہ کوششوں کو سراہا اور ان کیلئے قدردانی ظاہر کی۔ (کلسیوں ۲:۵؛ ۱-تھسلنیکیوں ۳:۷، ۸؛ ۲-پطرس ۱:۱۲) ہمیں بھی اسی طرح اپنے بھائیوں کی کمزوریوں کی بجائے اُنکی عمدہ خوبیوں اور ثابتقدمی سے یہوواہ کی ستائش کرنے کیلئے اُنکی کامیاب کوشش پر توجہ مرتکز رکھنی چاہئے۔
ہمارا منفی یا تنقیدی رُجحان نادانستہ طور پر بعض لوگوں کیلئے ایمان میں قائم رہنا مشکل بنا سکتا ہے۔ یہ یاد رکھنا کس قدر موزوں ہے کہ اس نظاماُلعمل میں ہمارے بہنبھائی ”خستہحال اور پراگندہ“ ہیں۔ (متی ۹:۳۶) اُنہیں مسیحی کلیسیا میں تسلی اور تازگی حاصل کرنے کی توقع رکھنی چاہئے۔ پس دُعا ہے کہ ہم سب اپنے ساتھی ایمانداروں کو تقویت دینے اور ثابتقدم رہنے میں اُنکی مدد کرنے کی پوری کوشش کریں۔
بعضاوقات دوسروں کا رویہ ہماری ثابتقدمی کو کمزور کر سکتا ہے۔ کیا ہم کسی طنزیہ تبصرے یا نامہربانہ عمل کو یہوواہ کیلئے اپنی خدمت میں حائل ہونے دینگے؟ دُعا ہے کہ ہم کسی بھی شخص کو اپنی ثابتقدمی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے کی اجازت نہ دیں!—۲-پطرس ۳:۱۷۔
خدا کے وعدے—مستحکم کرنے والی طاقت
بادشاہتی حکمرانی کے تحت ایک شاندار مستقبل کی بابت یہوواہ کا وعدہ ہمیں اُمید بخشتا ہے جس سے ثابتقدم رہنے میں ہماری مدد ہوتی ہے۔ (عبرانیوں ۶:۱۹) نیز یہ اعتماد کہ خدا ہمیشہ اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے ہمیں ’جاگتے رہنے اور ایمان میں قائم رہنے‘ کی تحریک دیتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۶:۱۳؛ عبرانیوں ۳:۶) خدا کے وعدوں کی تکمیل میں ظاہری تاخیر ہمارے ایمان کی آزمائش کر سکتی ہے۔ لہٰذا یہ اہم ہے کہ ہم جھوٹی تعلیمات سے گمراہ ہوکر اپنی اُمید کھو دینے کے خطرے سے محتاط رہیں۔—کلسیوں ۱:۲۳؛ عبرانیوں ۱۳:۹۔
یہوواہ کے وعدوں پر ایمان کی کمی کی وجہ سے اسرائیلیوں کی بُری مثال کو ہمارے لئے ایک آگاہی ہونا چاہئے۔ (زبور ۷۸:۳۷) اُنکی طرح بننے کی بجائے دُعا ہے کہ ہم ثابتقدمی سے ان آخری ایّام کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے خدا کی خدمت جاری رکھیں۔ ایک تجربہکار بزرگ نے بیان کِیا، ”مَیں ہر دن اس طرح گزارتا ہوں کہ جیسے یہوواہ کا روزِعظیم کل آنے والا ہے۔“—یوایل ۱:۱۵۔
جیہاں، یہوواہ کا روزِعظیم جلد آ رہا ہے۔ تاہم، جب تک ہم خدا کے قریب ہیں ہمیں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ اگر ہم اُسکے راست معیاروں کی اطاعت کرتے ہوئے ثابتقدم رہیں تو ہم ہمیشہ کی زندگی کی دوڑ میں کامیابی سے دوڑ سکتے ہیں!—امثال ۱۱:۱۹؛ ۱-تیمتھیس ۶:۱۲، ۱۷-۱۹۔
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
کیا آپ ثابتقدم رہنے میں ساتھی مسیحیوں کی مدد کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں؟
[صفحہ ۲۱ پر تصویر کا حوالہ]
J G. Heck/The Complete Encyclopedia of Illustration